Wednesday, 22 March 2017

پٹھان ‘ بلوچ ‘ مھاجر کے لیے پنجابی قوم کا جوابی ردِ عمل برداشت کرنا مشکل ھوگا۔

پاکستان میں رھنے والے پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' سواتی ' گجراتی ' راجستھانی  ' پٹھان ‘ بلوچ ‘ مھاجر سب ھی پاکستان کے شھری ھیں۔ پنجابیوں کے  سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' سواتی ' گجراتی ' راجستھانی کے ساتھ تو مراسم ٹھیک ھیں لیکن پٹھان ‘ بلوچ ‘ مھاجر ' خاص طور پر پٹھان ‘ بلوچ ‘ مھاجر سیاستدانوں اور صحافیوں کے ساتھ پنجابیوں کے مراسم ٹھیک نہیں ھیں۔

پاکستان میں پنجابیوں کی آبادی 60٪ ھے۔ پنجاب کی سب سے بڑی آبادی ' خیبر پختونخوا کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے پشتون علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے بلوچ علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' سندھ کی دوسری بڑی آبادی ' کراچی کی دوسری بڑی آبادی پنجابی کے ھونے کی وجہ سے؛ کیا پاکستان کے تمام شہری علاقوں ' صنعت ' تجارت ' ھنرمندی ' زراعت ' سیاست ' صحافت اور سرکاری ملازمت کے شعبوں میں پٹھان ' بلوچ ' مھاجر کے مقابلے میں پنجابی ھی چھائے ھوئے نظر نہیں آئیں گے؟

پنجابیوں نے پٹھان ‘ بلوچ ‘ مھاجر کو منع تو نہیں کیا ھوا کہ؛ وہ صرف سیاست اور صحافت ھی کرتے رھیں اور پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کو بلیک میل کرتے رھیں۔ لیکن  صنعت ' تجارت ' ھنرمندی ' زراعت سے وابسطہ شعبوں میں دلچسپی لے کر خود کو معاشی طور پر مستحکم نہ کریں اور نہ پاکستان کے تمام شہری علاقوں میں آباد ھوکر بہتر تعلیمی اور شھری سہولیات سے مستفید ھوں۔

پٹھان ‘ بلوچ ‘ مھاجر سیاستدانوں اور صحافیوں نے اپنا وطیرہ بنایا ھوا ھے کہ؛ ھر وقت پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کے الفاظ ادا کرکے پنجاب اور پنجابی کو گالیاں دیتے رھتے ھیں۔ جھوٹی الزام تراشیاں کرتے رھتے ھیں۔ پنجابیوں کو ظالم ' جابر ' غاصب کہہ کہہ کر پنجابیوں کی تذلیل و توھین کرتے رھتے ھیں اور اپنی اپنی قوم کے لوگوں کو اپنے اکثریتی علاقے میں رھنے والے پنجابیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتی کرنے پر اکساتے رھتے ھیں۔

پٹھان ‘ بلوچ ‘ مھاجر سیاستدانوں اور صحافیوں کی حرکتوں کی وجہ سے خیبر پختونخوا کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے پشتون علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے بلوچ علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' سندھ کی دوسری بڑی آبادی ' کراچی کی دوسری بڑی آبادی ' جو کہ پنجابی ھے ' ذھنی طور پر ھراساں اور سماجی پچیدگی کا شکار رھتی ھے۔ جسکی وجہ سے اپنے گھریلو اور کاروباری امور کے بارے میں پریشان رھتی ھے۔

پٹھان ‘ بلوچ ' مھاجر ' سیاستدان اور صحافی اپنے اپنے اکثریتی علاقے میں رھنے والے پنجابیوں کے ساتھ اپنا رویہ ٹھیک کرلیں۔ تاکہ انکی قوم کے لوگوں اور انکے اکثریتی علاقے میں رھنے والے پنجابیوں کے درمیان سماجی اور سیاسی تعلقات اور معاملات باھمی افہام و تفہیم اور پیار و محبت والے ھو جائیں۔ جس نے بھی اپنے اکثریتی علاقے میں رھنے والے پنجابیوں کے ساتھ اپنا رویہ ٹھیک کر لیا۔ اس کی قوم کے تعلقات پنجاب اور پنجابی قوم کے ساتھ خود ھی ٹھیک ھونا شروع ھو جائیں گے۔

عام پٹھان ‘ بلوچ ‘ مھاجر کو بھی چاھیئے کہ؛ اپنے اپنے سیاستدانوں اور صحافیوں کے گلے میں پٹہ ڈالیں اور اپنے اپنے علاقے میں جن پنجابیوں کی زمین اور جائیداد پر قبضے کر چکے ھیں ' وہ واپس کردیں۔ جن پنجابیوں کو قتل کرچکے ھیں انکا خون بہا دے دیں۔ جن جن پنجابیوں پر ظلم اور زیادتی کی ھے اسکی تلافی کردیں۔ عام پٹھان ‘ بلوچ ‘ مھاجر کو چاھیئے کہ؛ جس پنجابی شخصیت کی وجہ سے انکو نقصان ھوا ھو یا ھو رھا ھو ' پٹھان ‘ بلوچ ‘ مھاجر اس شخصیت کا نام لیکر الزام لگائیں اور اس شخصیت کے خلاف محاذ آرائی کریں۔ لیکن عام پنجابیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتی کرنے والوں پر نظر رکھیں۔ پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کو گالیاں دینے یا الزام تراشیاں کرنے والوں پر نظر رکھیں۔ ٹی وی ٹاک شو پر نظر رکھیں۔ اخبارات پر نظر رکھیں۔ بلکہ فیس بک اور ٹوئیٹر پر بھی نظر رکھیں۔

پٹھان ‘ بلوچ ‘ مھاجر کو خیال رکھنا ھوگا کہ؛ پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کے الفاظ ادا کرکے ' پنجاب اور پنجابی کو گالیاں دے کر ' الزامات لگا کر انکی قوم کا کوئی فرد انکے علاقے میں رھنے والے کسی پنجابی کو خوفزدہ ' ھراساں ' پریشان ' تنگ یا بلیک میل تو نہیں کر رھا؟ تاکہ پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کے الفاظ ادا کرکے پنجاب اور پنجابی کو گالیاں دینے ' الزام تراشیاں کرنے کی صدا اب پنجاب نہ پہنچنے اور پنجابیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتی کی اطلاع اب پنجاب نہ پہنچنے۔ ورنہ جوابی ردِ عمل بہت شدید ھوگا۔

پٹھان ‘ بلوچ ‘ مھاجر کے لیے پنجاب اور پنجابی قوم کا جوابی ردِ عمل برداشت کرنا مشکل ھو جانا ھے۔ کیونکہ پنجاب اور پنجابی قوم نے اگر جوابی ردِ عمل شروع کردیا تو پٹھان ‘ بلوچ ‘ مھاجر چونکہ پہلے سے ھی نہ تو پاکستان کے تمام شہری علاقوں میں بڑی تعداد میں آباد ھیں اور نہ صنعت ' تجارت ' ھنرمندی ' زراعت سے وابسطہ شعبوں میں مستحکم ھیں۔ اس لیے پٹھان ‘ بلوچ ‘ مھاجر مزید معاشی بحران میں بھی مبتلا ھوجائیں گے اور بہتر شھری و تعلیمی سہولیات سے مزید محروم ھونا شروع ھوجائیں گے۔ جبکہ صرف سیاست اور صحافت کے ذریعے پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کو بلیک میل کرنے کی ھمت اور گنجائش بھی پٹھان ‘ بلوچ ‘ مھاجر کے پاس نہیں رھے گی۔

No comments:

Post a Comment