کسی ملک کو ترقی دینے اور عوام کو خوشحال
بنانے کا انحصار سول
سورسز ' سیاسی جماعتوں اور فوج کے اداروں کی اعلیٰ کارکردگی اور بہتر معیار پر
ھوتا ھے۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے
پاکستان کی فوج کے ادارے کا سربراہ بننے کے بعد فوج کے ادارے کی کارکردگی کو ٹھیک کرنا شروع کیا اور جنرل
راحیل شریف نے فوج کے ادارے کا سربراہ بننے کے بعد فوج کے ادارے کے معیار کو بہترین بنا دیا۔ اب جنرل قمر جاوید
باجوہ نے فوج کے ادارے کا سربراہ بننے کے بعد فوج کے ادارے کی کارکردگی اور معیار کو مزید بہترین بنا دینا ھے۔ اس
لیے سیاسی پارٹیوں کے سربراہ سیاسی پارٹیوں کی کارکردگی
اور معیار کو بہتر کرنے کے لیے اب اپنی اپنی سیاسی پارٹیوں کو منظم اور
متحرک ادارے بنانے پر دھیان دیں۔ جبکہ پاکستان کی فوج کے ادارے کی آشیر باد اور
اشارے کی بنیاد پر سیاست کرنے کے عادی حضرات اپنے گھر بار اور کاروبار پر دھیان
دیں۔
پاکستان کی فوج کی کارکردگی اور معیار کے
بہترین ھوجانے کی وجہ سے فوج کے ادارے کے منظم اور
مظبوط فوجی ادارہ بننے کے بعد اب ایک تو سیاسی جماعتوں کی کارکردگی اور معیار کو بہتر کرکے سیاسی جماعتوں کو منظم اور مظبوط سیاسی ادارے بنانا
ضروری ھے اور دوسرا پاکستان کی سول سورسز کی کارکردگی
اور معیار کو بہتر کرکے سول سورسز کے ادارے
کو منظم اور مظبوط سول سورسز کے ادارے بنانا ضروری ھے۔
پاکستان میں جمہوریت کے باوجود سیاسی پارٹیاں
چونکہ جمہوری کے بجائے شخصی بنیادوں پر قائم ھیں۔ اس لیے سیاسی جماعتوں کے سربراہ
' سیاسی پارٹیوں کو ملک اور عوام کے لیے بنائے گئے پارٹی کے منشور اور دستور کے
بجائے ذاتی مقاصد اور ذاتی مفادات کے لیے ھی چلاتے ھیں۔ جس کی وجہ سے پاکستان میں
جمہوریت کے ھونے کے باوجود حکمرانی شخصی ھی ھے اور اس شخصی حکمرانی کو سیاسی آمریت
ھی کہا جاسکتا ھے۔
پاکستان میں جمہوری سیاست کے
نام پر سیاسی آمریت کی وجہ سے سیاسی جماعتوں کے سربراھان کے ذاتی مقاصد اور ذاتی
مفادات کو تو فائدہ ھو رھا ھے لیکن نقصان ملک اور عوام کا ھو رھا ھے۔ جبکہ سول
سورسز کے اداروں میں نا اھلی ' بد عنوانی اور کرپشن اپنے عروج پر پہنچ چکی ھے۔
جب تک سیاسی جماعتوں کی ممبرشپ لسٹ الیکشن کمشن
کے پاس جمع کرواکر الیکشن کمیشن کی نگرانی میں سیاسی جماعتوں کے اندر بھی یونین
کونسل سے لیکر مرکزی سطح تک کے عہدیداروں کے انتخابات کروانے کا سلسلہ شروع نہیں
کیا جاتا۔ اس وقت تک پاکستان میں سیاسی جماعتوں نے جمہوری کے بجائے شخصی ھی رھنا
ھے اور پاکستان میں جمہوری سیاست کے نام پر سیاسی آمریت ھی رھنی ھے۔
جب تک پارلیمنٹ میں موجود سیاسی جماعتوں کے
اراکین پر مشتمل کمیٹی بناکر یا پاکستان کی سپریم کورٹ کی طرف سے کمیشن تشکیل دے
کر پاکستان کی سول سورسز کے اداروں کے گریڈ 17 سے
لیکر گریڈ 22 تک کے افسران کا محاسبہ نہیں کیا جاتا۔ کرپشن میں ملوث افسران کو
برخاست کرکے قانون کے مطابق کاروائی نہیں کی جاتی۔ بدعنوانی میں ملوث افسران کو معطل
کرکے قانون کے مطابق کاروائی نہیں کی جاتی۔ نا اھل افسران کو گولڈن ھینڈ شیک دے کر
سرکاری ملازمت سے نکال نہیں دیا جاتا۔ اس وقت تک پاکستان کی سول سورسز کے ادارے کی
کارکردگی بہتر اور معیاری نہیں ھونی اور اداروں میں نا اھلی ' بد عنوانی اور کرپشن
نے اپنے عروج پر ھی رھنا ھے۔
No comments:
Post a Comment