پاکستان کا ماحول لسانی بن چکا ھے اور سیاسی پارٹیاں بھی لسانی بنیاد پر
منظم ھیں.
مھاجر ایم کیو ایم کے مھاجر تشخص کی وجہ سے ایم کیو ایم کو ووٹ دینا پسند
کرتے تھے اور کرتے ھیں.
سندھی پی پی کے سندھی تشخص کی وجہ سے پی پی کو ووٹ دینا پسند کرتے تھے
اور کرتے ھیں.
اب پنجابی بھی قوم پرستی کی طرف مائل ھوچکے ھیں اس لیے پنجابی تشخص والی
سیاسی پارٹی کو ووٹ دینے کی طرف مائل ھیں.
ماضی میں پنجابی پی پی کو صرف ووٹ ھی نہیں دیتے تھے بلکہ پی پی کی بنیاد
بھی پنجاب ھی میں رکھی گئی.
اس وقت پنجاب میں پی پی کو سندھیوں کی پارٹی سمجھا جاتا ھے اس لیے مستقبل
میں پی پی کی قیادت ذرداری یا بلاول جیسے سندھی کے پاس ھوتے ھوئے پی پی کو پنجاب
سے مینڈیٹ نہیں ملے گا.
اب سوال پیدا ھوتا ھے کہ پی پی کو بچانا ھے یا پی پی کی سندھی قیادت کو؟
پی پی کو تو بچایا جاسکتا ھے بشرطیہ پی پی کی قیادت سندھی ذرداری یا
بلاول کے بجائے کسی پنجابی کو دے دی جائے ورنہ پی پی کے بجائے اگر پی پی کے نام پر
سندھی قیادت کو پنجاب سے قائد کے طور پر تسلیم کروانا ھے تو یہ مشکل ھی نہیں بلکہ
ناممکن ھے.
پنجاب پی پی کو تو مینڈیٹ دے سکتا ھے اگر پی پی کی قیادت پنجابی کے پاس
ھو لیکن پی پی کی قیادت سندھی کے پاس ھوتے ھوئے پنجاب اب کبھی بھی پی پی کو مینڈیٹ
دینا پسند نہیں کرے گا اور یہ کرنا نہ کرنا پنجابیوں کا جمہوری اور سیاسی حق ھے.
ویسے جب سندھیوں کو پتہ ھے کہ پنجابی فاشسٹ ھے تو پھر وہ سندھی پارٹی یا
پی پی کی سندھی قیادت کو کیوں قبول کرے گا ؟
البتہ فاشسٹ ھونے کے باوجود ماضی میں پنجابی ' سندھی پارٹی یا پی پی کی
سندھی قیادت کو کیوں مینڈیٹ دیتا رھا ؟ اس پر بھی غور کرنا پڑے گا.
قصہ مختصر! جب سندھیوں کو پتا ھی ھے کہ پنجابی فاشسٹ ھیں تو چھوڑیں خواہ
مخواہ کی غلط امیدیں کہ مستقبل میں پی پی کو پی پی کی قیادت کے سندھی ھوتے ھوئے
پنجاب مینڈیٹ دے گا.
جہاں تک سندھ یا سندھیوں کے پنجاب' وفاق' پنجابیوں یا فوجیوں کے ساتھ
ماضی یا حال کے شکوے' شکایتوں یا ظلم' زیادتیوں کا تعلق ھے تو انکو پارلیمنٹ کے
فلور پر آئین و قانون کی روشنی میں جمہوری و سیاسی طور پر حل کیا جاسکتا ھے.
بحرحال ' بھٹو کے دور میں جو پنجابی سندھ سے اپنی آباد کی ھوئی زمیںیں
چھوڑ کر پنجاب گئے وہ اس وقت پنجاب کے کونے کونے میں موجود ھیں اور پنجاب والوں کو
آج تک یاد دلاتے ھیں کہ انکے بنائے ھوئے لیڈر کی وجہ سے انکو اپنے گھربار چھوڑ کر
دربدر ھونا پڑا۔
جو پنجابی سندھ میں اس وقت بھی موجود ھیں ' انکے آباوّ اجداد نے کسی
زمانے میں سندھ آنے کی غلطی کرلی تھی ' وہ پیدا تو سندھ میں ھی ھوئے ' سندھی زبان
نہ صرف بولتے ھیں بلکہ پڑھ بھی سکتے ھیں ' تہذیب و ثقافت بھی سندھ کی اختیار کرچکے
ھیں ' لیکن اس کے باوجود وہ سندھ میں دوسرے درجے کے شہری ھیں۔
سندہ مین رھنے والے پنجابیوں کو نہ تو سماجی سرگرمیوں کی اجازت ھے اور نہ
انکی سیاسی نمائندگی کی ضرورت کو محسوس کرتے ھوئے پی پی پی میں انکو صوبائی اور
ضلعی سطح کے ھی نہیں بلکہ تحصیل کی سطح کے پارٹی عھدے بھی نہیں دیے جاتے۔
صوبائی یا قومی اسمبلی کا میمبر بننے یا سندھ کی کابینہ کا رکن بنایا
جانا تو سندھ کے پنجابیوں کے لیے ناممکنات میں سے ھے۔
ھندووّں کو نہ صرف پارٹی میں تحصیل اور ضلع بلکہ صوبائی سطح پر بھی پارٹی
عہدے دیے جاتے ھیں ' صوبائی اسمبلی ھی نہیں بلکہ قومی اسمبلی کی نشستیں بھی مخصوص
ھیں۔ سندھ کے ھندووّں کو صوبائی اور مرکزی کابینہ میں بھی نمائندگی دی جاتی ھے۔
سندہ میں پنجابیوں کی تعداد ھندو اقلیت سے زیادہ ھے۔ اس لحاظ سے تو سندھ
کے پنجابی کو ھندوّں سے زیادہ نمائندگی ملنی چاھیئے لیکن سندہ میں پنجابیوں کو نہ
صرف کابینہ اور اسمبلی میں نمائندکی نہیں دی جاتی بلکہ پارٹی کے عہدوں کے قابل بھی
نہیں سمجھا جاتا۔
کیا سندہ مین رھنے والے پنجابیوں کو اس جرم کی سزا دی جارھی ھے کہ سندہ مین رھنے والے پنجابیوں کا تعلق کبھی پنجاب سے رھا ھے اور پنجاب سامراج سندھ کا دشمن ھے؟
کیا پنجاب سے پی پی پی کو سپورٹ کرنے والوں نے کبھی پی پی پی کی سندھی
قیادت سے یہ معلوم کرنے کی تکلیف گوارہ کی کہ پنجاب تو تم کو پاکستان پر بار بار
حکومت کرواتا رھا لیکن تمہارا اپنا کردار سندھ کے پنجابیوں کے ساتھ کیا رھا؟
No comments:
Post a Comment