Tuesday 21 September 2021

افعانستان کے پختون ' تاجک اور ازبک علاقوں میں تقسیم ھونے کے امکانات ھیں۔

پختون قوم کا اصل مرکز افعانستان کا علاقہ جلال آباد اور کابل ھے۔ لیکن یہ لوگ روزگار کے سلسلہ میں دوسرے ملکوں میں پھیلتے چلے گے۔ اب صورتحال یہ ھے کہ؛ افعانستان میں پختونوں کی تعداد کم ھو گئی ھے۔ جبکہ دوسرے ملکوں میں زیادہ ھے۔

چونکہ کسی دوسرے ملک میں بھی ان کا مرکز نہیں بن سکا۔ اس لیے پختون منتشر ھو کر اپنی حیثیت کو کم کر رھے ھیں۔ اس طرح پختونوں کا قومی تشخص مٹ جائے گا۔ ایک قوم کے لوگ کسی دوسری قوم کے علاقہ میں جتنی نسلوں تک رہ لیں۔ وہ وھاں کے باشندے نہیں بن سکتے۔

ایک قوم کے لوگ کسی دوسری قوم کے علاقہ میں اپنی حیثیت کو مستقل طور پر مضبوط نہیں رکھ سکتے۔ کوئی بھی چھوٹا موٹا بہانہ انکو وھاں سے خارج ھونے پر مجبور کر سکتا ھے۔ جیسا کہ؛ اسپین میں مسلمانوں کے ساتھ ھوا۔

سوال یہ ھے کہ؛ اس مسئلہ کا حل کیا ھے؟ مسئلہ کا حل یہ ھے کہ؛ پختون اپنے اصل وطن کی طرف لوٹیں۔ افعانستان جا کر سرمایہ کاری کریں ' کاروبار کریں۔ آج اگر حالات مشکل ھیں تو کل کو بہتر ھو جائیں گے۔ مادر وطن کو تنہا نہ چھوڑیں۔ پختون جو پیسہ دوسرے ملکوں میں لگا رھے ھیں ' وہ پیسہ افعانستان میں کیوں نہیں لگاتے؟ افعانستان کے بارے بھی لگتا یہ ھے کہ؛ افعانستان کا انجام کردستان جیسا ھو گا۔ جو تقسیم ھو کر تین ملکوں کے قبضہ میں ھے۔ افعانستان کے بھی پختون ' تاجک اور ازبک علاقوں میں تقسیم ھونے کے امکانات ھیں۔
(جناب فخر رازی صاحب کی یہ تحریر 16 ستمبر 2017 کو پوسٹ کی گئی تھی)

No comments:

Post a Comment