Sunday 5 August 2018

ن لیگ کے لیے زرداری کو ساتھ ملاکر جمہوریت کی جنگ لڑنا مناسب نہیں۔

آصف زرداری کی پہلی خواھش پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی میں سپورٹ دینے کے عوض اپنے لیے پاکستان کی صدارت کا عہدہ مانگنا ھوگی۔ پی ٹی آئی نے اگر آصف زرداری کی شرط مان لی تو؛ آصف زرداری پاکستان کا صدر ھوگا۔ پی ٹی آئی کے آصف زرداری کی شرط نہ ماننے کی صورت میں آصف زرداری کی خواھش ن لیگ کو پنجاب اسمبلی میں سپورٹ کرنے کے عوض بلاول زرداری کے لیے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا عہدہ مانگنا ھوگا۔ ن لیگ نے اگر آصف زرداری کی شرط مان لی تو؛ بلاول زرداری قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ھوگا۔ پی ٹی آئی اور ن لیگ نے اگر آصف زرداری کی شرائط نہ مانیں تو؛ آصف زرداری " نہ گھر کا رھے گا اور نہ گھاٹ کا رھے گا"۔

آصف ذرداری نے اسٹیبلشمنٹ کا ساتھ دے کر بلوچستان حکومت گرائی۔ آصف ذرداری نے سینٹ میں اسٹیبلشمنٹ کا ساتھ دیکر ایک کٹھ پُتلی کو چیئرمین سینٹ بنایا۔ اب آصف زرداری کوساتھ ملاکر ن لیگ کے لیے جمہوریت کی بالادستی کی جنگ لڑنا مناسب نہیں۔ ن لیگ آصف زرداری کو پی ٹی آئی کے رحم و کرم پر چھوڑ دے۔ پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کی پارٹی ھے۔ جبکہ آصف زرداری اسٹیبلشمنٹ کا مہرہ ھے۔ اس لیے پی ٹی آئی اور آصف زرداری کو ایک ساتھ انجام تک پہنچنا چاھیے۔

پی ٹی آئی میں پٹھان اور ھندوستانی مھاجر کی بالادستی ھے۔ پٹھان اور ھندوستانی مھاجر اسٹیبلشمنٹ کی کوشش کی وجہ سے پی ٹی آئی کی وفاق اور پنجاب میں حکومت بننے کے بعد پی ٹی آئی نے اسٹیبلشمنٹ میں موجود پٹھان اور ھندوستانی مھاجر کو فائدہ دینا ھے۔ اس لیے اسٹیبلشمنٹ میں موجود پنجابی کے مفاد کو جب نقصان پہنچے گا تو پھر اسٹیبلشمنٹ کا پنجابی اسٹیبلشمنٹ کے پٹھان اور اسٹیبلشمنٹ کے ھندوستانی مھاجر کے ساتھ " ڈانگوں ڈانگی " ھو گا۔ جسکے بعد پنجاب اور خیبر پختونخوہ کے ھندکو علاقوں پر پنجابیوں نے اپنا کنٹرول مزید مظبوط کرلینا ھے۔ خیبر پختونخوہ کے پختون علاقوں اور کراچی میں پنجابی اسٹیبلشمنٹ نے دلچسپی لینی نہیں ھے۔ جبکہ پٹھان اور ھندوستانی مھاجر اسٹیبلشمنٹ نے کچھ کر نہیں پانا۔ دیہی سندھ کے علاقے میں نہ پٹھان اور ھندوستانی مھاجر اسٹیبلشمنٹ کو دلچسپی ھے اور نہ پنجابی اسٹیبلشمنٹ کو دلچسپی ھے۔

پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ میں بلوچوں کو اور پاکستان کی سیاست میں بلوچستان کو پہلے سے ھی کوئی اھمیت حاصل نہیں ھے۔ جبکہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ میں سندھیوں کو بھی کبھی کوئی اھمیت حاصل نہیں رھی۔ لیکن اب سندھیوں کی پارٹی پی پی پی نے بھی دیہی سندھ تک ھی محدود رھنا ھے۔ پی پی پی اب نہ تو ھندوستانی مھاجروں کے اثر والے علاقے کراچی ' نہ پٹھانوں کے اثر والے علاقے خیبر پختونخوہ کے پختون علاقوں اور نہ پنجابیوں کے اثر والے علاقے پنجاب اور خیبر پختونخوہ کے ھندکو علاقوں میں دوبارہ اپنا اثر و رسوخ قائم کر پائے گی۔ اس لیے پاکستان کی سیاست میں اب سندھیوں کو کوئی اھمیت نہیں ملا کرنی۔ بلکہ لگتا یہ ھے کہ؛ سندھیوں سے پاکستان کی سیاست میں اب نہ پنجابیوں کے ساتھ سیاسی مفاھمت ھوپانی ھے۔ نہ پٹھانوں اور ھندوستانی مھاجروں کے ساتھ سیاسی مفاھمت ھوپانی ھے۔ جبکہ پاکستان کی سیاست اب پنجابی بمقابلہ پٹھان اور ھندوستانی مھاجر ھوگی اور پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ میں مقابلہ اب پنجابی اسٹیبلشمنٹ بمقابلہ پٹھان اور ھندوستانی مھاجر اسٹیبلشمنٹ ھوگا۔

پی ٹی آئی کی حکومت کے قیام کے بعد ھنوستانی مھاجر اور پٹھان اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ پنجابی اسٹیبلشمنٹ کی محاذ آرائی یقینی ھے۔ اسکے بعد ھنوستانی مھاجر اور پٹھان اسٹیبلشمنٹ کا زوال اور پی ٹی آئی کا بستر گول ھونا یقینی ھے۔ اس لیے ن لیگ خود کو آصف زرداری کی بلیک میلنگ سے بچائے۔ آصف زرداری کو ن لیگ کی طرف سے اھمیت دینے کی وجہ سے آصف زرداری کی ھنوستانی مھاجر اور پٹھان اسٹیبلشمنٹ میں اھمیت بڑہ جاتی ھے۔ ن لیگ اگر آصف زرداری کو اھمیت نہ دے تو ھنوستانی مھاجر اور پٹھان اسٹیبلشمنٹ نے بھی آصف زرداری کو اھمیت نہیں دینی۔ اس لیے پی ٹی آئی کا بستر گول ھونے سے پہلے زرداری کا بستر گول ھو جانا ھے۔ بلکہ پی ٹی آئی کا بستر گول کرنے سے پہلے آصف زرداری کا بستر گول کرنے سے ن لیگ کو فائدہ ھوگا۔ اس لیے ن لیگ کو پی پی پی کے ساتھ مل کر قومی اسمبلی میں پی پی پی کا اسپیکر قومی اسمبلی بنانے کے بجائے پی ٹی آئی کا اسپیکر قومی اسمبلی بننے دینا چاھیے اور سینٹ کے چیئرمین کو تبدیل کرکے پی پی پی کا سینٹ کا چیئرمین بنانے کے چکر میں نہیں پڑنا چاھیے۔

سیاسی جماعتوں کے سیاسی نظریہ کی بنیاد پر منظم نہ ھونے کی وجہ سے پاکستان میں حکمرانی کی اصل طاقت اسٹیبلشمنٹ کے پاس ھے۔ یہ اسٹیبلشمنٹ کی طاقت ھی ھے کہ؛ ھندوستانی مھاجر اور پٹھان اسٹیبلشمنٹ نے پنجابی نواز شریف کی " کھٹیا کھڑی " کردی۔ اب آنے والے وقت میں؛ پنجابی اسٹیبلشمنٹ پٹھان عمران خان کی " کھٹیا کھڑی " کرے گی۔ سندھی اور بلوچ تو اسٹیبلشمنٹ میں ھیں نہیں۔ اس لیے سندھی اور بلوچ کے مفاد میں ھے کہ؛ ابھی سے سوچ و بچار کرلیں کہ؛ پنجابیوں کے ساتھ سیاسی اور سماجی روابط استوار کرنے ھیں یا ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں کے ساتھ سیاسی اور سماجی روابط استوار کرنے ھیں؟ "اکو پاسا رھنا ھیرے ' یا کھیڑے یا رانجھا"۔ جبکہ پی ٹی آئی کا بستر گول ھونے تک ن لیگ کو چاھیے کہ؛ پنجابیوں کو پنجابی قوم پرستی کا نظریہ دے اور ن لیگ کو پنجاب میں یونین کونسل ' تحصیل ' ضلع اور صوبے کی سطح پر منظم کرے۔ اسکے بعد نہ ن لیگ سے کوئی مقابلہ کر پائے گا۔ نہ ن لیگ کے بغیر کوئی پاکستان کی وفاقی حکومت بنا پائے گا اور نہ پنجابی قوم کے خلاف کوئی سازش ھوسکے گی۔

No comments:

Post a Comment