برٹش انڈیا کی تین بڑی قوموں میں سے پہلی بڑی قوم بنگالی قوم
' دوسری بڑی قوم ھندوستانی قوم (یوپی ' سی پی کے گنگا جمنا کلچر والے
ھندی-اردو بولنے والے) ' تیسری بڑی قوم پنجابی قوم تھیں۔ جبکہ برٹش انڈیا کی دیگر
دس بڑی قومیں مراٹھا قوم ' تیلگو قوم ' تامل قوم ' راجستھانی قوم ' گجراتی قوم '
بھوجپوری قوم ' کناڈا قوم ' اوریا قوم ' مالایالم قوم ' آسامی قوم تھیں۔ بنگالی قوم
اور پنجابی قوم تو برٹش انڈیا کی تین بڑی قوموں میں سے پہلی بڑی قوم اور تیسری بڑی
قوم تھیں لیکن سندھی ' پٹھان ' بلوچ کی نہ برٹش انڈیا کی تین بڑی قوموں میں کوئی
حیثیت تھی اور نہ تیرہ بڑی قوموں میں کوئی اھمیت تھی۔
تاہم "دو قومی نظریہ" کی بنیاد پر برٹش انڈیا کی ھندو
ریاست بھارت اور مسلم ریاست پاکستان میں تقسیم کے بعد بھارت برٹش انڈیا کی دوسری
بڑی قوم ھندوستانی قوم کے علاوہ مراٹھا قوم ' تیلگو قوم ' تامل قوم ' راجستھانی
قوم ' گجراتی قوم ' بھوجپوری قوم ' کناڈا قوم ' اوریا قوم ' مالایالم قوم ' آسامی
قوم کے علاوہ ھندو بنگالی ' ھندو پنجابی ' سکھ پنجابی اور بہت سی چھوٹی چھوٹی
کمیونٹیز اور قبائل کے لیے ایک ھی ملک بن گیا۔ جبکہ برٹش انڈیا کی پہلی بڑی قوم ' بنگالی
قوم کے اکثریتی حصے ' بنگالی مسلمانوں کے لیے 12٪ ھندو بنگالیوں اور 2٪ غیر
بنگالیوں کے ساتھ مشرقی پاکستان اور برٹش انڈیا کی تیسری بڑی قوم ' پنجابی قوم کے
اکثریتی حصے ' پنجابی مسلمانوں کے لیے سندھی ' پٹھان ' بلوچ ' ھندکو ' بروھی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی '
راجستھانی ' گجراتی اور دیگر چھوٹی چھوٹی کمیونٹیز اور قبائل کے ساتھ مغربی
پاکستان ' پاکستان کے نام سے ' ایک ھی ملک
بن گیا۔ بعد ازاں مسلمان بنگالیوں کے مشرقی پاکستان کو علیحدہ کرکے ' مشرقی
پاکستان کا نام تبدیل کرکے بنگلا دیش رکھنے کے بعد مغربی پاکستان کی اکثریت کے
پنجابی ھونے کے باوجود مغربی پاکستان کا نام پاکستان کر دیا گیا۔
مسلمان بنگالیوں کے مشرقی پاکستان کو علیحدہ کرکے ' مشرقی
پاکستان کا نام تبدیل کرکے بنگلا دیش رکھنے کے بعد سے لیکر سندھی ' پٹھان ' بلوچ
اکثر ذکر کرتے رھتے ھیں کہ جسطرح بنگالیوں نے پنجابیوں سے آزادی حاصل کرلی تھی '
ویسے ھی سندھی ' پٹھان ' بلوچ بھی سندھ ' بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے صوبے
پنجاب سے الگ کرکے اپنے الگ الگ ملک بنالیں گے۔ جسطرح بنگالیوں نے پاکستان توڑ دیا
تھا ویسے ھی سندھی ' پٹھان ' بلوچ بھی پاکستان توڑ دیں گے۔ اس لیے سندھی ' پٹھان '
بلوچ ھر وقت پاکستان ٹوٹ جائے گا کی رٹ لگاتے رھتے ھیں اور پاکستان کے وفاق کو خطرہ ھے کا شور مچاتے رھتے ھیں۔ مقصد اپنے آپکو دھوکا دینا یا پھر پنجابی قوم کو
بلیک میل کرنا ھی ھوسکتا ھے۔ سندھی '
پٹھان ' بلوچ کی خدمت میں عرض ھے کہ؛ کہاں برٹش انڈیا کی سب سے بڑی بنگالی قوم کی حیثیت اور کہاں سندھی ' پٹھان ' بلوچ کی
اوقات؟ سندھی ' پٹھان ' بلوچ کی تو نہ برٹش
انڈیا کی تین بڑی قوموں میں اور نہ تیرہ بڑی قوموں میں کوئی اھمیت تھی۔ نہ پاکستان
کی 60٪ پنجابی قوم کے سامنے کوئی حیثیت ھے۔
ویسے اگر پاکستان کی سب سے بڑی آبادی ' برٹش انڈیا کی پہلی بڑی
قوم ' بنگالی قوم کے اکثریتی حصے ' بنگالی مسلمانوں کو پاکستان کی دوسری بڑی آبادی
' برٹش انڈیا کی تیسری بڑی قوم ' پنجابی قوم کے اکثریتی حصے ' پنجابی مسلمانوں سے
نجات کے لیے بقول سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے بیس لاکھ بنگالی مروانے پڑے تو پھر سندھی
' پٹھان ' بلوچ کو جنکی نہ تو برٹش انڈیا کی تین بڑی قوموں میں اور نہ تیرہ بڑی
قوموں میں کوئی اھمیت تھی۔ نہ پاکستان کی 60٪ پنجابی قوم کے سامنے کوئی حیثیت ھے۔
انکے ساتھ پنجابی قوم کیا سلوک کرے گی؟
دوسری طرف برٹش انڈیا کی دوسری بڑی قوم ' ھندوستانی قوم سے نہ
صرف ھندو بنگالی ' ھندو پنجابی ' سکھ پنجابی بلکہ بھارت کی مراٹھا قوم ' تیلگو قوم
' تامل قوم ' راجستھانی قوم ' گجراتی قوم ' بھوجپوری قوم ' کناڈا قوم ' اوریا قوم
' مالایالم قوم ' آسامی قوم ' جو کہ برٹش انڈیا کی تیرہ بڑی قوموں میں سے دس بڑی
قومیں ھیں ' الگ نہیں ھو پارھیں تو سندھی
' پٹھان ' بلوچ کو جنکی نہ تو برٹش انڈیا کی تین بڑی قوموں میں اور نہ تیرہ بڑی
قوموں میں کوئی اھمیت تھی۔ نہ پاکستان کی 60٪ پنجابی قوم کے سامنے کوئی حیثیت ھے۔
انکی کیا اوقات ھے کہ پاکستان کی سب سے بڑی آبادی ' برٹش انڈیا کی تیسری بڑی قوم '
پنجابی قوم کے اکثریتی حصے ' پنجابی مسلمانوں سے نجات حاصل کر پائیں؟
سندھ ' بلوچستان اور خیبر پختونخواہ ' پاکستان کے صوبے ھیں ' نہ
کہ سندھ سندھیوں ' خیبر پختونخواہ پٹھانوں ' بلوچستان بلوچوں کے راجواڑے ھیں۔ کیونکہ کوئی بھی صوبہ ایسا نہیں ھے کہ
جس میں صرف ایک قوم کے افراد رھتے ھیں۔ لیکن پنجابی صرف پنجاب کی ھی سب سے بڑی
آبادی نہیں ھیں بلکہ خیبر پختونخواہ کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے پختون علاقے
کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے بلوچ علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' سندھ کی دوسری
بڑی آبادی ' کراچی کی دوسری بڑی آبادی بھی پنجابی ھی ھے۔ جبکہ
پاکستان میں قوم بھی صرف پنجابی ھی ھے اور پنجابی قوم کی آبادی پاکستان کی کل
آبادی کا 60٪ ھے۔
خیبرپختونخواھ کا علاقہ افغان قوم اور پنجابی قوم کے درمیان بفر
زون ھے۔ جس میں مختلف قبائل رھائش پذیر ھیں۔ ان قبائل کو قوم نہیں کہا جاسکتا۔
البتہ ھندکو قبائل کے افراد خیبرپختونخواھ کے اصل باشندے ھیں۔
بلوچستان کا علاقہ ایرانی قوم اور پنجابی قوم کے درمیان بفر زون
ھے۔ جس میں مختلف قبائل رھائش پذیر ھیں۔ ان قبائل کو قوم نہیں کہا جاسکتا۔ البتہ
براھوی قبائل کے افراد بلوچستان کے اصل باشندے ھیں۔
سندھ کا علاقہ ایک ایسی کالونی ھے۔ جس میں سماٹ سندھیوں کے
علاوھ بلوچ' سید ' پنجابی ' پٹھان ' راجستھانی ' گجراتی ' یوپی والے ' سی پی والے
' بہاری ' گلگتی ' کشمیری ' سواتی وغیرھ بے شمار برادریاں آباد ھیں۔ اس لیے ان
برادریوں کو قوم نہیں کہا جاسکتا۔ البتہ سماٹ قبائل کے افراد سندھ کے اصل باشندے
ھیں۔
1947 میں 20 لاکھ پنجابی مروا کر ' 2 کروڑ پنجابی بے گھر کروا
کر ' پنجابی قوم اور پنجاب کو تقسیم کروا کر ' مسلمانوں کے لیے جو پاکستان بنایا
گیا تھا۔ وہ 1971 میں پاکستان کی سب سے بڑی آبادی ' برٹش انڈیا کی پہلی بڑی قوم ' بنگالی
قوم کے اکثریتی حصے ' بنگالی مسلمانوں کے مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنا لینے کے
بعد ختم ھو گیا۔ یہ مغربی پاکستان ھے۔ جسکا نام پاکستان رکھنا ایک جذباتی ' غیر
منطقی اور موقع پرست فیصلہ تھا۔ حالانکہ
60 % پنجابی اکثریت کی وجہ سے مغربی پاکستان کا نام پاکستان نہیں بلکہ پنجابستان
رکھنا چاھئے تھا۔ 1973 کے آئین میں مغربی پاکستان کا نام خاہ مخواہ پاکستان رکھ کر
کنفیوژن پیدا کیا گیا۔ ویسے 1971 کے بعد وجود میں آنے والے اس موجودہ پنجابستان کے
لئے پاکستان کا نام بھی مناسب ھے کیونکہ لفظ پاکستان بھی ایک پنجابی چوھدری رحمت
علی نے تخلیق کیا تھا اور تجویز بھی ان علاقوں کے لیے کیا تھا جو اس وقت پاکستان
میں ھیں۔ سوائے مقبوضہ کشمیر کے اور مشرقی پنجاب کے ' جن پر بھارت نے قبضہ کیا ھوا ھے۔
برٹش انڈیا کی پہلی بڑی قوم ' بنگالی قوم کے اکثریتی حصے '
بنگالی مسلمانوں کو تو پنجابی پہلے سے ھی پاکستان میں شامل نہیں کرنا چاھتے تھے۔
بلکہ دکن ' یوپی ' سی پی کے مسلمانوں کو بھی پاکستان
میں شامل نہیں کرنا چاھتے تھے۔ اس لیے ھی چوھدری رحمت علی کے تجویز کردہ پاکستان
میں پنجاب (بغیر تقسیم کے) ' افغانیہ (فاٹا کے علاقے) ' کشمیر ' سندھ ' بلوچستان
کے علاقے تھے۔ بنگالیوں کے لیے بنگستان کے نام سے الگ ملک اور دکن ' یوپی ' سی پی کے مسلمانوں کے لیے عثمانستان
کے نام سے ایک الگ ملک کی تجویز تھی۔
بحرحال ' اب کسی پریشانی کی ضرورت نہیں۔ یہ پنجابستان یا
پاکستان کہیں نہیں جاتا۔ اس نے ایسے ھی رھنا ھے۔ پنجابی اپنی زمین کا ایک انچ بھی
نہیں چھوڑا کرتا۔ اس لیے اس پنجابستان یا پاکستان سے زمین کا ایک انچ بھی اب الگ
نہیں ھو سکتا۔ بلکہ چوھدری رحمت علی کے تجویز کردہ پاکستان کو مکمل کرنے کے لیے
کشمیر اور مشرقی پنجاب کو بھی پاکستان کے موجودہ علاقے کے ساتھ شامل کرکے چوھدری
رحمت علی کے تجویز کردہ پاکستان کو مکمل کیا جائے گا۔ انشا اللہ۔ لہٰذا سندھی '
پٹھان ' بلوچ کو چاھیئے کہ اپنی اوقات دیکھیں اور اپنے آپکو دھوکا دینے یا پھر
پنجابی قوم کو بلیک میل کرنے کے بجائے پنجابیوں کے ساتھ اپنے مراسم اور ھندکو ' بروھی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی '
راجستھانی ' گجراتی اور پاکستان کی دیگر کمیونٹیز اور قبائل کے ساتھ اپنے
تعلقات ٹھیک کریں۔
No comments:
Post a Comment