سندھ میں رھنے والے پنجابیوں کے سندھیوں کے ساتھ تعلقات پاکستان کے بننے سے پہلے
تو بہت اچھے تھے لیکن پاکستان کے بننے کے بعد بھی 1960 کی دھائی تک بہت اچھے ھی
رھے۔ دیہی
سندھ کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ' عربی نزاد اور بلوچ نزاد سندھ کے
قبضہ گیروں کے مقابلے میں دیہی سندھ کے پنجابی آبادگاروں نے؛ ایگریکلچرل
ڈویلپمنٹ میں زیادہ بہتر اور بنیادی کردار ادا کیا۔ دیہی
سندھ میں ھنرمندی کے شعبوں میں بھی اپنی خدمات پیش کیں۔ دیہی
سندھ میں کاروباری شعبے کو مظبوط کرنے میں بھی اپنا کردار ادا کیا۔
دیہی
سندھ کے پنجابیوں نے سندھی زبان میں تعلیم حاصل کر کے سندھی زبان کو فروغ دینے کے
ساتھ ساتھ سندھی ثقافت کو اپنایا اور سندھی رسم و رواج کو اختیار کرنا بھی شروع کر
دیا۔ لیکن؛ 1901 کی دھائی میں نارہ کینال اور 1930 کی دھائی میں سکھر بیئراج کی زمینیں آباد
کرنے کے لیے جانے والے پنجابیوں کی اکثریت کو 1972 میں سندھ کے عربی نزاد قبضہ گیر جی - سید کی بنائی گئی تنظیم "جیئے سندھ" کی "سندھو دیش" تحریک کی دھشتگردانہ کاروائیوں کی وجہ سے 1970 کی دھائی میں اپنی آباد کی ھوئی
زمینیں اور کاروبار چھوڑ کر دیہی سندھ سے نکلنا پڑا۔
1970 کی دھائی میں اور 1980 کی دھائی میں دیہی سندھ کے تعلیمی اداروں میں سندھ کے
پنجابیوں کو غنڈہ گردی اور تشدد کے ذریعے تعلیم حاصل کرنے سے روکا جاتا رھا۔ جسکے بعد سے پنجابی نے دیہی سندھ میں اپنے ٹائم ' ٹیلنٹ اوروسائل کی انویسٹمنٹ کے
لیے نہ صرف جانا بند کر دیا بلکہ جو پنجابی آبادگار دیہی سندھ سے نکل سکتا تھا '
اسنے دیہی سندھ سے نکلنا شروع کر دیا۔ اس وقت دیہی سندھ میں وہ پنجابی بچا ھے ' جو نہ تو معاشی طور پر مظبوط ھے ' نہ
سیاسی طور پر مظبوط ھے ' نہ اعلیٰ تعلیم یافتہ ھے اور نہ جدید ھنرمندی کی مھارت
رکھتا ھے۔
1970 میں جی ایم سید کی موقع پرست سیاست کی وجہ سے موجودہ وقت میں سماٹ سندھی دیہی سندھ میں سید اور بلوچ جاگیرداروں کے غلام ھیں۔ سندھ کے شہری علاقوں پر اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کا کنٹرول ھے۔ جبکہ پنجاب سے پنجابیوں کو دیہی سندھ میں جاکر زراعت ' صنعت ' تجارت کے کاروبار کے فروغ ' صحت اور تعلیم کے شعبوں کی ترقی میں اپنے اقتصادی وسائل اور دانشورانہ مہارت کی سرمایہ کاری کرنے کی کوئی دلچسپی نہیں ھے۔
جب معاشی طور پر مظبوط ' سیاسی طور پر مظبوط ' اعلیٰ تعلیم یافتہ اور جدید ھنرمندی
کی مھارت والا پنجابی دیہی سندھ میں اپنے ٹائم ' ٹیلنٹ اوروسائل کی انویسٹمنٹ کرنے
کے لیے تیار ھی نہیں اور نہ 1970 کی دھائی میں اور 1980 کی دھائی میں دیہی سندھ کے
پنجابیوں کے ساتھ کیے جانے والے سلوک کو بھولنے پر تیار ھے ' تو پھر سندھیوں اور
پنجابیوں کے درمیان سماجی ' کاروباری اور سیاسی تعلقات کیسے بہتر ھوسکتے ھیں؟
No comments:
Post a Comment