کردستان
سے آ کر براھوئی کی زمین پر قبضہ کرنے کے بعد ' براھوئی کو اپنا غلام بنانے کے بعد
' بلوچ کی نئی شناخت وجود میں لاکر بلوچ بن جانے اور براھوئی کو بھی بلوچ بنانے کے
بعد قلات ' خاران ' مکران ' لسبیلہ کی ریاستوں کو ملا کر 1970 میں بلوچستان صوبہ
بنانے میں کامیاب ھو جانے والے ' کردستانی نزاد جو اب بلوچ کی حیثیت سے شناخت کیے
جاتے ھیں ' ان بلوچوں کی پنجاب میں آبادی اس وقت بلوچستان میں رھنے والے بلوچوں کی
آبادی سے زیادہ ھے۔
پنجاب
میں رھنے والے بلوچ بہت بڑے بڑے جاگیردار بھی ھیں۔ پنجاب سے پاکستان کے صدر بھی
بنے۔ پنجاب کے گورنر بھی بھی بنے۔ پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ بھی بنے۔ اس واقت بھی
پنجاب کا وزیرِ اعلیٰ بلوچ ھے۔ سپریم کورٹ اور پنجاب ھائی کورٹ کے جج بھی بنے۔ اس
وقت بھی سپریم کورٹ کا چیف جسٹس پنجاب کا بلوچ ھے۔ وفاقی اور صوبائی وزیر بھی بنے
اور بن رھے ھیں۔ پنجاب کے کوٹہ پر پاکستان کی فیڈرل سروسز اور پنجاب کی پروینشل سروسز
میں بھی شامل ھوتے ھیں۔ پنجاب میں کاروبار بھی کرتے ھیں اور پنجاب میں جائیدادیں
بھی بناتے ھیں۔
بلوچستان
سے قومی اسمبلی کی 16 نشستیں ھیں ' جن میں سے کچھ پٹھانوں کے پاس رھتی ھیں ' کچھ براھوئی
کے پاس۔ بلوچستان سے بلوچوں کو تو ملتی ھی 4-5 نشستیں ھیں۔ جبکہ پنجاب سے قومی
اسمبلی کی 11-12 نشستیں بلوچوں کو ملتی ھیں اور 25-26 بلوچ پنجاب اسمبلی
کے لیے منتخب ھوتے رھتے ھیں۔
یہ
کردستانی جو اب بلوچ بنے ھوئے ھیں ' اس وقت پنجاب میں بھی وھی حکمت عملی اختیار
کیے ھوئے ھیں جو یہ قلات ' مکران ' خاران ' لسبیلہ میں اختیار کر کے وھاں کے
باشندوں کو بلوچ کی نئی شناخت دے کر ' ساری ریاستوں کو ملا کر بلوچستان کا صوبہ
بنا چکے ھیں اور سندھ میں سندھی بلوچ بن کر سماٹ سندھیوں پر اپنا سماجی ' سیاسی '
معاشی تسلط قائم کیے ھوئے ھیں۔ اب جنوبی پنجاب میں خود کو سرائیکی کی نئی شناخت دے
کر جنوبی پنجاب میں اپنا سماجی ' سیاسی ' معاشی تسلط قائم کرنے کے لیے ملتانی
پنجابیوں ' ریاستی پنجابیوں ' ڈیرہ والی پنجابیوں کو بھی سرائیکی بنانے میں لگے
ھوئے ھیں ' جیسے بلوچستان میں یہ کردستانی ' براھوئی کو بلوچ کی شناخت دے کر براھوئی
سے بلوچ بنا چکے ھیں اور سندھ میں سماٹ کو سندھی کی شناخت دے کر سماٹ سے سندھی بنا
چکے ھیں۔
بلوچستان
اور دیہی سندھ میں بلوچوں کی طرف سے پنجابیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتیاں ھو رھی
ھیں۔ بلوچستان سے پنجابیوں کی لاشیں پنجاب آ رھی ھیں۔ بلوچستان میں پنجابیوں کو
روزگار اور کاروبار نہیں کرنے دیا جا رھا۔ اس لیے مستقبل میں پنجابیوں کی بلوچوں
کے ساتھ محاذ آرائی میں اضافہ ھونا ھے۔ محاذ آرائی پنجابیوں اور کردستانیوں میں
ھونی ھے ' جو بلوچستان میں بلوچ ' دیہی سندھ میں سندھی بلوچ اور جنوبی پنجاب میں
سرائیکی بنے ھوئے ھیں ' نہ کہ براھوئی کے ساتھ ' جنہیں ان کردستانیوں نے زبردستی براھوئی
سے بلوچ بنا دیا ھے اور نہ سماٹ کے ساتھ ' جنہیں ان کردستانیوں نے زبردستی سماٹ سے
سندھی بنا دیا ھے ۔
جب
بلوچستان سے زیادہ بلوچ اس وقت پنجاب میں ھیں ' تو کیا جتنے بلوچ پنجاب میں ھیں '
اتنی ھی تعداد میں پنجابیوں کو بلوچستان میں آباد ھونے کی اجازت نہیں ھونی چاھیئے؟
جس طرح کے سماجی ' معاشی ' انتظامی ' سیاسی حقوق پنجاب میں رھنے والے بلوچوں کو
پنجاب میں ھیں ' کیا ویسے ھی سماجی ' معاشی ' انتظامی ' سیاسی حقوق بلوچستان میں
رھنے والے پنجابیوں کو بھی بلوچستان میں نہیں ھونے چاھیئں؟
No comments:
Post a Comment