مذھبی
دھشتگردی کی نرسریاں پنجاب میں ھیں۔
ان نرسریوں میں پٹھان اور بلوچ پودے اگائے گئے ھیں۔
ان پودوں کی آبیاری اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کرتے ھیں۔
ان پودوں کو کھاد سعودی فراھم کرتے ھیں۔
ان پودوں کی رکھوالی امریکی کرتے ھیں۔
ان نرسریوں کے پودوں کو اکھاڑنے کی کوشش کرنے پر۔۔۔۔۔۔۔
پٹھان چینخیں گے۔
بلوچ چلائیں گے۔
اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر شور مچائیں گے۔
سعودی تلملائیں گے۔
امریکی سیخپا ھوں گے۔
پنجاب
کی تعلیمی اور دفتری زبان پنجابی ھوجائے
اور پنجاب میں پنجابی قوم پرستی کو فروغ دے دیا جائے
تو پنجاب سیکولر ھوجائے گا۔ جس سے؛
نہ صرف پنجاب میں مذھب اور فرقہ کی بنیاد پر فسادات نہیں کروائے جاسکیں گے۔
بلکہ پنجاب میں "مذھبی دھشتگردی کی نرسریاں" بھی نہیں بنائی جا سکیں
گی۔
جبکہ پنجاب کو تقسیم کرنے کی سازشیں بھی ختم ھوجائیں گی۔
بلوچ ' پٹھان ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر مسلمانوں کی طرف سے پنجابیوں کے
ساتھ سماجی' سیاسی' معاشی اور انتظامی ناانصافیوں کے ساتھ ساتھ گاھے بگاھے مختلف
حیلے بہانے بنا کر پنجاب اور پنجابیوں کو گالیاں دینے کا رواج اور بلیک میل کرنے
کا رحجان بھی ختم ھوجائے گا۔
بلکہ
سماٹ ' بروھی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' راجستھانی ' گجراتی کو
بھی بلوچ ' پٹھان ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے ظلم اور زیادتیوں سے
نجات مل جائے گی۔
جبکہ پنجابی قوم کے بھی سماٹ ' بروھی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی '
چترالی ' راجستھانی ' گجراتی کے ساتھ سماجی ' سیاسی ' معاشی تعلقات مزید بہتر
ھوجائیں گے۔
پنجابی
قوم پرست سماٹ ' بروھی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی '
راجستھانی ' گجراتی کو مظلوم جبکہ پٹھان ' بلوچ ' مھاجر کو ظالم سمجھتے ھیں۔
پٹھانوں کو پٹھان غفار خان ' بلوچوں کو بلوچ خیر بخش مری ' بلوچ سندھیوں کو عربی
نزاد جی - ایم سید ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کو مھاجر الطاف حسین نے “Proxy of Foreign
Sponsored Intellectual Terrorism” کا کھیل ' کھیل کر اپنی “Intellectual Corruption” کے ذریعے گمراہ کرکے ' انکی سوچ تباہ کرکے ' انکو ظالم بنا دیا اور انکے بچوں
کا مستقبل برباد کردیا۔ پنجابیوں نے چونکہ پٹھان غفار خان ' بلوچ خیر بخش مری '
عربی نزاد جی - ایم سید ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر الطاف
حسین کے " قوم پرستی" کے نام پر " مفاد پرستی" اور "ذھنی دھشتگردی" والے فلسفے کا مدلل جواب
دینا شروع کردیا ھے۔ اس لیے پٹھان غفار خان ' بلوچ خیر بخش مری ' عربی نزاد جی -
ایم سید ' مھاجر الطاف حسین کے فلسفے کے عادی حضرات کی اب چینخیں نکل رھی ھیں۔ جو
پنجاب اور پنجابی قوم پر بے بنیاد الزامات لگا کر ' بے جا تنقید کرکے ' تذلیل کرکے
' توھین کرکے ' گالیاں دے کر ' گندے حربوں کے ذریعے پنجاب اور پنجابی قوم کو بلیک
میل کرنے کے عادی بن چکے ھیں۔
No comments:
Post a Comment