Thursday, 30 May 2019

سیاسی قیادت سے محروم قوم کس ریوڑ کی مانند ھوتی ھے؟

سیاسی قیادت سے محروم قوم ان بھیڑ بکریوں کے ریوڑ کی مانند ھوتی ھے جس میں رھنمائی کرنے والی بھیڑ بکری نہیں ھوتی۔ اس لیے ریوڑ جدھر چاھے منہ اٹھائے بھاگتا پھرتا ھے۔ پاکستان میں نظر دوڑائی جائے تو کراچی ' سندھ ' بلوچستان ' خیبر پختونخوا میں پاکستان کے قیام کے ساتھ ھی سیاسی قیادت تھی۔ لیکن پنجاب میں پنجاب کی تقسیم کی وجہ سے 20 لاکھ پنجابی مارے گئے تھے جبکہ 2 کروڑ پنجابی بے گھر ھوگئے تھے اس لیے پنجابیوں میں سیاسی قیادت نہ ھونے کی وجہ سے پاکستان کے قیام کے بعد پنجابی قوم بھیڑ بکریوں کے اس ریوڑ کی طرح رھی جس ریوڑ میں رھنمائی کرنے والی بھیڑ بکری نہیں ھوتی۔

پاکستان کے قیام کے بعد خیبر پختونخوا میں ھندکو کی سیاسی قیادت کو پٹھانوں کی سیاسی قیادت نے مفلوج بنادیا اور پنجاب میں پنجابی سیاسی قیادت نہ ھونے کا فائدہ اٹھاکر پنجابی قوم کے ریوڑ کو اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنے کے لیے پنجابیوں کو خوب ذلیل و خوار کیا لیکن پٹھانوں کی سیاسی قیادت اپنی جانشیں سیاسی قیادت پیدا نہ کرسکی بلکہ اپنے سیاسی جانشین اپنی اولاد یا خاندان کے افراد کو بنانے میں لگی رھی جو جانشین تو بنے لیکن سیاسی قائد نہ بن سکے۔

بلوچستان میں براھوئی کی سیاسی قیادت کو بلوچوں کی سیاسی قیادت نے مفلوج بنادیا اور پنجاب میں پنجابی سیاسی قیادت نہ ھونے کا فائدہ اٹھاکر پنجابی قوم کے ریوڑ کو اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنے کے لیے پنجابیوں کو خوب ذلیل و خوار کیا لیکن بلوچوں کی سیاسی قیادت اپنی جانشیں سیاسی قیادت پیدا نہ کرسکی بلکہ اپنے سیاسی جانشین اپنی اولاد یا خاندان کے افراد کو بنانے میں لگی رھی جو جانشین تو بنے لیکن سیاسی قائد نہ بن سکے۔

سندھ میں سماٹ کی سیاسی قیادت کو عربی نزادوں اور بلوچوں کی سیاسی قیادت نے مفلوج بنادیا اور پنجاب میں پنجابی سیاسی قیادت نہ ھونے کا فائدہ اٹھاکر پنجابی قوم کے ریوڑ کو اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنے کے لیے پنجابیوں کو خوب ذلیل و خوار کیا لیکن عربی نزادوں اور بلوچوں کی سیاسی قیادت اپنی جانشیں سیاسی قیادت پیدا نہ کرسکی بلکہ اپنے سیاسی جانشین اپنی اولاد یا خاندان کے افراد کو بنانے میں لگی رھی جو جانشین تو بنے لیکن سیاسی قائد نہ بن سکے۔

کراچی کی مھاجر قیادت نے تو پنجاب میں پنجابی سیاسی قیادت نہ ھونے کا فائدہ اٹھاکر پنجابی قوم کے ریوڑ کو اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنے کے لیے پنجابیوں کو خوب ذلیل و خوار بھی کیا اور پنجابی قوم کے خلاف سازشوں میں بھی مصروف رھی۔ کراچی کی مھاجر قیادت نے پنجابیوں پر اردو زبان ' گنگا جمنا تہذیب اور اترپردیش کے مدرسوں کے فلسفے کو مسلط کرکے نہ صرف پنجابیوں میں سیاسی قیادت کے ابھرنے کے عمل کو روکا۔ بلکہ پٹھان ' بلوچ ' سندھی سیاسی قیادت کو بھی پنجابیوں کے ساتھ الجھانے میں مصروف رھی۔ لیکن اپنے لیے نئی قیادت پیدا نہ کرسکی۔

اس وقت پنجاب میں پنجابی کے بعد اب خیبر پختونخوا میں پٹھان ' بلوچستان میں بلوچ ' سندھ میں عربی نزاد اور بلوچ ' کراچی میں مھاجر کے پاس بھی سیاسی قیادت نہیں ھے۔ اس لیے پٹھان ' بلوچ' عربی نزاد اور مھاجر بھی بھیڑ بکریوں کے اس ریوڑ کی مانند جدھر چاھے منہ اٹھائے بھاگتے پھر رھے ھیں جس ریوڑ میں رھنمائی کرنے والی بھیڑ بکری نہیں ھوتی۔

پاکستان کے مستقبل کی سیاست میں کامیابی وہ قوم حاصل کرکے گی جسے سیاسی قیادت دستیاب ھوگئی۔ سیاسی قیادت کے دستیاب نہ ھونے تک پٹھان ' بلوچ' عربی نزاد اور مھاجر ھی نہیں بلکہ پنجابی ' سماٹ ' ھندکو ' براھوئی بھی بھیڑ بکریوں کے اس ریوڑ کی مانند جدھر چاھے منہ اٹھائے بھاگتے رھیں گے جس ریوڑ میں رھنمائی کرنے والی بھیڑ بکری نہیں ھوتی۔ اس لیے پاکستان میں سیاسی نالائقیوں کی مزید داستانیں سننے کو ملیں گی۔ سماجی مسائل مزید پیچیدگی اختیار کریں گے۔ انتظامی نا اھلی میں مزید اضافہ ھوگا۔ معاشی بحران مزید بڑھتا رھے گا۔

No comments:

Post a Comment