Friday, 17 March 2017

ایم کیو ایم کراچی کی نہیں کراچی کے مھاجروں کی نمائندہ جماعت ھے۔

برٹش انڈیا کی سب سے بڑی قوم بنگالی اور دوسری بڑی قوم ھندی- اردو بولنے والے ھندوستانی (یوپی ' سی پی کے گنگا جمنا کلچر والے ) تھے۔ جبکہ پنجابی تیسری ' تیلگو چوتھی ' مراٹھی پانچویں ' تامل چھٹی ' گجراتی ساتویں ' کنڑا آٹھویں ' ملایالم نویں ' اڑیہ دسویں بڑی قوم تھے۔

برٹش انڈیا میں "ٹو نیشن تھیوری" کو بنیاد بنا کر سب سے بڑی قوم بنگالی اور تیسری بڑی قوم پنجابی کو مذھب کی بنیاد پر تقسیم کر کے مسلمان بنگالیوں اور مسلمان پنجابیوں کو پاکستان میں شامل کر کے ایک تو برٹش انڈیا کی سب سے بڑی اور تیسری بڑی قوم کو تقسیم کر دیا گیا۔

دوسرا برٹش انڈیا کی چوتھی ' پانچویں ' چھٹی ' ساتویں ' آٹھویں ' نویں ' دسویں بڑی قوم کو ھندی بولنے والے ھندوستانیوں کی بالادستی میں دے دیا گیا۔

تیسرا اردو بولنے والے ھندوستانی مسلمانوں کو پاکستان لا کر ' پاکستان کا وزیرِ اعظم اردو بولنے والا ھندوستانی بنا دیا گیا۔ پاکستان کی قومی زبان بھی گنگا جمنا کلچر والے ھندوستانیوں کی زبان اردو کو بنا دیا گیا۔ پاکستان کا قومی لباس بھی گنگا جمنا کلچر والوں کی شیروانی اور پاجامہ بنا دیا گیا۔ پاکستان کی حکومت ' دستور ساز اسمبلی ' اسٹیبلشمنٹ ' بیوروکریسی ' سیاست ' صحافت ' شھری علاقوں ' تعلیمی اداروں پر ان اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی بالادستی قائم کروا دی گئی۔

پاکستان کے بننے کے بعد پاکستان کی حکومت ' اسٹیبلشمنٹ ' بیوروکریسی ' سیاست ' صحافت ' شھری علاقوں ' تعلیمی اداروں پر قابض ھوجانے والے یوپی ' سی پی میں واقع علیگڑہ مسلم یونیورسٹی ' دار العلوم ندوۃ العلماء ' دارالعلوم دیو بند اور بریلوی مدرسوں سے فارغ التحصیل مسلمانوں نے مھاجر کی اصطلاح ایجاد کی اور مشرقی پنجاب سے مغربی پنجاب کی طرف نقل مکانی کرنے والے مسلمان پنجابیوں کو مھاجر قرار دے کر اور خود بھی مھاجر بن کر یوپی ' سی پی کے مسلمانوں کو مھاجر کی بنیاد پر پاکستان لانے کی راہ ھموار کرنا شروع کردی اور 1950 میں ھونے والے لیاقت - نہرو پیکٹ کی آڑ لیکر یوپی ' سی پی کے مسلمانوں کو مھاجر کی بنیاد پر پاکستان لاکر پاکستان کی حکومت ' پاکستان کی سیاست ' پاکستان کی صحافت ' سرکاری نوکریوں میں بھرتی کرنے کے ساتھ ساتھ پنجاب اور سندھ کے بڑے بڑے شہروں میں آباد کرکے زمینوں اور جائیدادوں پر بھی قبضے کر نے شروع کردیے۔

یوپی ' سی پی کے مسلمانوں کو پاکستان لانا اس وقت کے وزیر اعظم لیاقت علی خان کی سازش اور لسانی ترجیح تھی کہ جب ملک معاشی طور پر سنبھل رھا تھا تو پاکستان کو بنانے کے لیے کی جانے والی پنجاب کی تقسیم کی وجہ سے مغربی پنجاب سے نقل مکانی کرنے والے ھندو پنجابیوں و سکھ پنجابیوں اور مشرقی پنجاب سے نقل مکانی کرنے والے مسلمان پنجابیوں کی آبادکاری کے لیے کیے جانے والے لیاقت - نہرو پیکٹ کی آڑ لیکر ھندوستان سے پلے پلائے مھاجروں کو لا کر کراچی اور حیدرآباد کے ساتھ ساتھ پنجاب اور سندھ کے بڑے بڑے شہروں میں آباد کرنا شروع کردیا۔ لیکن کراچی کے پاکستان کا دارالخلافہ بن جانے اور کراچی کے پورٹ سٹی ھونے کی وجہ سے یوپی سی پی کی مسلمان اشرافیہ کا خاص مرکز کراچی بننے لگا۔

سندھ میں 1983 میں شروع کی جانے والی ایم آر ڈی کی تحرک کی آڑ میں سندھ کی آزادی کی تحریک کے 1985 کے انتخابات کے بعد پاکستان میں سندھی محمد خان جونیجو اور سندھ میں سندھی غوث علی شاہ کی قیادت میں پاکستان مسلم لیگ جونیجو کی حکومت بن جانے اور جی- ایم سید کے سندھودیش کی تحریک سے دستبردار ھوجانے کے باعث ناکام ھوجانے کی وجہ سے بھارتی خفیہ ایجنسی "را" نے 1986 میں یوپی ' سی پی کی مسلمان اشرافیہ کے ساتھ ساز باز کرکے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی سیاسی جماعت ایم کیو ایم کو کراچی پر مسلط کرکے مھاجروں کے ذریعے جلسے ' جلوس ' مظاھرے ' جلاؤ ' گھیراؤ ' ھنگامے ' ھڑتالیں ' بھتہ خوری ' اغوا ' ٹارگٹ کلنگ کروا کر پاکستان کی معیشت برباد کروانے کا سلسلہ شروع کر دیا۔

مھاجروں کی لسانی مافیہ ایم کیو ایم سے الگ ھو کر پاک سرزمین پارٹی بنانے والے رھنماؤں نے انکشاف کیا ہے کہ ایم کیو ایم کو بھارت سے پیسہ مہیا کیا جاتا ہے۔ کیا اس میں اب بھی شک ھے کہ دراصل 1950 میں لیاقت - نہرو پیکٹ کے ھوتے ھی انڈیا نے دورمار پلاننگ کی تھی اور ان اردو بولنے والے ھندوستانیوں کو ایک سازش کے تحت پاکستان بھیجا گیا تھا؟ پاکستان کی پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ عوام نے آنکھیں بند کئے رکھیں اور ملک کی ریڑھ کی ھڈی کراچی پر انڈین ایجنٹوں کا قبضہ ہوگیا؟ اب یہ یوپی ' سی پی کا اردو بولنے والا ھندوستانی لسانی طبقہ پاکستان کے معاشی حب کراچی پر مکمل طور پر قابض اور لسانی عصبیت کا شکار ھے اور گذشتہ 30 سال سے ایم کیو ایم کے نام سے لسانی دھشتگرد سیاسی پارٹی بنا کر کراچی کو ملک سے الگ کرنے کی سازشیں کر رھا ھے۔ تاکہ کراچی کو یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کا آزاد ملک "جناح پور" بنایا جائے۔

اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی پاکستان کے 126 اضلاع میں سے سب سے زیادہ آبادی کراچی کے تین اضلاع میں ھے۔ جو کہ کراچی کا ضلع سینٹرل ' ضلع ایسٹ اور ضلع کورنگی ھیں۔ لیکن اسکے باوجود اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی سارے کراچی میں اکثریت نہیں ھے کیونکہ کراچی شھر کے 6 اضلاع ھیں۔ کراچی شھر کے ضلع سینٹرل ' ضلع ایسٹ اور ضلع کورنگی میں اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی اکثریت ھے۔ جبکہ کراچی شھر کے ضلع ساؤتھ میں اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے مقابلے میں بلوچ اور پنجابی زیادہ ھیں۔ کراچی شھر کے ضلع ویسٹ میں اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے مقابلے میں پٹھان اور پنجابی زیادہ ھیں۔ کراچی شھر کے ضلع ملیر میں اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے مقابلے میں سندھی اور پنجابی زیادہ ھیں۔

کراچی منی پاکستان ھے۔ پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' ھندکو ' بلوچ ' بروھی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' یوپی سی پی ' بہاری ' گجراتی ' راجستھانی برادریاں کراچی کی بڑی بڑی برادریاں ھیں۔ اس لیے کراچی والے اور کراچی کے مھاجر میں زمین آسمان کا فرق ھے۔ کراچی والے صرف مھاجر نہیں بلکہ کراچی کے پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' ھندکو ' بلوچ ' بروھی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی بھی ھیں۔ جبکہ کراچی کے مھاجر صرف کراچی کے ' یوپی سی پی ' بہاری ' گجراتی ' راجستھانی ھیں۔

چونکہ اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی پاکستان کے 126 اضلاع میں سے صرف تین اضلاع میں اکثریت ھے اور وہ تین اضلاع بھی کراچی کے ھیں۔ اس لیے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کو پاکستان کے وفاقی اور سندھ کے صوبائی معاملات میں شریک کرنے کے بجائے صرف کراچی کے مقامی معاملات کی حد تک محدود رکھا جائے اور اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی سیاسی مافیا ایم کیو ایم کو کراچی کا نہیں بلکہ صرف کراچی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کا ترجمان سمجھا جائے۔ تاکہ اس حقیقت کی وضاحت ھوجائے کہ؛ ایم کیو ایم کراچی کی نمائندہ جماعت نہیں ھے بلکہ صرف کراچی کے مھاجروں کی نمائندہ جماعت ھے۔

No comments:

Post a Comment