Tuesday 21 September 2021

پاکستان دشمن سرگرمیوں کا سیاسی طور پر تدارک کون کرتا ھے؟

پاکستان کے قائم ھوتے کے بعد سے افغانی نژاد پٹھانوں کو پٹھان غفار خان ' کردستانی نژاد بلوچوں کو بلوچ خیر بخش مری ' 1972 سے بلوچ سندھیوں اور عربی نژاد سندھیوں کو عربی نژاد جی - ایم سید ' 1986 سے یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کو ھندوستانی نژاد الطاف حسین نے بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کی پاکستان میں " سیاسی پراکسی" کا کھیل ' کھیل کر "دانشورانہ دھشت گردی" کے ذریعے گمراہ کرکے ' انکی سوچ کو تباہ کردیا تھا۔

اس لیے کراچی کی یوپی ‘ سی پی کی اردو بولنے والی ھندوستانی مھاجر اشرافیہ ' سندھ کے دیہی علاقے اور پنجاب کے جنوبی علاقے کی عربی نژاد اشرافیہ ‘ بلوچستان کے بلوچ علاقے ‘ سندھ کے دیہی علاقے اور پنجاب کے جنوبی علاقے کی کردستانی نژاد بلوچ اشرافیہ ‘ خیبر پختونخوا ' بلوچستان کے پشتون علاقے ' شمالی اور وسطی پنجاب کی افغانی نژاد پٹھان اشرافیہ کو اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنے کے لیے پاکستان کے دشمنوں سے سازباز کرکے پاکستان دشمنی کے اقدامات کرنے میں آسانی رھتی ھے۔

اس نے اپنا وطیرہ بنائے رکھا کہ ھر وقت پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کے الفاظ ادا کرکے پنجاب اور پنجابی کو گالیاں دی جائیں۔ الزام تراشیاں کی جائیں اور اپنے اپنے علاقے میں رھنے والے پنجابیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتی کی جائے۔ تاکہ؛

1۔ ایک تو پنجاب اور پنجابی قوم پر الزامات لگا کر ' تنقید کرکے ' توھین کرکے ' گالیاں دے کر ' گندے حربوں کے ذریعے پنجاب اور پنجابی قوم کو بلیک میل کیا جائے۔

2۔ دوسرا ھندکو ' براھوئی اور سماٹ پر اپنا سماجی ' سیاسی اور معاشی تسلط برقرار رکھا جائے۔

3۔ تیسرا پاکستان کے سماجی ' سیاسی ' معاشی اور انتظامی استحکام کے خلاف سازشیں کرکے پاکستان کے دشمنوں سے ذاتی فوائد حاصل کیے جائیں۔

لیکن پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج اب تک انکی سازشوں اور پاکستان دشمن سرگرمیوں کا سیاسی طور پر تدارک کرنے میں ناکام رھی ھے۔ جبکہ انتظامی اقدامات سے انکی سازشوں اور پاکستان دشمن سرگرمیوں کو عارضی طور پر روکا تو جاتا رھا لیکن ختم نہیں کیا جاسکا۔

سابق چیئرمین جوائینٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے بتایا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی "را" نے 2015 سے پاکستان میں سی۔پیک منصوبوں کو ختم کرنے کے لئے بھی 500 ملین ڈالر سے زائد کی رقم سے خصوصی طور پر ایک نیا سیل قائم کیا ھوا ھے۔

بھارت چونکہ عرصہ دراز سے "جسمانی دھشت گردی" کے علاوہ پاکستان میں "دانشورانہ دھشت گردی" اور "سیاسی پراکسی" میں بھی ملوث ھے۔ اس لیے سوال اٹھتا ھے کہ؛ پاکستان کی فوج نے "پاکستان میں بھارت کی جسمانی دھشت گردی" کے خلاف تو کارروائی کرنے کے لئے آپریشن شروع کیا ھوا ھے۔ لیکن پاکستان کی حکومت ' پاکستان کی فوج ' آئی ایس آئی ' ایم آئی ' آئی بی نے بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کی پاکستان میں "دانشورانہ دھشت گردی" اور سیاسی پراکسی" کا مقابلہ کرنے کے لئے اب تک کیا اقدامات کیے ھیں؟

اگر اقدامات نہیں کیے گئے تو اس سے یہ ھی ظاھر ھوتا ھے کہ؛ کراچی کی یوپی ‘ سی پی کی اردو بولنے والی ھندوستانی مھاجر اشرافیہ ' سندھ کے دیہی علاقے اور پنجاب کے جنوبی علاقے کی عربی نژاد اشرافیہ ‘ بلوچستان کے بلوچ علاقے ‘ سندھ کے دیہی علاقے اور پنجاب کے جنوبی علاقے کی کردستانی نژاد بلوچ اشرافیہ ‘ خیبر پختونخوا ' بلوچستان کے پشتون علاقے ' شمالی اور وسطی پنجاب کی افغانی نژاد پٹھان اشرافیہ کو اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنے کے لیے پاکستان کے دشمنوں سے سازباز کرکے پاکستان دشمنی کے اقدامات کرنے ' پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کے الفاظ ادا کرکے پنجاب اور پنجابی کو گالیاں دینے ' الزام تراشیاں کرنے ' اپنے اپنے علاقے میں رھنے والے پنجابیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتی کرنے ' پنجاب اور پنجابی قوم کو بلیک میل کرنے کی اجازت دی گئی ھے۔ اگر ایسا ھے تو کیوں ھے؟ کیا اس میں ھی پاکستان کی سلامتی ' پاکستان کی بہتری اور پاکستان کا مفاد ھے؟

No comments:

Post a Comment