Thursday, 15 August 2019

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ھے کہ دین (اسلام) میں زبردستی نہیں ہے۔

ہم نے تم میں سے ہر ایک کے لیے ایک شریعت اور ایک طریقہء کار بنا دیا ہے۔ اگر الله چاہتا تو تم کو ایک ہی اُمّت بنا دیتا لیکن چونکہ اس نے جو تمہیں دیا ہے اس سے تمہاری آزمائش کرنی ہے سو الخَيْرَاتِ میں سبقت لے جاؤ۔ تم سب کو الله کی طرف لوٹ کر جانا ہے پھر وہ تم کو ان باتوں سے آگاہ کرے گا جن میں تم اختلاف کرتے رہے۔ (48-5) دین میں زبردستی نہیں ہے۔ (256-2) کہو ! اے کافرو ! (1-109) میں نہیں عبادت کرتا جن کی تم عبادت کرتے ہو (2-109) اور نہ تم عبادت کرنے والے ہو اس کی جس کی میں عبادت کرتا ہوں (3-109) اور نہ میں عبادت کرنے والا ہوں ان کی جن کی تم عبادت کرتے ہو (4-109) اور نہ تم عبادت کرنے والے ہو اس کی جس کی میں عبادت کرتا ہوں (5-109) تمہارے لیے تمہارا دین اور میرے لیے میرا دین ہے۔ (6-109)

اللہ تم کو ان لوگوں کے بارے میں منع نہیں کرتا جنہوں نے تم سے دین کے معاملہ میں جنگ نہیں کی اور تم کو تمہارے گھروں میں سے نہیں نکالا کہ تم ان کے ساتھ نیکی کرو اور ان کے ساتھ انصاف کا سلوک کرو۔ الله تو انصاف کرنے والوں کے ساتھ محبت کرتا ہے۔ (8-60) الله تو ان لوگوں کے بارے میں تم کو منع کرتا ہے جنہوں نے تم سے دین کے معاملہ میں جنگ کی اور تم کو تمہارے گھروں میں سے نکالا اور تمہارے نکالنے میں ایک دوسرے کی مدد کی کہ تم ان کے ساتھ تعلقات رکھو۔ سو جو ان کے ساتھ تعلقات رکھیں گے تو وہی لوگ ظالم ہوں گے۔ (9-60)

الله کی راہ میں ان لوگوں سے جنگ کرو جو تم سے لڑتے ہیں مگر زیادتی نہ کرنا کہ الله زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ (190-2) اور ان کو جہاں پاؤ قتل کردو اور جہاں سے انہوں  نے تم کو نکالا ہے وہاں سے تم بھی ان کو نکال دو کیونکہ فتنہ انگیزی قتل کرنے سے کہیں بڑھ کر خراب ہے لیکن مسجدِ حرام کے پاس ان کو قتل نہ کرو جب تک کہ وہ تم سے وہاں جنگ نہ لڑیں۔ ہاں اگر وہ تم سے لڑیں تو تم ان کو قتل کرڈالو۔ ایسے کافروں کی یہی سزا ہے۔(191-2) پھر اگر وہ باز آجائیں تو الله غَفُورٌ رَّحِيم ہے۔(192-2) اور ان سے جنگ کرتے رہو حتیٰ کہ فتنہ باقی نہ رہے اور الله کے دین کے مطابق معاملات انجام پانے لگیں۔ سو جب وہ باز آجائیں تو ظالموں کے سوا کسی سے دشمنی نہیں کرنی چاہیے۔ (193-2)

ہم نے یہ کتاب تمہاری طرف حق کے ساتھ نازل کی ہے سو مخلص ہوکر اس کے دین کے مطابق الله کی عبادت کرو (2-39) اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جنہوں  نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے اور ان کو دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال رکھا ہے مگر  قرآن کے ذریعے سے نصیحت کرتے رہو تاکہ کوئی نفس اپنے کرتوتوں کی وجہ سے پھنس نہ جائے اور اس کے لیے اللہ کے سوا نہ کوئی سرپرست اور نہ کوئی شفاعت کرنے والا ہو اور اگر فدیہ میں ہر قسم کا معاوضہ دے تو وہ اس سے قبول نہ کیا جائے۔ یہی لوگ ہیں جو اس کسب کی وجہ سے پکڑے گئے ہیں جو وہ کرتے رہے۔ ان کے پینے کے لیے کھولتا ہوا پانی ہے اور عَذَابِ الْأَلِيم اس کفر کے بدلے میں جو وہ کرتے تھے۔(70-6)

No comments:

Post a Comment