بلوچ آصف زرداری اور بلاول زرداری کی جدوجہد اور
پٹھان عمران خان کی خواھش کے مطابق 14
مئی 2019 کو پاکستان کی قومی اسمبلی میں پٹھانوں کی پارٹی پی ٹی آئی اور سندھیوں
کی پارٹی پی پی پی نے پنجابیوں کی پارٹی ن لیگ کی مخالفت کے باوجود جنوبی پنجاب
صوبہ بنانے کی قرادا قومی اسمبلی کی قائمہ
کمیٹی کو بھیج دی۔ گوکہ اس کوشش کے باوجود بھی پنجابیوں
کی پارٹی ن لیگ کی حمایت کے بغیر جنوبی پنجاب صوبہ
نہیں بن سکتا۔ لیکن پٹھانوں کی پارٹی پی
ٹی آئی اور سندھیوں کی پارٹی پی پی پی کی طرف سے جنوبی پنجاب صوبہ کی کوشش شروع
کرنے کے بعد پنجابیوں کو بھی حق پہنچتا ھے کہ وہ پنجاب کو 2 کے بجائے 5 صوبوں میں
تقسیم کرنے کی پیشکش کرنے کے بعد پاکستان میں 12 صوبے بنانے کی بات کریں اور خاص
طور پر سندھ کو تقسیم کرکے کراچی کے پنجابیوں ' پٹھانوں ' مھاجروں کے مطالبے
کے مطابق جنوبی سندھ صوبہ اور خیبر پختونخوا کو تقسیم
کرکے ھندکو پنجابیوں کے مطالبے کے مطابق ھزارہ صوبہ بنانے کی مھم کو تیز کریں۔
جنوبی
پنجاب صوبہ بنانے کی سازشوں سے پنجابی قوم کو پریشان ھونے کی ضرورت نہیں ھے۔ پنجاب
میں صوبہ بنا تو پھر بات پاکستان بھر میں صوبے بنانے کے بعد ھی ختم ھوگی۔ سندھ میں
رھنے والے بلوچوں اور عربی نزادوں ' بلوچستان میں رھنے والے بلوچوں ' خیبر
پختونخوا میں رھنے والے پٹھانوں نے جنوبی پنجاب میں رھنے والے بلوچوں ' پٹھانوں
اور عربی نزادوں کو سرائیکی قرار دے دے کر ' جنوبی پنجاب کو سرائیکی علاقہ یا
سرائیکی وسیب کہہ کہہ کر ' پنجاب کو تقسیم کرکے سرائیکی صوبہ یا جنوبی پنجاب صوبہ
بنانے کی سازش کر کر کے جنوبی پنجاب میں رھنے والے بلوچوں ' پٹھانوں اور عربی
نزادوں کی کھٹیا کھڑی کروا دی ھے۔ جو تن لاگے ' سو تن جانے۔ جبکہ سندھ میں
کراچی صوبہ کا قیام ھوجانا ھے۔ خیبر
پختونخوا میں ھندکو صوبہ کا قیام ھوجانا ھے۔ بلوچستان میں گوادر نے وفاقی حکومت کے
زیرِ استعمال علاقہ قرار پانا ھے۔ اس سے ان کی اپنی کھٹیا بھی کھڑی ھوگی۔ جنوبی
پنجاب میں ملتانی پنجابی ' ڈیرہ والی پنجابی ' ریاستی پنجابی کی آبادی ھی جنوبی
پنجاب میں رھنے والے بلوچوں ' پٹھانوں اور عربی نزادوں سے زیادہ ھے جبکہ جنوبی
پنجاب میں پنجابی زبان کے ماجھی ' مالوی ’ دوآبی ’ ڈوگری ’ پہاڑی ' پوٹھو ھاری ’
ھندکو ' شاھپوری ’ جھنگوچی لہجے بولنے والے پنجابی بہت بڑی تعداد میں رھتے ھیں۔ اس
لیے جنوبی پنجاب صوبہ بننے کی صورت میں بھی جنوبی پنجاب صوبہ میں بالادستی پنجابی
کی ھی رھنی ھے۔
پنجاب تقسیم ھوگا تو پنجاب میں 2 نہیں بلکہ پنجاب کے 5 صوبے بنیں گے ؛ 1۔ بہاولپور
ڈویژن پر مشتمل صوبہ جنوب مشرقی پنجاب 2۔ ڈیرہ غازی خان ڈویژن اور ڈیرہ اسماعیل
خان ڈویژن پر مشتمل صوبہ جنوب مغربی پنجاب۔ 3۔ ملتان ڈویژن اور فیصل آباد ڈویژن پر
مشتمل صوبہ وسطی پنجاب۔ 4۔ گوجرانوالہ ڈویژن ' لاھور ڈویژن اور ساھیوال ڈویژن پر
مشتمل صوبہ شمال مشرقی پنجاب۔ 5۔ راولپنڈی ڈویژن ' سرگودھا ڈویژن ' کوھاٹ ڈویژن
اور بنوں ڈویژن پر مشتمل صوبہ شمال مغربی پنجاب۔ پنجاب کے 5 صوبے بنانے کے بعد بھی
تمام صوبوں میں اکثریت پنجابی کی ھی ھوگی جبکہ بلوچ ' پٹھان اور عربی نزاد اقلیت
میں ھونگے۔
پنجاب
کے 5 صوبے بنانے کے بعد پاکستان کے دیگر صوبوں خیبرپختونخوا ' بلوچستان اور سندھ
میں بھی 7 صوبے بنیں گے۔ 1۔ ھزارہ ڈویژن ' مردان ڈویژن ' مالاکنڈ ڈویژن اور پشاور
ڈویژن پر مشتمل صوبہ ھندکو۔ 2۔ شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان پر مشتمل صوبہ
پختونخوا۔ 3۔ ژوب ڈویژن ' کوئٹہ ڈویژن اور سبی ڈویژن پر مشتمل صوبہ پشتونخوا۔ 4۔
قلات ڈویژن اور مکران ڈویژن پر مشتمل صوبہ براھوستان۔ 5۔ نصیر آباد ڈویژن اور
لاڑکانہ ڈویژن پر مشتمل صوبہ سرائیکستان۔ 6۔ سکھر ڈویژن ' حیدرآباد ڈویژن اور
میرپور خاص ڈویژن پر مشتمل صوبہ سماٹستان۔ 7۔ کراچی ڈویژن پر مشتمل صوبہ کراچی بھی
بنیں گے۔
خیبرپختونخو
' بلوچستان اور سندھ میں 7 صوبے بنانے سے صوبہ ھندکو میں اکثریت پنجابی کی ھوگی۔
صوبہ پختونخوا میں اکثریت پختونخوں کی ھوگی۔ صوبہ پشتونخوا میں اکثریت پشتونخوں کی
ھوگی۔ صوبہ براھوستان میں اکثریت بروھیوں کی ھوگی۔ صوبہ سرائیکستان میں اکثریت
بلوچوں کی ھوگی۔ صوبہ سماٹستان میں اکثریت سماٹ کی ھوگی۔ صوبہ کراچی میں اکثریت
پنجابی ' پٹھان اور مھاجر کی ھوگی۔
سرائیکی
سازش سے پنجاب تقسیم کرنے کی کوشش کے بعد پنجاب تقسیم ھو نہ ھو لیکن کراچی نے اب صوبہ
بن جانا ھے۔ کیونکہ کراچی کی 14،910،352 آبادی کے شھر میں بیٹھ کر صرف 1،491،044
سندھیوں کے تعاون کی بنیاد پر دیہی سندھ کے سندھیوں کے لیے سندھ کی حکومت چلانا
ناممکن ھے۔ بلکہ ایسی صورت میں آئینی اور قانونی تقاضوں کے مطابق کراچی کو الگ
صوبہ بنانے میں دقت کے باوجود بھی کراچی کو الگ صوبہ بننے سے روکنا دیہی سندھ کے
سندھیوں کے لیے عملی طور پر ناممکن رھنا ھے۔ کیونکہ کراچی کے 5،278،245 اردو
2،296،194 پشتو 2،236،563 پنجابی 2،311،105 ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی و
دیگر جو کہ کراچی کی آبادی کا 12,122,107 بنتے ھیں۔ انکے کراچی کو الگ صوبہ بنانے
کے مطالبے کو دیہی سندھ کے سندھی صرف اس بنیاد پر مسترد نہیں کرسکتے کہ کراچی کی
14،910،352 آبادی میں 1،491،044 سندھی بولنے والے رھتے ھیں۔
سندھ
رینجرس کا کام سندھ میں دھشتگردی کرنے والوں اور سندھ میں ملک دشمن سرگرمیاں کرنے
والوں کے خلاف قانونی اقدامات کرنا ھے۔ اس لیے کراچی میں سندھ رینجرس کو اگر سیاسی
جلسوں اور جلوسوں میں مداخلت سے دور رکھا جائے تو کیا وزیرِ اعلیٰ سمیت سندھی وزیر
' سندھی مشیر ' سندھی سیکریٹری ' سندھی سرکاری ملازمیں سندھ سیکٹریٹ چھوڑ کر دیہی
سندھ اپنے اپنے گاؤں نہیں بھاگ جائیں گے اور کراچی کے وفاقی اداروں اور پرائیویٹ
اداروں میں ملازمت کرنے والے دیہی سندھ کے سندھیوں کو کراچی میں ملازمت کرنے کی
اجازت دینے کے عوض خود ھی کراچی کو صوبہ بنانے کی پیش کش نہیں کردیں گے؟
کراچی صوبہ بننے کے بعد دیہی سندھ سے تعلق رکھنے والے
وزیروں اور مشیروں کے علاوہ سندھ کی صوبائی حکومت کے افسروں اور ملازموں کو بھی
کراچی صوبہ چھوڑ کر اپنے صوبہ سندھ میں جانا پڑے گا۔ سندھیوں کا کراچی پر قبضہ ختم
ھونے کے بعد کراچی صوبہ میں وزیر اور مشیر ھی نہیں بلکہ سرکاری افسر اور ملازم بھی
پنجابی ' پٹھان ' مھاجر نظر آئیں گے جو کراچی صوبہ کو پاکستان کا سب سے زیادہ ترقی
والا صوبہ بنادیں گے۔ کراچی منی پاکستان بنے گا۔ کراچی پھر سے روشنیوں کا شھر بنے
گا۔ کراچی پھر سے پنجابی ' پٹھان ' مھاجر کے آپس میں پیار و محبت والا شھر بنے گا۔ کراچی
کا وزیرِ اعلیٰ کراچی کا پنجابی ھوگا۔ کراچی کا گورنر کراچی کا پٹھان ھوگا۔ کراچی
کا میئر کراچی کا مھاجر ھوگا۔ جبکہ کراچی کا ڈپٹی میئر کراچی کے سندھی یا بلوچ میں
سے کسی کو بنایا جاسکتا ھے۔
No comments:
Post a Comment