Monday 18 December 2017

ھندوستانی مھاجر جنرل پرویز مشرف پاکستان میں آمریت کیوں چاھتا ھے؟

پاکستان کے سابق اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر جنرل پرویز مشرف نے حکومت کے خلاف بنایا جانے والا سارا خفیہ پلان کھول دیا۔ ایک ٹی وی انٹرویو میں پاکستان کے سابقہ ھندوستانی مھاجر جنرل پرویز مشرف نے کہا کہ سپریم کورٹ اچھا کام کر رھی ھے اور اگر فوج کا بھی اس میں کردار ھے تو یہ اچھی بات ھے۔ ملک کی موجودہ صورتحال کا حل یہی ھے کہ عبوری حکومت کو لایا جائے جو سپریم کورٹ کی اجازت سے قانون میں ترامیم بھی کر سکے اور کچھ مدت تک وہ حکومت کرے۔ اگر حکومت کے ختم ھونے کے بعد تین یا چھ ماہ کے لیے عبوری حکومت آتی ھے تو اس کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اس وقت ملک میں ٹیکنوکریٹ حکومت ضروری ھے۔ اس وقت آئین سے زیادہ ملک کو بچانے اور جمہوری ترامیم کی ضرورت ھے۔ یاد رھے کہ میڈیا پر کافی دنوں سے سرگوشیوں میں کہا جا رھا ھے کہ پاکستان کا طاقتور ادارہ ٹیکنوکریٹ حکومت لانے کی تیاری میں ھے۔ جس کے لیے نمائندوں کے علاوہ نئے وزیر اعظم کا نام بھی چن لیا گیا ھے۔ کچھ دن پہلے پاکستان کی قومی اسمبلی کے سپیکر نے بیان دیا تھا کہ کچھ طاقتیں حکومت کو گرانا چاھتی ھیں۔

پاکستان کی سیاسی صورتحال یہ ھے کہ؛ پاکستان کی 60 % آبادی پنجابی ھے اور 12 % سندھی ھے۔ اس لیے پاکستان کی سطح پر پنجابی اور سندھ کی سطح پر سندھی کو جمہوریت کا فائدہ ھے۔ لیکن اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر پاکستان میں صرف 4 % ھیں۔ اس لیے جمہوری نطام اور لسانی ماحول میں اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے جمہوری عمل کے ذریعے منتخب ھوکر پاکستان پر حکمرانی کرنے کا امکان نہیں رھتا۔ بلکہ لیاقت علی خان اور پاکستان کی دستور ساز اسمبلی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر اراکین کے لیے انتخابی حلقے بنانے اور سیاسی سرگرمیوں کے لیے کارکن فراھم کرنے کے لیے بھی پاکستان کے پہلے نامزد وزیرِ اعظم لیاقت علی خان کے دور سے ھی یوپی ' سی پی سے مسلمانوں کو لاکر کراچی ' حیدرآباد اور سندھ کے دیگر شھروں میں آباد کرنے کا سلسلہ شروع کرنا پڑا تھا۔ یوپی ' سی پی سے لاکر کراچی ' حیدرآباد اور سندھ کے دیگر شھروں میں آباد کیے جانے والے آج سندھ کے لیے تباھی اورسندھیوں کے لیے بربادی کا سبب بنے ھوئے ھیں۔

پنجاب پر انگریز کے قبضہ کے وقت انگریز کی فوج کے ساتھ شامل ھوکر یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی 1849 میں پنجاب میں داخل ھونا شروع ھوئے اور پنجاب کے بڑے بڑے شھروں پر قابض ھوگئے۔ اس لیے پنجاب میں ' خاص طور پر پنجاب کے شھروں لاھور اور راولپنڈی میں تو یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی ' جن کو پنجاب میں پنجابی مٹروا اور بھیا کہتے ھیں ' 1849 سے آباد ھوتے آئے ھیں۔ جو آج پنجاب کے لیے تباھی اورپنجابیوں کے لیے بربادی کا سبب بنے ھوئے ھیں اور انہوں نے پنجابیوں کی زبان ' تہذیب اور ثقافت تک کو برباد کرکے رکھ دیا ھے۔

یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی طرف سے پاکستان کے قیام سے لیکر یہ پروپیگنڈا چلا آ رھا ھے کہ " پاکستان میں آمریت ھونی چاھیئے ' جمہوریت نہیں "۔ "آئین سے زیادہ ملک کو بچانے کی ضرورت ھے"۔ "ملک میں ٹیکنوکریٹ حکومت ضروری ھے"۔ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر سیاستدانوں ' صحافیوں ' دانشوروں ' مذھبی رھنماؤں ' سرکاری ملازموں ' ھنر مندوں ' تاجروں نے بار بار یہ کرکے بھی دکھایا۔ جس کے لیے انہوں نے سیاستدانوں کے نا اھل ھونے کی کہانیاں بنا کر ' نالائق ھونے کی داستانیں سناکر اور کرپٹ ھونے کے قصوں کا طوفان برپا کرکے ' سیاستدانوں کی وجہ سے " پاکستان " کے خطرے میں ھونے کا شور مچا مچا کر اور فوج کو " پاکستان " کو بچانے کا واحد ذریعہ قرار دے دے کر پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں 4 بار جمہوریت ختم کروا کر آمریت قائم کروائی۔

یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کو کراچی ' یوپی ' سی کے رسم و رواج اور اردو زبان کے علاوہ اور کسی چیز سے دلچسپی نہیں۔

اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر جب کہتے ہیں کہ پاکستان پہلے تو اس سے انکی مراد کراچی ھوتا ھے نہ کہ پنجاب ' دیہی سندھ ' خیبر پختونخواہ اور بلوچستان۔

اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر جب کہتے ہیں کہ پاکستانیت تو اس سے انکی مراد یوپی ' سی کے رسم و رواج اور اردو زبان ھوتی ھے ' نہ کہ پنجابی ' سندھی ' پٹھان اور بلوچ کے رسم و رواج اور نہ پنجابی ' سندھی ' پشتو اور بلوچی زبان۔

اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر جب کہتے ہیں کہ پاکستانی قوم کی ترقی تو اس سے انکی مراد یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر ہی ھوتے ہیں نہ کہ پاکستان کی اصل قومیں پنجابی ' سندھی ' پٹھان اور بلوچ۔

No comments:

Post a Comment