Tuesday 21 September 2021

کراچی اب "معاشی حب" نہیں بلکہ "ٹیکس حب" ھے۔

کراچی میں ایم کیو ایم (مھاجر قومی موومنٹ) کے عروج سے پہلے کراچی میں "صنعتکاری" کرنے کے لیے "سرمایہ کاری" ھونے کی وجہ سے کراچی "ریونیو جنریٹ" کرتا تھا اور "معاشی حب" تھا۔

ایم کیو ایم (مھاجر قومی موومنٹ) کے عروج کے بعد 1988 سے کراچی سے صنعتیں پنجاب منتقل ھونے لگیں۔ کراچی میں سرمایہ کاری رکنے لگی۔ کراچی کی "ریونیو جنریشن" کم ھونے لگی۔

اس وقت لاھور ' فیصل آباد ' گوجرانوالہ ' وزیرآباد ' گجرات ' سیالکوٹ کی صنعتوں کے "ریونیو جنریٹ" کرنے کہ وجہ سے کراچی اب "معاشی حب" نہیں ھے۔

کراچی اب صرف "ٹیکس حب" رہ گیا ھے۔ "ٹیکس حب" بھی اس لیے کہ؛ اسٹیٹ بینک ' پرائیویٹ بینکوں ' انشورنس کمپنیوں اور تجارتی کمپنیوں کے ھیڈ آفس کراچی میں ھیں۔

اگر اسٹیٹ بینک اسلام آباد ' پرائیویٹ بینکوں ' انشورنس کمپنیوں اور تجارتی کمپنیوں کے ھیڈ آفس کراچی سے لاھور شفٹ کر دیے جائیں تو پھر کراچی نے "ٹیکس حب" بھی نہیں رھنا۔

No comments:

Post a Comment