Friday, 16 March 2018

مشرف کو پھانسی دینے سے پاکستان میں سیاسی استحکام آجانا ھے۔

سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ھونے والے جج جسٹس دوست محمد خان نے چیف جسٹس اور ساتھی ججوں کا عشائیہ لینے سے انکار کر دیا ھے۔ یہ پہلا موقع ھے کہ سپریم کورٹ کے کسی جج کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر فل کورٹ ریفرنس اور عشائیہ نہیں ھوگا۔

پاکستان کی سیاست جس سمت میں جارھی ھے اس کے پیشِ نظر  کچھ اداروں کے حاضر سروس ارکان کے استعفیٰ دینے کے امکان کو بھی رد نہیں کیا جاسکتا۔ اگر ایسا ھوا تو اداروں کے آپس میں ٹکراؤ کے بعد اداروں کے اندر بھی ٹکراؤ شروع ھو جانا ھے اور پاکستان کے سیاسی بحران نے انتہائی شدید ھو جانا ھے۔ جس سے پاکستان کو انتہائی نقصان ھوگا۔

پاکستان کی موجودہ سیاسی افراتفری کا ماسٹر مائینڈ ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف تھا۔ جبکہ عمران خان پاکستان میں ھونے والے سیاسی افراتفری کے کھیل میں مشرف کا ایک مھرہ بنا اور آصف زردای اس کھیل کا پسِ پردہ فنکار  رھا۔ جبکہ بدنام پاک فوج اور عدلیہ کا ادارہ ھوتا رھا۔ لیکن کھیل کے زور پکڑنے پر پاکستان دشمن بین الاقوامی طاقتیں بھی اس کھیل میں شریک ھوگئیں۔

بہرحال اس کھیل کو کنٹرول کرنا ضروری ھے۔ اب بھی اگر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کو پھانسی دے دی جائے تو کھیل کنٹرول میں آنا شروع ھوجانا ھے۔ پاک فوج اور عدلیہ کا وقار بھی بڑہ جائا ھے۔ پاکستان میں سیاسی استحکام بھی ھو نا شروع ھو جانا ھے۔

No comments:

Post a Comment