Sunday 9 April 2017

ٹیکس اور صوبوں کے درمیان قدرتی وسائل کے مسئلے کو حل کرنا چاھیے۔

پنجاب کی آبادی پاکستان کی 60% آبادی ھونے کی وجہ سے درآمدی اشیاء ' یوٹیلٹی اور سروسز پر ٹیکس بھی سب سے زیادہ پنجاب دیتا ھے جو وفاق جمع کرکے این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں میں تقسیم کرتا ھے۔ اس کے باوجود پنجاب کو گالیاں دی جاتی ھیں کہ؛ پنجاب دوسرے صوبوں کا حق کھا رھا ھے۔ اس لیے بہتر یہ ھوگا کہ؛ اپنے اپنے صوبے میں درآمدی اشیاء ' یوٹیلٹی اور سروسز پر ٹیکس صوبائی حکومت جمع کیا کرے۔ جبکہ صوبائی حکومت اپنے صوبے میں پیدا ھونے والی زرعی اور صنعتی پیداوار کو وفاقی حکومت کی سارے پاکستان کے لیے متعین کردہ قیمت کے بجائے بین الاقوامی قیمت پر دوسرے صوبوں کو فروخت کیا کرے اور وفاقی حکومت کو صوبائی حکومتوں کی طرف سے وفاق چلانے کے لیے اپنے صوبے کی آبادی کے حساب سے رقم دی جایا کرے۔
Top of Form
Bottom of Form

وفاق اس وقت سندھ کے گیس ' تیل اور کوئلہ کو پیسے لے کر پنجابیوں کو فروخت کرتا ھے۔ وفاق کی طرف سے سندھ کو گیس ' تیل اور کوئلہ کی مد میں رائلٹی بھی دی جاتی ھے جبکہ پنجاب میں گیس ' تیل اور کوئلہ کی کھپت زیادہ ھونے کی وجہ سے وفاق ' پنجاب سے گیس ' تیل اور کوئلہ پر ٹیکس ڈیوٹی کی مد میں روینو جمع کرکے این ایف سی کے نام پر سندھ ' خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں تقسیم بھی کردیتا ھے۔ اس سے گیس ' تیل اور کوئلہ کی قیمت کے علاوہ پنجاب سے وصول کیے گئے ٹیکس میں سے بھی سندھ ' خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو حصہ مل جاتا ھے۔

اسکے باوجود پنجابیوں کو طعنے دیے جاتے ھیں کہ؛ پنجاب تو سندھ کے گیس ' تیل اور کوئلہ کا محتاج ھے۔ جبکہ پنجابیوں کو گالیاں دی جاتی ھیں کہ؛ پنجابی ' سندھ کے قدرتی وسائل گیس ' تیل اور کوئلہ لوٹ رھے ھیں۔ گیس ' تیل اور کوئلہ سندھ کے قدرتی وسائل ھیں۔ اس لیے گیس ' تیل اور کوئلہ کو سندھ پہلے استعمال کرے۔ سندھ کے استعمال کرنے کے بعد اگر گیس ' تیل اور کوئلہ بچ جائے تو دوسرے صوبوں کو بین الاقوامی قیمت پر فروخت کرے۔ دریا کا پانی پنجاب کا قدرتی وسیلہ ھے۔ اس لیے دریا کے پانی کو پنجاب پہلے استعمال کرے۔ پنجاب کے استعمال کرنے کے بعد اگر دریا کا پانی بچ جائے تو دوسرے صوبوں کو فروخت کرے۔

ویسے پنجاب اگر پنجاب کے دریاؤں پر ڈیم بنا کر دریا کے پانی سے بجلی پیدا کر لے تو پنجاب کو سندھ کے قدرتی وسائل گیس ' تیل اور کوئلہ کی ضرورت ھی نہیں پڑنی۔ پنجاب کے پاس اپنا دریاؤں کا پانی ھے جو قدرتی وسائل کے طور پر کافی ھے ۔

1۔ پنجاب دریاؤں پر ڈیم بنا کر پنجاب کی ان زمینوں کو جو 14 لاکھ سے زیادہ ٹیوب ویل چلا کر سیراب کی جاتی ھیں ' براہِ راست دریا کے پانی سے سیراب کر سکتا ھے۔ جس سے فصل کی پیداوار پر خرچے میں کمی آئے گی۔

2۔ پنجاب دریاؤں پر ڈیم بنا کر تھل اور چولستان کی لاکھوں ایکڑ زمین آباد کر سکتا ھے ' جو پنجاب کے قدرتی وسیلہ ' پنجاب کے پانی کو سندھ کو دے دیے جانے کی وجہ سے اب تک غیر آباد پڑی ھے۔

3۔ پنجاب دریاؤں پر ڈیم بنا کر دریا کے پانی سے بجلی پیدا کر کے پنجاب میں بجلی کے بحران پر قابو پا سکتا ھے ۔

4۔ پنجاب دریاؤں پر ڈیم بنا کر دریا کے پانی سے بجلی پیدا کر کے سندھ کے گیس ' تیل اور کوئلہ کو ایندھن کے طور پر بجلی بنانے ' زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے ٹیوب ویل چلانے اور انڈسٹری چلانے میں استعمال کرنے سے جان چھڑا سکتا ھے۔

5۔ پنجاب دریاؤں پر ڈیم بنا کر دریا کے پانی سے بجلی پیدا کر کے پنجاب کی انڈسٹری کو وافر مقدار میں بجلی فراھم کر کے کراچی میں جو پنجابیوں کی انڈسٹری بچی ھے ' اس کو بھی پنجاب منتقل کر سکتا ھے۔

6۔ پنجاب دریاؤں پر ڈیم بنا کر دریا کے پانی سے بجلی پیدا کر کے پنجاب کی ضرورت کے لیے پنجاب کی انڈسٹری کے ذریعہ ھی پرڈکشن کر کے سندھ کی انڈسٹری کی پرڈکشن کو ' جو پنجاب میں مارکیٹنگ کی جاتی ھے ' اس سے جان چھڑا کر پنجاب کے پیسے کو پنجاب سے باھر جانے سے روک سکتا ھے۔

7۔ پنجاب دریاؤں پر ڈیم بنا کر دریا کے پانی سے بجلی پیدا کر کے بجلی میں خود کفیل ھو کر سستے نرخوں پر بجلی فراھم کر کے پنجاب کو ایگریکلچرل اور انڈسٹریل پروڈکشن کا مرکز بنا کر ایگریکلچرل اور انڈسٹریل پروڈکٹس کو ایکسپورٹ کر کے پنجاب میں روز مرہ کی ضرورت کے لیے عالمی مارکیٹ سے گیس ' تیل اور کوئلہ امپورٹ کر سکتا ھے۔ جس سے سندھ کے گیس ' تیل اور کوئلہ سے بھی جان چھوٹ جائے گی اور پنجابیوں کو سندھیوں کی گالیاں کھانے سے بھی نجات مل جائے گی۔

No comments:

Post a Comment