Tuesday 21 September 2021

بنگلہ دیش بننے تک کوئی بھی پنجابی پاکستان کا حکمران نہیں رھا۔

ون یونٹ کے قیام سے لے کر بنگلہ دیش بننے تک کوئی بھی پنجابی پاکستان کا حکمران نہیں رھا۔ لیکن پھر بھی گالی پنجابی کو دی جاتی ھے !!! ایسا کیوں ھے؟؟؟*

اس وقت پاکستان کا وزیراعظم ایک پٹھان' صدر ایک ھندوستانی مہاجر اور پنجاب کا وزیراعلی ایک بلوچ ھے۔ بلکل ایسی ھی صورتحال ون یونٹ کے قیام 14 اکتوبر 1955 سے لے کر 7 اکتوبر 1958 تک تھی اور اس وقت کسی بھی پنجابی نے حکمرانی نہیں کی تھی۔ بلکہ حکمرانی کرنے والے پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر اور سندھی تھے۔ لیکن مملکت پاکستان کے نام نہاد دانشور پنجابی کو مورد الزام ٹھہرا کر علمی دھشگردی کے مرتکب ھوتے ھیں۔

اس مضمون میں ون یونٹ کے دوران حکمرانی کرنے والوں کی تفصیل دی گئی ھے۔ پڑھ کر غور اور فیصلہ کیجیے کہ؛ جب پنجابی ون یونٹ کے دوران برسر اقتدار تھا ھی نہیں تو پھر؛ کیا پنجابی کو الزام دینا بددیانتی کے زمرے میں نہیں آتا؟

01: ڈاکٹر عبدالجبار خان (پٹھان)

وزیراعلی مغربی پاکستان 14 اکتوبر 1955 تا 27 اگست 1957

پاکستان مسلم لیگ/ریپبلیکن پارٹی

پاکستان کا گورنر جنرل/صدر سکندر مرزا (ھندوستانی مہاجر)

مغربی پاکستان کا گورنر مشتاق احمد گرمانی (بلوچ)

پاکستانی فوج کا کمانڈر انچیف جنرل ایوب خان ترین (پٹھان)

02: سردار عبد الرشید خان (پٹھان)

وزیراعلی مغربی پاکستان 16 جولائی 1957 تا 18 مارچ 1958

ریپبلیکن پارٹی

پاکستان کا صدر سکندر مرزا (ھندوستانی مہاجر)

مغربی پاکستان کا گورنر اختر حسین (ھندوستانی مہاجر)

پاکستانی فوج کا کمانڈر انچیف جنرل ایوب خان ترین (پٹھان)

03: نواب مظفر علی خان قزلباش (ایرانی نژاد)

وزیراعلی مغربی پاکستان 18 مارچ 1958 تا 7 اکتوبر 1958

ریپبلیکن پارٹی

پاکستان کا صدر سکندر مرزا (ھندوستانی مہاجر)

مغربی پاکستان کا گورنر اختر حسین (ھندوستانی مہاجر)

پاکستانی فوج کا کمانڈر انچیف جنرل ایوب خان ترین (پٹھان)

7 اکتوبر 1958 کو سکندر مرزا (ھندوستانی مہاجر) کے مارشل لاء لگانے کے بعد مغربی پاکستان کے وزیراعلی کا عہدہ برخاست کر دیا گیا۔ اس کے بعد جنرل ایوب خان ترین (پٹھان) نے مارشل لاء لگایا۔ پھر جنرل یحیٰی خان (پٹھان) نے مارشل لاء نافذ کیا۔ اسکے بعد ذولفقار علی بھٹو (سندھی) پہلا سویلین چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بنا اور اس دوران مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا۔

پاکستان کے قیام سے لیکر مشرقی بنگال کے پاکستان سے الگ ھو کر 1971 میں بنگلہ دیش بننے تک پاکستان کی فوج میں سپاھیوں کی اکثریت پنجابی کی تھی اور پنجابی کے بعد پٹھان تھے۔ جبکہ پاکستان کے قیام سے لیکر 1972 میں پاکستان کی فوج کا پہلا پنجابی سربراہ جنرل ٹکا خان کے بننے سے پہلے فوج کے سربراہ پٹھان رھے اور فوج کی سینئر کمانڈ میں پٹھانوں کے بعد اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی اکثریت رھی۔ لیکن بنگالیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتیوں کا الزام صرف پنجابی فوج پر لگایا جاتا ھے۔ پٹھانوں اور اردو بولنے والے ھندوستانیوں کا ذکر تک نہیں کیا جاتا۔ بلکہ پٹھان اور اردو بولنے والے ھندوستانی بھی ڈٹھائی کے ساتھ پنجابی فوج ' پنجابی فوج کہہ کر بنگالیوں پر ظلم اور زیادتی کا الزام پنجابیوں پر لگاتے ھیں۔

1971 میں مشرقی بنگال کے پاکستان سے الگ ھو کر بنگلہ دیش بننے کے بعد بھی پاکستان کی فوج میں سپاھیوں کی اکثریت پنجابی کی رھی اور پنجابی کے بعد پٹھان رھے۔ جبکہ فوج کے سربراہ پنجابی رھے یا اردو بولنے والے ھندوستانی' سوائے ایک پٹھان چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عبدالوحید کاکڑ کے۔ جبکہ فوج کی سینئر کمانڈ میں پنجابیوں کے بعد اردو بولنے والے ھندوستانی زیادہ رھے اور اس کے بعد پٹھان رھے لیکن اب پنجابیوں کے بعد پٹھان زیادہ ھیں۔

1971 میں مشرقی پاکستان جب بنگلہ دیش بنا تو اس وقت مغربی پاکستان کی سیاسی قیادت سندھی ذوالفقار علی بھٹو کے پاس تھی۔ فوجی قیادت پٹھان یحییٰ خان کے پاس تھی۔ مشرقی پاکستان میں بنگالیوں کے خلاف سرگرم دھشتگرد تنظیموں الشمس اور البدر میں بِہاری تھے۔ مغربی پاکستان کی سیاست میں پنجابی صرف سیاسی کارکن تھے اور فوج میں سپاھی تھے۔

21 مارچ 1948 کو پاکستان کے گورنر جنرل سندھی محمد علی جناح اور پاکستان کے وزیرِ اعظم اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر لیاقت علی خان نے بنگالیوں کی زبان بنگالی کے بجائے اردو کرکے بنگالیوں کے ساتھ "سماجی نا انصافی" کی۔

1971 میں ھونے والے انتخاب میں بنگالیوں کے قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل کرنے کے باوجود اقلیت میں آنے والی پارٹی پیپلز پارٹی کے لیڈر سندھی ذوالفقار علی بھٹو نے بنگالیوں کی پارٹی عوامی لیگ کے لیڈر مجیب الرحمٰن کے پاکستان کی وفاقی حکومت بنانے کے حق کو تسلیم کرنے سے انکار کرکے بنگالیوں کے ساتھ "سیاسی نا انصافی" کی۔

1971 میں پاکستان کےصدر ' چیف آف آرمی اسٹاف اور چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر پٹھان یحییٰ خان نے بنگالیوں کے خلاف فوجی آپریشن کا حکم دے کر بنگالیوں کے ساتھ "انتظامی نا انصافی" کی۔

1947 میں مسلمانوں کے لیے ایک ملک پاکستان بنانے کے لیے پنجاب اور پنجابی قوم کو تقسیم کروا دیا گیا۔ جس میں 20 لاکھ پنجابی مارے گئے اور 2 کروڑ پنجابیبے گھر ھوئے۔

پاکستان کے قیام سے لیکر 1971 میں مشرقی پاکستان کے بنگلہ دیش بننے تک پاکستان کی حکومت ' فوج کی سربراھی اور سیاسی قیادت یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں ' بہاریوں ' پٹھانوں اور سندھیوں کے پاس رھی۔ صرف 13 ماہ کے لیے 12 اگست 1955 سے لیکر 12 اگست 1956 تک محمد علی پنجابی ' جس نے پاکستان کا 1956 کا پہلا آئین بنا کر دیا اور 10 مہینے 22 دن کے لیے 16 دسمبر 1957 سے لیکر 7 اکتوبر 1958 تک فیروز خان نون پنجابی ' جس نے 8 ستمبر 1958 کو عمان سے گوادار خرید کر پاکستان میں شامال کیا۔ ان کےعلاوہ کوئی پنجابی پاکستان کا حکمران نہیں رھا۔

پاکستان کے قیام سے لیکر مشرقی پاکستان کے بنگلہ دیش بننے بلکہ 1977 میں جنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء لگانے سے پہلے تک جب پاکستان کی حکومت ' فوج کی سربراھی اور سیاسی قیادت میں پنجابی تھے ھی نہیں تو پِھر پنجاب اور پنجابیوں پر بنگالیوں کے ساتھ سماجی نا انصافی ' سیاسی نا انصافی ' انتظامی نا انصافی کا الزام کیوں لگایا جاتا ھے؟

پاکستان کے قیام سے لیکر مشرقی پاکستان کے بنگلہ دیش بننے بلکہ 1977 میں جنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء لگانے سے پہلے تک جب پاکستان کی حکومت ' فوج کی سربراھی اور سیاسی قیادت میں پنجابی تھے ھی نہیں تو پِھر پنجاب اور پنجابیوں کو گالیاں کیوں دی جاتی ھیں؟

اس وقت بھی پاکستان کی صورتحال یہ ھے کہ؛

01۔ پاکستان کا صدر کراچی کا رھنے والا مھاجر ھے۔

02۔ پاکستان کا وزیرِ اعظم پنجاب کا رھنے والا پٹھان ھے۔

03۔ پاکستان کی سینٹ کا چیئرمین بلوچستان کا رھنے والا بلوچ ھے۔

04۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کا اسپیکر خیبر پختونخوا کا رھنے والا پٹھان ھے۔

05۔ پاکستان کی سینٹ کا ڈپٹی چیئرمین بلوچستان کا رھنے والا پٹھان ھے۔

06۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کا ڈپٹی اسپیکر بلوچستان کا رھنے والا پٹھان ھے۔

07۔ خیبر پختونخوا کا گورنر پٹھان ھے۔

08۔ خیبر پختونخوا کا وزیرِ اعلیٰ پٹھان ھے۔

09۔ خیبر پختونخوا کا اسپیکر پٹھان ھے۔

10۔ خیبر پختونخوا کا ڈپٹی اسپیکر پٹھان ھے۔

11۔ بلوچستان کا گورنر پٹھان ھے۔

12۔ بلوچستان کا ڈپٹی اسپیکر پٹھان ھے۔

13۔ سندھ کا گورنر مھاجر ھے۔

14۔ سندھ کا وزیرِ اعلیٰ عربی نژاد ھے۔

15۔ سندھ اسمبلی کا اسپیکر پٹھان ھے۔

16۔ سندھ اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر بلوچ ھے۔

17۔ پنجاب کا وزیرِ اعلیٰ بلوچ ھے۔

18۔ پنجاب اسمبلی کا ڈپٹی اسپیکر بلوچ ھے۔

پاکستان کا وفاقی سطح کا ھی نہیں بلکہ صوبائی اقتدار و اختیار بھی پٹھان ' بلوچ ' مھاجر کے پاس ھے۔ پنجابی ھی نہیں بلکہ سماٹ ' براھوئی ' ھندکو بھی پاکستان کے وفاقی اور صوبائی اقتدار و اختیار سے باھر ھیں۔

حقائق کو جانے کے بعد بھی اگر کوئی پنجابی کو مورد الزام ٹھہرائے تو اس کی کیا وجہ ھو سکتی ھے؟؟؟

No comments:

Post a Comment