Friday, 23 August 2019

پنجابی جاٹ کو پٹھانوں اور ھندوستانیوں سے نپٹنے کا تجربہ ھے۔

پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی ھونے کی وجہ سے پاکستان ایک پنجابی اسٹیٹ ھے۔ جبکہ پاکستان کی 40٪ آبادی سماٹ ' ھندکو ' براھوئی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' راجستھانی ' گجراتی ' پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجراور دیگر پر مشتمل ھے۔

پاکستان کے قیام کے بعد پاکستان کی فوج کے سربراہ پٹھان بنتے رھے اور پٹھانوں کے بعد ھندوستانی مھاجر بنتے رھے۔ مشرقی پاکستان کے 1971 میں بنگلہ دیش بننے کے بعد پاکستانی فوج کا پہلا پنجابی سربراہ جنرل ٹکا خان 1972 میں بنا جو کہ راجپوت پنجابی تھا اور دوسرا پنجابی سربراہ جنرل ضیاء الحق 1975 میں بنا جو کہ ارائیں پنجابی تھا۔

پنجابی کے پاکستان کی آبادی کا 60٪ ھونے کے باوجود 1947 میں پاکستان بنانے کے لیے پنجاب کو تقسیم کرنے کی وجہ سے 20 لاکھ پنجابیوں کے مارے جانے اور 2 کروڑ پنجابیوں کے بے گھر ھوجانے کی وجہ سے پنجابی تین دھائیوں تک تو خود کو پھر سے اپنے آپ کو آباد کرکے خود کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے میں لگے رھے جبکہ اس کے بعد چار دھائیوں تک خود کو سماجی ' سیاسی ' معاشی ' انتظامی بحران سے نکالنے میں لگے رھے۔

پنجابیوں کے خود کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرکے خود کو سماجی ' سیاسی ' معاشی ' انتظامی بحران سے نکال کر پنجاب اور پنجابی قوم کی تباھی و بربادی کا مداوا کرنے میں لگے رھنے کی وجہ سے پاکستان کی سیاست ' صحافت ' حکومت پر ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں کا تسلط رھا جبکہ پاکستان کی فوج کی منصوبہ بندی اور فیصلہ سازی پر بھی پٹھانوں اور ھندوستانی مھاجروں کا غلبہ رھا۔

پٹھانوں اور ھندوستانی مھاجروں کے ذاتی مفادات حاصل کرنے کی پالیسی کی وجہ سے پٹھانوں اور ھندوستانی مھاجروں کی پاکستان کی سیاست ' صحافت ' حکومت پربالادستی قائم رھی۔ جنوبی پنجاب اور دیہی سندھ میں عربی نزاد اور بلوچ جاگیرداروں جبکہ بلوچستان میں بلوچوں کا تسلط قائم ھوتا رھا لیکن پاکستان کی سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی ' بلتستانی ' چترالی ' سواتی ' کوھستانی ' گجراتی ' راجستھانی قومیں سماجی ' سیاسی ' معاشی ' انتظامی بحران میں مبتلا ھوتی رھیں۔

اس وقت پاکستان کی فوج کا پنجابی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ پنجابی جاٹ ھے۔ گجرانوالہ کے پنجابی جاٹ مھاراجہ رنجیت سنگھ کے بعد پہلی بار گجرانوالہ کا پنجابی جاٹ فوج کا سپہ سالار ھے۔ پنجابی جاٹ مھاراجہ رنجیت سنگھ نے نہ صرف پنجاب پر سے افغانی پٹھانوں کا قبضہ ختم کروایا تھا بلکہ انگریزوں کی آشیرباد کے باوجود اترپردیش کے ھندوستانیوں کو پنجاب پر قابض نہ ھونے دیا تھا۔ پنجابی جاٹ کو افغانی پٹھانوں کو انکی اوقات میں رکھنے کا تجربہ بھی ھے اور اترپردیش کے ھندوستانیوں کو پنجاب پر قابض ھونے سے روک کر رکھنے کا بھی تجربہ ھے۔

No comments:

Post a Comment