جموں
و کشمیر کو مسلم قوم پرستی کی بنیاد پر آزاد نہیں کروایا جا سکتا۔ جموں و کشمیر کو
پنجابی قوم پرستی کی بنیاد پر آزاد کروایا جا سکتا۔ جموں میں پنجابی زبان کا لہجہ
ڈوگری بولا جاتا ھے اور کشمیر میں پنجابی زبان کا لہجہ پہاڑی بولا جاتا ھے۔ جموں
اور کشمیر پنجابی علاقہ ھے۔
جموں
اور کشمیر میں مسلمان پنجابی بھی رھتے ھیں اور ھندو پنجابی بھی رھتے ھیں۔ جموں اور
کشمیر کو پنجابی قوم پرستی کو فروغ دے کر آزاد کروایا جا سکتا ھے۔ پنجابی قوم
پرستی کو فروغ دے کر کشمیر کو آزاد کروانے کے بجائے پہلے سکھ پنجابیوں کو بھارت کے
قبضے سے آزاد کروانا پڑے گا۔
سکھ
پنجابیوں کے علاقے مشرقی پنجاب کو خالصتان بنوانا پڑے گا۔ خالصتان کے قیام کے بعد
جموں اور کشمیر خود ھی آزاد ھوجائیں گے۔ بلکہ خالصتان ' پاکستانی پنجاب ' جموں اور
کشمیر مل کر قدیمی پنجاب کی صورت میں بحال ھوجائیں گے۔ پنجاب بھی متحد ھوجائے گا
اور پنجابی قوم بھی متحد ھوجائے گی۔
خالصتان
' جموں اور کشمیر کی آزادی کی وجہ سے جموں اور کشمیر کے پنجابیوں کو بھی بھارت کی
غلامی سے نجات مل جائے گی۔ پاکستانی پنجاب کا پانی کا مسئلہ بھی حل ھوجائے گا۔ سکھ
پنجابیوں کو پاکستانی پنجاب میں اپنے مذھبی مقامات پر آنے جانے کا مسئلہ بھی حل
ھوجائے گا۔
آزادی کے بعد خالصتان اور جموں و کشمیر کو کراچی کی سمندری بندرگاہ استعمال کرنی
پڑے گی۔ اس لیے خالصتان اور جموں و کشمیر کی آزادی کے بعد پاکستان ' خالصتان اور
جموں و کشمیر مل کر "گریٹر پنجاب" کے نام سے کنفیڈریشن بناسکتے ھیں۔
"گریٹر پنجاب" کا دارالحکومت کراچی میں بنایا جاسکتا ھے۔
No comments:
Post a Comment