دوسری
جنگ عظیم کے بعد امریکہ عالمی طاقت کے طور پر ابھر چکا تھا۔ اس لیے امریکہ کی بھی
پالیسی تھی کہ پنجاب تقسیم ھو۔ وجہ پنجاب کا چین اور روس کا پڑوسی ھونا اور پنجابی
قوم کا جنوبی اشیا کی تیسری بڑی قوم اور دنیا کی نوویں بڑی قوم ھونا جبکہ مسلمان
پنجابی کا مسلم امہ کی تیسری بڑی لسانی آبادی ھونا بنا۔
اگر
پنجاب کو تقسیم نہ کیا گیا ھوتا۔ پنجابی زبان کو کمزور نہ کیا گیا ھوتا۔ پنجابی کا
تشخص پنجابی کے بجائے مسلمان ' سکھ ' ھندو ' عیسائی نہ کیا گیا ھوتا تو کیا جس طرح
پاکستان کی طرف سے امریکہ اور برطانیہ کی جی حضوری ھوتی رھی ھے۔ کیا پنجاب اور
پنجابی قوم ایسا کرتے؟
اس لیے ھی پاکستان کے قیام سے لیکر قوم پرست پنجابی سیاستدانوں ' صحافیوں اور
سرکاری افسروں کو نہ سیاست کرنے دی گئی۔ نہ صحافت کرنے دی گئی۔ نہ سرکاری نوکری
کرنے دی گئی۔ جبکہ قوم پرست پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر سیاستدانوں ' صحافیوں
' سرکاری افسروں کو پاکستان پر مسلط رکھا گیا۔
پنجابی
زبان کو پاکستان میں 60٪ پنجابی پہلی زبان کے طور پر بولتے ھیں۔ دیگر 20٪ بھی
پاکستان میں پنجابی زبان کو دوسری زبان کے طور پر بول لیتے ھیں جبکہ پاکستان میں
90٪ لوگ پنجابی زبان کو سمجھ لیتے ھیں لیکن پھر بھی پنجابیوں کو بھارت سے پاکستان
میں درآمد شدہ ھندوستانی مھاجر اقلیت کی زبان بولنی پڑتی ھے۔
پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی ھے لیکن دنیا کو پنجابی کا نہیں پاکستانی کا پتہ ھے۔
مسلم امہ کی تیسری بڑی آبادی پنجابی ھے لیکن مسلم امہ کو پنجابی کا نہیں پاکستانی
کا پتہ ھے۔ 1947 میں پنجابی قوم اور پنجاب کو ھی تقسیم نہیں کیا گیا بلکہ گذشتہ 72
سال سے پنجابی کا تشخص بھی ختم کیا گیا۔
No comments:
Post a Comment