کردستانی
بلوچوں نے کردستان سے قبائل کی شکل میں آکر پہلے براھوئیوں کے ساتھ جنگ
کرکے 1486 میں قلات پر قبضہ کرلیا اور اسکے بعد براھوئیوں کو مکمل طور
پر اپنے تسلط میں لانے کے بعد موجودہ بلوچستان کہلوائے جانے والے علاقے پر قابض
ھوگئے۔ پھر مغل بادشاہ ھمایوں نے مغل بادشاہ بابر کے دور سے بابا نانک
کی قیادت میں شروع کی جانے والی مغلوں کے خلاف پنجابیوں کی مزاھمت کا مقابلہ کرنے
کے لیے 1555 میں کردستانی بلوچوں کو پنجاب میں ساھیوال کے علاقے میں آباد کیا اور
جاگیریں دیں۔ کیونکہ پنجابیوں کی مزاھمت کی وجہ سے ھمایوں بادشاہ کو شیر شاہ سوری
کے ھاتھوں اپنی بادشاھت سے ھاتھ دھونے پڑے تھے۔ اس کے بعد ھمایوں کو برسوں در بدری
کی زندگی گزارنی پڑی اور اس در بدری کے دور میں ھی اکبر کی پیدائش ھوئی تھی جو بعد
میں تاریخ کا اکبر اعظم بنا۔
مغل
بادشاہ اکبر کے خلاف دلا بھٹی کی قیادت میں پنجابیوں کی مزاھمت کے تیز ھوجانے کی
وجہ سے مغلوں نے ڈیرہ غازی خان اور ارد گرد کے علاقے میں بھی کردستانی بلوچوں کو
بہت بڑی تعدا میں آباد کرنا شروع کردیا اور ان کو بڑی بڑی جاگیریں دیں۔ اس طرح
پنجاب کے جنوبی علاقوں میں کردستانی بلوچوں کا قبضہ
ھوگیا۔ 1783 میں عباسی کلھوڑا کے ساتھ جنگ کرکے کردستانی
بلوچوں نے سندھ پر بھی قبضہ کرلیا اور سندھ کے علاقے میں جاگیریں
بنانا شروع کردیں۔ اس طرح کردستانی بلوچ ' بلوچستان ' جنوبی پنجاب اور سندھ پر
قابض ھوکر بڑی بڑی جاگیروں کے مالک بن گئے۔
پاکستان
میں پنجابیوں کی آبادی پاکستان کی آبادی کا 60٪ ھے۔ پاکستان میں سیاست '
صحافت ' ملٹری بیوروکریسی ' سول بیوروکریسی ' صنعت کے شعبوں ' تجارت کے شعبوں '
ھنرمندی کے شعبوں اور پاکستان کے بڑے بڑے شھروں پر اب پنجابیوں کا کنٹرول قائم
ھوتا جا رھا ھے۔ پنجابیوں میں قومپرستی بھی بڑی تیزی سے فروغ پا رھی ھے۔ پنجابیوں
کے سماٹ ' ھندکو ' براھوئی قوموں اور کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی '
راجستھانی ' گجراتی برادریوں کے ساتھ خوشگوار سماجی ' کاروباری اور
سیاسی مراسم ھیں لیکن کردستانی بلوچوں کے ساتھ پنجابیوں کے ھی نہیں بلکہ
براھوئیوں اور سماٹ کے بھی خوشگوار سماجی ' کاروباری اور سیاسی مراسم نہیں ھیں۔
براھوئیوں
' ڈیراہ والی پنجابیوں ' ریاستی پنجابیوں ' ملتانی پنجابیوں اور سماٹ
سندھیوں کے علاقے ابھی تک شھری سے زیادہ دیہی علاقے ھیں اور کردستانی بلوچ
اپنی قبائلی افرادی قوت اور جاگیرداری کی بنا پر ان علاقوں پر قابض ھونے کے بعد سے
لیکر اب تک بلوچستان ' جنوبی پنجاب اور دیہی سندھ کے ان علاقوں میں ھی
اپنی قبضہ گیری اور سیاسی و سماجی بالادستی قائم کیے ھوئے ھیں۔ اس لیے
پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے 50 بڑے شہروں میں سے کسی ایک شہر میں
بھی کردستانی بلوچوں کی اکثریت نہیں ھے اور نہ ھی معاش کے مستقل ذرائع
ذراعت ' صنعت ' تجارت اور ھنرمندی کے شعبوں میں کردستانی بلوچ کو مھارت
حاصل ھے۔ جبکہ پنجاب میں ڈیراہ والی پنجابیوں ' ریاستی پنجابیوں ' ملتانی پنجابیوں
کی ' سندھ میں سماٹ کی اور بلوچستان میں براھوئیوں کی کردستانی بلوچوں کے
ساتھ محاذ آرائی میں اضاٖفہ ھوتا جا رھا ھے۔ جس کی وجہ سے اب کردستانی بلوچوں کا
پنجاب ' سندھ اور بلوچستان میں سیاسی ' سماجی اور معاشی مستقبل
تاریک ھی نظر آتا ھے۔
پاکستان
کی سب سے بڑی قوم پنجابی ھے۔ پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی ھے۔ پاکستان کی
اسٹیبلشمنٹ ' بیوروکریسی ' تجارت ' صنعت ' صحافت اور سیاست میں بالاتر کردار
پنجابیوں کا ھے۔ لہذا پنجابی قوم کا اور خاص طور پر اسٹیبلشمنٹ سے ریٹارڈ ھونے
والے پنجابیوں ' بیوروکریسی سے ریٹارڈ ھونے والے پنجابیوں ' پنجابی تاجروں '
پنجابی صنعتکاروں ' پنجابی صحافیوں اور پنجابی سیاستدانوں کا سیاسی طور پر بنیادی
فرض اور اخلاقی ذمہ داری ھے کہ؛
براھوئی
' سماٹ اور ڈیراہ والی پنجابیوں ' ریاستی پنجابیوں ' ملتانی پنجابیوں پر اپنا
سماجی ' سیاسی اور معاشی تسلط قائم کرنے والے ' ظلم اور زیادتی کرنے والے ' پنجاب
اور پنجابی قوم پر الزامات لگا کر ' تنقید کرکے ' توھین کرکے ' گالیاں دے کر '
گندے حربوں کے ذریعے پنجاب اور پنجابی قوم کو بلیک میل کرنے والے اور پاکستان کے
سماجی اور معاشی استحکام کے خلاف سازشیں کرکے ذاتی فوائد حاصل کرنے والے کردستانی
بلوچوں کا مقابلہ کرنے کے لیے؛
1۔
بلوچستان میں براھوئی قوم کو اور بلوچستان میں رھنے والے پنجابیوں کو سماجی '
معاشی اور سیاسی طور پر مضبوط کرکے کردستانی بلوچ دراندازوں اور قبضہ گیروں کے
سماجی ' معاشی اور سیاسی تسلط سے نجات دلوائے۔ جو اب خود کو بلوچ کہلواتے ھیں۔
2۔
جنوبی پنجاب میں ملتانی پنجابی ' ریاستی پنجابی ' ڈیرہ والی پنجابی کو سماجی '
معاشی اور سیاسی طور پر مضبوط کرکے کردستانی بلوچ دراندازوں اور قبضہ گیروں کے
سماجی ' معاشی اور سیاسی تسلط سے نجات دلوائے۔ جو اب خود کو سرائیکی کہلواتے ھیں۔
3۔
سندھ میں سماٹ قوم کو اور سندھ میں رھنے والے پنجابیوں کو سماجی ' معاشی اور سیاسی
طور پر مضبوط کرکے دیہی سندھ میں کردستانی بلوچ دراندازوں اور قبضہ گیروں کے سماجی
' معاشی اور سیاسی تسلط سے نجات دلوائے۔ جو اب خود کو سندھی بلوچ کہلواتے ھیں۔