Wednesday, 21 March 2018

کردستانی بلوچوں کا مستقبل تاریک کیوں ھے؟

کردستانی بلوچوں کا مستقبل تاریک ھونے کی وجہ یہ ھے کہ؛ کردستان سے قبائل کی شکل میں آکر پہلے بروھیوں کے ساتھ جنگ کرکے 1486 میں قلات پر قبضہ کرلیا۔ پھر مغل بادشاہ ھمایوں نے 1555 میں کردستانی بلوچوں کو پنجابیوں کی مزاھمت کا مقابلہ کرنے کے لیے پنجاب میں آباد کیا اور ان کو بڑی بڑی جاگیریں دیں جبکہ اس سلسلے کو انگریزوں نے بھی جاری رکھا۔ اس طرح پنجاب کے جنوبی علاقوں میں کردستانی بلوچوں کا قبضہ ھوگیا۔ 1783 میں عباسی کلھوڑا کے ساتھ جنگ کرکے کردستانی بلوچوں نے سندھ پر قبضہ کرلیا اور سندھ کے علاقے میں جاگیریں بنانا شروع کردیں۔

پاکستان کی سیاست ' صحافت ' ملٹری بیوروکریسی ' سول بیوروکریسی ' صنعت کے شعبوں ' تجارت کے شعبوں ' ھنرمندی کے شعبوں اور پاکستان کے بڑے بڑے شھروں پر اب پنجابیوں کا کنٹرول قائم ھوتا جا رھا ھے۔ پنجابیوں میں قومپرستی بھی بڑی تیزی سے فروغ پا رھی ھے۔ پنجابیوں کے سماٹ ' ھندکو ' بروھی قوموں اور کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' راجستھانی ' گجراتی برادریوں کے ساتھ خوشگوار سماجی ' کاروباری اور سیاسی مراسم ھیں لیکن کردستانی بلوچوں کے ساتھ خوشگوار سماجی ' کاروباری اور سیاسی مراسم نہیں ھیں۔

بروھیوں ' ڈیراہ والی پنجابیوں ' ریاستی پنجابیوں ' ملتانی پنجابیوں اور سماٹ  سندھیوں کے علاقے ابھی تک شھری سے زیادہ دیہی علاقے ھیں۔ ان علاقوں میں اپنی قبائلی افرادی قوت کی بنا پر قبضہ کرنے کے بعد سے لیکر اب تک کردستانی بلوچ بلوچستان ' جنوبی پنجاب اور سندھ کے دیہی علاقوں میں ھی اپنی قبضہ گیری اور بالادستی قائم کیے ھوئے ھیں۔ اس لیے پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے 50 بڑے شہروں میں سے کردستانی بلوچوں کی کسی ایک شہر میں بھی اکثریت نہیں ھے اور نہ ھی معاش کے مستقل ذرائعے ذراعت ' صنعت ' تجارت اور ھنرمندی کے شعبوں میں کردستانی بلوچ کو مھارت حاصل ھے۔ جبکہ پنجاب میں ڈیراہ والی پنجابیوں ' ریاستی پنجابیوں ' ملتانی پنجابیوں کی ' سندھ میں سماٹ کی اور بلوچستان میں بروھیوں کی کردستانی بلوچوں کے ساتھ محاذ آرائی میں اضاٖفہ ھونا ھے۔ جس کی وجہ سے اب کردستانی بلوچوں کا پنجاب ' سندھ اور بلوچستان میں سیاسی ' سماجی اور معاشی مستقبل تاریک ھی نظر آتا ھے۔

No comments:

Post a Comment