Friday 7 April 2017

پنجابی قوم کو بھی "خود کو متحد" اور "دشمن کو تقسیم" کرنے کا حق حاصل ھے۔


سیاست کا کھیل ' خود کو متحد کرنے اور دشمن کو تقسیم کرنے کے کھیل کا نام  ھوتا ھے۔ پنجابی قوم کے ساتھ تو دھائیوں سے یہ کھیل ھو رھا ھے۔

1901 میں سرحد صوبہ (NWFP) بنا کر ھندکو پنجابیوں کو پنجاب سے الگ کرکے اور افغانستان سے پٹھانوں کی صوبہ سرحد (NWFP) میں آمد کے دروازے کھول کر ھندکو پنجابیوں کو پٹھانوں کے زیرِاثر کردیا گیا۔ اب تو صوبہ سرحد (NWFP) کا نام بھی تبدیل کرکے خیبر پختونخوا (KPK) کردیا گیا ھے اور خیبر پختونخوا (KPK) کو پٹھانوں کا صوبہ قرار دیا جا رھا ھے۔

1947 میں پنجابی قوم کو مسلمان پنجابی ' ھندو پنجابی اور سکھ پنجابی میں تقسیم کرکے پنجاب کو پاکستانی پنجاب اور بھارتی پنجاب میں تقسیم کردیا گیا۔ اس تقسیم کے کھیل کے دوران 20 لاکھ پنجابی مارے گئے اور 2 کروڑ پنجابی نقل مکانی پر مجبور ھوئے۔ جبکہ 1947 سے لیکر بھارت کی طرف سے بھارت کو پاکستان سے بچانے کے نام پر ھندو پنجابی اور سکھ پنجابی جبکہ پاکستان کی طرف پاکستان کو بھارت سے بچانے کے نام پر مسلمان پنجابی آپس میں لڑوائے بھی جاتے رھے۔

پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر چھوٹے صوبوں اور چھوٹی قوموں کو بنیاد کر متحد ھوجاتے ھیں۔ پنجاب کے خلاف سازشیں اور شرارتیں کرنے میں لگے رھتے ھیں۔ جھوٹے قصے ' کہانیاں تراش کر پنجاب پر الزام تراشیاں کرتے ھیں۔ گالیاں دیتے ھیں۔ اپنے علاقوں مین پنجابیوں پر ظلم اور زیادتیاں کرتے ھیں۔ اپنے علاقوں میں کاروبار کرنے والے پنجابیوں کو واپس پنجاب نقل مکانی کرنے پر مجبور کرتے ھیں بلکہ پنجابیوں کی لاشیں تک پنجاب بھیجتے ھیں۔

پنجاب کو بلیک میل کرنے کے لیے سندھ کے بلوچ سندھودیش ' کراچی کے ھندوستانی مھاجر مھاجر جناح پور ' بلوچستان کے بلوچ آزاد بلوچستان ' بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے پٹھان پختونستان کی سازشیں اور شرارتیں کرتے رھتے ھیں۔ بلکہ اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنے کے لیے پاکستان کے دشمنوں سے سازباز کرکے پاکستان دشمنی کے اقدامات تک کرنے میں لگے رھتے ھیں۔ پنجاب ' سندھ ' بلوچستان اور خیبر پختونخوا ' پاکستان کے صوبے ھیں۔ لیکن کوئی بھی صوبہ ایسا نہیں ھے کہ؛ جس میں صرف ایک قوم کے افراد رھتے ھیں۔ پنجاب کے اصل باشندے پنجابی ھیں۔ لیکن پنجاب میں جتنے بلوچ رھتے ھیں اتنے پنجابی بلوچستان میں نہیں رھتے۔ جتنے پٹھان رھتے ھیں اتنے پنجابی خیبر پختونخوا میں نہیں رھتے۔ جتنے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر رھتے ھیں اتنے پنجابی کراچی میں نہیں رھتے۔ پنجاب کی سیاست ' صحافت ' صنعت ' تجارت ' سرکاری نوکریوں اور زمینوں پر پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر قبضہ کرتے جا رھے ھیں۔ اس وقت بھی پاکستان کا وزیر اعظم پنجاب کا رھنے والا پٹھان ھے۔ پنجاب کا وزیر اعلیٰ پنجاب کا رھنے والا بلوچ ھے۔ پاکستان کا صدر کراچی کا رھنے والا ھندوستانی مھاجر ھے۔

پنجاب کی سب سے بڑی آبادی ' خیبر پختونخوا کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے پشتون علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے براھوئی علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' سندھ کی دوسری بڑی آبادی ' کراچی کی دوسری بڑی آبادی پنجابی جبکہ پاکستان کی آبادی کا 60٪ ھونے کی وجہ سے پاکستان کے شہری علاقوں ' صنعت ' تجارت ' ھنرمندی ' زراعت ' سیاست ' صحافت اور سرکاری ملازمت کے شعبوں میں پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر  کے مقابلے میں تو پنجابی ھی چھائے ھوئے نظر آنے ھیں۔ پنجابیوں نے پٹھانوں ' بلوچوں ' ھندوستانی مھاجروں کو منع تو نہیں کیا ھوا کہ؛ وہ صرف سیاست اور صحافت ھی کرتے رھیں لیکن  صنعت ' تجارت ' ھنرمندی ' زراعت سے وابسطہ شعبوں میں دلچسپی لے کر خود کو معاشی طور پر مستحکم نہ کریں اور نہ پاکستان کے تمام شہری علاقوں میں آباد ھوکر بہتر تعلیمی اور شھری سہولیات سے مستفید ھوں۔

سندھ کے اصل باشندے سماٹ  ھیں لیکن سندھ میں پنجابی ' اردو ' سرائیکی ' پشتو ' کچھی ' تھری ' لاسی ' لاڑی ' وچولی ' گجراتی ' راجستھانی ' براھوئی ' مکرانی ' رخسانی ' سلیمانی ' ڈیرہ والی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بنیری زبان بولنے والے بھی رھتے ھیں۔

بلوچستان کے اصل باشندے براھوئی ھیں لیکن بلوچستان میں پنجابی ' پشتو ' سرائیکی ' مکرانی ' رخسانی ' سلیمانی ' لاسی ' ھزارگی ' فارسی ' تاجک ' ازبک ' ھندکی زبان بولنے والے بھی رھتے ھیں۔

خیبر پختونخوا کے اصل باشندے ھندکو ھیں لیکن خیبر پختونخوا میں پنجابی ' ڈیرہ والی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بنیری زبان بولنے والے بھی رھتے ھیں۔

اب پنجابی قوم بھی "خود کو متحد کرنے اور دشمن کو تقسیم کرنے" کے کھیل کو شروع کر رھی ھے۔ اس لیے  پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر کو چینخنے چلانے کے بجائے صبر سے مقابلہ کرنا ھوگا۔ کیونکہ دو قوموں کے درمیان دوستی ھوتی ھے یا دشمنی۔ پنجابی قوم کے ساتھ جو دشمنی کرے گا تو پنجابی قوم بھی اب اس پر پھول نہیں پھینکے گی۔

پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر سیاستدانوں اور صحافیوں نے اپنا وطیرہ بنایا ھوا ھے کہ ھر وقت پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کے الفاظ ادا کرکے پنجاب اور پنجابی کو گالیاں دیتے رھتے ھیں یا الزام تراشیاں کرتے رھتے ھیں اور اپنے اپنے علاقے میں رھنے والے پنجابیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتی کرنے پر اکساتے رھتے ھیں۔ پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر سیاستدانوں اور صحافیوں کی حرکتوں کی وجہ سے خیبر پختونخوا کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے پشتون علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے براھوئی علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' سندھ کی دوسری بڑی آبادی ' کراچی کی دوسری بڑی آبادی ' جو کہ پنجابی ھے ' ذھنی طور پر حراساں اور سماجی پچیدگی کا شکار رھتی ھے۔ جسکی وجہ سے اپنے گھریلو اور کاروباری امور کے بارے میں پریشان رھتی ھے۔

پٹھانوں ' بلوچوں ' ھندوستانی مھاجروں کو چاھیے کہ؛ اپنے اپنے سیاستدانوں اور صحافیوں کے گلے میں پٹہ ڈالیں اور اپنے اپنے علاقے میں جن پنجابیوں کی زمین اور جائیداد پر قبضے کر چکے ھیں ' وہ واپس کردیں۔ جن پنجابیوں کو قتل کرچکے ھیں ' انکا خون بہا دے دیں۔ جن جن پنجابیوں پر ظلم اور زیادتی کی ھے ' اسکی تلافی کردیں۔ 

پٹھانوں ' بلوچوں ' ھندوستانی مھاجروں  کو چاھیے کہ؛ جس پنجابی شخصیت کی وجہ سے انکو نقصان ھوا ھو یا ھو رھا ھو۔ پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر اس شخصیت کا نام لیکر الزام لگائیں اور اس شخصیت کے خلاف محاذ آرائی کریں۔ لیکن عام پنجابیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتی کرنے والوں پر نظر رکھیں۔ پنجاب اور پنجابیوں کو گالیاں دینے یا الزام تراشیاں کرنے والوں پر نظر رکھیں۔ ٹی وی ٹاک شو پر نظر رکھیں۔ اخبارات پر نظر رکھیں۔ بلکہ فیس بک پر بھی نظر رکھیں۔

پٹھانوں ' بلوچوں ' ھندوستانی مھاجروں کو خیال رکھنا ھوگا کہ؛ پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کے الفاظ ادا کرکے ' پنجاب اور پنجابی کو گالیاں دے کر 'الزامات لگا کر ' انکی قوم کا کوئی فرد ' انکے علاقے میں رھنے والے کسی پنجابی کو خوفزدہ ' ھراساں ' پریشان ' تنگ یا بلیک میل تو نہیں کر رھا؟ 

پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کے الفاظ ادا کرکے پنجاب اور پنجابی کو گالیاں دینے ' الزام تراشیاں کرنے کی صدا اب پنجاب نہ پہنچنے اور پنجابیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتی کی اطلاع اب پنجاب نہ پہنچنے۔ ورنہ جوابی ردِ عمل بہت شدید ھوگا۔

No comments:

Post a Comment