فارن
افیئر ' ملٹری ‘ بیوروکریسی ' انڈسٹری ' ٹریڈ بزنس ' اسکلڈ پروفیشن ' نیشنل میڈیا
اور بڑے بڑے شہروں پر جس قوم کی بالادستی ھو ' وہ قوم "پاور فل" ھوتی ھے
اور سیاست اس "پاور" کو حاصل کرنے کا راستہ ھے۔
پاور
فل ھونے کے لیے ھی افراد ' خاندان ‘ برادری اور قوم ' سیاست کرتے ھیں ' جن کو
"پاور پلیر" کہا جاتا ھے۔ "پاور پلیر" ھر دور میں کھیل کھیلتے
آئے ھیں۔ اس لیے ھر جگاہ سیاست ھوتی ھے اور ھر دور میں ھوتی آئی ھے۔ یہ البتہ الگ
بات ھے کہ سیاست کہیں جمھوری طریقوں اور سیاسی اصولوں کے تحت ھوتی ھے اور کہیں
آمرانہ طریقوں اور سیاسی سازشوں کے ذریعے ھوتی ھے۔
پاکستان
کے بننے سے پہلے بھی “پاور” کا کھیل ھوا تھا ' جس میں ھار پنجابی کی ھوئی اور
ھندی- اردو اسپیکنگ ھندوستانی (یوپی ' سی پی والے ) جیت گے۔
برٹش انڈیا کی سب سے بڑی قوم ھندی- اردو اسپیکنگ ھندوستانی (یوپی ' سی پی والے )
تھے ' بنگالی دوسری بڑی قوم تھے۔ جبکہ پنجابی تیسری ' تیلگو چوتھی ' مراٹھی
پانچویں ' تامل چھٹی ' گجراتی ساتویں ' کنڑا آٹھویں ' ملایالم نویں ' اڑیہ دسویں
بڑی قوم تھے۔
برٹش انڈیا میں "ٹو نیشن تھیوری" کو بنیاد بنا کر ' دوسری بڑی قوم
بنگالی اور تیسری بڑی قوم پنجابی کو مذھب کی بنیاد پر تقسیم کر کے مسلمان بنگالیوں
اور مسلمان پنجابیوں کو پاکستان میں شامل کر کے ایک تو انڈیا کی دوسری اور تیسری
بڑی قوم کو تقسیم کر دیا گیا۔ دوسرا برٹش انڈیا کی چوتھی ' پانچویں ' چھٹی '
ساتویں ' آٹھویں ' نویں ' دسویں بڑی قوم کو ھندی اسپیکنگ ھندوستانیوں کی بالادستی
میں دے دیا گیا۔ تیسرا اردو اسپیکنگ ھندوستانی مسلمانوں کو پاکستان لا کر '
پاکستان کا پرائم منسٹر اردو اسپیکنگ ھندوستانی بنا دیا گیا۔ پاکستان کی قومی زبان
بھی ان گنگا جمنا کلچر والے ھندوستانیوں کی زبان اردو کو بنا دیا گیا۔ پاکستان کا
قومی لباس بھی ان گنگا جمنا کلچر والوں کی شیروانی اور پاجامہ بنا دیا گیا۔
پاکستان کی گورنمنٹ ' کونسٹیٹوشنل اسمبلی ' بیوروکریسی ' پولیٹکس ' میڈیا ' اربن
سینٹرس ' ایجوکیشنل انسٹیٹیوشنس پر ان اردو اسپیکنگ ھندوستانیوں کی بالادستی قائم
کروا دی گئی۔
جیسا کے ھر دور میں “پاور پلیئر” کھیل کھیلتے ھیں۔ اس لیے اب بھی پاکستان میں
“پاور” کا کھیل ھو رھا ھے۔ اس وقت پاکستان میں اس کھیل کے بڑے بڑے “پاور پلیئر”
مھاجر ' پنجابی اور پٹھان ھیں۔ جبکہ سندھی اور بلوچ “پاور پلیئر” کا گیم لوکل یا
پھر زیادہ سے زیادہ پروینشل لیول تک کا ھوتا ھے۔ کیوںکہ فارن افیئر ' ملٹری
بیوروکریسی اور نیشنل اسٹیبلشمنٹ میں سندھی اور بلوچ موجود ھی نہیں ھیں۔ سوائے
ایگریکلچر اور پولیٹکس کے ' انڈسٹری ' ٹریڈ بزنس ' اسکلڈ پروفیشن اور نیشنل میڈیا
میں بھی ان کی پوزیشن کمزور ھے۔ جبکہ بڑے بڑے اربن سینٹرس پر ' جہاں ماس
موبیلائزیش زیادہ کامیاب ھوتی ھے ' وھاں بھی انکا کنٹرول نہیں ھے۔ اس لیے اصل گیم
مھاجر ' پنجابی اور پٹھان “پاور پلیئر” میں ھوتا رھا ھے اور ھو رھا ھے۔ کیوںکہ
انکا گیم نیشنل ھی نہیں ' انٹرنیشنل لیول کا ھے۔ البتہ سندھیوں کو کبھی کبھار
"نیشنل پولیٹیکل پاور" کا کھیل کھیلنے کا موقع مل جاتا ھے ' وہ بھی جب
پنجابی “پاور پلیئر” انکو سپورٹ کردیں یا مھاجر اور پٹھان “پاور پلیئر” انکو
پنجابی “پاور پلیئر” کے مقابلے کے لیے سپورٹ کر دیں۔
فارن افیئر ' ملٹری بیوروکریسی اور نیشنل اسٹیبلشمنٹ میں مھاجر ' پنجابی اور پٹھان
“پاور پلیئر” نے مورچے سمبھالے ھوئے ھیں۔ مھاجر ' پنجابی اور پٹھان “پاور پلیئر”
میں سے بھی اصل مقابلہ مھاجر اور پنجابی “پاور پلیئر” میں ھی ھے۔ کیوںکہ پٹھان
“پاور پلیئر” کی مھاجر “پاور پلیئر” کے مقابلے میں فارن افیئر ' ملٹری بیوروکریسی
اور نیشنل اسٹیبلشمنٹ میں پوزیشن کمزور ھے۔ جبکہ پولیٹکس کے علاوہ ' انڈسٹری '
ٹریڈ بزنس ' اسکلڈ پروفیشن اور نیشنل میڈیا میں بھی پٹھان “پاور پلیئر” کی مھاجر
“پاور پلیئر” کے مقابلے میں پوزیشن کمزور ھے۔ جبکہ بڑے بڑے اربن سینٹرس پر ' جہاں
ماس موبیلائزیش زیادہ کامیاب ھوتی ھے ' وھاں بھی پٹھان “پاور پلیئر” کی پوزیشن
اتنی مضبوط نہیں ھے ' جتنی مھاجر “پاور پلیئر” کی ھے۔ بہرحال پٹھان “پاور پلیئر”
کی اھمیت اپنی جگاہ برقرا ھے۔ خاص طور پر پنجابی “پاور پلیئر” کے مقابلے میں مھاجر
“پاور پلیئر” کے ساتھ اتحاد کی صورت میں یا مھاجر “پاور پلیئر” کے ساتھ مقابلے میں
پنجابی “پاور پلیئر” کے ساتھ اتحاد کی صورت میں۔
فارن افیئر ' ملٹری ‘ بیوروکریسی ' انڈسٹری ' ٹریڈ بزنس ' اسکلڈ پروفیشن اور نیشنل
میڈیا میں پنجابی “پاور پلیئر” کے بعد سب سے زیادہ مضبوط پوزیشن مھاجر “پاور پلیئر”
کی ھے۔ جبکہ بڑے بڑے اربن سینٹرس پر ' جہاں ماس موبیلائزیش زیادہ کامیاب ھوتی ھے '
وھاں بھی پنجابی “پاور پلیئر” کے بعد سب سے زیادہ مضبوط پوزیشن مھاجر “پاور پلیئر”
کی ھی ھے۔ اسلیے مھاجر اور پنجابی “پاور پلیئر” میں اتفاق اور اتحاد کے بجائے
مقابلہ اور محاذ آرائی ھو رھی ھے اور ھوتی رھنی ھے۔
جب تک فارن افیئر ' ملٹری بیوروکریسی اور نیشنل اسٹیبلشمنٹ میں پنجابی اور مھاجر
“پاور پلیئر” کا گیم کسی ایک “پاور پلیئر” کے دوسرے “پاور پلیئر” پر واضح بالادستی
حاصل ھوجانے کی صورت میں کسی نتیجے پر نہیں پہنچ جاتا ' اس وقت تک پاکستان میں امن
اور سکون نہیں ھونا۔ ایگریکلچر ' انڈسٹری ' ٹریڈ بزنس ' اسکلڈ پروفیشن ' میڈیا اور
پولیٹکس سے واسطہ رکھنے والے لوگوں نے اپنے اپنے “پاور پلیئر” کی کامیابی اور
مخالف “پاور پلیئر” کی شکست کے لیے ' حیلے ' بہانے ' قصے ' کہانیاں بناکر اپنے
اپنے “پاور پلیئر” کی حمایت اور مخالف “پاور پلیئر” کی مخالفت کرتے رھنا ھے۔ زبان
' علاقے ' برادری اور قوم کو بنیاد بنا کر اپنے لوگوں کو یونائٹ اور مخالفوں کو
ڈیوائیڈ کرنے کا سلسلہ روز بہ روز بڑھتا رھنا ھے۔ پٹھان ' سندھی اور بلوچ “پاور پلیئر”
کو بھی اس صورتحال میں اپنا کردار ایک “پاور پلیئر” کی حمایت اور دوسرے “پاور
پلیئر” کی مخالفت کی صورت میں ادا کرنا پڑنا ھے۔ لیکن صورتحال بتا رھی ھے کہ اس
وقت تک پنجابی “پاور پلیئر” مھاجر “پاور پلیئر” پر واضح برتری حاصل کرچکے ھیں۔ اسلیے
پنجابی “پاور پلیئر” کی کامیابی یقینی ھوتی جارھی ھے۔ بلکہ پنجابی "پاور پلیئر"
اب بیک وقت مھاجر ' پٹھان ' سندھی اور بلوچ "پاور پلیئر" کا کامیابی کے
ساتھ مقابلہ کرسکتے ھیں۔
No comments:
Post a Comment