پاکستان
اور ھندوستان کا 1947 سے لیکر اب تک جو
حال ھے۔ اس کے نتیجے میں صلاح مشورے سے امن ھونے کی امید نہیں ھے۔ اس لیے جنگ تو
ھونی ھی ھے۔ اس کے بغیر بات کسی طرف نہیں لگنی۔ ھندوستان کا زیادہ دھیان پاکستان میں
"پراکسی وار" پر رھنا ھے۔ پاکستان کے بنتے ھی ھندوستان نے پاکستان کے
صوبہ سرحد میں "پشتونستان" کی
سازش شروع کردی تھی۔ اس کے بعد بلوچستان میں "آزاد بلوچستان" کی سازش بھی
شروع کردی۔ 1965 کی ھندوستان اور پاکستان کی جنگ کے بعد سندھ میں
"سندھودیش" کی سازش بھی شروع کردی۔ 1986 سے پاکستان کے سب سے بڑے اور بندرگاہ والے شھر کراچی
میں "جناح پور" کی سازش بھی شروع کردی۔ اب جنوبی پنجاب میں
"سرائیکی" سازش بھی کر رھا ھے۔
پاکستان
کو بھی ھندوستان کی پاکستان میں "پراکسی وار" کے جواب میں ھندوستان میں
"پراکسی وار" کرنی چاھیے تھی لیکن؛ پاکستان کے بننے سے لیکر 1977 میں جنرل
ضیاء الحق کے پاکستان کی فوج کا پہلا پنجابی سپاہ سالار اور پاکستان کا پہلا
پنجابی فوجی حکمران بننے سے پہلے اور 1990 میں نواز شریف کے پاکستان کا پہلا
پنجابی سیاسی رھنما اور پاکستان کا وزیرِ اعظم بننے تک پاکستان پر جو ھندوستانی
مھاجر ' پٹھان اور سندھی حکمراں رھے تھے۔ انہوں نے ھندوستان کی پاکستان میں "پراکسی
وار" کے جواب میں ھندوستان میں "پراکسی وار" نہیں کی۔ بلکہ
ھندوستان کی پاکستان میں "پراکسی وار" کو پاکستان کی سب سے بڑی آبادی
پنجابی کو بلیک میل کرنے کے لیے استعمال کرتے رھے اور پاکستان پر حکمرانی کرکے
اپنے مفاد حاصل کرتے رھے۔
پاکستان
کے ھندوستانی مھاجر ' پٹھان اور سندھی حکمرانوں نے اس لیے ھندوستان میں "پراکسی
وار" نہیں کی کہ؛ پہلے ھی پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی تھی۔ اس لیے پاکستان کی
ھندوستان میں "پراکسی وار" کے ذریعے ھندوستان کی 25٪ ھندی آبادی سے اگر 75٪ آبادی تیلگو '
تامل ' ملایالم ' مراٹھی ' گجراتی ' راجستھانی ' کنڑا ' اڑیہ ' آسامی ' بھوجپوری
قوموں کو جبکہ بنگالی اور پنجابی کو ھندوستان میں "پراکسی وار" کے
ذریعے آزاد کروایا جاتا تو پھر ھندوستان کے قبضے سے آزاد ھوکر پنجابیوں نے پاکستان
کی 60٪ آبادی کے ساتھ مل جانا تھا۔ جس کی وجہ سے پاکستان کی پنجابی آبادی 80٪ ھو
جانے کی وجہ سے پاکستان نے عملی طور پر پنجابستان بن جانا تھا۔ جہاں ھندوستانی
مھاجر ' پٹھان ' بلوچ ' سندھی نے اقلیت بن جانا تھا اور ان سے پاکستان پر حکمرانی نہیں
ھوپانی تھی۔
پاکستان
میں مسئلہ یہ رھا کہ؛ 1947 میں پنجاب کی تقسیم کی وجہ سے 20 لاکھ پنجابی مارے گئے تھے
اور 2 کروڑ پنجابی اجڑ گئے تھے۔ پنجابیوں کے دربدر ھونے کی وجہ سے ھندوستانی مھاجر
' پٹھان ' بلوچ ' سندھی نہ صرف پاکستان پر راج کرتے رھے بلکہ پنجاب کو بلیک میل بھی
کرتے رھے اور پنجابیوں کو گالیاں بھی دیتے رھے۔ پنجابی 1947 میں اجڑنے اور دربدر
ھونے کے بعد اب پھر اپنے پاؤں پر کھڑے ھو گئے ھیں۔ پاکستان پر بھی اور پاکستان کی
حکمرانی پر بھی اب پنجابی نے کنٹرول کرلیا ھے۔ لیکن ھندوستان میں "پراکسی وار"
کرنے کے لیے پنجابی کے پاس اب وقت نہیں ھے۔ کیونکہ "پراکسی وار" کا رزلٹ
10 - 15 سال بعد آنے لگتا ھے۔ جبکہ ھندوستان کی طرف سے "پراکسی وار" کے ذریعے ھندوستانی
مھاجر ' پٹھان ' سندھی اور بلوچ کی نظریاتی برین واشنگ کرنے کی وجہ سے ان کی عادت
پنجاب اور پنجابی کے ساتھ پنگا لینے والی بن چکی ھے۔ اس لیے پاکستان کے پاس ھندوستان
کا مقابلہ کرنے کے لیے اب چارہ ایٹمی ھتھیار ھی ھیں۔
ھندوستان
نے پاکستان میں اگر "پراکسی وار" کو مزید بڑھایا (جو کہ امریکہ کی سی
پیک کا راستہ روکنے کی فرمائش کی وجہ سے ھندوستان کو بڑھانی ھی پڑنی ھے) تو پھر
پاکستان نے ھندوستان کے ساتھ لڑائی تو شروع کر ھی دینی ھے۔ (پیچھے سے سی پیک کا راستہ
روکنے کی وجہ سے چین کی پشت پناھی بھی تو پاکستان کو حاصل ھونی ھے)۔ ھندوستان نے
پراکسی وار ' زبان درازی ' بین الاقوامی
فورم پر پروپیگنڈہ کرنے پر زیادہ زور دینا ھے۔ جبکہ پاکستان نے پراکسی وار ' زبان درازی ' بین الاقوامی فورم پر پروپیگنڈہ کرنے
کے چکر میں زیادہ پڑنا نہیں ھے۔ اس لیے لڑائی شروع ھونے کے بعد پاکستان نے سیدھا سیدھا
ھندوستان پر ایٹمی ھتھیار پھینک دینے ھیں۔
پاکستان
اور ھندوستان کی سرحد جڑی ھوئی ھے۔ اس لیے ایٹمی ھتھیاروں کو روکنے والا سسٹم
ھندوستان کے کام نہیں آنا۔ جبکہ سندھ اور جنوبی پنجاب میں ھندوستان اور پاکستان کا
جو سرحدی علاقہ ھے۔ وہ غیر آباد ھے۔ اس علاقے میں ھندوستان کی فوج نے اگر پیش قدمی
کی کہ وہ سندھ اور جنوبی پنجاب کے علاقے کو پنجاب سے کاٹ دے تاکہ ان علاقوں میں
ھندوستان کی "پراکسی وار" کے ذریعے تیار کیے گئے کراچی میں " جناح
پور" ' سندھ میں "سندھیودیش" ' جنوبی پنجاب میں
"سرائیکی" سازش والے کھلاڑی اپنے اپنے علاقوں کا کنٹرول سمبھال سکیں تو
پھر پاکستان نے ھندوستان کی فوج کے ساتھ غیر آباد سرحدی علاقے میں زمینی جنگ نہیں
لڑنی بلکہ علاقے کے غیر آباد ھونے کی وجہ سے پاکستان کی طرف سے بنائے گئے چھوٹے
ایٹمی ھتھیار پاکستان نے سیدھے سیدھے ٹھوک دینے ھیں۔
پاکستان
کے سیدھا سیدھا ھندوستان کو ایٹمی ھتھیاروں سے ٹھوکنے کے جواب میں ھندوستان چاھے
جو بھی کرلے لیکن ایک مسئلہ نفسیات کا بھی ھے۔ پاکستان کی طرف سے جنگ پنجابیوں نے
لڑنی ھے نہ کہ؛ ھندوستانی مھاجر ' پٹھان '
سندھی اور بلوچ نے لڑنی ھے۔ پنجابی جنگ کے وقت نہ مارنے سے ڈرتے ھیں اور نہ مرنے سے
ڈرتے ھیں۔ مار دیا تو غازی۔ مر گئے تو شھید۔ جبکہ ھندوستانیوں کی نفسیات "زبانی
پنگا" لینے اور "سازشیں" کرنے والی ھے۔ مارنے اور مرنے سے ڈرتے ھیں۔
اس لیے ھندوستانیوں کی نفسیات مارنے اور مرنے والی نہیں ھے۔
1947
کونسا دور ھے۔ 1947 میں سازش پنجاب اور پنجابی قوم کے دشمنوں کی تھی۔ لیکن پنجابیوں
نے آپس میں ھی لڑکر 20 لاکھ پنجابی مار دیے اور 2 کروڑ پنجابی اجاڑ دیے۔ اس کے بعد
ایسے بھول گئے کہ؛ جیسے 1947 میں کجھ ھوا ھی نہیں تھا۔ جبکہ تھوڑے وقت میں ھونے
والی یہ دنیا کی تاریخ کی سب سے بڑی قتل و غارتگری تھی اور سب سے بڑا اجاڑہ تھا۔ جس
نے پنجاب بھی تقسیم کردیا اور پنجابی قوم کو بھی دربدر کر دیا۔
1947
میں تو پنجابی آپس میں لڑے تھے لیکن اب ایک تو بات پنجابیوں کے آپس میں لڑنے کی نہیں
ھے اور دوسرا ھندوستان کی پراکسی وار '
زبان درازی ' بین الاقوامی فورم پر پروپیگنڈہ کرتے رھنے سے لیکن "کشمیر اور
ھندوستان کے قبضے والے پنجاب کا مسئلہ" حل نہ کرنے بلکہ چناب اور جہلم دریا پر
ڈیم بنا کر پنجاب کا پانی روکنے کی وجہ سے پنجابی بیزار بھی بیٹھے ھیں۔ جبکہ سی
پیک کا راستہ روکنے کی امریکہ والی فرمائش اس وقت ھندوستان کے گلے پڑ چکی ھے۔
اگر
ھندوستان نے امریکہ کی سی پیک کا راستہ روکنے کی فرمائش پوری نہ کی تو پھر امریکہ
کیا کرے گا؟ اگر ھندوستان نے امریکہ کی سی پیک کا راستہ روکنے کی فرمائش پوری کی تو
پھر پاکستان کیا کرے گا؟ یہ صورتحال دیکھ کر لگتا تو یہ ھی ھے کہ؛ جنگ تو ھوگی۔ جنگ
روکنے اور صلاح و مشورے سے امن کے لیے ھندوستان کے پاس ایک ھی راستہ ھے کہ؛ ھندوستان
' امریکہ کو چھوڑ کر چین کے ساتھ مل جائے لیکن پھر مسئلہ یہ ھونا ھے کہ؛ کشمیر کو اور
ھندوستان کے قبضے والے پنجاب کو آزاد کرنے کی پاکستان کی فرمائش ھندوستان کو ماننا
پڑے گی۔
No comments:
Post a Comment