Saturday, 18 May 2019

پنجابی قوم پرستوں نے "ذھنی دھشتگردی" کا جواب دینا شروع کردیا ھے۔

پاکستان کے قیام کے بعد خان غفار خان کی قیادت میں پٹھانوں نے ''پٹھان کارڈ" اور خیر بخش مری کی قیادت میں بلوچوں نے "بلوچ کارڈ" کا استمال شروع کرکے پاکستان کو پنجابستان ' پاکستان کی وفاقی حکومت کو پنجابی حکومت ' پاکستان کی فوج کو پنجابی فوج اور پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو پنجابی اسٹیبلشمنٹ قرار دے دے کر پختونستان اور آزاد بلوچستان کے نعرے لگا لگا کر پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے کا سلسلہ شروع کیا تو بھارت نے دامے ' درمے ' سخنے پٹھانوں اور بلوچوں کی مدد کرنا شروع کردی۔ مشرقی پاکستان کو بھارت نے 1971 میں پاکستان سے الگ کروا کر بنگلہ دیش بنوا دیا تو نہ صرف پٹھانوں اور بلوچوں کی بلیک میلنگ میں اضافہ ھوا بلکہ جی ایم سید کی قیادت میں سندھیوں نے بھی سندھودیش کے نام پر پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے کا سلسہ شروع کردیا۔

پٹھانوں ' بلوچوں اور سندھیوں کی بلیک میلنگ کی وجہ سے پاکستان تو سماجی اور معاشی طور پر مفلوج ھونا شروع ھوگیا لیکن پٹھانوں ' بلوچوں اور سندھیوں کو کبھی مقامی ' صوبائی اور وفاقی حکومت حاصل کرکے اور کبھی حکومت میں شامل ھوکر کرپشن اور کرائم کرنے کی بھرپور آزادی حاصل ھونا شروع ھو گئی۔ جسے جمھوریت کا نام دیا گیا۔ عوام کی آواز کہا گیا۔ پاکستان کو پنجابستان ' پاکستان کی وفاقی حکومت کو پنجابی حکومت ' پاکستان کی فوج کو پنجابی فوج اور پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو پنجابی اسٹیبلشمنٹ قرار دے دے کر پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے اور پاکستان دشمنی کے نعرے لگا لگا کر پٹھانوں ' بلوچوں اور سندھیوں کی طرف سے حکومت حاصل کرکے کرپشن اور کرائم کرنے کو دیکھ دیکھ کر الطاف حسین کی قیادت میں مہاجروں نے بھی "جئے مہاجر" کا نعرہ لگا کر پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے اور حکومت حاصل کرکے کرپشن اور کرائم کرنے کا سلسہ شروع کردیا۔

در اصل بلوچستان کے بلوچ ایریا ' سندھ کے سندھی ایریا میں بلوچ ' بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے پٹھان ایریا میں پٹھان ' سندھ کے مھاجر ایریا میں ھندوستانی مھاجر ' مقامی سطح پر اپنی سیاسی ' سماجی اور معاشی بالادستی قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ سماٹ ' ھندکو اور بروھی قوموں پر اپنا راج قائم رکھنا چاھتے ھیں۔ ان کو اپنے ذاتی مفادات سے اتنی زیادہ غرض ھے کہ پاکستان کے اجتماعی مفادات کو بھی یہ نہ صرف نظر انداز کر رھے ھیں بلکہ پاکستان دشمن عناصر کی سرپرستی اور تعاون لینے اور ان کے لیے پَراکْسی پولیٹکس کرنے کو بھی غلط نہیں سمجھتے۔ حالانکہ پختونستان کی سازش نے خیبر پختونخواہ کے انتظامی اور اقتصادی ماحول کو نقصان پہنچایا ' ھندکو کو سماجی اور معاشی پیچیدگیوں میں الجھا دیا جبکہ پٹھان نوجوانوں کے مستقبل کو خراب کیا۔ آزاد بلوچستان کی سازش نے بلوچستان کے انتظامی اور اقتصادی ماحول کو نقصان پہنچایا ' بروھیوں کو سماجی اور معاشی پیچیدگیوں میں الجھا دیا جبکہ بلوچ نوجوانوں کے مستقبل کو خراب کیا۔ سندھودیش اور جناح پور کی سازش نے سندھ اور کراچی کے انتظامی اور اقتصادی ماحول کو نقصان پہنچایا ' سماٹ کو سماجی اور معاشی پیچیدگیوں میں الجھا دیا جبکہ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر نوجوانوں کے مستقبل کو خراب کیا۔خیبر پختونخواہ ' بلوچستان ' سندھ اور کراچی میں مستقل آباد پنجابی تو “ملک دشمن نظریاتی دھشتگردی” کا نشانہ بن کر بہت زیادہ خوف و حراص میں مبتلا ھیں۔

پنجابی قوم پرست سماٹ ' بروھی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' راجستھانی ' گجراتی کو مظلوم جبکہ پٹھان ' بلوچ ' مھاجر کو ظالم سمجھتے ھیں۔ اس لیے پنجابیوں نے اب پٹھان غفار خان ' بلوچ خیر بخش مری ' عربی نزاد جی - ایم سید ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر الطاف حسین کے " قوم پرستی" کے نام پر " مفاد پرستی" اور "ذھنی دھشتگردی" والے فلسفے کا مدلل جواب دینا شروع کردیا ھے۔ اس لیے پٹھان غفار خان ' بلوچ خیر بخش مری ' عربی نزاد جی - ایم سید ' مھاجر الطاف حسین کے فلسفے کے عادی حضرات کی اب چینخیں نکل رھی ھیں۔ جو پنجاب اور پنجابی قوم پر بے بنیاد الزامات لگا کر ' بے جا تنقید کرکے ' تذلیل کرکے ' توھین کرکے ' گالیاں دے کر ' گندے حربوں کے ذریعے پنجاب اور پنجابی قوم کو بلیک میل کرنے کے عادی بن چکے ھیں۔

یوں تو پنجابیوں کو " بستہ ب بدمعاش " بنانے میں عربی نزاد اور بلوچ نزاد سندھیوں ' ھندوستانی مھاجروں ‘ پٹھانوں ‘ بلوچوں نے بھرپور کردار ادا کیا لیکن پٹھان اور بلوچ چونکہ اسٹیبلشمنٹ ' بیوروکریسی ' سیاست ' صحافت اور بڑے بڑے شھروں پر ویسا غلبہ حاصل نہیں کرپائے جو یو پی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے پاکستان کے قائم ھوتے ھی حاصل کرلیا تھا۔ اس لیے پنجابیوں کی "کھٹیا کھڑی" کرنے اور " بستہ ب بدمعاش " بنانے میں اھم کردار  یو پی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں  کے پنجاب اور پنجابی قوم کے بارے گھڑے گئے افسانوں ' طوطا کہانیوں اور الف لیلا کی داستانوں کا رھا۔ انہیں ھی عربی نزاد اور بلوچ نزاد سندھی ' پٹھان اور بلوچ دوھراتے رھتے ھیں اور انکے ھی حوالے دیتے رھتے ھیں۔

پاکستان کے قیام کی سات دھائیوں  کے بعد اب اگلے 10 سال تک پنجابیوں اور یو پی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں میں انتہائی شدید قسم کی دلائل کی جنگ ھوگی۔ پنجابیوں نے گڑھے مردے اکھاڑنے ھیں۔ عربی نزاد اور بلوچ نزاد سندھی ' بلوچ اور پٹھان کا کردار نہ 3 والا رھنا ھے اور نہ 13 والا رھنا ھے۔ کیونکہ کہ پاکستان میں سات دھائیوں سے اسٹیبلشمنٹ ' بیوروکریسی ' سیاست ' صحافت اور بڑے بڑے شھروں پر غلبہ کی وجہ سے مسئلہ اصل میں ھے ھی پنجابیوں اور یو پی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے درمیان۔ اس لیے اب اس مسئلے نے اپنے منطقی انجام کی طرف پہنچنا ھے۔ جیسے مشرقی پاکستان میں بنگالیوں اور بہاریوں کے درمیان 1971 میں ھی بنگالیوں اور بہاریوں کی محاذآرائی منطقی انجام کو پہنچ گئی تھی۔

اس لیے سماٹ ' ھندکو ' بروھی عمومی طور پر اور عربی نزاد اور بلوچ نزاد سندھی '  پٹھان ' بلوچ خصوصی طور پر یو پی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے پنجاب اور پنجابی قوم کے بارے گھڑے گئے افسانوں ' طوطا کہانیوں اور الف لیلا کی داستانوں کو دھرانے کے بجائے پنجاب اور پنجابی قوم کے بارے میں اور پاکستان کے تاریخی واقعات کے بارے میں ' تاریخی حقائق کی روشنی میں اپنا موقف بیان کیا کریں۔ پنجابیوں اور یو پی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے درمیان مسئلہ کے منطقی انجام کو پہنچنے کے بعد پنجابیوں اور سماٹ ' ھندکو ' بروھی کے درمیان ھی نہیں بلکہ عربی نزاد اور بلوچ نزاد سندھیوں ' بلوچوں اور پٹھانوں کے درمیان بھی گلے ' شکوے ' شکایتیں ' غلط فہمیاں ' اختلافات ' مسئلے اور معاملات خود بہ خود ہی ٹھیک ھونا شروع ھوجانے ھیں۔ پاکستان میں فتنہ اور فساد کا خاتمہ ھوجانا ھے۔ تعمیر ' ترقی اور خوشحالی کا دور شروع ھوجانا ھے۔

No comments:

Post a Comment