Friday 30 September 2016

اسلام اور اردو زبان کے سیاسی استعمال سے پاکستانی نام کی قوم نہیں بنائی جاسکی۔


پاکستان کی تشکیل کا مقصد اسلامی تعلیمات کے مطابق معاشرہ تشکیل دینا بتایا گیا تھا ' جسکے لیے پنجابی قوم کو مذھب کی بنیاد پر لڑوا کر ' پنجاب کو تقسیم کروا کر 20 لاکھ پنجابی مروائے گئے اور 2 کروڑ پنجابی بے گھر کروائے گئے۔ لیکن پاکستان کے قائم ھونے کے بعد سب سے پہلے پاکستان کی ھی عوام سے انکے اپنے علاقوں پر انکا اپنا حکمرانی کا حق چھینا گیا ' جسکے لیے 22 اگست 1947 کو جناح صاحب نے سرحد کی متخب حکومت برخاست کردی۔ 26 اپریل 1948 کو جناح صاحب کی ھدایت کی روشنی میں گورنر ھدایت اللہ نے سندھ میں ایوب کھوڑو کی متخب حکومت کو برطرف کر دیا اور اسی روایت کو برقرار رکھتے ھوئے ' بلکہ مزید اضافہ کرتے ھوئے ' لیاقت علی خان نے 25 جنوری 1949 کو پنجاب کی منتخب اسمبلی کو ھی تحلیل کر دیا-

ملک کے وجود میں آنے کے ڈیڑھ سال کے اندر اندر عوام کے منتخب کردہ جمہوری اداروں اور نمائندوں کا دھڑن تختہ کر دیا گیا۔ اسکے ساتھ ساتھ پاکستان کی عوام سے انکی اپنی زبان میں تعلیم حاصل کرنے کا حق بھی چھین لیا گیا۔ جسکے لیے 21 مارچ 1948 کو رمنا ریس کورس ڈھاکہ میں جناح صاحب نے انگریزی زبان میں اکثریتی زبان بولنے والے بنگالیوں سے کہہ دیا کہ سرکاری زبان اردو اور صرف اردو ھو گی اور اس بات کی مخالفت کرنے والے ملک دشمن تصور ھونگے۔ جناح نے پاکستان بنانے کے لیے پنجاب تقسیم کروا دیا۔ 20 لاکھ پنجابی مروا دیے۔ 2 کروڑ پنجابی بے گھر کروا دیے۔ مذھبی نفرت کی جو آگ جناح نے لگائی ' اس میں پنجابی قوم اب تک جل رھی ھے۔ جناح نے برٹش ایجنڈے اور یوپی ' سی پی والوں کے سیاسی مفادات پر کام کر کے ' جو ظلم پنجابی قوم پر کیا ' اس کا انجام اچھا نہیں۔ اسلام کو سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرنے سے پاکستان میں اسلام بھی سیاست زدہ ھو چکا ھے اور اردو کو پاکستان کی قومی زبان بنانے کے سات دھائیوں کے بعد بھی نہ پاکستانی نام کی قوم بن سکی اور نہ بنتی نظر آ رھی ھے۔

اپنا اخلاق ٹھیک کرکے اور روحانی نشو نما کر کے ' اپنی جسمانی حرکات ' نفسانی خواھشات اور قلبی خیالات کی اصلاح کرکے اپنی دنیا اور آخِرَت سنوارنے کے لیے مذھب کی تعلیمات حاصل کرنا ضروری ھے۔ لیکن قومون کی اپنی زمین ' زبان ' رسم و رواج ھوتے ھیں۔ پاکستان وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین پر قائم ھے۔ وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین کی درجہ بندی وادئ سندھ کی تہذیب کے پنجابی خطے۔ وادئ سندھ کی تہذیب کے سماٹ خطے۔ وادئ سندھ کی تہذیب کے ھندکو خطے۔ وادئ سندھ کی تہذیب کے براھوئی خطے کے طور پر کی جاسکتی ھے۔ وادئ سندھ کی تہذیب کے اصل باشندے پنجابی ' سماٹ ' ھندکو ' براھوئی ھیں۔ پاکستان ' پنجابی ' سماٹ ' ھندکو ' براھوئی قوموں کا ملک ھے۔ پاکستان کی پنجابی ' سماٹ ' ھندکو ' براھوئی قوموں کو اردو زبان بولنے پر مجبور کر کے ' گنگا جمنا کی رسمیں اختیار کرنے پر مجبور کر کے ' یوپی ' سی پی کے رواج اختیار کرنے پر مجبور کر کے اور اسلام کا سیاسی استعمال کرکے پاکستانی قوم کیسے بنایا جا سکتا ھے؟

ارائیں پنجابی ھیں اور عرب ھونے کا تاریخی ثبوت نہیں ھے۔

ارائیں فخریہ طور پر خود کو سلیم الراعی کی نسل سے بتاتے ھیں۔ ارائیں الراعی کی مناسبت سے خود کو ارائیں کہتے ھیں۔ کہا جاتا ھے کہ سلیم الراعی محمد بن قاسم کی فوج کا عظیم اور بہادر جرنیل تھا اور تعلق شام کے شہر اریحا سے تھا۔ تاریخِ ارائیں میں اس تصوراتی جد امجد کے شاندار پس منظر اور جنگ میں بہادرانہ کردار کا اس قدر تفصیلی تذکرہ کیا گیا ھے کہ اس کے سامنے محمد بن قاسم کی شخصیت بھی ماند پڑ جاتی ھے۔ تاھم کتاب میں اس کا کوئی تاریخی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔

عربوں کے سندھ فتح کرنے کے حوالے سے دو ھی مسند تواریخ لکھی گئی ھیں۔ ایک احمد البلادری کی فتوح البلدان (تحریر شدہ 860 عیسوی) اور دوسری حامد بن علی کوفی کی تاریخ ھند و سندھ ھیں۔ موخر الذکر تاریخ پہلے فارسی میں "فتح نامہ سندھ" اور بعد ازاں سندھی میں "چچ نامہ" (تحریر شدہ 1200 عیسوی) کے عنوان سے لکھی گئی تھیں۔ ان کتابوں میں بہت سے نمایاں لوگوں کا تذکرہ ھے مگر سلیم الراعی نامی طلسماتی جنگجو کا نام کہیں نہیں ملتا۔ ان دو تواریخ کے علاوہ فتح سندھ پر لکھنے والے دوسرے مورخین نے بھی سلیم الراعی کا نام کہیں نہیں لیا۔ اس کی وجہ یہ ھے کہ حقیقت میں ایسے شخص کا کبھی کوئی وجود ھی نہیں تھا۔

اریحا شام کا شہر ھے۔ اریحا تو کیا شام کی بھی اتنی آبادی نہیں ھے ' جتنے ارائیں اس وقت پنجاب اور سندھ میں ھیں۔ پاکستان میں ارائیں کی آبادی ایک کروڑ سے زیادہ ھے۔ پنجاب کی بڑی بڑی برادریوں جاٹ ' راجپوت ' گجر ' اعوان میں سے جاٹ کے بعد دوسری بڑی برادری ارائیں ھے۔ محمد بن قاسم جب 712 میں سندھ میں راجہ ڈاھر کے ساتھ جنگ لڑنے آیا تھا تو پھر؛ کیا وہ جنگ کے لیے صرف ارائیں لے کر آیا تھا؟ محمد بن قاسم اگر سندھ میں راجہ ڈاھر کے ساتھ جنگ لڑنے  کے لیے صرف ارائیں لے کر آیا تھا تو پھر وہ کتنے ارائیں تھے جو 1300 سال میں بڑھ کر پاکستان کی دوسری بڑی برادری بن گئے؟

ارائیں پاکستان آرمی میں بھی ھیں اور سول سروسز میں بھی ھیں۔ ارائیں سروس سیکٹر میں بھی ھیں اور ٹریڈ بزنس میں بھی ھیں۔ لیکن سب سے زیادہ ارائیں ایگریکلچر سیکٹر میں ھیں۔ ارائیں اگر 1300 سال پہلے محمد بن قاسم کے ساتھ سندھ آئے تھے تو راجہ ڈاھر کے ساتھ جنگ کرنے آئے تھے یا سندھ میں کاشتکاری کرنے آئے تھے؟ محمد بن قاسم اگر سندھ میں راجہ ڈاھر کے ساتھ جنگ لڑنے  کے لیے جو ارائیں لے کر آیا تھا۔ وہ جنگجو تھے تو پھر ارائیں سب سے زیادہ سندھ میں ھونے تھے۔ نہ کہ پنجاب میں ھونے تھے۔ جہاں 712 سے لیکر 1024 تک 312 سال عربوں کی حکومت رھی۔

ارائیں اگر 1300 سال پہلے محمد بن قاسم کے ساتھ سندھ آئے تھے اور وہ جنگجو بھی تھے۔ اس لیے راجہ ڈاھر کے ساتھ جنگ لڑ کر راجہ ڈاھر کو شکست دے کر سندھ پر قابض ھو گئے تھے تو پھر؛ کیا سندھ پر ارائیں کا بھی قبضہ نہیں ھونا چاھیے تھا؟ صرف عربی بیک گڑاؤنڈ سیدوں کا قبضہ نہیں ھونا چاھیے تھا؟ کردش بیک گڑاؤنڈ بلوچ تو سندھ پر 1783 میں قابض ھوئے۔

عربی بیک گڑاؤنڈ سید اور کردش بیک گڑاؤنڈ بلوچ بھی عراق اور شام سے آکر سندھ پر قبضہ کرکے بیٹھے ھیں۔ ارائیں اگر 1300 سال پہلے محمد بن قاسم کے ساتھ سندھ آئے تھے تو پھر ارائیں کے سماجی اور ثقافتی مراسم بھی عربی بیک گڑاؤنڈ سید اور کردش بیک گڑاؤنڈ بلوچ کے ساتھ زیادہ ھونے چاھیے تھے۔ نہ کہ پنجابی جاٹ ' راجپوت ' گجر ' اعوان اور دوسری پنجابی برادریوں کے ساتھ زیادہ ھونے چاھیے تھے۔

کیا یہ سارے دلائل ثابت نہیں کرتے کہ ارائیں ' عرب نہیں بلکہ پنجابی ھی ھیں؟ اس لنک کے صفحہ نمبر 13 پر دی گئی ڈی این اے کی رپورٹ کے مطابق ٪4۔69 ارائیں ڈی این اے جنوبی ایشیا کا ھے۔ ٪4۔29 ارائیں ڈی این اے یورپ کا ھے۔ جبکہ ٪1 ارائیں ڈی این اے مڈل ایسٹ کا ھے۔ http://www.dnatribes.com/dnatribes-snp-admixture-2012-08-01…

دراصل پنجاب پر محمود غزنوی کے 1022 میں پنجاب پر قبضے سے لیکر 1799 میں مھاراجہ رنجیت سنگھ کے پنجاب کا قبضہ واپس لینے تک ' ترک حملہ آوروں کو پنجاب میں آباد برادریوں کو آپس میں لڑاکر پنجاب پر حکومت کرنی تھی۔ جیسا کہ پنجاب کی بڑی بڑی برادریاں جاٹ ' ارائیں ' راجپوت ' گجر ' اعوان تھیں۔ اس لیے ارائیں اور اعوان کے بارے یہ مشہور کیا گیا کہ ارائیں اور اعوان پنجابی نہیں بلکہ عربی ھیں۔ جبکہ جاٹ ' راجپوت ' گجر کو آپس میں الجھایا گیا اور ارائیں ' اعوان کے ساتھ بھی لڑایا گیا۔ 

مغل بادشاہ بابر کی بابا نانک کے ساتھ جنگ میں سکھوں کی اکثریت کے جاٹ اور گجر ھونے کی وجہ سے پنجاب میں مغلوں کے ساتھ جاٹ اور گجر کی محاذ آرائی بشروع ھوگئی تھی۔ جبکہ مغل بادشاہ اکبر کی دلا بھٹی کے ساتھ جنگ کی وجہ سے مغلوں کے ساتھ راجپوت کی بھی پنجاب میں محاذ آرائی شروع ھوگئی۔ مغلوں کی جاٹ ' گجر اور راجپوت کے ساتھ محاذ آرائی کی وجہ سے مغلوں نے ارائیں اور اعوان کو پنجاب میں اپنے ساتھ ملانا شروع کردیا جبکہ ارائیں اور اعوان کے عرب ھونے کا پروپیگنڈہ بھی شروع کردیا۔ ارائیں اور اعوان کو مغلوں کی طرف سے مراعات دی جانے لگیں۔ 1756 میں مغلوں کے زوال پزیری کے دور میں مغلوں کی طرف سے جالندھر دوآبہ کے  ارائیں حاکم ' ادینہ بیگ خان کے سکھوں اور مراھٹوں کے تعاون کے ساتھ پنجاب کا گورنر بننے کی وجہ سے مغلوں نے ارائیں کے عرب ھونے پر کتابیں بھی لکھوا دیں تاکہ ادینہ بیگ خان اور سکھوں کی مفاھمت کو کمزور کیا جاسکے۔ مغلوں کے دور میں مغلوں کے پنجابیوں کو تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی اختیار کرنے کی وجہ سے ھی پنجاب کی بڑی بڑی پنجابی برادریوں جاٹ ' گجر ' راجپوت ' ارائیں ' اعوان کی آپس کی محاذ آرائی شروع ھوئی جو اب تک جاری ھے۔


صدیوں سے پنجاب کی بڑی بڑی برادریوں جاٹ ' گجر ' راجپوت ' ارائیں ' اعوان کی آپس کی محاذ آرائی سے پنجابی قوم کو بھی نقصان ھوا اور پنجاب کو بھی نقصان ھوا۔ اس وقت بھی پنجاب پر قبضے اور بالادستی کی خواھش رکھنے والوں کا مفاد اس میں ھی ھے کہ پنجاب کی بڑی بڑی برادریوں جاٹ ' گجر ' راجپوت ' ارائیں ' اعوان کی آپس میں محاذ آرائی کروائی جائے۔ پنجاب پر قبضے اور بالادستی کی خواھش رکھنے والے صرف جاٹ ' گجر ' راجپوت ' ارائیں ' اعوان کی ھی آپس میں محاذ آرائی کا حربہ استعمال نہیں کرتے بلکہ پنجابی قوم کو مذھب کے علاوہ لہجوں اور علاقوں میں بھی تقسیم کرنے کی حکمت عملی اپناتے رھتے ھیں۔ جبکہ پنجابی قوم کا مفاد اس میں ھے کہ آپس کی محاذ آرائی سے بچا جائے اور ماضی کی محاذ آرائی کو ختم کیا جائے۔

Thursday 29 September 2016

Punjab Di Wund Da Ghum.

Kul Kul Wugda Thunda Mitha Pani, Leh-la-handay Khait, Bhurpoor Fuslaan,

Husday Wusday Pend, Sanjhian Shamlaatan, Sanjhay Tahwar, Sanjhian Suthaan,

Sanjhian Sadian Hiraan, Sohnian Sussian, Saday Ranjhay Wurgay Bankay Gubro,

Sanjha Sada Nanak, Sanjha Sada Bulla, Jugan Juguntraan Toun Lut Lut Bulda Sanjha Sada Chula.

Kayhe Chundri Wugi Hunayri, Kha Gae Eko Sahay Sadi Saweer Nu

Din Diway, Chitay Chanun, Kalian Rataan, Lubh Lay Saday Surnawain

Wakheer Dita Sanjhian Banwaan Nu, Wud Dita Sanjhian Hawawaan Nu

Raaj Niti Day Bhayray Thoher Nay, Saday Amlaan Day Galaab Nu Chareet K Rukh Dita


1947
Punjab De Zakham http://www.youtube.com/watch?v=_wNo92WXrO4&feature=related

Punjabiyaan Ny Dhuram Dy Naan Ty Desh Ujjar Chudya.

Punjab Punjabiyaan Da Daish, Punjabi Punjabiyaan Di Zabaan, Punjabi Rusm Rwaj Punjabiyaan Di Shan Sun.

Punjabi Ek Qoom C Ty Punjab Ek Daish C, Dhuram Her Kisay Da Upna Ty Ous Dy Rub Da Mamla C.

Punjabiyaan Ny Na-Shukri Kiti.

Daish Punjab Di Zameen Vich Fasaad Kita.

Desh Ty Dhurm Vich Furq Na Rukh Sukkay.

Dhuram Ty Putta Naen Ammal KurDy V Ny K Naen Per Desh Wundwa Baithay.

Vichoray Pa Baithay.

Aj Pakistan Vich Punjabi Urdu Ty India Vich Hindi Walayaan Dy Huthoon, Jinah Dy Huth Chur K Inna Punjabiyaan Ny Punjab Nu ToTy ToTy Kar Chudya; Inna Di Zabaan Boolun Ty Mujboor Ho K Aap “Gongay” BunNy Hoay Ny.

Aj Inna Di Ghulaami V Kar Raay Ny Ty Inna E Urdu Ty Hindi Boolun Walayaan Dy Hathoon Bay-Izzati V KarwaanDy RaynDy Ny.

Inna Dy TaaNy V Suon Dy RainDy Ny Ty Toukaan V KhanDy RainDy Ny.

Maynu Ty A V Samajh Naen Aanda K A Punjabi 70 Warayaan Toun Hujjay Tuk Inna Urdu Ty Hindi Walayaan Wullon Jang V KarDy Ny.

Aap MurDy Ny, Daish Punjab Di Pak Zameen Ty Punjabi Khoon Diyaan Nudiyaan WaganDy Ny Ty Inna Urdu Ty Hindi Walayaan Nu BuchaanDy Ny.

Tuesday 27 September 2016

سی۔پیک کی وجہ سے امریکہ ' چین اور پنجابی کے کھیل کا انجام کیا ھوگا؟

2030 تک چین کی اکانومی اور آرمی کی طاقت امریکہ سے آگے نکل جانی ھے۔ اس لیے امریکہ کے پاس 2025 تک کا وقت ھے کہ؛

1۔ یا تو سی۔پیک منصوبے کے ذریعے چین کو بحر ھند میں ڈیرے ڈالنے سے روکے۔

2۔ یا پھر اپنا بوریا بستر لپیٹ لے۔

بلکہ جو کچھ کرنا ھے وہ 2025 تک کرلے تو زیادہ بہتر ھے۔ کیونکہ 2025 تک امریکہ اور چین کی اکانومی اور آرمی کی طاقت میں فرق بہت کم ھونا ھے۔ اس لیے امریکہ کا نقصان زیادہ ھوگا۔

اس لیے اب امریکہ کے پاس دو ھی آپشن ھیں؛

1۔ ایک یہ کہ؛ سی۔پیک منصوبے کو روکنے کے لیے پاکستان سے جنگ کرے۔ لیکن سی۔پیک منصوبہ تو چین کا ھے۔ جبکہ روس کو بھی اس میں دلچسپی ھے۔ اس لیے چین اور روس کی وجہ سے جنگ نے تیسری عالمی جنگ بن جانا ھے۔

2۔ دوسرا یہ کہ؛ سی۔پیک منصوبے کی تکمیل میں چین کو بنیادی تعاون چونکہ پنجابی کا حاصل ھے ' اس لیے پنجابی کو چین کی مدد کرنے سے روکنے کے لیے غیرجانبدار ھونے کا طریقہ اختیار کروائے۔

فرض کریں؛

1۔ اگر امریکہ نے پنجابی کو راضی کرلیا کہ کشمیر اور خالصتان کو لے کر گوادر کے کھیل سے الگ ھوجاؤ اور کراچی پورٹ کو استعمال کرو۔ سندھی اور مھاجر کو سمبھالو۔ گوادر کے مسئلے ' چین ' بلوچ اور پٹھان کو ھم خود دیکھ لیں گے۔ آپکا کیا خیال ھے کہ پنجابی کیا کرے گا؟ چین کیا کرے گا؟

2۔ سی-پیک کے منصوبے میں چین کے علاوہ روس کو بھی دلچسپی ھے۔ کیونکہ گوادر سے ایک راستے نے چین جانا ھے تو دوسرے راستے نے سینٹرل ایشیا سے ھوتے ھوئے روس جانا ھے۔ روس کیا کرے گا؟

3۔ اگر امریکہ کے بجائے روس اور چین نے گرم پانی تک پہنچنے کے لیے امریکہ کی پنجابی کو غیرجانبدار کرنے کی کوشش کو ناکام اور پنجابی قوم کا تعاون برقرار رکھنے کے لیے ' کشمیر کے ساتھ ساتھ ھندوستانی پنجاب کو بھی ھندوستان سے آزادی دلوا کر پاکستانی پنجاب کے ساتھ ملا کر پنجاب کا پانی کا مسئلہ حل کروا دیا۔ دھلی سے لیکر پشاور اور کشمیر سے لیکر کشمور تک کے اصل پنجاب کو ایک کر دیا تو پھر کیا ھوگا؟

4۔ بھارتی "را" اور دیگر پاکستان دشمن ممالک کے 1947 سے "پشتونستان" کے مشن کے لیے پالے ھوئے مال کھانے اور مال بنانے والے پٹھان نہ ابتک "پشتونستان" بنوا پائے اور نہ اب فاٹا اور کے پی کے ' کے پختون علاقوں میں کامیابی حاصل کر پارھے ھیں۔ 1948 سے "آزاد بلوچستان" کے لیے پالے ھوئے مال کھانے اور مال بنانے والے بلوچ بھی نہ ابتک "آزاد بلوچستان" بنوا پائے اور نہ اب بلوچستان کے بلوچ علاقوں میں کامیابی حاصل کر پارھے ھیں۔ 1972 سے "سندھودیش" کے لیے پالے ھوئے مال کھانے اور مال بنانے والے بلوچ نژاد سندھی اور عرب نژاد سندھی بھی نہ ابتک "سندھودیش" بنوا پائے اور نہ اب دیہی سندھ کے علاقوں میں کامیابی حاصل کر پارھے ھیں۔ 1986 سے "جناح پور" کے لیے پالے ھوئے مال کھانے اور مال بنانے والے ھندوستانی مھاجر بھی نہ ابتک "جناح پور" بنوا پائے اور نہ اب کراچی میں کامیابی حاصل کر پارھے ھیں۔

5۔ بھارتی "را" اور دیگر پاکستان دشمن ممالک کے پاکستان میں پراکسی کرکے ' پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو پنجابی اسٹیبلشمنٹ قرار دلوا کر ' پنجاب کو غاصب قرار دلوا کر ' پاکستان کو پنجابستان قرار دلوا کر ' پاکستان ' پنجاب اور پنجابی قوم کے خلاف نفرت کا ماحول قائم کرواکر ' پاکستان کے اندر ' افغانی نژاد پشتونوں کو "پشتونستان" ' کردستانی نژاد بلوچوں کو "آزاد بلوچستان" ' عربی نژاد اور بلوچ نژاد سندھیوں کو "سندھودیش" اور "سرائکستان" ' یوپی ' سی پی کے ھندوستانی نژاد اردو بولنے والے مھاجروں کو "جناح پور" بنانے کی راہ پر ڈالنے کی سازش سے نہ پاکستان کا کوئی علاقہ الگ ھو پانا ھے۔ نہ پنجاب نے تقسیم ھو سکنا ھے اور نہ پنجابی قوم نے کمزور ھونا ھے۔

6۔ روس اور چین کے دھلی سے لیکر پشاور اور کشمیر سے لیکر کشمور تک کے اصل پنجاب کو ایک کردینے کی صورت میں نہ صرف پنجاب نے بہت زیادہ مظبوط ھوجانا ھے۔ بلکہ پنجابی قوم نے بھی بہت زیادہ طاقتور ھوجانا ھے۔ جبکہ ھندوستان اور امریکہ کی پاکستان کو تقسیم کروانے کی کوششیں بھی ناکام ھوجانی ھیں اور بلوچ ' پٹھان ' ھندوستانی مہاجر کو پنجابی قوم کے خلاف محاذآرائی پر اکسا کر پنجاب کو سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی مسائل میں مبتلا کرنے کی سازشیں بھی۔ بلکہ ھندوستان کو آشیرباد دے دے کر پاکستان کو آنکھیں دکھانے کے کام پر لگانے کا خمیازہ بھی الٹا ھندوستان کو ھی بھگتنا پڑے گا۔ جبکہ بلوچستان کے بلوچ ' بلوچستان کے پشتون اور خیبر پختونخوا کے پختون علاقے بھی پنجاب ھی کے ساتھ رھیں گے۔ جس سے پاکستان چھوٹا اور کمزور ھونے کے بجائے مزید وسیع اور مظبوط ھوجائے گا- اس صورتحال میں امریکہ کسی حال میں بھی روس اور چین کو گرم پانی تک پہنچنے سے نہیں روک پائے گا۔

(یہ مضمون 28 ستمبر 2016 کو پہلی بار پوسٹ کیا گیا تھا)

Monday 26 September 2016

اکثریتی قوم ھونے کی وجہ سے پاکستان کا نام پنجابستان ھونا چاھئے تھا۔

1947 میں 20 لاکھ پنجابی مروا کر ' 2 کروڑ پنجابی بے گھر کروا کر ' پنجاب کو تقسیم کروا کر ' مسلمانو کے لیے جو پاکستان بنایا گیا تھا۔ وہ 1971 میں ایسٹ پاکستان کے بنگلہ دیش بن جانے کے بعد ختم ھو گیا۔ یہ ویسٹ پاکستان ھے۔ جسکا نام پاکستان رکھ دیا گیا۔ حالانکہ 60 % پنجابی اکثریت کی وجہ سے ویسٹ پاکستان کا نام پاکستان نہیں بلکہ پنجابستان رکھنا چاھئے تھا۔ 1973 کے آئین میں ویسٹ پاکستان کا نام خاہ مخواہ پاکستان رکھ کر کنفیوژن پیدا کیا گیا۔

بحرحال ' اب کسی پریشانی کی ضرورت نہیں۔ یہ پاکستان یا پنجابستان کہیں نہیں جاتا۔ اس نے ایسے ھی رھنا ھے۔ پنجابی اپنی زمین کا ایک انچ بھی نہیں چھوڑا کرتا۔ اس لیے اس پنجابستان یا پاکستان سے زمین کا ایک انچ بھی اب الگ نہیں ھو سکتا۔ یہ سب افغانی بیک گراؤنڈ پشتونوں ' کردستانی بیک گراؤنڈ بلوچوں اور خاص طور پر اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کا پروپیگنڈا ھے۔ جو ھر وقت پاکستان خطرے میں ھے ' پاکستان ٹوٹ جانا ھے۔ بنگال کی طرح پاکستان کا فلاں علاقہ پاکستان سے الگ ھو جانا ھے ' کا رونا روتے رھتے ھیں۔ تا کہ پاکستان کے عوام میں انتشار پیدا ھو۔

پاکستان کے افغانی بیک گراؤنڈ پشتون ' کردستانی بیک گراؤنڈ بلوچ اور اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر اس بات کا خیال رکھیں کہ پاکستان کو توڑنے ' پاکستان سے الگ ھونے کے نعرے مار کر اب پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے میں فائدہ ایک ٹکہ کا نہیں ھونا بلکہ نقصان بہت زیادہ ھو جانا ھے۔ کیونکہ پاکستان اب بہت زیادہ طاقتور بھی ھو جانا ھے اور مضبوط بھی۔

بھارتی "را" اور دیگر پاکستان دشمن ممالک کے 1947 سے پختونستان کے مشن کے لیے پالے ھوئے مال کھانے اور مال بنانے والے پٹھان نہ ابتک پختونستان بنوا پائے اور نہ اب فاٹا اور کے پی کے ' کے پختون علاقوں میں کامیابی حاصل کر پارھے ھیں۔ 1948 سے آزاد بلوچستان کے لیے پالے ھوئے مال کھانے اور مال بنانے والے بلوچ بھی نہ ابتک آزاد بلوچستان بنوا پائے اور نہ اب بلوچستان کے بلوچ علاقوں میں کامیابی حاصل کر پارھے ھیں۔ 1972 سے سندھودیش کے لیے پالے ھوئے مال کھانے اور مال بنانے والے بلوچ نزاد سندھی اور عرب نزاد سندھی بھی نہ ابتک سندھودیش بنوا پائے اور نہ اب دیہی سندھ کے علاقوں میں کامیابی حاصل کر پارھے ھیں۔ اب پاکستان میں بھارت کے اس پالتو مال کی صفائی ھونے والی ھے۔ 2020 میں پاکستان ایک پرامن اور ترقی کی طرف گامزن خوشحال پاکستان نظر آئے گا۔ انشا اللہ۔

پاکستان کے افغانی بیک گراؤنڈ پشتون ' کردستانی بیک گراؤنڈ بلوچ اور اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر اچھی طرح سمجھ لیں کہ؛

پاکستان تو پنجابی ' سندھی ' ھندکو اور براھوی بولنے والوں کا ملک ھے اور پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی ھے۔ لیکن بھارت تو ھندی ' تیلگو ' تامل ' ملایالم ' مراٹھی ' گجراتی ' راجستھانی ' کنڑا ' اڑیہ ' آسامی ' بھوجپوری ' بنگالی اور پنجابی قوموں کا علاقہ ھے ' جہاں 25٪ آبادی ھندی ھے لیکن 75٪ آبادی ھندی نہیں ھے۔

پاکستان کی 60٪ آبادی ھونے کی وجہ سے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ میں تو پنجابیوں کی ھی اکثریت ھونی تھی لیکن بھارت میں ھندوستانیوں (اترپردیش کے ھندی بولنے والے گنگا جمنا تہذیب و ثقافت والے) نے بھارت کی 75٪ آبادی کو ھندی اسٹیبلشمنٹ اور ھندی زبان کے ذریعے مغلوب کیا ھوا ھے۔

بھارت کی ھندی اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان میں پراکسی کرکے ' پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو پنجابی اسٹیبلشمنٹ قرار دلوا کر ' پنجاب کو غاصب قرار دلوا کر ' پاکستان کو پنجابستان قرار دلوا کر ' پاکستان ' پنجاب اور پنجابی قوم کے خلاف نفرت کا ماحول قائم کرواکر ' پاکستان کے اندر ' افغانی بیک گراؤنڈ پشتو بولنے والوں کو پشتونستان بنانے کی راہ پر ڈالنے کی سازش شروع کی ھوئی ھے۔ کردستانی بیک گراؤنڈ بلوچی بولنے والوں کو آزاد بلوچستان بنانے کی راہ پر ڈالنے کی سازش شروع کی ھوئی ھے۔ عربی نزاد اور بلوچ نزاد سندھیوں کو سندھودیش بنانے کی راہ پر ڈالنے کی سازش شروع کی ھوئی ھے۔ یوپی ' سی پی کے ھندوستانی بیک گراؤنڈ اردو بولنے والے مھاجروں کو جناح پور بنانے کی راہ پر ڈالنے کی سازش شروع کی ھوئی ھے۔

بھارت کی ھندی اسٹیبلشمنٹ ' اس طرح کی سازش کے ذریعے ' ماضی میں لسانی پراکسی کرکے ' مشرقی پاکستان میں ' 1971 میں بنگالی قوم کو پاکستان سے الگ کرنے میں کامیاب ھوچکی ھے لیکن 1971 میں نہ پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ پنجابی کے پاس تھی اور نہ ملٹری لیڈرشپ۔

1971 میں پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ بنگالی مجیب الرحمٰن اور سندھی بھٹو کے پاس تھی جبکہ پاکستان کی ملٹری لیڈرشپ میں کلیدی قردار اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر جرنیلوں اور پٹھان جرنیلوں کا تھا۔ جبکہ پاکستان کا سربراہ بھی پٹھان یحیٰ خان تھا۔


پنجابی کے پاس تو پاکستان کی ملٹری لیڈرشپ 1975 میں جنرل ضیاءالحق کے پاکستان کی فوج کے پہلے پنجابی چیف آف آرمی اسٹاف بننے کے بعد آئی۔ جبکہ پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ 1988 میں نوازشریف کے پاکستان مسلم لیگ کا صدر بننے کے بعد 1990 میں پاکستان کا وزیرِاعظم بننے کے بعد آئی۔

جب 1971 میں بھارت کی ھندی اسٹیبلشمنٹ نے بنگالی قوم کو پاکستان سے الگ کرنے کی لسانی پراکسی شروع کی تو اس کے جواب میں پاکستان کو بھی مشرقی پنجاب اور کشمیر میں لسانی پراکسی کرنی چاھیئے تھی۔ لیکن اس وقت پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ اور ملٹری لیڈرشپ پنجابی کے پاس نہیں تھی۔ جبکہ پاکستان کی ملٹری لیڈرشپ میں موجود اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر جرنیلوں ' پٹھان جرنیلوں اور مغربی پاکستان کے سیاسی لیڈر ' سندھی بھٹو نے بھارت میں لسانی پراکسی کرنے سے گریز کیا۔ کیونکہ بھارت میں لسانی پراکسی کرکے بھارتی پنجاب اور کشمیر کو بھارت سے الگ کرکے پاکستان میں شامل کرنے سے پاکستان میں پنجابیوں کی آبادی کے 60٪ سے بڑہ کر 85٪ ھوجانے کی وجہ سے ' وہ غیر پنجابی ھونے کی بنا پر خوفزدہ تھے۔

بھارت کی ھندی اسٹیبلشمنٹ کی پراکسی کے ذریعے پاکستان میں پشتونستان ' آزاد بلوچستان ' سندھودیش اور جناح پور بنانے کی سازش اب تک ناکام رھی ھے۔ لیکن اب اس سازش کو جڑ سے ھی ختم کرنا ضروری ھے۔ جبکہ 
بھارت کی ھندی اسٹیبلشمنٹ کو سبق سکھانے کے لیے بھارت کے اندر پشتونستان کی پراکسی کے بدلے میں خالصتان ' آزاد بلوچستان کی پراکسی کے بدلے میں کشمیر ' سندھودیش کی پراکسی کے بدلے میں ھریانستان ' جناح پور کی پراکسی کے بدلے میں تامل لینڈ اور مشرقی پاکستان میں پراکسی کرکے 1971 میں مسلمان بنگالیوں کو پاکستان سے الگ کرنے کے بدلے میں ھندو بنگالیوں کا آزاد ملک بنانے کے لیے اب پاکستان کو بھرپور پراکسی جنگ کرنا ھوگی۔ جبکہ تیلگو قوم ' ملایالم قوم ' مراٹھی قوم ' گجراتی قوم ' راجستھانی قوم ' کنڑا قوم ' اڑیہ قوم ' آسامی قوم ' بھوجپوری قوم کو بھی اترپردیش  کے ھندی بولنے والے ' گنگا جمنا تہذیب و ثقافت والے ھندوستانیوں کی غلامی سے نجات دلوانی ھوگی۔

جبکہ پاکستان کے اندر جاری پراکسی جنگ کے کھلاڑیوں کو ختم کرنے کے لیے؛

1۔ پاکستان کے اندر بھارت کے ایجنٹ بن کر ' بھارت کی پراکسی جنگ کی حکمت عمل کے مطابق بھارت کی پراکسی جنگ کے کھلاڑیوں کو پالیسی بنا کر دینے والے پاکستان کی فارن افیئرس ' ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور سول بیوروکریسی سے ریٹائرڈ افسروں کا ' ملک دشمنی کا جرم کرنے کی وجہ سے جنگی بنیادوں پر خاتمہ کردیا جائے گا۔

2۔ پاکستان کے اندر بھارت کے ایجنٹ بن کر ' بھارت کی پراکسی جنگ کی حکمت عمل کے مطابق بھارت کی پراکسی جنگ کے کھلاڑیوں کی سرپرستی کرنے والے پاکستان کی فارن افیئرس ' ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور سول بیوروکریسی میں موجود افسروں کا ' ملک دشمنی کا جرم کرنے کی وجہ سے جنگی بنیادوں پر خاتمہ کردیا جائے گا۔

3۔ پاکستان کے اندر بھارت کے ایجنٹ بن کر ' بھارت کی پراکسی جنگ کی حکمت عمل کے مطابق سیاسی انتشار پھیلانے والے سیاسی رھنماؤں کا ' ملک دشمنی کا جرم کرنے کی وجہ سے جنگی بنیادوں پر خاتمہ کردیا جائے گا۔

4۔ پاکستان کے اندر بھارت کے ایجنٹ بن کر ' بھارت کی پراکسی جنگ کی حکمت عمل کے مطابق سماجی انتشار پھیلانے والے سماجی رھنماؤں کا ' ملک دشمنی کا جرم کرنے کی وجہ سے جنگی بنیادوں پر خاتمہ کردیا جائے گا۔

5۔ پاکستان کے اندر بھارت کے ایجنٹ بن کر ' بھارت کی پراکسی جنگ کی حکمت عمل کے مطابق انتشار پھیلانے والوں کو مظلوم بناکر ایڈورٹائز کرنے کی سہولتیں فراھم کرنے والے پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا کے کھلاڑیوں کا ' ملک دشمنی کا جرم کرنے کی وجہ سے جنگی بنیادوں پر خاتمہ کردیا جائے گا۔

6۔ پاکستان کے اندر بھارت کے ایجنٹ بن کر ' بھارت کی پراکسی جنگ کی حکمت عمل کے مطابق پروپگنڈہ کرکے انتشار پھیلانے والے ایجوکیشنل انسٹیٹیوشنس اور اسکلڈ پروفیشنس کے کھلاڑیوں کا ' ملک دشمنی کا جرم کرنے کی وجہ سے جنگی بنیادوں پر خاتمہ کردیا جائے گا۔

7۔ پاکستان کے اندر بھارت کے ایجنٹ بن کر ' بھارت کی پراکسی جنگ کی حکمت عمل کے مطابق جرائم کرکے انتشار پھیلانے والے جرائم پیشہ اور غیر قانونی کاروبار کرنے والے کھلاڑیوں کا ' ملک دشمنی کا جرم کرنے کی وجہ سے جنگی بنیادوں پر خاتمہ کردیا جائے گا۔

برٹش انڈیا میں "تیرہ قوموں" کے ملک بنانے کی ضرورت تھی اور اب بھی ھے۔

برٹش انڈیا بہت سی چھوٹی چھوٹی کمیونٹیز اور قبائل کے ساتھ ساتھ تیرہ بڑی قوموں پر مشتمل تھا۔ یعنی؛ بنگالی قوم ' ھندوستانی قوم (یوپی ' سی پی کے ھندی-اردو اسپیکنگ) ' پنجابی قوم ' مراٹھا قوم ' تیلگو قوم ' تامل قوم ' راجستھانی قوم ' گجراتی قوم ' بھوجپوری قوم ' کناڈا قوم ' اوریا قوم ' مالایالم قوم ' آسامی قوم۔

تاہم "دو قومی نظریہ" کی بنیاد پر برٹش انڈیا کی ھندو ریاست بھارت اور مسلم ریاست پاکستان میں تقسیم کے بعد بھارت ھندوستانی قوم (یوپی ' سی پی کے ھندی-اردو اسپیکنگ) ' مراٹھا قوم ' تیلگو قوم ' تامل قوم ' راجستھانی قوم ' گجراتی قوم ' بھوجپوری قوم ' کناڈا قوم ' اوریا قوم ' مالایالم قوم ' آسامی قوم کے علاوہ ھندو بنگالی ' ھندو پنجابی ' سکھ پنجابی اور بہت سی چھوٹی چھوٹی کمیونٹیز اور قبائل کا ملک بن گیا۔ جبکہ بہت سی چھوٹی چھوٹی کمیونٹیز اور قبائل کے ساتھ مشرقی پاکستان بنگالی مسلمانوں اور مغربی پاکستان پنجابی مسلمانوں کے لیے ایک ھی ملک بن گیا۔

حقیقت تو یہ ھے کہ برٹش انڈیا کی سب قوموں کی سماجی ' معاشی اور سیاسی خوشحالی کے لئے برٹش انڈیا کو تیرہ بڑی قوموں یعنی؛ 
بنگالی قوم ' ھندوستانی قوم (یوپی ' سی پی کے ھندی-اردو اسپیکنگ) ' پنجابی قوم ' مراٹھا قوم ' تیلگو قوم ' تامل قوم ' راجستھانی قوم ' گجراتی قوم ' بھوجپوری قوم ' کناڈا قوم ' اوریا قوم ' مالایالم قوم ' آسامی قوم کے ملکوں کے طور پر تقسیم کیا جانا چاھیئے تھا۔ کیونکہ مذھب ھر فرد کے لیے اپنے اخلاقی کردار کی تعمیر اور روحانی نشو نما کی تشکیل کے لئے ' ایک ذاتی معاملہ ھے۔ نہ کہ سیاسی معاملات ' سماجی غلبے اور دنیاوی امور کی اقتصادی ھیرا پھیری کے لئے حربہ۔ اس لیے مذھبی جذبات پیدا کرکے اور مذھبی نفرت کو فروغ دے کر ' مذھبی تقسیم کی بنیاد پر "دو قومی نظریہ" تشکیل دے کر برٹش انڈیا کو تقسیم کرنا غلط تھا۔

جبکہ مسلمان بنگالیوں کے مشرقی پاکستان کو علیحدہ کرکے ' مشرقی پاکستان کا نام تبدیل کرکے بنگلا دیش رکھنے کے بعد ' مغربی پاکستان کا نام پاکستان رکھنا بھی ایک جذباتی ' غیر منطقی اور موقع پرست فیصلہ تھا۔ حقیقت تو یہ ھے کہ مغربی پاکستان کی اکثریت کے پنجابی ھونے کی وجہ سے ' مغربی پاکستان کے نام کو پنجابستان کے نام کے طور پر تبدیل کیا جانا چاھیئے تھا۔

بحرحال "دو قومی نظریہ" کو رد کرکے ' مسلم ریاست پاکستان سے مسلمان بنگالیوں کی علیحدگی اور مشرقی پاکستان کا نام تبدیل کر کے ایک سیکولر بنگالی قومی ریاست کے طور پر بنگلا دیش کو وجود میں لانے سے مغربی پاکستان ایک پنجابی اکثریتی ریاست بن چکا ھے۔ اس لیے اب مراٹھا قوم ' تیلگو قوم ' تامل قوم ' راجستھانی قوم ' گجراتی قوم ' بھوجپوری قوم ' کناڈا قوم ' اوریا قوم ' مالایالم قوم ' آسامی قوم کی آزادی کے بعد ھندو بنگالیوں کی بنگلا دیش میں شمولیت ' سکھ پنجابیوں اور ھندو پنجابیوں کی پاکستان میں شمولیت کے ساتھ ساتھ پنجابستان کے طور پر پاکستان کے نام کو تبدیل کرنا برصغیر ھند کے امن و امان جبکہ بنگالی قوم ' پنجابی قوم ' مراٹھا قوم ' تیلگو قوم ' تامل قوم ' راجستھانی قوم ' گجراتی قوم ' بھوجپوری قوم ' کناڈا قوم ' اوریا قوم ' مالایالم قوم ' آسامی قوم اور چھوٹی چھوٹی کمیونٹیز و قبائل کی سماجی ' اقتصادی اور سیاسی خوشحالی کے لیے انتہائی ضروری ھے۔

پنجاب دی ونڈ نے دریا تے دھرم دے تھاں وی ونڈ دتے۔

پنجابی اک قوم اے۔
پنجاب پنجابیاں دا دیش اے۔
پنجابی پنجابیاں دی زباں اے۔
پنجابی رسم رواج پنجابیاں دی شان اے۔
دھرم ھر کسے دا اپنا تے اوس دے رب دا معاملہ ا اے۔

پنجابیاں نے ناشکری کیتی۔
دیش پنجاب دی زمین وچ فساد کیتا۔
دیش تے دھرم وچ فرق نہ رکھ سکے۔
دھرم تے پتہ نئیں عمل کردے وی نے کہ نئیں۔
پر دیش ونڈوا بیٹھے ' وچھوڑے پا بیٹھے۔

پنجاب دی پنج دریاواں دی دھرتی مسلمان پنجابیاں ' ھندو پنجابیاں ' سکھ پنجابیاں تے کرسچن پنجابیاں دی دھرتی سی۔

مسلمان پنجابی ' ھندو پنجابی ' سکھ پنجابی تے کرسچن پنجابی صدیاں توں گوانڈی بن کے رل مل کے پنجاب دی پنج دریاواں دی دھرتی تے ریندے سن۔

1947 وچ پنجاب دی ونڈ دے کر کے مسلمان پنجابی تے کرسچن پنجابی نوں ویسٹ پنجاب مل گیا۔ جد کے ھندو پنجابی تے سکھ پنجابی نوں ایسٹ پنجاب مل گیا۔

سکھ پنجابی دے ویسٹ پنجاب چوں ایسٹ پنجاب جان دے کر کے سکھ پنجابی دے دھرم دے تھاں ویسٹ پنجاب وچ ای رے گئے۔

پنجاب دی دھرتی پنج دریاواں دی دھرتی اے پر 1947 وچ پنجاب دی ونڈ دے کر کے ادھے دریا ایسٹ پنجاب وچ چلے گئے تے ویسٹ پنجاب وچ ادھے دریا ای رہ گئے۔ کیونکہ دریا اوس دا ای ھوندا اے جیس دی زمین تے وگدا اے۔

پنجاب نوں ونڈن ویلے سوچ لینا چائی دا سی کہ پنجاب دی دھرتی دی ونڈ نے پنجاب دے دریاواں تے دھرم دے تھانواں نوں وی ونڈ دینا اے۔

ویسٹ پنجاب دے مسلمان پنجابیاں نوں زمین آباد کرن لئی پانی دی لوڑ اے۔ جیہڑا ایسٹ پنجاب کول اے۔

ایسٹ پنجاب دے سکھ پنجابیاں نوں سکھ دھرم دے تھاواں دی لوڑ اے۔ جیہڑے ویسٹ پنجاب وچ نے۔

کی پنجاب دے دریا تے دھرم دے تھاں ' پنجابیاں نوں تے پنجاب نوں ' اک واری فے جوڑ دین گے؟

پاکستان کو بھارت کے ساتھ سرحدی جنگ کے علاوہ پراکسی جنگ بھی لڑنا ھوگی۔


بھارت میں اتنی ھمت نہیں ھے کہ پاکستان کے ساتھ سرحدی جنگ کرسکے۔ کیونکہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت اور دنیا کی چھٹی بڑی فوجی طاقت ھے۔ جبکہ پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی ھونے کی وجہ سے پاکستان کی فوج کا بڑا حصہ بھی پنجابی ھے۔ ھزاروں سالوں سے پنجابی ایک جنگجو قوم ھے اور جنگ کرنے سے گھبراتی نہیں ھے۔

بھارت اور پاکستان کی سرحدی جنگ ھونے کی صورت میں جنگ پاکستانی اور بھارتی پنجاب کے علاقے میں ھونی ھے۔ چونکہ پنجابی قوم پرستی روز بروز بڑھتی جارھی ھے اور بھارت کے قبضے سے سکھ پنجابی اور ھندو پنجابی اب آزاد ھونا چاھتے ھیں۔ اس لیے اب بھارت اور پاکستان کی جنگ میں بھارت کے سکھ پنجابیوں اور ھندو پنجابیوں نے بھی پاکستان کے پنجابی اکثریتی ملک ھونے کی وجہ سے بھارت کے بجائے پاکستان کا ساتھ دینا ھے۔ جبکہ بھارت کی فوج میں بھی سکھ پنجابیوں اور ھندو پنجابیوں کی اکثریت ھے۔

بھارت کے پاکستان کے ساتھ سرحدی جنگ نہ کرسکنے کی وجہ سے بھارت نے پاکستان کے اندر اپنی پہلے سے جاری پراکسی جنگ کو اب بڑھا دینا ھے۔ اس لیے پاکستان کو بھی سرحدی جنگ کی تیاری کے ساتھ ساتھ بھارت کی پاکستان کے اندر جاری بھارتی پراکسی جنگ کے کھلاڑیوں کو ختم کرنا ھوگا اور بھارت کے اندر پراکسی جنگ کرنا پڑے گی۔

پاکستان تو پنجابی ' سندھی ' ھندکو اور براھوئی بولنے والوں کا ملک ھے اور پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی ھے لیکن بھارت تو ھندی ' تیلگو ' تامل ' ملایالم ' مراٹھی ' گجراتی ' راجستھانی ' کنڑا ' اڑیہ ' آسامی ' بھوجپوری قوموں اور ھندو بنگالیوں اور ھندو پنجابیوں اور سکھ پنجابیوں کا علاقہ ھے ' جہاں 25٪ آبادی ھندی ھے لیکن 75٪ آبادی ھندی نہیں ھے۔

پاکستان کی 60٪ آبادی ھونے کی وجہ سے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ میں تو پنجابیوں کی ھی اکثریت ھونی تھی لیکن بھارت میں ھندوستانیوں (اترپردیش کے ھندی بولنے والے گنگا جمنا تہذیب و ثقافت والے) نے بھارت کی 75٪ آبادی کو ھندی اسٹیبلشمنٹ اور ھندی زبان کے ذریعے مغلوب کیا ھوا ھے۔

بھارت کی ھندی اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان میں پراکسی کرکے ' پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو پنجابی اسٹیبلشمنٹ قرار دلوا کر ' پنجاب کو غاصب قرار دلوا کر ' پاکستان کو پنجابستان قرار دلوا کر ' پاکستان ' پنجاب اور پنجابی قوم کے خلاف نفرت کا ماحول قائم کرواکر ' پاکستان کے اندر ' افغانی بیک گراؤنڈ پشتو بولنے والوں کو پشتونستان بنانے کی راہ پر ڈالنے کی سازش شروع کی ھوئی ھے۔ کردستانی بیک گراؤنڈ بلوچی بولنے والوں کو آزاد بلوچستان بنانے کی راہ پر ڈالنے کی سازش شروع کی ھوئی ھے۔ عربی نزاد اور بلوچ نزاد سندھیوں کو سندھودیش بنانے کی راہ پر ڈالنے کی سازش شروع کی ھوئی ھے۔ یوپی ' سی پی کے ھندوستانی بیک گراؤنڈ اردو بولنے والے مھاجروں کو جناح پور بنانے کی راہ پر ڈالنے کی سازش شروع کی ھوئی ھے۔

بھارت کی ھندی اسٹیبلشمنٹ ' اس طرح کی سازش کے ذریعے ' ماضی میں لسانی پراکسی کرکے ' مشرقی پاکستان میں ' 1971 میں بنگالی قوم کو پاکستان سے الگ کرنے میں کامیاب ھوچکی ھے لیکن 1971 میں نہ پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ پنجابی کے پاس تھی اور نہ ملٹری لیڈرشپ۔

1971 میں پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ بنگالی مجیب الرحمٰن اور سندھی بھٹو کے پاس تھی جبکہ پاکستان کی ملٹری لیڈرشپ میں کلیدی قردار اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر جرنیلوں اور پٹھان جرنیلوں کا تھا۔ جبکہ پاکستان کا سربراہ بھی پٹھان یحیٰ خان تھا۔

پنجابی کے پاس تو پاکستان کی ملٹری لیڈرشپ 1975 میں جنرل ضیاءالحق کے پاکستان کی فوج کے پہلے پنجابی چیف آف آرمی اسٹاف بننے کے بعد آئی۔ جبکہ پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ 1988 میں نوازشریف کے پاکستان مسلم لیگ کا صدر بننے کے بعد 1990 میں پاکستان کا وزیرِاعظم بننے کے بعد آئی۔

جب 1971 میں بھارت کی ھندی اسٹیبلشمنٹ نے بنگالی قوم کو پاکستان سے الگ کرنے کی لسانی پراکسی شروع کی تو اس کے جواب میں پاکستان کو بھی مشرقی پنجاب اور کشمیر میں لسانی پراکسی کرنی چاھیئے تھی۔ لیکن اس وقت پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ اور ملٹری لیڈرشپ پنجابی کے پاس نہیں تھی۔ جبکہ پاکستان کی ملٹری لیڈرشپ میں موجود اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر جرنیلوں ' پٹھان جرنیلوں اور مغربی پاکستان کے سیاسی لیڈر ' سندھی بھٹو نے بھارت میں لسانی پراکسی کرنے سے گریز کیا۔ کیونکہ بھارت میں لسانی پراکسی کرکے بھارتی پنجاب اور کشمیر کو بھارت سے الگ کرکے پاکستان میں شامل کرنے سے پاکستان میں پنجابیوں کی آبادی کے 60٪ سے بڑہ کر 85٪ ھوجانے کی وجہ سے ' وہ غیر پنجابی ھونے کی بنا پر خوفزدہ تھے۔

بھارت کی ھندی اسٹیبلشمنٹ کی پراکسی کے ذریعے پاکستان میں پشتونستان ' آزاد بلوچستان ' سندھودیش اور جناح پور بنانے کی سازش اب تک ناکام رھی ھے۔ لیکن اب اس سازش کو جڑ سے ھی ختم کرنا ضروری ھے۔ جبکہ بھارت کی ھندی اسٹیبلشمنٹ کو سبق سکھانے کے لیے بھارت کے اندر پشتونستان کی پراکسی کے بدلے میں خالصتان ' آزاد بلوچستان کی پراکسی کے بدلے میں کشمیر ' سندھودیش کی پراکسی کے بدلے میں ھریانستان ' جناح پور کی پراکسی کے بدلے میں تامل لینڈ اور مشرقی پاکستان میں پراکسی کرکے 1971 میں مسلمان بنگالیوں کو پاکستان سے الگ کرنے کے بدلے میں ھندو بنگالیوں کا آزاد ملک بنانے کے لیے اب پاکستان کو بھرپور پراکسی جنگ کرنا ھوگی۔ جبکہ تیلگو قوم ' ملایالم قوم ' مراٹھی قوم ' گجراتی قوم ' راجستھانی قوم ' کنڑا قوم ' اڑیہ قوم ' آسامی قوم ' بھوجپوری قوم کو بھی اترپردیش  کے ھندی بولنے والے ' گنگا جمنا تہذیب و ثقافت والے ھندوستانیوں کی غلامی سے نجات دلوانی ھوگی۔

جبکہ پاکستان کے اندر جاری پراکسی جنگ کے کھلاڑیوں کو ختم کرنے کے لیے؛

1۔ پاکستان کے اندر بھارت کے ایجنٹ بن کر ' بھارت کی پراکسی جنگ کی حکمت عمل کے مطابق بھارت کی پراکسی جنگ کے کھلاڑیوں کو پالیسی بنا کر دینے والے پاکستان کی فارن افیئرس ' ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور سول بیوروکریسی سے ریٹائرڈ افسروں کا ' ملک دشمنی کا جرم کرنے کی وجہ سے جنگی بنیادوں پر خاتمہ کردیا جائے۔

2۔ پاکستان کے اندر بھارت کے ایجنٹ بن کر ' بھارت کی پراکسی جنگ کی حکمت عمل کے مطابق بھارت کی پراکسی جنگ کے کھلاڑیوں کی سرپرستی کرنے والے پاکستان کی فارن افیئرس ' ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور سول بیوروکریسی میں موجود افسروں کا ' ملک دشمنی کا جرم کرنے کی وجہ سے جنگی بنیادوں پر خاتمہ کردیا جائے۔

3۔ پاکستان کے اندر بھارت کے ایجنٹ بن کر ' بھارت کی پراکسی جنگ کی حکمت عمل کے مطابق سیاسی انتشار پھیلانے والے سیاسی رھنماؤں کا ' ملک دشمنی کا جرم کرنے کی وجہ سے جنگی بنیادوں پر خاتمہ کردیا جائے۔

4۔ پاکستان کے اندر بھارت کے ایجنٹ بن کر ' بھارت کی پراکسی جنگ کی حکمت عمل کے مطابق سماجی انتشار پھیلانے والے سماجی رھنماؤں کا ' ملک دشمنی کا جرم کرنے کی وجہ سے جنگی بنیادوں پر خاتمہ کردیا جائے۔

5۔ پاکستان کے اندر بھارت کے ایجنٹ بن کر ' بھارت کی پراکسی جنگ کی حکمت عمل کے مطابق انتشار پھیلانے والوں کو مظلوم بناکر ایڈورٹائز کرنے کی سہولتیں فراھم کرنے والے پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا کے کھلاڑیوں کا ' ملک دشمنی کا جرم کرنے کی وجہ سے جنگی بنیادوں پر خاتمہ کردیا جائے۔

6۔ پاکستان کے اندر بھارت کے ایجنٹ بن کر ' بھارت کی پراکسی جنگ کی حکمت عمل کے مطابق پروپگنڈہ کرکے انتشار پھیلانے والے ایجوکیشنل انسٹیٹیوشنس اور اسکلڈ پروفیشنس کے کھلاڑیوں کا ' ملک دشمنی کا جرم کرنے کی وجہ سے جنگی بنیادوں پر خاتمہ کردیا جائے۔

7۔ پاکستان کے اندر بھارت کے ایجنٹ بن کر ' بھارت کی پراکسی جنگ کی حکمت عمل کے مطابق جرائم کرکے انتشار پھیلانے والے جرائم پیشہ اور غیر قانونی کاروبار کرنے والے کھلاڑیوں کا ' ملک دشمنی کا جرم کرنے کی وجہ سے جنگی بنیادوں پر خاتمہ کردیا جائے۔

بھارتی پراکسی جنگ کے کھلاڑیوں کو پاکستان کے اندر سے جنگی بنیادوں پر ختم کرنا ھوگا۔

پاکستان ایک ایٹمی طاقت اور دنیا کی چھٹی بڑی فوجی طاقت ھے۔ جبکہ پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی ھونے کی وجہ سے پاکستان کی فوج کا بڑا حصہ بھی پنجابی ھے۔ ھزاروں سالوں سے پنجابی ایک جنگجو قوم ھے اور جنگ کرنے سے گھبراتی نہیں ھے۔ پاکستان کی فوج نے سرحدی جنگ ھونے کی صورت میں ' ایٹمی طاقت ھونی کی وجہ سے ' بھارت کو مکمل طور پر تباہ کردینا ھے۔ اس لیے بھارت میں اتنی ھمت نہیں ھے کہ پاکستان کے ساتھ سرحدی جنگ کرسکے۔

پاکستان تو پنجابی ' سندھی ' ھندکو اور براھوی بولنے والوں کا ملک ھے اور پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی ھے لیکن بھارت تو ھندی ' تیلگو ' تامل ' ملایالم ' مراٹھی ' گجراتی ' راجستھانی ' کنڑا ' اڑیہ ' آسامی ' بھوجپوری ' بنگالی اور پنجابی قوموں کا علاقہ ھے ' جہاں 25٪ آبادی ھندی ھے لیکن 75٪ آبادی ھندی نہیں ھے۔

پاکستان کی 60٪ آبادی ھونے کی وجہ سے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ میں تو پنجابیوں کی ھی اکثریت ھونی تھی لیکن بھارت میں ھندوستانیوں (اترپردیش کے ھندی بولنے والے گنگا جمنا تہذیب و ثقافت والے) نے بھارت کی 75٪ آبادی کو ھندی اسٹیبلشمنٹ اور ھندی زبان کے ذریعے مغلوب کیا ھوا ھے۔

بھارت کی ھندی اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان میں پراکسی کرکے ' پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو پنجابی اسٹیبلشمنٹ قرار دلوا کر ' پنجاب کو غاصب قرار دلوا کر ' پاکستان کو پنجابستان قرار دلوا کر ' پاکستان ' پنجاب اور پنجابی قوم کے خلاف نفرت کا ماحول قائم کرواکر ' پاکستان کے اندر ' افغانی بیک گراؤنڈ پشتو بولنے والوں کو پشتونستان بنانے کی راہ پر ڈالنے کی سازش شروع کی ھوئی ھے۔ کردستانی بیک گراؤنڈ بلوچی بولنے والوں کو آزاد بلوچستان بنانے کی راہ پر ڈالنے کی سازش شروع کی ھوئی ھے۔ عربی نزاد اور بلوچ نزاد سندھیوں کو سندھودیش بنانے کی راہ پر ڈالنے کی سازش شروع کی ھوئی ھے۔ یوپی ' سی پی کے ھندوستانی بیک گراؤنڈ اردو بولنے والے مھاجروں کو جناح پور بنانے کی راہ پر ڈالنے کی سازش شروع کی ھوئی ھے۔

بھارت کی ھندی اسٹیبلشمنٹ ' اس طرح کی سازش کے ذریعے ' ماضی میں لسانی پراکسی کرکے ' مشرقی پاکستان میں ' 1971 میں بنگالی قوم کو پاکستان سے الگ کرنے میں کامیاب ھوچکی ھے۔

بھارت چونکہ پاکستان کے ساتھ سرحدی جنگ کرنے سے ڈرتا ھے۔ لحاظہ بھارت نے پاکستان کے اندر اپنی پہلے سے جاری پراکسی جنگ کو بڑھا دینا ھے۔ اس لیے پاکستان کے اندر جاری پراکسی جنگ کے کھلاڑیوں کو ختم کرنا ھوگا۔ پاکستان کے اندر جاری پراکسی جنگ کے کھلاڑیوں کو جنگی بنیادوں پر ختم کرنے کے لیے؛

1۔ پاکستان کے اندر بھارت کے ایجنٹ بن کر ' بھارت کی پراکسی جنگ کی حکمت عمل کے مطابق بھارت کی پراکسی جنگ کے کھلاڑیوں کو پالیسی بنا کر دینے والے پاکستان کی فارن افیئرس ' ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور سول بیوروکریسی سے ریٹائرڈ افسروں کا ' ملک دشمنی کا جرم کرنے کی وجہ سے جنگی بنیادوں پر خاتمہ کردیا جائے۔

2۔ پاکستان کے اندر بھارت کے ایجنٹ بن کر ' بھارت کی پراکسی جنگ کی حکمت عمل کے مطابق بھارت کی پراکسی جنگ کے کھلاڑیوں کی سرپرستی کرنے والے پاکستان کی فارن افیئرس ' ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور سول بیوروکریسی میں موجود افسروں کا ' ملک دشمنی کا جرم کرنے کی وجہ سے جنگی بنیادوں پر خاتمہ کردیا جائے۔

3۔ پاکستان کے اندر بھارت کے ایجنٹ بن کر ' بھارت کی پراکسی جنگ کی حکمت عمل کے مطابق سیاسی انتشار پھیلانے والے سیاسی رھنماؤں کا ' ملک دشمنی کا جرم کرنے کی وجہ سے جنگی بنیادوں پر خاتمہ کردیا جائے۔

4۔ پاکستان کے اندر بھارت کے ایجنٹ بن کر ' بھارت کی پراکسی جنگ کی حکمت عمل کے مطابق سماجی انتشار پھیلانے والے سماجی رھنماؤں کا ' ملک دشمنی کا جرم کرنے کی وجہ سے جنگی بنیادوں پر خاتمہ کردیا جائے۔

5۔ پاکستان کے اندر بھارت کے ایجنٹ بن کر ' بھارت کی پراکسی جنگ کی حکمت عمل کے مطابق انتشار پھیلانے والوں کو مظلوم بناکر ایڈورٹائز کرنے کی سہولتیں فراھم کرنے والے پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا کے کھلاڑیوں کا ' ملک دشمنی کا جرم کرنے کی وجہ سے جنگی بنیادوں پر خاتمہ کردیا جائے۔

6۔ پاکستان کے اندر بھارت کے ایجنٹ بن کر ' بھارت کی پراکسی جنگ کی حکمت عمل کے مطابق پروپگنڈہ کرکے انتشار پھیلانے والے ایجوکیشنل انسٹیٹیوشنس اور اسکلڈ پروفیشنس کے کھلاڑیوں کا ' ملک دشمنی کا جرم کرنے کی وجہ سے جنگی بنیادوں پر خاتمہ کردیا جائے۔

7۔ پاکستان کے اندر بھارت کے ایجنٹ بن کر ' بھارت کی پراکسی جنگ کی حکمت عمل کے مطابق جرائم کرکے انتشار پھیلانے والے جرائم پیشہ اور غیر قانونی کاروبار کرنے والے کھلاڑیوں کا ' ملک دشمنی کا جرم کرنے کی وجہ سے جنگی بنیادوں پر خاتمہ کردیا جائے۔

پاکستان میں سارا کھیل معاشی ' سماجی اور انتظامی استحکام کا ھے۔

معاشی استحکام کے شعبے ایگریکلچرل ' انڈسٹریل اور ٹریڈ بزنس ھوتے ھیں ' جن میں پنجابی استحکام حاصل کرچکے ھیں۔

سماجی استحکام کے شعبے اسکلڈ پروفیشنس ' میڈیا آرگنائزیشنس ' پولیٹیکل انسٹیٹیوشن ھوتے ھیں ' جن میں پنجابی استحکام حاصل کرچکے ھیں۔

انتظامی استحکام کے شعبے فارن افیئر سروسز ' ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور سول بیوروکریسی ھوتے ھیں ' جن میں پنجابی استحکام حاصل کرچکے ھیں۔

بلوچ کو معاشی استحکام کے شعبوں ایگریکلچر ' انڈسٹری اور ٹریڈ بزنس میں سے کسی بھی شعبے میں نہ پہلے استحکام حاصل تھا اور نہ اب ھے۔ سماجی استحکام کے شعبوں اسکلڈ پروفیشنس ' میڈیا آرگنائزیشنس ' پولیٹیکل انسٹیٹیوشن میں سے کسی بھی شعبے میں نہ پہلے استحکام حاصل تھا اور نہ اب ھے۔ انتظامی استحکام کے شعبوں فارن افیئر سروسز ' ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور سول بیوروکریسی میں سے کسی بھی شعبے میں نہ پہلے استحکام حاصل تھا اور نہ اب ھے۔

سندھی کو معاشی استحکام کے شعبوں ایگریکلچر ' انڈسٹری اور ٹریڈ بزنس میں سے صرف ذراعت میں استحکام حاصل ھے۔ سماجی استحکام کے شعبوں اسکلڈ پروفیشنس ' میڈیا آرگنائزیشنس ' پولیٹیکل انسٹیٹیوشن میں سے ذوالفقار علی بھٹو سے لیکر بینظیر بھٹو کے دور تک پی پی پی کے پولیٹیکل انسٹیٹیوشن ھونے کی وجہ سے سندھیوں کو پولیٹکس کے شعبے میں استحکام حاصل تھا ' جو اب نہیں رھا۔ انتظامی استحکام کے شعبوں فارن افیئر سروسز ' ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور سول بیوروکریسی میں سے کسی بھی شعبے میں نہ پہلے استحکام حاصل تھا اور نہ اب ھے۔

پٹھان کو معاشی استحکام کے شعبوں ایگریکلچر ' انڈسٹری اور ٹریڈ بزنس میں سے کسی بھی شعبے میں نہ پہلے استحکام حاصل تھا اور نہ اب ھے۔ سماجی استحکام کے شعبوں اسکلڈ پروفیشنس ' میڈیا آرگنائزیشنس ' پولیٹیکل انسٹیٹیوشن میں سے کسی بھی شعبے میں نہ پہلے استحکام حاصل تھا اور نہ اب ھے۔ انتظامی استحکام کے شعبوں فارن افیئر سروسز ' ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور سول بیوروکریسی میں البتہ پنجابی اور اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کے بعد پہلے بھی استحکام حاصل تھا اور اب بھی ھے۔

اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کو معاشی استحکام کے شعبوں ایگریکلچر ' انڈسٹری اور ٹریڈ بزنس میں سے کسی بھی شعبے میں نہ پہلے استحکام حاصل تھا اور نہ اب ھے۔ سماجی استحکام کے شعبوں اسکلڈ پروفیشنس ' میڈیا آرگنائزیشنس ' پولیٹیکل انسٹیٹیوشن میں پہلے بھی استحکام حاصل تھا اور اب بھی ھے۔ انتظامی استحکام کے شعبوں فارن افیئر سروسز ' ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور سول بیوروکریسی میں پہلے بھی استحکام حاصل تھا اور اب بھی ھے۔ لیکن ماضی میں پنجابی کا اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کے ساتھ اشتراک رھا جبکہ اس وقت پنجابی کا اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کے ساتھ اختلاف ھے۔ جسکی وجہ سے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کو پنجابی نے انتظامی استحکام کے شعبوں فارن افیئر سروسز ' ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور سول بیوروکریسی سے فارغ کرنا شروع کردیا ھے۔ بلکہ اس وقت کافی حد تک کمزور کردیا ھے۔ اس لیے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر اب انتظامی استحکام کے شعبوں فارن افیئر سروسز ' ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور سول بیوروکریسی میں بے اثر ھوتے جارھے ھیں۔ اب اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر سماجی استحکام کے شعبوں اسکلڈ پروفیشنس ' میڈیا آرگنائزیشنس ' پولیٹیکل انسٹیٹیوشن میں استحکام حاصل ھونے کی وجہ سے صرف سماجی استحکام کے شعبوں میں ھی مستحکم ھیں۔لیکن اگر پنجابی کے ساتھ اشتراک نہ ھوا اور اختلاف برقرار رھا تو اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر نے سماجی استحکام کے شعبوں اسکلڈ پروفیشنس ' میڈیا آرگنائزیشنس ' پولیٹیکل انسٹیٹیوشن میں بھی مستحکم نہیں رھنا۔

Saturday 24 September 2016

States, Population, Area and Languages of India.

The country of India, which is officially known as the Republic of India, has got 28 states.

Apart from that, the India is comprised of 7 Union Territories as well.

Population of the states along with area and languages of the nations/states is as follows:

1. Uttar Pradesh - Lucknow

199, 581, 477
243, 286 sq. km
Hindi and Urdu

2. Maharashtra - Mumbai

112, 372, 972
307, 713 sq. km
Marathi

3. Bihar - Patna

103, 804, 637
99, 200 sq. km
Hindi, Bhojpuri, Magadhi and Maithili

4. West Bengal - Kolkata

91, 347, 736
88, 752 sq. km
Bengali, Nepali, Santali and Urdu

5. Andhra Pradesh - Hyderabad

84, 665, 533
2,75,069 sq. km
Telugu and Urdu

6. Madhya Pradesh - Bhopal

72, 597, 565
308, 252 sq. km
Hindi

7. Tamil Nadu - Chennai

72, 138, 958
130, 058 sq. km
Tamil

8. Rajasthan - Jaipur

68, 621, 012
342, 269 sq. km
Rajasthani

9. Karnataka - Bengaluru

61, 130, 704
191, 791 sq. km
Kannada

10. Gujarat - Gandhinagar

60, 383, 628
196, 024 sq. km
Gujarati

11. Orissa - Bhubaneshwar

41, 947, 358
155, 820 sq. km
Oriya

12. Kerala - Thiruvananthapuram

33, 387, 677
38, 863 sq. km
Malayalam

13. Jharkhand - Ranchi

32, 966, 238
74, 677 sq. km
Hindi

14. Assam - Dispur

31, 169, 272
78, 550 sq. km
Assamese, Bengali, Bodo, Deori and Rabha dialect

15. Punjab - Chandigarh

27, 704, 236
50, 362 sq. km
Punjabi

16. Chhattisgarh - Raipur

25, 540, 196
135, 194 sq. km
Chattisgarhi and Hindi 

17. Haryana - Chandigarh

25, 353, 081
44, 212 sq. km
Punjabi and Haryanvi or Western Hindi

18. Jammu and Kashmir - Srinagar in summer & Jammu in winter

12, 548, 926
222, 236 sq. km
Kashmiri and Punjabi (Dogri dialect)

19. Uttarakhand - Dehradun

10, 116, 752
53, 566 sq. km
Western Hindi

20. Himachal Pradesh - Shimla

6, 856, 509
55, 673 sq. km
Punjabi (Pahari dialect)

21. Tripura - Agartala

3, 671, 032
10, 491.69 sq. km
Bengali

22. Meghalaya - Shillong

2, 964, 007
22, 720 sq. km
Khasi and Pnar 

23. Manipur - Imphal

2, 721, 756
22, 347 sq. km
Manipuri

24. Nagaland - Kohima

1, 980, 602
16, 579 sq. km
Angami, Ao, Chang, Chakhesang, Sema and Konyak

25. Goa - Panaji

1, 457, 723
3, 702 sq. km
Konkani and Marathi

26. Arunachal Pradesh - Itanagar

1, 097, 968
83, 743 sq. km
Adi, Aka, Apatani, Digaru – Mismi, Hill Miri, Idu – Mishmi, Khamti, Miji, Miju – Mishmi, Monpa, Nocte, Nyishi, Sherdukpen, Tagin, Tangsa and Wancho

27. Mizoram - Aizawl

1, 091, 014
21, 081 sq. km
Mizo

28. Sikkim - Gangtok

607, 688

7, 096 sq. km
Nepali