Monday 18 December 2017

کیا پنجابی قوم مریم نواز کی قیادت میں متحد ھونے والی ھے؟

پنجاب کی سماجی اور سیاسی زندگی صدیوں سے برادریوں کی بنیاد پر متحرک رھتی آرھی ھے۔ پنجاب کی 10 بڑی برادریوں میں سے ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور شیخ برادریاں پنجاب اور پنجابی قوم کی بڑی برادریاں ھیں جو کہ پنجاب کی آبادی کا 75 % ھیں۔ جبکہ پنجابی بولنے والی افغان یا پٹھان ‘ بلوچ اور ھندوستانی مھاجر برادریاں بھی پنجاب میں رھتی ھیں جو کہ مختلف ادوار میں پنجاب پر حملہ آور ھوکر پنجاب پر قابض ھونے والوں یا پنجاب میں نقل مکانی کرنے والوں کی اولادیں ھیں جو کہ پنجاب کی آبادی کا 15 % ھیں۔ انکے علاوہ پنجاب کی آبادی کا 10 % دوسری چھوٹی چھوٹی برادریاں ھیں جن میں ازبک ' ایرانی اور عراقی نزاد برادیاں بھی شامل ھیں جوکہ اب پنجابی قوم کا حصہ بن چکی ھیں۔

پنجاب میں آباد پٹھانوں اور بلوچوں کو تو مغلوں کے دور سے لیکر انگریزوں کے دور تک (سوائے مھاراجہ رنجیت سنگھ کے دور کے) پنجاب میں نہ صرف سیاسی ' سماجی اور انتظامی بالادستی حاصل رھی بلکہ پنجاب کے بڑے بڑے جاگیردار بھی پٹھان اور بلوچ تھے یا پھر ان پٹھانوں اور بلوچوں کی اتحادی عباسی ' قریشی ' گیلانی برادریاں اور ایرانی ' عربی اور عراقی نزاد خاندان۔ لیکن 1947 میں پاکستان کے قیام کے وقت پنجاب کی تقسیم کی وجہ سے اور پنجاب کی تقسیم کے نتیجے میں 20 لاکھ پنجابیوں کے قتل جبکہ 2 کروڑ پنجابیوں کے دربدر ھوجانے اور پاکستان کا وزیرِ اعظم اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر لیاقت علی خان کے بن جانے کی وجہ سے اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کو بھی پنجاب کے شھری علاقوں میں اپنی سیاسی ' سماجی اور انتظامی بالادستی قائم کرنے کا موقع مل گیا۔ پنجاب میں آباد پٹھانوں اور بلوچوں کی سیاسی ' سماجی اور انتظامی بالادستی میں بھی مزید اضافہ ھوگیا۔ لیکن پنجاب اور پنجابی قوم کی بڑی برادریوں ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور شیخ کو نہ تو پنجاب میں سیاسی بالادستی حاصل رھی۔ نہ سماجی بالادستی حاصل رھی۔ نہ انتطامی بالادستی حاصل رھی۔ اس لیے ھی پاکستان کے قیام کے بعد پنجاب کا پہلا وزیرِ اعلی پنجاب اور پنجابی قوم کی بڑی برادریوں ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور شیخ میں سے بننے کے بجائے پٹھان برادری کا افتخار حسین ممدوٹ بنا جبکہ 25 جنوری 1949 کو اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر وزیرِ اعظم لیاقت علی خان کی طرف سے پاکستان میں سب سے پہلے پنجاب کی منتخب اسمبلی کو برخاست کرکے پنجاب میں پاکستان کا سب سے پہلا گورنر راج نافذ کرنے کے بعد کاکڑ پٹھان سردار عبدالرب نشتر کو پنجاب کا گورنر نامزد کیا گیا۔

پنجاب میں آباد پٹھان ‘ بلوچ ' ھندوستانی مھاجر برادریوں اور عباسی ' قریشی ' گیلانی جاگیردار وں اور مخدوموں جبکہ ایرانی ' عربی ' عراقی نزاد خاندانوں کو پاکستان کے قیام سے لیکر ھی پنجاب میں سیاسی ' سماجی اور انتظامی بالادستی حاصل رھی ھے۔ اس لیے پنجاب اور پنجابی قوم کی بڑی برادریوں ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور شیخ کی سیاسی ناپختگی ' سماجی مفلوک الحالی اور انتظامی کسمپسری نے انہیں اپنے ھی دیش پر حملہ آور ھوکر قابض ھونے والوں یا نقل مکانی کرکے آنے والوں کی اولادوں کا کاسہ لیس بناکر رکھ دیا۔ جسکی وجہ سے ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور شیخ آپس میں دست و گریباں رھنے لگے۔ جس سے پنجابی قوم کی اھمیت ختم اور برادریوں کی اھمیت بڑھنے لگی۔ جسے پنجاب میں آباد پٹھان ‘ بلوچ ' ھندوستانی مھاجر برادریاں اور عباسی ' قریشی ' گیلانی جاگیردار اور مخدوم جبکہ ایرانی ' عربی ' عراقی نزاد خاندان "لڑاؤ اور حکومت کرو" کے اصول کی بنیاد پر اپنے سیاسی ' سماجی اور انتظامی تسلط کے لیے مزید فروغ دیتے رھے۔ لیکن پاکستان کے قیام کے 70 سال بعد اب پنجاب میں پی پی پی چونکہ پنجاب کے بلوچوں کی اکثریت کی سیاسی جماعت بن چکی ھے۔ پی ٹی آئی پنجاب کے پٹھانوں اور ھندوستانی مھاجروں کی اکثریت کی سیاسی جماعت بن چکی ھے۔ اس لیے ارائیوں ‘ اعوانوں ‘ جٹوں ‘ راجپوتوں ’ کشمیریوں ‘ گجروں اور شیخوں کی نہ پی پی پی میں اور نہ پی ٹی آئی میں کوئی عزت ھے۔ نہ اھمیت ھے۔ نہ گنجائش ھے۔ لہذا ن لیگ پنجاب کے ارائیوں ‘ اعوانوں ‘ جٹوں ‘ راجپوتوں ’ کشمیریوں ‘ گجروں اور شیخوں کی اکثریت کی سیاسی جماعت بنتی جا رھی ھے۔

پنجاب کے بلوچ خود کو سرائیکی کہلواتے ھیں اور پنجاب کے جنوبی علاقے میں اپنی سیاسی اور انتطامی بالادستی قائم کرنے کے لیے پنجاب کو تقسیم کرکے جنوبی پنجاب میں سرائیکی صوبہ بنانے کی سازشیں کر رھے ھیں جسے بلوچ نزاد آصف زرداری اور بلاول زرداری کی کھلم کھلا حمایت حاصل ھے۔ آصف زرداری اور بلاول زرداری سرائیکی صوبہ بنانے کا اعلان جنوبی پنجاب میں پی پی پی کے ھونے والے جلسوں میں کرتے بھی رھتے ھیں۔

پنجاب کے پٹھانوں اور ھندوستانی مھاجروں کو پاکستان کے قیام سے لیکر ھی پنجاب میں سیاسی اور انتطامی بالادستی حاصل رھی تھی۔ لیکن ن لیگ کے اقتدار میں آجانے کے بعد ن لیگ میں پٹھانوں اور ھندوستانی مھاجروں کو من پسند سیاسی اور انتطامی بالادستی حاصل نہ ھوپانے کی وجہ سے اب پنجاب میں پٹھانوں اور ھندوستانی مھاجروں کی سیاسی اور انتطامی بالادستی برقرار نہیں رھی۔ اس لیے پنجاب کے پٹھان اور ھندوستانی مھاجر پنجاب میں اپنی سیاسی اور انتطامی بالادستی پھر سے بحال کرنے کی جدوجہد میں مصروف ھیں۔ اس لیے پٹھان نزاد عمران خان اور پٹھان نزاد جہانگیر ترین پنجاب میں آباد پٹھانوں اور ھندوستانی مھاجروں کو پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم پر متحد اور سیاسی طور پر مضبوط کر کے جلسوں اور جلوسوں میں مصروف رھتے ھیں تاکہ محلاتی سازشوں ' جلسوں اور جلوسوں کے ذریعے پنجاب سے ن لیگ کی عوامی حمایت ختم کروا کر پی ٹی آئی کی پنجاب میں حکومت قائم کرکے پنجاب میں پٹھانوں اور ھندوستانی مھاجروں کی سیاسی اور انتطامی بالادستی قائم کی جاسکے۔

قصہ مختصر !!! عمران خان نے پٹھانوں اور ھندوستانی مھاجروں کو پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم پر متحد اور سیاسی طور پر مضبوط کر کے جبکہ آصف زرداری نے بلوچوں کو پی پی پی کے پلیٹ فارم پر متحد اور سیاسی طور پر مضبوط کر کے ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور شیخ برادریوں کو ن لیگ کے پلیٹ فارم پر متحد اور سیاسی طور پر مضبوط ھونے کا راسته دکھا دیا ھے۔ اس لیے اب پنجاب میں ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور شیخ برادریوں نے آپس کے برادریوں کے اختلافات اور محاذآرائی کو ختم کر کے پنجابی قوم کی بنیاد پر مزید متحد ھوتے جانا ھے اور انکی پی پی پی کے بلوچوں ' پی ٹی آئی کے پٹھانوں اور ھندوستانی مھاجروں کے ساتھ سیاسی کے علاوہ سماجی محاذآرائی بھی بہت بڑھ جانی ھے۔

پنجابی قوم کی بڑی برادریوں ارائیں ‘ اعوان ‘ بٹ ‘ جٹ ' راجپوت ’ گجر ' شیخ اور دیگر چھوٹی برادریوں پر مشتمل پنجابی قوم صرف پنجاب کی ھی سب سے بڑی آبادی نہیں ھیں۔ بلکہ خیبر پختونخواہ کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے پختون علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے بلوچ علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' سندھ کی دوسری بڑی آبادی ' کراچی کی دوسری بڑی آبادی بھی پنجابی ھی ھیں۔ اس لیے شہری علاقوں' صنعت ' تجارت ' ذراعت ' سیاست ' صحافت ' ھنرمندی اور سرکاری ملازمت کے شعبوں میں پنجابی چھائے ھوئے نظر آتے ھیں۔ لیکن پنجابی قوم کو پاکستان کی مظبوط ' مستحکم اور باعزت قوم بنانے کے لیے پنجابی قوم کی بنیاد "پنجاب" میں پنجابی قوم کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنا ضروری تھا۔

ن لیگ کی رھنما مریم نواز کے بے خوف ' نڈر ' بے باک ھونے کی وجہ سے اور جیل میں رھنے کا تجربہ بھی کرلینے کے بعد اب مریم نواز نے پنجاب کا مقبول اور انتہائی طاقتور سیاستدان بن جانا ھے۔ ن لیگ کو چونکہ ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور شیخ برادریوں کی اکثریت کی حمایت حاصل ھوتی جارھی ھے جوکہ پنجاب اور پنجابی قوم کی بڑی برادریاں ھیں اور پنجاب کی آبادی کا 75 % ھیں۔ مریم نواز خود بٹ ھے۔ مریم نواز کا شوھر کیپٹن صفدر اعوان ھے۔ مریم نواز کا داماد راحیل منیر ارائیں ھے۔ بٹ ' راجپوت ’ گجر اور شیخ برادریوں کی واضح اکثریت کی حمایت پہلے ھی ن لیگ کو حاصل تھی لیکن ن لیگ کی رھنما مریم نواز کے سیاسی طور پر متحرک ھونے اور جیل جانے جبکہ اپنے بیٹے جنید صفدر اعوان اور داماد راحیل منیر ارائیں کو سیاست کے میدان میں اتارنے کی وجہ سے ارائیں اور اعوان برادریوں کی واضح اکثریت کی حمایت بھی اب ن لیگ کو حاصل ھونا شروع ھوجانی ھے۔ جبکہ جٹ برادری کو بھی ق لیگ کی حمایت سے دسبردار ھوکر اب ن لیگ کی واضح اکثریت کے ساتھ حمایت کرنی پڑے گی۔ کیونکہ چوھدری شجاعت اور چوھدری پرویز الٰہی کی ناقص سیاسی حکمت عملیوں کی وجہ سے پنجاب اور پنجابی قوم کی بڑی برادریاں اور پنجاب کی آبادی کا 75 % ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور شیخ ق لیگ کے پلیٹ فارم پر نہ متحد رہ سکے اور نہ منظم ھوسکے۔ اس لیے ارائیں ‘ اعوان ‘ بٹ ‘ راجپوت ’ گجر اور شیخ کے ن لیگ کے پلیٹ فارم پر متحد اور منظم ھونے کے بعد جٹ برادری کو بھی ن لیگ کے پلیٹ فارم پر متحد اور منظم ھونا ھوگا۔ ورنہ جٹ برادری ایک تو ق لیگ ' ن لیگ ' پی ٹی آئی اور پی پی پی میں تقسیم ھوکر اپنی سیاسی اھمیت برقرار نہیں رکھ پائے گی اور دوسرا ارائیں ‘ اعوان ‘ بٹ ‘ راجپوت ’ گجر اور شیخ برادریوں سے سیاسی طور پر محاذ آرائی کی وجہ سے اپنی سماجی عزت بھی برقرار نہیں رکھ پائے گی۔ جبکہ نقصان پنجابی قوم کا بھی ھو جائے گا۔


پنجاب میں ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور شیخ برادریوں کے آپس کے برادریوں کے اختلافات اور محاذآرائی کو ختم کر کے پنجابی قوم کی بنیاد پر متحد ھوکر اور سیاسی طور پر مضبوط ھوکر پی ٹی آئی کے پٹھانوں اور ھندوستانی مھاجروں اور پی پی پی کے بلوچوں کے ساتھ سیاسی محاذآرائی کرنے سے پنجاب میں پنجابی قوم کی بنیاد مظبوط ھو جانی ھے۔ پنجاب میں پنجابی قوم کی بنیاد مظبوط ھونے کا سماجی ‘ سیاسی اور کاروباری اثر پنجاب سے باھر کراچی ‘ سندھ ‘ بلوچستان کے بلوچ علاقے ‘ بلوچستان کے پشتون علاقے ‘ خیبر پختونخواہ کے پختون علاقے پر بھی پڑے گا۔ کراچی میں ھندوستانی مھاجروں کے سیاسی ' سماجی اور انتظامی تسلط سے گجراتی اور راجستھانی برادریاں نجات چاھتی ھیں۔ سندھ میں بلوچوں کے سیاسی ' سماجی اور انتظامی تسلط سے سماٹ اور سید برادریاں نجات چاھتی ھیں۔ بلوچستان کے بلوچ علاقے میں بلوچوں کے سیاسی ' سماجی اور انتظامی تسلط سے بروھی برادری نجات چاھتی ھے۔ بلوچستان کے پشتون علاقے میں پشتونوں کے سیاسی ' سماجی اور انتظامی تسلط سے بروھی برادری نجات چاھتی ھے۔ خیبر پختونخواہ کے پختون علاقے میں پختونوں کے سیاسی ' سماجی اور انتظامی تسلط سے ھندکو برادری نجات چاھتی ھے۔ لہذا پنجابی قوم کے کراچی میں گجراتی اور راجستھانی برادریوں کے ساتھ ‘ سندھ میں سماٹ اور سید برادریوں کے ساتھ ‘ بلوچستان میں بروھی برادری کے ساتھ ‘ خیبر پختونخواہ میں ھندکو برادری کے ساتھ اچھے سماجی ‘ سیاسی اور کاروباری مراسم قائم ھونا شروع ھو جائیں گے۔ جبکہ پنجابی قوم پاکستان کی سب سے بڑی قوم ھونے کی وجہ سے پاکستان کی مظبوط ' مستحکم اور باعزت قوم بن جائے گی۔ انشاء اللہ

1 comment:

  1. مصنف جلدی میں محض پنجابی کا رٹا لگانے میں یہ بھول گیا کہ آرائیں اور اعوان قوم بھی عرب نژاد ہیں۔جیسے موجودہ قریشی و گیلانی ہیں بعینیہ ویسے ہی اعوان و آرائیں قوم بھی ھے۔تیرے تعصب ذدہ تحریر پر لاکھ لعنت۔

    ReplyDelete