یوپی
' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر اس وقت بڑی تیزی کے ساتھ سماجی تنہائی
میں مبتلا ھوتے جا رھے ھیں۔ کیونکہ مھاجر عصبیت میں مبتلا ھوکر الطاف حسین کی
حمایت اور ایم کیو ایم کے ساتھ وابستگی کی وجہ سے پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ
اب یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں سے میل ملاقات کرنے سے اجتناب
کرنے لگے ھیں۔
اس
وقت یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کا سب سے بڑا مسئلہ روزگار
بنتا جا رھا ھے۔ روزگار کے شعبے ذراعت ' صنعت ' تجارت اور سروسز ھوتے ھیں۔
سیاست اور صحافت کا شمار بھی سروسز کے شعبے میں ھوتا ھے۔ پاکستان کے قیام کے
بعد یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر نے ذراعت ' صنعت اور تجارت
کے شعبوں میں بھی روزگار کے ذرائع اختیار کرنے کے بجائے خود کو سروسز کے شعبے تک
محدود کرلیا اور وہ بھی زیادہ تر حکومتی اداروں اور سرکاری سروسز کے شعبوں میں اور
خاص طور پر ان حکومتی اداروں اور سرکاری سروسز کے شعبوں میں جو کراچی یا بڑے شہری
علاقوں میں ھیں۔ لیکن اب پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ بھی کراچی اور بڑے شہری
علاقوں کے حکومتی اداروں اور سرکاری سروسز کے شعبوں میں اپنی آبادی کے مطابق حصہ
چاھتا ھے۔
ھندوستانی
مھاجر سے مراد یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی ' گجراتی ' راجستھانی '
بہاری لیا جاتا ھے۔ مھاجر کی آبادی 4٪ گجراتی ' راجستھانی ' بہاری کی ھے اور
4٪ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کی ھے۔ گجراتی '
راجستھانی ' بہاری نے تو سیاست ' صحافت ' حکومتی اداروں اور سرکاری سروسز کے شعبوں
کے علاوہ بھی روزگار کے ذرائع اختیار کیے ھوئے ھیں لیکن یوپی ' سی پی کے اردو
بولنے والے ھندوستانی مھاجر کا انحصار ابھی تک سیاست ' صحافت ' حکومتی اداروں اور
سرکاری سروسز کے شعبوں پر ھے۔
سیاست ' صحافت ' حکومتی اداروں اور سرکاری سروسز کے شعبوں میں وفاقی سطخ پر پنجابیوں کا اور صوبائی سطح پر سندھیوں کا غلبہ ھوچکا ھے۔ پنجابی اور سندھی کسی صورت بھی یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کو سیاست ' صحافت ' حکومتی اداروں اور سرکاری سروسز کے شعبے میں ان کی آبادی سے زیادہ حصہ نہیں دیں گے۔ لہٰذا سیاست ' صحافت ' حکومتی اداروں اور سرکاری سروسز کے شعبوں میں 4٪ حصہ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کو ملنے کے بعد باقی 96٪ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کیا کریں؟ اس لیے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کا سیاسی ' سماجی اور معاشی مستقبل تاریک ھی نظر آتا ھے۔
سیاست ' صحافت ' حکومتی اداروں اور سرکاری سروسز کے شعبوں میں وفاقی سطخ پر پنجابیوں کا اور صوبائی سطح پر سندھیوں کا غلبہ ھوچکا ھے۔ پنجابی اور سندھی کسی صورت بھی یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کو سیاست ' صحافت ' حکومتی اداروں اور سرکاری سروسز کے شعبے میں ان کی آبادی سے زیادہ حصہ نہیں دیں گے۔ لہٰذا سیاست ' صحافت ' حکومتی اداروں اور سرکاری سروسز کے شعبوں میں 4٪ حصہ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کو ملنے کے بعد باقی 96٪ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کیا کریں؟ اس لیے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کا سیاسی ' سماجی اور معاشی مستقبل تاریک ھی نظر آتا ھے۔
چلیں ٹھیک ہے نہیں دیں۔ کوئ بات نہیں۔ انشااللہ اپنے دم پر چھین لیں گے۔ بیشک لوگ مریں اور گھر بھی جلیں گے لیکن ایک دن اپنی منزل پر پہچ کر دم لیں گے۔ اور حق ہم اپنا پورا لیں گے
ReplyDelete