Sunday, 11 March 2018

پاکستان میں مذھبی انتہا پسندی کی بنیاد کیسے ڈالی گئی؟

دارالعلوم دیوبند کو 1866ء میں ' دار العلوم ندوۃ العلماء کو 1893ء میں اور بریلوی مدرسوں کو 1904ء میں برطانوی راج کے دوران ' اتر پردیش میں قائم کیا گیا تھا۔ ان مدرسوں میں درس و تدریس کا ذریعہ اردو زبان تھی۔ ان مدرسوں کے فلسفے کی تبلیغ کو دینِ اسلام کی حقیقی تعلیمات کے طور پر روشناس کروا کر دین کی تعلیمات حاصل کر کے اپنا اخلاق ٹھیک کرکے اور روحانی نشو نما کر کے ' اپنی جسمانی حرکات ' نفسانی خواھشات اور قلبی خیالات کی اصلاح کرکے ' اپنی دنیا اور آخِرَت سنوارنے کے بجائے اسلام کو سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرنے کی بنیاد رکھی گئی تھی اور غیر اردو زبان بولنے والے مسلمانوں پر اردو زبان کا تسلط قائم کرنے کے لیے اردو زبان کو مسلمانوں کی زبان قرار دینا شروع کیا گیا تھا۔

14 اگست 1947 کو پاکستان کے قیام کے بعد بیوروکریسی اور سیاسی قیادت کی طرح ابتدا میں جو مذھبی اجارہ دار سرحد پار سے درآمد کیے گئے وہ اصل میں یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی تھے۔ پاکستان کے بننے کے بعد اصل مسئلہ یہی یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی ھی بنے۔ چاھے وہ سیاسی قیادت کے لبادے میں تھے۔ چاھے وہ حکومتی عھدیدار کے لبادے میں تھے۔ چاھے وہ بیوروکریسی کے لبادے میں تھے۔ چاھے وہ مذھبی اجارہ دار کے لبادے میں تھے۔ سوال یہ ھے کہ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی کس کھاتے میں پاکستان کی زمین پر آ قابض ھوئے؟

پاکستان کے قیام کے بعد اتر پردیش کا رھنے والا آل انڈیا مسلم لیگ کا جنرل سیکریٹری ' اردو بولنے والا ھندوستانی لیاقت علی خان پاکستان کا وزیرِاعظم بن گیا۔ لیاقت علی خان نے گنگا جمنا ثقافت کی شیروانی اور پاجامہ کو پاکستان کا قومی لباس قرار دیکر ' پاکستان کی سب سے بڑی لسانی آبادی ' مشرقی پاکستان کے بنگالیوں کے شدید احتجاج کے باوجود ' جنکا بنگالی زبان اور بنگال کی ثقافت کے ساتھ بہت مظبوط ناطہ تھا اور اتر پردیش سے بہت زیادہ فاصلے پر ھونے کی وجہ سے اتر پردیش کی زبان اردو اور گنگا جمنا کی ثقافت کے اثر سے بچے ھوئے تھے ' اتر پردیش کی زبان اردو کو پاکستان کی قومی زبان قرار دیکر ' 25 جنوری 1949 کو پاکستان کی دوسری بڑی لسانی آبادی پنجابی کے صوبہ پنجاب کی منتخب اسمبلی کو تحلیل کرکے پنجاب میں گورنر راج نافذ کرنے کے بعد زوب میں پیدا ھونے والے اور پشاور میں رھائش پذیر ایک کاکڑ پٹھان سردار عبدالرب نشتر کو پنجاب کا گورنر نامزد کردیا۔


پاکستان کی سب سے بڑی لسانی آبادی بنگالی اور پاکستان کی دوسری بڑی لسانی آبادی پنجابی پر اپنی سماجی اور سیاسی گرفت مظبوط کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان پر اپنی انتظامی گرفت مظبوط کرنے کے لیے پاکستان کے وزیرِاعظم اردو بولنے والے ھندوستانی لیاقت علی خان نے پاکستان کی حکومت ' بیوروکریسی ' سیاست ' صحافت پر اتر پردیش میں واقع علیگڑہ مسلم یونیورسٹی ' دارالعلوم دیو بند ' دار العلوم ندوة العلماء اور بریلوی مدرسوں سے فارغ التحصیل مسلمان لاکر قابض کروا دیے ' جن کی اکثریت یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی تھی۔ لحاظہ پاکستان کی حکومت کے اداروں ' پاکستان کی سیاست اور پاکستان کی صحافت پر مدرسوں سے فارغ التحصیل لیکن شاطر اور عیار و مکار  یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی سرکاری ملازم افسروں اور کلرکوں ' سیاستدانوں اور سیاسی ورکروں ' دانشوروں اور تجزیہ نگاروں کی اکثریت کا غلبہ ھوگیا۔ جنہوں نے نہ صرف پنجاب اور سندھ کے بڑے بڑے شہروں ' پاکستان کی حکومت '  پاکستان کی سیاست ' پاکستان کی صحافت ' سرکاری نوکریوں ' زمینوں ' جائیدادوں پر قبضہ کر لیا بلکہ پاکستان کو اسلامی ملک بھی قرار دیا اور پاکستان میں اقرباء پروری ' بے ایمانی ' بد عنوانی اور مذھبی انتہا پسندی کی بنیاد بھی ڈالی۔ 

No comments:

Post a Comment