Friday, 9 September 2016

پاکستان کے تمام صوبوں میں برادریوں کے تنازعات کو طے کیا جائے۔

خیبر پختونخواہ میں جتنے پنجابی ھیں ‘ اس سے زیادہ پٹھان پنجاب میں ھیں۔ بلوچستان میں جتنے پنجابی ھیں ‘ اس سے زیادہ بلوچ پنجاب میں ھیں۔ کراچی میں جتنے پنجابی ھیں ‘ اس سے زیادہ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر پنجاب میں ھیں۔پٹھان ‘ بلوچ اور اردو بولنے والے ھندوستانی مہاجر نے نہ صرف ھندکو ‘ براھوئی اور سماٹ کی زمین پر قبضہ کیا ھوا ھے۔ بلکہ پنجاب کی سیاست ‘ صحافت ‘ صعنت ‘ تجارت ‘ سرکاری نوکریوں اور زمیںوں پر بھی یہ پٹھان ‘ بلوچ اور اردو بولنے والے ھندوستانی مہاجر قبضہ کرتے جا رھے ھیں۔

یہ پٹھان ‘ بلوچ اور اردو بولنے والے ھندوستانی مہاجر ‘ پنجاب سے سیاسی جماعتوں  کے مرکزی اور صوبائی صدر ‘ مرکزی اور صوبائی جنرل سیکرٹری بھی بنتے ھیں۔ پنجاب اسمبلی کے ممبر بھی بنتے ھیں۔ پنجاب سے قومی اسمبلی کے ممبر بھی بنتے ھیں۔ پنجاب سے صوبائی وزیر اور صوبائی مشیر بھی بنتے ھیں۔ پنجاب سے مرکزی وزیر اور مرکزی مشیر بھی بنتے ھیں۔ پنجاب سے پاکستان کا صدر ‘ پاکستان کا وزیر اعظم ‘ پنجاب کا گورنر  ‘ پنجاب کا وزیر اعلیٰ بھی بنے۔ اس وقت بھی پاکستان کا وزیرِ اعظم پنجاب میں رھنے والا پٹھان ھے جبکہ پنجاب کا وزیرِ اعلیٰ پنجاب میں رھنے والا بلوچ  ھے۔

جبکہ کراچی ' سندھ ‘ خیبرپختونخواہ اور بلوچستان میں رھنے والے پنجابیوں کو چونکہ سندھ ‘ خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کی صوبائی اور کراچی کی مقامی حکومت میں نمائندگی نہیں دی جاتی۔ اس لیے نہ تو کراچی ' سندھ ‘ خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے پنجابیوں کا سیاسی معاملات کے بارے میں موقف سامنے آتا ھے اور نہ ھی کراچی ' سندھ ‘ خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے پنجابیوں کوسیاسی حقوق اور حکومتی سھولیات مل پاتی ھیں۔


در اصل بلوچستان کے بلوچ علاقے ‘ سندھ کے سندھی علاقے اور پنجاب کے ساؤتھ کے علاقے میں بلوچ ‘ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے پٹھان علاقے میں پٹھان ‘ سندھ کے مہاجر علاقے میں مہاجر ‘ مقامی سطح پر اپنی سماجی اور معاشی بالادستی قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ ھندکو ' براھوئی اور سماٹ قوموں پر اپنا راج قائم رکھنا چاھتے ھیں۔ ان کو اپنے ذاتی مفادات سے اتنی زیادہ غرض ھے کہ پاکستان کے اجتماعی مفادات کو بھی یہ نہ صرف نظر انداز کر رھے ھیں بلکہ پاکستان دشمن عناصر کی سرپرستی اور تعاون لینے اور ان کے لیے پَراکْسی پولیٹکس کرنے کو بھی غلط نہیں سمجھتے۔ پاکستان کو پنجابی ‘ سماٹ ‘ ھندکو ' براھوئی قوموں کی زمین پر بنایا گیا ھے۔ پنجابی ‘ سماٹ ‘ ھندکو ' براھوئی کی اپنی زمین کے ساتھ ساتھ اپنی زبان ‘ اپنی ثقافت ‘ اپنی تہذیب ‘ اپنا رسم رواج ھے۔ لیکن پٹھان ' بلوچ ' مھاجر نے پاکستان کو پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ قوموں کا ملک قرار دیا ھوا ھے۔ جبکہ پاکستان پنجابی ' سماٹ ' ھندکو ' براھوئی قوموں کا ملک ھے۔

پاکستان کی 60 % آبادی پنجابی ھے۔ جسکی وجہ سے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ ' بیوروکریسی ' تجارت ' صنعت ' صحافت اور سیاست میں بالاتر کردار پنجابیوں کا ھے۔ اس لیے پٹھان ‘ بلوچ اور اردو بولنے والے ھندوستانی مہاجر کا بظاھر ٹارگٹ پنجاب کا وہ پنجابی ھوتا ھے جو اسٹیبلشمنٹ میں ھو ‘ بیوروکریسی میں ھو ' تجارت میں ھو ' صنعت میں ھو ' صحافت میں ھو اور سیاست میں ھو لیکن پنجاب میں رھنے والے پنجابی کو عملی طور پر یہ پٹھان ‘ بلوچ اور اردو بولنے والے ھندوستانی مہاجر ‘ کوئی نقصان نہیں پونہچا پاتے اور نہ پنجاب کے پنجابیوں کے ساتھ ان کا براہِ راست مفادات کا ٹکراؤ  ھے۔ اس لیے ھندکو ' براھوئی اور سماٹ قوموں پر اپنی بالادستی قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کا نشانہ کراچی ' سندھ ‘ خیبرپختونخواہ اور بلوچستان میں رھنے والی پنجابی برادری کا وہ پنجابی ھی ھوتا ھے ‘ جو کراچی ' سندھ ‘ خیبرپختونخواہ اور بلوچستان میں آباد ھے۔


پاکستان میں قوموں کے تنازعات کو طے کرنا تو ضروری ھے لیکن پاکستان کے ھر  صوبے میں چونکہ مختلف زبانیں بولنی والی برادریاں آباد ھو چکی ھے۔ اس لیے پاکستان ھی نہیں بلکہ پاکستان کے تمام صوبے بھی کثیرالسانی ھو چکے ھیں۔ لحاظہ پاکستان کے صوبوں میں برادریوں  کے تنازعات کو طے اور حل کیے بغیر اب پاکستان میں قوموں کے تنازعات اور صوبوں کے اختلافات کو طے اور حل کرنا مشکل ھی نہیں بلکہ ناممکن ھوتا جا رہا ھے۔ اس لیے پہلے صوبوں میں برادریوں کے تنازعات کو طے کرنا زیادہ ضروری ھے۔ بلکہ بہت زیادہ ضروری ھو چکا  ھے۔  ایسا نہ ھو کہ مستقبل میں برادریوں کے تنازعات کسی بڑے بحران کا سبب بن جائیں۔

No comments:

Post a Comment