نواز
شریف کے قومی لیڈر بننے سے پہلے تک پنجابی ' پنجاب اور پنجابی قوم کے دشمن لیڈروں کراچی
کے لیاقت علی خان مھاجر ' مولانا شاہ احمد نورانی مھاجر ' پنجاب کے مولانا مودودی مھاجر
' خیبرپختونخوا کے ایوب خان پٹھان ' سندھ کے ذالفقار علی بھٹو سندھی ' محمد خان جونیجو
سندھی ' بے نظیر بھٹو سندھی کی جوتیاں اٹھاتے پھرتے تھے۔ یہ غیر پنجابی لیڈر اپنے لوگوں
کو تو مھاجر ' پٹھان ' سندھی بننے کا درس دیا کرتے تھے اور پنجابیوں کو پاکستانی کہلوانے
پر مجبور کیا کرتے تھے۔
نواز
شریف نے قومی لیڈر بن کر پنجاب اور پنجابیوں کو غیر پنجابی لیڈروں کی محتاجی اور غلامی
سے نجات دلوائی۔ جبکہ سندھ کے سندھی ' کراچی کے مھاجر ' خیبرپختونخوا کے پٹھان
لیڈروں کے لیے پنجاب پر قبضہ کرنے کو ناممکن بنا دیا۔ جو پنجاب ' پنجابیوں اور پاکستان
پر حکومت بھی کرتے تھے اور مھاجروں ' پٹھانوں ' سندھیوں اور بلوچوں سے پنجاب اور پنجابیوں
کو گالیاں بھی دلواتے تھے۔
نواز
شریف کے قومی لیڈر بننے کے بعد پنجاب اس وقت پنجاب سے باھر کے مھاجر ' پٹھان ' سندھی
اور بلوچ سیاستدانوں کی غلامی سے نجات حاصل کرچکا ھے۔ اس طرح پنجاب اور پنجابی قوم
کا آدھا مسئلہ حل ھوچکا ھے۔ اس وقت پنجاب سے باھر کراچی میں مھاجروں کے پاس الطاف حسین
' سندھ میں سندھیوں کے پاس آصف زرداری اور بلاول زرداری ' خیبرپختونخوا میں پٹھانوں کے
پاس عمران خان لیڈر کی شکل میں موجود ھیں۔
مھاجر
الطاف حسین چونکہ بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کا ایجنٹ ھے اور پاکستان نہیں
آسکتا۔ جبکہ مھاجروں کے لیے الطاف حسین کے بجائے دوسرا سیاسی رھنما بنانا فی الحال
ناممکن ھے۔ سندھی بلوچ آصف زرداری کرپشن کے مقدمات کی وجہ سے گرفتار ھے اور مقدمات
سے بری ھونا مشکل ھے اس لیے جیل جائے گا۔ جبکہ پنجاب میں سیاسی اثر و رسوخ قائم کرنا
سندھی بلوچ بلاول زرداری کے بس کی بات نہیں ھے۔
اب
صرف پٹھان عمران خان ھی وہ واحد سیاستدان ھے جو نواز شریف کے سیاست کے لیے نا اھل ھونے اور جیل جانے کا فائدہ اٹھاتے ھوئے پنجاب کے اندر وسطی پنجاب کے
ھندوستانی مھاجر ' شمالی پنجاب کے پٹھان ' جنوبی پنجاب کے بلوچ اور عربی نزاد سیاستدانوں
جبکہ پنجاب سے باھر کراچی کے مھاجروں ' خیبرپختونخوا کے پٹھانوں ' بلوچستان کے بلوچوں
کے ساتھ ساز باز کرکے پنجابیوں پر سیاسی تسلط قائم کیے ھوئے ھے۔
اب مسئلہ یہ ھے کہ پنجابی یا تو پٹھان عمران خان کی قیادت قبول کرلیں یا پنجاب میں ایسی پنجابی
قوم پرست لیڈرشپ تیار کریں جو پنجاب کے اندر وسطی پنجاب کے ھندوستانی مھاجر
' شمالی پنجاب کے پٹھان ' جنوبی پنجاب کے بلوچ اور عربی نزاد سیاستدانوں کو پنجاب
سے باھر کے مھاجروں ' پٹھانوں ' بلوچوں کے ساتھ ساز باز کرکے پنجابیوں پر سیاسی تسلط
قائم کرنے سے روک سکے۔
سوال یہ ھے کہ پنجابی قوم پرست قیادت کون تیار کرے اور کیسے تیار کرے؟ پنجابی قوم
پرست قیادت کی تیاری فوری طور پر نہیں ھوسکتی۔ پارٹی بنالینے سے قائد نہیں بنا جاسکتا۔
اس لیے پنجابی قوم پرست کارکنوں کے پاس اب کرنے کے دو کام ھیں۔ ایک جیسے کہ سات
دھائیوں کی جدوجہد کے بعد کہیں جاکر ' پنجاب کو پنجاب سے باھر کی سیاسی لیڈرشپ کے چنگل
سے نجات دلوائی گئی ھے۔ اس کو برقرار رکھا جائے۔ دوسرا پنجابی قوم پرست قیادت تیار
کی جائے۔ ورنہ پھر سے غیر پنجابی سیاستدانوں کی جوتیاں اٹھانے اور محتاجی و غلامی برداشت کرنے کے لیے پٹھان عمران خان کی قیادت قبول کرلی جائے۔
No comments:
Post a Comment