Wednesday 5 April 2017

پنجابی قوم پرستی کے فروغ سے پنجاب پھر سے سیکولر ھوجائے گا۔

دھرم اور دھرتی دو الگ حقیقتیں ھیں- دھرم اپنا اپنا ھوتا ھے اور ھر انسان کا کوئی نہ کوئی مذھب ھوتا ھے۔ اس لیے ھی مسلمان قوم نہیں ' امت ھیں۔ جب امتِ مسلمہ کی بات ھوتی ھے تو چاھے عربی ھو یا عجمی ، بلا رنگ ، نسل ، زبان اور علاقے کے ساری دنیا کے مسلمان امتِ مسلمہ میں ھی شمار ھوتے ھیں۔ جبکہ زبان اور دھرتی کا مذھب نہیں ھوتا۔ عربی زبان مسلمان عربوں کے علاوہ عیسائی عرب اور یہودی عرب بھی بولتے ھیں اور عرب ممالک میں مسلمان عربوں کے علاوہ عیسائی عرب اور یہودی عرب بھی رھتے ھیں۔ جب عرب قوم کی بات ھوتی ھے تو اس میں صرف مسلمان نہیں بلکہ عیسائی اور یہودی بھی شامل ھوتے ھیں۔


پنجابی زبان مسلمان پنجابیوں کے علاوہ عیسائی پنجابی ' سکھ پنجابی اور ھندو پنجابی بھی بولتے ھیں اور پنجاب میں مسلمان پنجابیوں کے علاوہ عیسائی پنجابی ' سکھ پنجابی اور ھندو پنجابی بھی رھتے ھیں۔ جب پنجابی قوم کی بات ھوتی ھے تو اس میں صرف مسلمان پنجابی ھی نہیں بلکہ عیسائی پنجابی ' سکھ پنجابی اور ھندو پنجابی بھی شامل ھوتے ھیں۔ پاکستان بننے سے پہلے مسلمان پنجابی ' سکھ پنجابی ' ھندو پنجابی اور عیسائی پنجابی ایک ساتھ ھی رھتے تھے۔ پنجاب ایک سیکولر دیش تھا۔ دھرم ھر ایک کا اپنا اپنا تھا ' دھرتی سانجھی تھی۔ پنجاب پر پنجابیوں کی سیاسی پارٹی " یونینسٹ" کی حکومت تھی۔ مسلمان پنجابی سر خضر حیات ٹوانہ وزیر اعظم تھے۔

پاکستان کی تحریک سے پنجاب کوسوں دور تھا لیکن ھندوستان کے مسلم ھندو تنازع کو بنیاد بنا کر 15 اگست 1947 کو پاکستان کا قیام عمل میں لایا گیا اور 17 اگست 1947 کو پنجاب کو تقسیم کرکے ایک حصہ پاکستان اور دوسرا حصہ ھندوستان کے سپرد کردیا گیا۔ جسکی وجہ سے 20 لاکھ پنجابی مارے گئے اور 2 کروڑ بے گھر ھوگئے۔ پاکستان تو بن گیا اور پنجابی مسلمان پاکستان کا حصہ بھی بن گیا لیکن پنجاب اور پنجابی کے ساتھ مھاجروں ' سندھیوں ' بلوچوں ' پٹھانوں کے متعصبانہ رویے' الزام تراشیوں کی عادت ' بلیک میل کرتے رھنے کے رحجان اور گالیاں دیتے رھنے کے رواج نے مسلمان پنجابی کو ایک اور مسئلے میں مبتلا کردیا۔ مسئلہ کی وجہ پنجابی مسلمان کا آبادی کے لحاظ سے زیادہ ھونا بنا۔


دراصل پاکستان کے قائم ھوتے ھی مھاجر لسانی گروہ نے پاکستان کے شہری علاقوں پر قبضہ کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی قومی و بین الاقوامی منصوبہ بندی اور فیصلہ سازی پر بھی گرفت قائم کرلی تھی جو پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کے وقت سے لیکر پاکستان کے سابق آرمی چیف اور آمر حکمراں پرویز مشرف کے دورے حکومت تک قائم رھی لیکن مھاجر نے پنجابی کے پاکستان کی آبادی میں زیادہ ھونے اور پاکستان کے دیہی علاقوں کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں میں بھی کثیر تعداد میں آباد ھونے کی وجہ سے صرف دیہی علاقوں میں رھنے والے سندھیوں ' بلوچوں اور پٹھانوں کو ھر وقت یہ ھی باور کروایا کہ پنجابی پاکستان کی ھر برائی کا سبب ھے اور ھر شعبہ پر اس کا قبضہ ھے۔ پنجابی صرف پنجاب کی ھی سب سے بڑی آبادی نہیں ھیں بلکہ خیبر پختونخوا کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے پختون علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے بلوچ علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' سندھ کی دوسری بڑی آبادی ' کراچی کی دوسری بڑی آبادی بھی پنجابی ھی ھیں۔ پاکستان میں 40% آبادی سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر کی ھے۔ جبکہ 60% آبادی پنجابی کی ھے۔ اس لیے صنعت ' تجارت ' ذراعت ' سیاست ' صحافت ' ھنرمندی کے شعبوں ' تعلیمی اداروں ' شہری علاقوں ' سرکاری ملازمتوں اور فوج کے اداروں میں پنجابی نے چھائے ھوئے تو نظر آنا ھی ھے۔

پاکستان کے قائم ھونے کے بعد پاکستان کو سماجی انتشار ' سیاسی بحران ' انتظامی بدنظمی ' معاشی عدمِ استحکام اور اقتصادی زوال میں مبتلا رکھنے کے لیے بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کے پاکستان میں " سیاسی پراکسی" کے کھیل کو کھیل کر "دانشورانہ دھشت گردی" کے ذریعے افغانی نزاد پٹھانوں کو پٹھان غفار خان ' کردستانی نزاد بلوچوں کو بلوچ خیر بخش مری ' 1972 سے بلوچ سندھیوں اور عربی نزاد سندھیوں کو عربی نزاد جی - ایم سید ' 1986 سے یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کو مھاجر الطاف حسین نے گمراہ کرکے انکی سوچ کو تباہ کردیا تھا۔ اس لیے پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر ' پنجاب کے خلاف سازشیں اور شرارتیں کرنے میں لگے رھتے ھیں۔ جھوٹے قصے ' کہانیاں تراش کر پنجاب پر الزام تراشیاں کرتے ھیں۔ گالیاں دیتے ھیں۔ اپنے علاقوں میں پنجابیوں پر ظلم اور زیادتیاں کرتے ھیں۔ اپنے علاقوں میں کاروبار کرنے والے پنجابیوں کو واپس پنجاب نقل مکانی کرنے پر مجبور کرتے ھیں بلکہ پنجابیوں کی لاشیں تک پنجاب بھیجتے ھیں۔

پنجابی قوم کو جس طرح یہ مسلمان غیر پنجابی ' مھاجر ' سندھی ' بلوچ ' پٹھان مختلف حیلے بہانے بناکر بلیک میل کرتے رھتے ھیں ' گالیاں دیتے رھتے ھیں ' الزام تراشیاں کرتے رھتے ھیں ' سازشیں کرتے رھتے ھیں۔ آپ کا کیا خیال ھے؟ پنجابی قوم اس کو کب تک برداشت کرے گی؟ گذشہ سات دھائیوں سے مسلمان پنجابی نے غیر پنجابی مسلمان کے ساتھ ' مسلمان اور پاکستانی کی حیثیت سے مل جل کر رھنے کی کوشش کی لیکن تجربہ نے ثابت کیا کہ غیر پنجابی مسلمان سے تو غیر مسلمان پنجابی ھی بھتر تھے۔ دھرتی بھی سب کی ایک تھی اور زبان بھی۔ رسم و رواج بھی سب کے ایک تھے اور ثقافت بھی۔ دوست بھی پنجابی قوم کے سانجھے تھے اور دشمن بھی۔ صرف دھرم ھر ایک کا اپنا اپنا تھا۔ پنجاب تاریخی طور پر ھزاروں سالوں سے پنجابیوں کی دھرتی رھی ھے اور رھے گی۔ پنجابیوں کی دھرتی دھرم کی بنیاد پر تقسیم ھوگئی تھی۔ جب پنجابیوں کو سمجھ آگئی کہ دھرم اپنی جگہ اور دھرتی اپنی جگہ تو وچھوڑے ختم ھونا شروع ھوجائیں گے۔ پنجابی قوم کے متحد ھونے سے پاکستان میں پنجابی آبادی کا مزید اضافہ ھوجائے گا۔ لکیریں بھی قوموں کو کبھی تقسیم کرتی ھیں؟


پنجاب کی تعلیمی اور دفتری زبان پنجابی ھوجائے اور پنجاب میں پنجابی قوم پرستی کو فروغ دے دیا جائے تو پنجاب سیکولر ھوجائے گا۔ جس سے؛ نہ صرف پنجاب میں مذھب اور فرقہ کی بنیاد پر فسادات نہیں کروائے جاسکیں گے۔ بلکہ پنجاب میں "مذھبی دھشتگردی کی نرسریاں" بھی نہیں بنائی جا سکیں گی۔ جبکہ پنجاب کو تقسیم کرنے کی سازشیں بھی ختم ھوجائیں گی۔ پٹھان ' بلوچ ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر مسلمانوں کی طرف سے پنجابیوں کے ساتھ سماجی' سیاسی' معاشی اور انتظامی ناانصافیوں کے ساتھ ساتھ گاھے بگاھے مختلف حیلے بہانے بنا کر پنجاب اور پنجابیوں کو گالیاں دینے کا رواج اور بلیک میل کرنے کا رحجان بھی ختم ھوجائے گا۔ بلکہ سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' راجستھانی ' گجراتی کو بھی پٹھان ' بلوچ ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے ظلم اور زیادتیوں سے نجات مل جائے گی۔ جبکہ پنجابی قوم کے بھی سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' راجستھانی ' گجراتی کے ساتھ سماجی ' سیاسی ' معاشی تعلقات مزید بہتر ھوجائیں گے۔

No comments:

Post a Comment