Monday, 26 March 2018

بلوچ نے بروھی کی زمین بلوچستان پر کب اور کیسے قبضہ کیا؟

سلجوقیوں کے ھاتھوں ولیمی اور غزنوی طاقتوں کا خاتمہ ھوا تو بارھویں صدی میں میر جلال خان کی سر کرد گی میں کردستانی بلوص قبائل کے چوالیس مختلف قبیلے کرمان چھوڑ کربولک قہرمان ' سیستان ' بندر عباس اور بمپور کے درمیانی علاقوں میں آکر آباد ھوگئے۔بلوچوں کی مقبول عام روایات میر جلال خان کے عہد سے شروع ھوتی ھیں۔ اس کے چار بیٹے رند ' کورائ ' لاشار  ' ھوت تھے اور بیٹی جتوئی تھی۔ جب میر جلال خان کا انتقال ھوا تو ان کی چھوٹی اھلیہ عجوبہ بی بی نے اپنے کمسن بچے میر ھوت کو ملک کا وارث قرار دے دیا جبکہ میر جلال خان نے اپنی زندگی میں ھی اپنے بڑے بیٹے میر رند کو مسند کا وارث مقرر کیا تھا۔ جب میر رند دوسرے لوگوں کے ھمراہ میر جلال خان کو دفنانے قبرستان گیا ھوا تھا تو عجوبہ بی بی نے شہر کے دروازے بند کرا دیے۔

میر رند کی واپسی ھوئی تو اس نے شہر کے دروازے بند پائے تو سوتیلی والدہ اور چھوٹے بھائی سے جنگ کرنا مناسب نہ سمجھا اور اور شہر سے باھر ھی فاتحہ کی رسم ادا کی اور پھر ان کے کردستانی بلوص ساتھی پھیل کر ایران میں بمپور سے افغانستان میں قندھار تک پھیل گئے۔ میر جلال خان کی قبر کے مقام کا تعین آج تک نہیں ھو سکا۔ دو پشتوں کے بعد ان کی اولاد میں میر شیہک خان پیدا ھوا اور تمام کردستانی بلوص قبائل کا سردار بنا۔ کردستانی بلوص قبائل نے پندرھویں صدی عیسوی میں میر شیہک رند کی سر کردگی میں وادی سندھ کی تہذیب کے مھرگڑہ کے علاقے مکران میں قدم رکھا اور مکران کے حکمراں بدرالدین کے ساتھ جنگ کرکے علاقہ پر قبضہ کرلیا۔ اسکے بعد میر شیہک رند نے بلیدہ سے چل کر بروھیوں کے ساتھ جنگ کرکے 1486 میں قلات کو فتح کر لیا۔ جو بروھی ان کے مقابلے پر آئے یا تو وہ قتل کردئیے گئے یا انہوں نے اطاعت قبول کر لی۔


میر شہک سے 1468ء میں میر چاکر پیدا ھوا۔ سبی کی فتح کے وقت اس کی عمر 20 سال تھی۔ میر شہک کی وفات کے بعد کردستانی بلوص قبائل کا سردار چاکر خان رند بنا۔ میر چاکر خان کی سرکردگی میں کردستانی بلوص قبائل مختلف راستوں سے ھوتے ھوئے بلوچستان کے ایک بڑے حصے میں پھیل گئے۔  سردار چاکر خان رند نے خضدار فتح کیا ، درۂ مولا پر قبضہ کیا۔ کچھی کے میدانوں کو فتح کیا۔ درۂ بولان پر قبضہ کیا اور ڈھاڈر پر قبضہ کرنے کے بعد سبّی کو اپنا مستقر بنا لیا۔ لاشاری قبیلہ نے میر گواھرام کی سرکردگی میں گنداوا کو مستقر بنا لیا۔ سردار چاکر خان رند کے عہد میں سارا بلوچستان کردستانی بلوص قبائل کے قبضے میں آگیا۔ سبی کردستانی بلوص قبائل کا مرکز بن گیا اور میر چاکر کو کردستانی بلوص وفاق کا سردار اعلیٰ تسلیم کر لیا گیا۔ دراوڑی زبان کا لفظ ھے " بر" جسکے معنی ھیں "آنا" اور دوسرا لفظ ھے "اوک" جو کہ اسم مفعول کی نشانی ھے. جسکے معنی "والا" ھے. "بر- اوک" کے لفظ کا مفہومی معنی "نیا آنے والا" یعنی " نو وارد ' اجنبی ' پرائے دیس والا " ھے. کردستانی بلوص قبائل جب پندھرویں صدی عیسوی میں براھوی کی زمین پر آنا شروع ھوئے تو بروھی انکو "بر- اوک" کہتے تھے۔ اس لیے کردستانی بلوص قبائل " بلوص " سے " بروک" پھر " بروچ" اور پھر "بلوچ" بن گئے۔

No comments:

Post a Comment