Tuesday, 28 May 2019

بلوچ تسلط سے نجات کی بروھی تحریک بلوچستان کے بعد سندھ میں بھی شروع۔


کردستانی قبائل نے پندرھویں صدی عیسوی میں میر شیہک کی سر کردگی میں وادیء سندھ کی تہذیب کے مھرگڑہ کے علاقے مکران میں قدم رکھا اور مکران کے حکمراں بدرالدین کے ساتھ جنگ کرکے علاقہ پر قبضہ کرلیا۔ اسکے بعد میر شیہک نے بلیدہ سے چل کر براھوئیوں کے ساتھ جنگ کرکے 1486 میں قلات کو فتح کر لیا۔ جو براھوئی ان کے مقابلے پر آئے یا تو وہ قتل کردیے گئے یا وہ علاقہ چھوڑ کر سندھ چلے گئے۔ جبکہ براھوئیوں کے اشرافیہ طبقے کو بلوچوں کی اطاعت قبول کرنا پڑی۔ بلوچ کے ظلم و زیادتیوں سے بچنے کے لیے بہت سے درمیانہ طبقے اور عام طبقے کے براھوئی نے اور مھرگڑہ تہذیب کے علاقے میں رھنے والے بہت سے قبائل نے خود کو بلوچ کہلوانا شروع کردیا۔ انہیں اب نقلی بلوچ کہا جاتا ھے۔

کردستانی بلوچوں کو مغل بادشاہ ھمایوں نے مغل بادشاہ بابر کے دور سے پنجاب میں بابا نانک کی قیادت میں شروع کی جانے والی مغلوں کے خلاف پنجابیوں کی مزاھمت کا مقابلہ کرنے کے لیے 1555 میں ساھیوال کے علاقے میں آباد کیا اور جاگیریں دیں۔ پنجابیوں کی مزاھمت کی وجہ سے ھمایوں بادشاہ کو شیر شاہ سوری کے ھاتھوں اپنی بادشاھت سے ھاتھ دھونے پڑے تھے۔ اس کے بعد ھمایوں کو برسوں در بدری کی زندگی گزارنی پڑی اور اس در بدری کے دور میں ھی اکبر کی پیدائش ھوئی تھی جو بعد میں تاریخ کا اکبر اعظم بنا۔ مغل بادشاہ اکبر کے خلاف دلا بھٹی کی قیادت میں پنجابیوں کی مزاھمت کے تیز ھوجانے کی وجہ سے مغلوں نے جنوب مشرقی پنجاب کے علاقے میں بھی کردستانی بلوچوں کو بہت بڑی تعدا میں آباد کرنا شروع کردیا اور ان کو بڑی بڑی جاگیریں دیں۔ بلوچوں نے ڈیرہ غازی خان ' ڈیرہ اسماعیل خان اور ڈیرہ فتح خان کے نام سے اپنی کمین گاھیں بنائیں اور مظفر گڑہ میں بھی آباد ھونے لگے۔ اس طرح پنجاب کے جنوبی علاقوں میں کردستانی بلوچوں کا قبضہ ھوگیا۔

جنوبی پنجاب سے ملحقہ علاقے سندھ میں عربی نزاد عباسی کلھوڑا کی حکومت تھی۔ جنوبی پنجاب کے بلوچ قبائل نے عباسی کلھوڑا کی فوج میں بھرتی ھونا شروع کردیا لیکن 1783 میں عباسی کلھوڑا کے ساتھ جنگ کرکے سندھ پر قبضہ کرلیا۔ تالپور بلوچ قبائل کے سندھ کی حکمرانی سمبھالنے کے بعد مری ' بگٹی ' کھوسہ ' بجارانی ' سندرانی ' مزاری ' لنڈ ' دریشک ' لغاری ' گورشانی ' قیصرانی ' بزدار ' کھیتران ' پژ ' رند ' گشکوری ' دشتی ' غلام بولک ' گوپانگ ' دودائی ' چانڈیئے ' ٹالپر اور بہت سے چھوٹے چھوٹے قبائل کے خاندانوں نے جنوبی پنجاب اور بلوچستان سے سندھ کے علاقے میں جاکر اپنی جاگیریں بنانا شروع کردیں اور اب تک سندھ کے سندھیوں سے ان کی ملکیت بلوچ نے چھین رکھی ھے۔

جس طرح براھوئیوں کو 1486 میں اپنا غلام بناکر 1887 میں انگریز سے براھوئیوں کے علاقے کا نام بلوچستان رکھوا کر بلوچوں نے براھوئیوں کے علاقے اور براھوئیوں پر غلبہ پایا اور 1783 میں سماٹ کو اپنا غلام بناکر 1936 میں انگریز سے سماٹ کے علاقے کا نام سندھ رکھوا کر بلوچوں نے سماٹ کے علاقے اور سماٹ پر غلبہ پایا۔ اسی طرح 1962 سے کردستانی بلوچ جاگیرداروں نے ملتان کے عربی نزاد گیلانی و قریشی مخدوموں اور بھاولپور کے عربی نزاد عباسی نوابوں کو اپنے ساتھ ملا کر جنوبی پنجاب میں "سرائیکی" سازش شروع کی ھوئی تھی۔ اب کردستانی بلوچ جنوبی پنجاب میں ڈیرہ والی پنجابی ' ملتانی پنجابی ' ریاستی پنجابی کے علاقے کا نام سرائیکستان یا جنوبی پنجاب رکھوا کر ڈیرہ والی پنجابی ' ملتانی پنجابی ' ریاستی پنجابی کے علاقے اور ڈیرہ والی پنجابی ' ملتانی پنجابی ' ریاستی پنجابی کے پر غلبہ پانا چاھتے ھیں۔

بلوچ کی پنجاب میں "سرائیکی" سازش اور ڈیرہ والی پنجابی ' ملتانی پنجابی ' ریاستی پنجابی پر غلبہ پانے کی کوشش کا پنجابی قوم پرستوں کی طرف سے مقابلہ کرنے کی وجہ سے بلوچ کا زوال اب شروع ھوچکا ھے ۔ بلوچ نے پنجابی قوم کے بارے میں اندازہ لگانے میں غلطی کی تھی۔ براھوئی قوم اور سماٹ قوم کی طرح پنجابی قوم کو مغلوب کرنا بلوچ کے لیے ناممکن تو ثابت ھوا لیکن اب براھوئی قوم اور سماٹ قوم کی بلوچ کی بالادستی سے آزادی کا سبب بھی بننے لگا ھے۔ کیونکہ جنوبی پنجاب میں "سرائیکی" سازش کرنے کی وجہ سے پنجابی قوم کھل کر براھوئی قوم اور سماٹ قوم کی بلوچ تسلط سے آزادی کی جدوجہد میں براھوئی قوم اور سماٹ قوم کی حمایت اور مدد کر رھی ھے۔ پنجابی قوم پاکستان بھر میں ھر جگہ براھوئی قوم اور سماٹ قوم کے شانہ بشانہ ھوگی۔ انشاء اللہ

پاکستان میں پنجابیوں کی آبادی پاکستان کی آبادی کا 60٪ ھے۔ پاکستان میں سیاست ' صحافت ' ملٹری بیوروکریسی ' سول بیوروکریسی ' صنعت کے شعبوں ' تجارت کے شعبوں ' ھنرمندی کے شعبوں اور پاکستان کے بڑے بڑے شھروں پر اب پنجابیوں کا کنٹرول قائم ھوتا جا رھا ھے۔ پنجابیوں میں قومپرستی بھی بڑی تیزی سے فروغ پا رھی ھے۔ پنجابیوں کے سماٹ ' ھندکو ' براھوئی قوموں اور کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' راجستھانی ' گجراتی برادریوں کے ساتھ خوشگوار سماجی ' کاروباری اور سیاسی مراسم ھیں لیکن کردستانی بلوچوں کے ساتھ پنجابیوں کے ھی نہیں بلکہ براھوئیوں اور سماٹ کے بھی خوشگوار سماجی ' کاروباری اور سیاسی مراسم نہیں ھیں۔

براھوئی قوم پر 1486 سے بلوچ کی طرف سے ظلم و زیادتی ھورھی ھے۔ سماٹ قوم پر 1783 سے بلوچ کی طرف سے ظلم و زیادتی ھورھی ھے۔ بلوچستان کے اصل مالک براھوئی ھیں۔ سندھ کے اصل مالک سماٹ ھیں۔ براھوئی قوم اور سماٹ قوم تاریخی طور پر پنجابی قوم کے پڑوسی ھیں۔ پنجابی قوم براھوئی قوم اور سماٹ قوم کو مظلوم سمجھتی ھے اور بلوچوں کو ظالم سمجھتی ھے۔ اس لیے پنجابی قوم اپنی مظلوم پڑوسی براھوئی قوم اور سماٹ قوم کی مدد کر رھی ھے۔ بلوچستان کا نام براھوستان کرکے براھوستان کا وزیرِ اعلیٰ براھوئی کو بنوا کر براھوئیوں کو سماجی ' سیاسی ' معاشی طور پر مظبوط کیا جائے گا۔ سندھ کا نام سماٹستان کرکے سماٹستان کا وزیرِ اعلیٰ سماٹ کو بنوا کر سماٹ کو سماجی ' سیاسی ' معاشی طور پر مظبوط کیا جائے گا۔

پنجابی قوم کی پشت پناھی کی وجہ سے پنجاب کے ڈیرہ والی پنجابی ' ملتانی پنجابی ' ریاستی پنجابی تو بلوچ کی سرائیکی سازش اور ڈیرہ والی پنجابی ' ملتانی پنجابی ' ریاستی پنجابی پر غلبہ پانے کی کوشش کا آنکھ میں آنکھ ڈال کر مقابلہ کر رھے تھے۔ لیکن 1486 سے بلوچوں کے ظلم و زیادتیوں کی وجہ سے خوف و ھراس میں مبتلا ھونے کے باعث بلوچ کے سامنے براھوئی گردن اٹھانے کی ھمت نہیں کر رھے تھے۔ لیکن 2018 سے بلوچستان کے براھوئی نے ھمت کرکے بلوچ کی آنکھ سے آنکھ ملاکر اپنے حقوق کی بات کرنا اور بلوچ تسلط سے نجات حاصل کرنا شروع کردی تھی۔ اب 2019 میں جو براھوئی کردستانی قبائل کے 1486 میں براھوئیوں کے ساتھ جنگ کرکے قلات کو فتح کرنے کے بعد کردستانی قبائل کی اطاعت قبول کرنے کے بجائے اپنا علاقہ چھوڑ کر سندھ چلے گئے تھے انہوں نے بھی بلوچ تسلط سے نجات کے لیے سندھ میں اپنی جدوجہد شروع کردی ھے۔

اب صرف سماٹ بچے ھیں۔ 1783 سے بلوچوں کے ظلم و زیادتیوں کی وجہ سے خوف و ھراس میں مبتلا ھونے کے باعث بلوچ کے سامنے سماٹ گردن اٹھانے کی ھمت نہیں کر رھے۔ لیکن پنجابیوں کی جنوبی پنجاب میں ' براھوئیوں کی بلوچستان کے بعد سندھ میں بھی بلوچ تسلط سے نجات کے لیے شروع کی جانے والی جدوجہد کے بعد آخرکار سماٹ کو بھی ھمت کرکے بلوچ کی آنکھ سے آنکھ ملاکر اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے اور بلوچ تسلط سے نجات کے لیے جدوجہد کرنا پڑے گی۔ اس لیے بہتر ھے کہ؛ بلوچ اپنی بالادستی کی سوچ سے دستبردار ھوکر عوامی اور انسانی انداز میں زندگی گزارنا سیکھیں۔ پاکستان کے دشمن ملکوں کے ایجنٹ بننے سے گزیز کریں۔ جس ملک میں رھتے ھیں اس کے خلاف دشمن ملکوں کے ایجنٹ بن کر سازشیں نہ کریں۔ جس زمین نے ان کو پناہ دی اس زمین کے اصل مالکوں پر تسلط قائم کرکے ظلم و زیادتی نہ کریں۔

پاکستان کو بنایا تو وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین کے علاقوں پر گیا تھا لیکن صوبہ سرحد پر قابض پٹھانوں ' بلوچستان پر قابض بلوچوں ' سندھ پر قابض بلوچوں نے پاکستان کے قیام کے ساتھ ھی پاکستان کو پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ قوموں کا ملک قرار دینا شروع کردیا اور یہ بیانیہ بنانا شروع کردیا کہ پاکستان پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ قوموں کا ملک ھے۔ پنجاب میں پنجابی رھتے ھیں۔ سندھ میں سندھی رھتے ھیں۔ خیبر پختونخواہ میں پٹھان رھتے ھیں۔ بلوچستان میں بلوچ رھتے ھیں۔

پاکستان چونکہ وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین پر قائم ھے۔ وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین کی درجہ بندی وادئ سندھ کی تہذیب کے پنجابی خطے۔ وادئ سندھ کی تہذیب کے سماٹ خطے۔ وادئ سندھ کی تہذیب کے براھوئی خطے۔ وادئ سندھ کی تہذیب کے ھندکو پنجابی خطے کے طور پر کی جاسکتی ھے۔ وادئ سندھ کی تہذیب کے اصل باشندے پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو پنجابی ھیں۔

پاکستان کو پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو پنجابی قوموں کا ملک قرار دیا جاسکتا ھے لیکن پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ قوموں کا ملک کس بنیاد پر قرار دیا جاسکتا ھے؟ کیا پاکستان کو پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ قوموں کا ملک قرار دینا فراڈ نہیں ھے؟ خیبر پختونخواہ میں رھنے والے پٹھان ' بلوچستان میں رھنے والے بلوچ اور سندھ میں رھنے والے سندھی بلوچ تو پاکستان کی قومیں ھی نہیں ھیں کیونکہ یہ وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین یا پاکستان میں قابضین ھیں۔

پنجابی ' براھوئی اور سماٹ چونکہ وادیء سندھ کی تہذیب کے اصل باشندے ھیں اور اپنی اپنی زمین کے مالک ھیں۔ اس لیے پاکستان کے دشمنوں کے ایجنٹ نہیں بنتے۔ لیکن بلوچ چونکہ دوسری قوموں کی زمین پر قابض ھیں۔ اس لیے انہیں زمین سے محبت اور زمین کی مالک قوم سے محبت نہیں ھے۔ اس لیے پاکستان کے دشمنوں کے ایجنٹ بننے میں دیر نہیں لگاتے۔ پاکستان کے دشمن ملک بھارت اور افغانستان کے ایجنٹ بن کر بلوچستان ' جنوبی پنجاب اور سندھ میں دھشتگردی کی کاروائیاں کرنے والے سب سے زیادہ بلوچ ھیں۔

دراصل inhabitant of land اور invader of land اور immigrant of land میں فرق ھوتا ھے۔ بلوچ نہ تو براھوئیوں کی زمین ' پنجابیوں کی زمین ' سماٹ کی زمین میں inhabitant ھیں اور نہ immigrant ھوکر ائے ھیں۔ بلوچ تو براھوئیوں کی زمین ' پنجابیوں کی زمین ' سماٹ کی زمین میں invader بن کر آئے۔ اس لیے بلوچ کو چاھیے کہ اپنی invader والی سوچ بھی اب ختم کردے۔ پنجابی قوم اب بلوچ کے invader والے روپ کو بھی برداشت نہیں کرسکتی۔ پنجابی قوم نے اب پاکستان کے ساتھ غداری کرنے والے لوگوں کا مقابلہ اور مظلوم قوموں کی مدد کرنے کا فیصلہ کرلیا ھے۔

No comments:

Post a Comment