Saturday, 18 May 2019

پاکستان بنتے ھی قوموں کا فراڈ اور پنجابیوں کے ساتھ ظلم و زیادتی

کردستانی قبائل نے 1486 میں وادئ سندھ کی تہذیب کے براھوی خطے میں آکر قبضہ کرکے براھوی خطے کے اصل باشندوں براھوی پر بالادستی حاصل کرلی تھی اور1887  میں انگریز سے وادئ سندھ کی تہذیب کے براھوی خطے کا نام بلوچستان رکھوا کر خود بلوچ قوم بننے لگے اور براھوی کو بھی بلوچ قوم کہنا شروع کردیا۔ بلوچ نے 1783 میں وادئ سندھ کی تہذیب کے سماٹ خطے پر بھی قبضہ کرکے سماٹ خطے کے اصل باشندوں سماٹ پر بالادستی حاصل کرلی تھی اور 1936 میں انگریز سے وادئ سندھ کی تہذیب کے سماٹ خطے کا نام بھی سندھ رکھوا کر خود سندھی قوم بننے لگے اور سماٹ کو بھی سندھی قوم کہنا شروع کردیا۔ انگریز نے 1849 میں پنجاب پر قبضہ کرنے کے بعد وادئ سندھ کی تہذیب کے ھندکو خطے کو پنجاب سے الگ کرکے صوبہ سرحد کے نام سے الگ صوبہ بنا دیا اور افغانستان سے پٹھانوں کی صوبہ سرحد آکر آباد ھونے کی حوصلہ افزائی کو فروغ دے کر ھندکو خطے کے اصل باشندوں ھندکو پر پٹھانوں کی بالادستی کروانا شروع کردی۔

چوھدری رحمت علی گجر نے 1933 میں اپنے پمفلٹ "ابھی یا کبھی نہیں؛ ھم رھتے ھیں یا ھمیشہ کے لئے ھلاک کردیے جائیں گے"؟ میں لفظ "پاکستان" وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین کے پانچ یونٹس مطلب: پنجاب (بغیر تقسیم کے) ' افغانیہ (فاٹا کے علاقے) ' کشمیر ' سندھ ' بلوچستان کے علاقوں کے لیے تجویز کیا تھا اور وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین اب پاکستان ھے۔ وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین کو پہلے سپتا سندھو کہا جاتا رھا اور اب پاکستان کہا جاتا ھے۔ پاکستان کو برطانیہ نے 1947 میں انڈین انڈپینڈینس ایکٹ 1947 کے تحت قوموں کی بنیاد پر نہیں بلکہ وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین کے پانچ یونٹس میں سے چار یونٹس پنجاب ' صوبہ سرحد ' سندھ ' بلوچستان پر مشتمل علاقوں کی بنیاد پر قائم کیا تھا اور وہ بھی پنجاب کو مسلمان پنجابیوں اور غیر مسلمان پنجابیوں کے لیے پنجاب کی زمین کو تقسیم کرکے بنایا گیا۔ پاکستان کے قیام کے لیے پنجاب کو تقسیم کرنے کی وجہ سے 20 لاکھ پنجابی جان سے مارے گئے اور 2 کروڑ پنجابیوں کو بے گھر ھونا پڑا۔ جبکہ پانچویں یونٹ کشمیر کو جوکہ مسلمان پنجابیوں کی اکثریت اور ھندو پنجابیوں ' سکھ پنجابیوں کی اقلیت کا ھی علاقہ ھے اسے پاکستان میں شامل ھی نہیں کیا گیا۔

پاکستان کو بنایا تو وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین کے علاقوں پر گیا تھا لیکن صوبہ سرحد پر قابض پٹھانوں ' بلوچستان پر قابض بلوچوں ' سندھ پر قابض بلوچوں نے پاکستان کے قیام کے ساتھ ھی پاکستان کو پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ قوموں کا ملک قرار دینا شروع کردیا اور یہ بیانیہ بنانا شروع کردیا کہ پاکستان پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ قوموں کا ملک ھے۔ پنجاب میں پنجابی رھتے ھیں۔ سندھ میں سندھی رھتے ھیں۔ خیبر پختونخواہ میں پٹھان رھتے ھیں۔ بلوچستان میں بلوچ رھتے ھیں۔ پاکستان چونکہ وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین پر قائم ھے۔ وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین کی درجہ بندی وادئ سندھ کی تہذیب کے پنجابی خطے۔ وادئ سندھ کی تہذیب کے سماٹ خطے۔ وادئ سندھ کی تہذیب کے براھوی خطے۔ وادئ سندھ کی تہذیب کے ھندکو خطے کے طور پر کی جاسکتی ھے۔ وادئ سندھ کی تہذیب کے اصل باشندے پنجابی ' سماٹ ' براھوی ' ھندکو ھیں۔ اس لیے پاکستان کو پنجابی ' سماٹ ' براھوی ' ھندکو قوموں کا ملک قرار دیا جاسکتا ھے لیکن پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ قوموں کا ملک کس بنیاد پر قرار دیا جاسکتا ھے؟ کیا پاکستان کو پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ قوموں کا ملک قرار دینا فراڈ نہیں ھے؟ خیبر پختونخواہ میں رھنے والے پٹھان ' بلوچستان میں رھنے والے بلوچ اور سندھ میں رھنے والے سندھی بلوچ تو پاکستان کی قومیں ھی نہیں ھیں کیونکہ یہ وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین یا پاکستان میں قابضین ھیں۔

پاکستان کا کوئی بھی علاقہ نہ پاکستان کے قیام سے پہلے یک لسانی تھا اور نہ پاکستان کے قیام کے بعد آبادی کے تبادلے کی وجہ سے یک لسانی رھا تھا۔ جبکہ پاکستان کے قیام کو سات دھائیاں گزرنے کے بعد اب تو پاکستان کے ھر علاقے میں مختلف لسانی گروھوں کی ملی جلی آبادی ھے۔ پاکستان کے آئین کے مطابق بھی پنجاب ' سندھ ' خیبر پختونخواہ ' بلوچستان ' پاکستان کے صوبے ھیں نہ کہ پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ قوموں کے راجواڑے ھیں۔ لیکن پاکستان کے قیام کے بعد بھارت سے آکر کراچی پر قابض ھوجانے والے ھندوستانی مھاجر بھی اب مھاجر قوم بن کر کراچی کو اپنا علاقہ قرار دینے لگے ھیں۔ حالانکہ پاکستان میں پنجاب کی سب سے بڑی آبادی تو پنجابی ھی ھیں لیکن خیبر پختونخواہ کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے پختون علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے بلوچ علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' سندھ کی دوسری بڑی آبادی ' کراچی کی دوسری بڑی آبادی بھی پنجابی ھی ھیں۔ اس لیے پاکستان کی اکثریتی آبادی ھونے اور پاکستان کے چاروں صوبے میں پہلی بڑی یا دوسری بڑی آبادی ھونے کی وجہ سے پاکستان کو پنجابی قوم کا ملک قرار دیا جاسکتا ھے۔ لیکن پاکستان میں پنجابیوں کی صورتحال یہ ھے کہ؛ پٹھان ‘ بلوچ ‘ سندھی ‘ مھاجر اپنے اپنے علاقے میں رھنے والے پنجابیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتی کرتے رھتے ھیں۔

در اصل پاکستان کے قائم ھونے کے بعد پٹھانوں کو پٹھان غفار خان ' بلوچوں کو بلوچ خیر بخش مری ' بلوچ سندھیوں کو عربی نزاد جی - ایم سید ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کو مھاجر الطاف حسین نے “Proxy of Foreign Sponsored Intellectual Terrorism”  کا کھیل ' کھیل کر اپنی “Intellectual Corruption”  کے ذریعے گمراہ کرکے ' انکی سوچ کو تباہ اور انکے بچوں کا مستقبل برباد کردیا ھے۔ اس لیے پٹھان ‘ بلوچ ‘ سندھی ‘ مھاجر ' پنجاب کے خلاف سازشیں اور شرارتیں کرنے میں لگے رھتے ھیں۔ جھوٹے قصے ' کہانیاں تراش کر پنجاب پر الزام تراشیاں کرتے ھیں۔ گالیاں دیتے ھیں۔ اپنے علاقوں میں پنجابیوں پر ظلم اور زیادتیاں کرتے ھیں۔ اپنے علاقوں میں کاروبار کرنے والے پنجابیوں کو واپس پنجاب نقل مکانی کرنے پر مجبور کرتے ھیں بلکہ پنجابیوں کی لاشیں تک پنجاب بھیجتے ھیں۔

پنجاب کو بلیک میل کرنے کے لیے سندھی سندھودیش ' مھاجر جناح پور ' بلوچ آزاد بلوچستان ' پٹھان پختونستان کی سازشیں اور شرارتیں کرتے رھتے ھیں بلکہ اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنے کے لیے پاکستان کے دشمنوں سے سازباز کرکے پاکستان دشمنی کے اقدامات تک کرنے میں لگے رھتے ھیں۔ پٹھان ‘ بلوچ ‘ سندھی ‘ مھاجر سیاستدانوں اور صحافیوں نے اپنا وطیرہ بنایا ھوا ھے کہ ھر وقت پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کے الفاظ ادا کرکے پنجاب اور پنجابی کو گالیاں دیتے رھتے ھیں یا الزام تراشیاں کرتے رھتے ھیں اور اپنے اپنے علاقے میں رھنے والے پنجابیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتی کرنے پر اکساتے رھتے ھیں۔ پٹھان ‘ بلوچ ‘ سندھی ‘ مھاجر سیاستدانوں اور صحافیوں کی حرکتوں کی وجہ سے خیبر پختونخواہ کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے پختون علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے بلوچ علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' سندھ کی دوسری بڑی آبادی ' کراچی کی دوسری بڑی آبادی ' جو کہ پنجابی ھے ' ذھنی طور پر حراساں اور سماجی پچیدگی کا شکار رھتی ھے۔ جسکی وجہ سے اپنے گھریلو اور کاروباری امور کے بارے میں پریشان رھتی ھے۔ اس صورتحال پر پنجابی قوم کو شدید تشویش ھے۔ پنجابی قوم اس صورتحال کا بڑی سنجیدگی سے جائزہ لے رھی ھے۔ پنجابی قوم اب اس صورتحال کو مزید برداشت کرنے پر تیار نہیں اور کسی وقت بھی پنجابی قوم کی طرف سے جوابی ردِ عمل شروع ھوسکتا ھے۔ جسکی وجہ سے پٹھانوں ‘ بلوچوں ‘ سندھیوں ‘ مھاجروں نے بڑے سماجی ' سیاسی اور معاشی بحران میں مبتلا ھو جانا ھے۔

پٹھانوں ‘ بلوچوں ‘ سندھیوں ‘ مھاجروں کو چاھیئے کہ پنجابی قوم کے ساتھ خراب ھوتے ھوئے تعلقات کو مزید خراب ھونے سے بچانے اور اپنی قوم کا پنجابی قوم کے ساتھ مجموعی رویہ درست کرنے کے لیے اپنے اپنے سیاستدانوں اور صحافیوں کے گلے میں پٹہ ڈالیں اور اپنے اپنے علاقے میں جن پنجابیوں کی زمین اور جائیدار پر قبضے کر چکے ھیں ' وہ واپس کردیں۔ جن پنجابیوں کو قتل کرچکے ھیں انکا خون بہا دے دیں۔ جن جن پنجابیوں پر ظلم اور زیادتی کی ھے اسکی تلافی کردیں۔ پٹھانوں ‘ بلوچوں ‘ سندھیوں ‘ مھاجروں کو چاھیئے کہ جس پنجابی شخصیت کی وجہ سے انکو نقصان ھوا ھو یا ھو رھا ھو ' پٹھان ‘ بلوچ ‘ سندھی ‘ مھاجر اس شخصیت کا نام لیکر الزام لگائیں اور اس شخصیت کے خلاف محاذ آرائی کریں۔ لیکن عام پنجابیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتی کرنے والوں پر نظر رکھیں۔ پنجاب اور پنجابیوں کو گالیاں دینے یا الزام تراشیاں کرنے والوں پر نظر رکھیں۔ ٹی ویی ٹاک شو پر نظر رکھیں۔ اخبارات پر نظر رکھیں۔ بلکہ فیس بک پر بھی نظر رکھیں۔

پنجاب ' سندھ ' بلوچستان اور خیبر پختونخواہ ' پاکستان کے صوبے ھیں ' نہ کہ پنجابی ' پٹھان ‘ بلوچ ‘ سندھی ‘ مھاجر قوموں کے راجواڑے۔ اس لیے کوئی بھی صوبہ ایسا نہیں ھے کہ جس میں صرف ایک قوم کے افراد رھتے ھیں۔ پنجاب کے اصل باشندے پنجابی ھیں لیکن پنجاب میں جتنے بلوچ رھتے ھیں اتنے پنجابی بلوچستان میں نہیں رھتے۔ پنجاب میں جتنے پٹھان رھتے ھیں اتنے پنجابی خیبر پختونخواہ میں نہیں رھتے۔ پنجاب میں جتنے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر رھتے ھیں اتنے پنجابی کراچی میں نہیں رھتے۔ پنجاب کی سیاست ' صحافت ' صنعت ' تجارت ' سرکاری نوکریوں اور زمینوں پر یہ بلوچ ' پٹھان اور اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر قبضہ کرتے جا رھے ھیں۔ لہٰذا پٹھانوں ‘ بلوچوں ‘ سندھیوں ‘ مھاجروں کو خیال رکھنا ھوگا کہ پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کے الفاظ ادا کرکے ' پنجاب اور پنجابی کو گالیاں دے کر 'الزامات لگا کر ' انکی قوم کا کوئی فرد ' انکے علاقے میں رھنے والے کسی پنجابی کو خوفزدہ ' ھراساں ' پریشان ' تنگ یا بلیک میل تو نہیں کر رھا؟ تاکہ پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کے الفاظ ادا کرکے پنجاب اور پنجابی کو گالیاں دینے ' الزام تراشیاں کرنے کی صدا اب پنجاب نہ پہنچنے اور پنجابیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتی کی اطلاع اب پنجاب نہ پہنچنے۔ ورنہ جوابی ردِ عمل بہت شدید ھوگا۔

در اصل بلوچستان کے بلوچ علاقے ‘ سندھ کے سندھی علاقے اور پنجاب کے جنوبی علاقے میں بلوچ ‘ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے پٹھان علاقے میں پٹھان ‘ سندھ کے مہاجر علاقے میں مہاجر ‘ مقامی سطح پر اپنی سماجی اور معاشی بالادستی قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ سماٹ ' بروھی اور ھندکو قوموں پر اپنا راج قائم رکھنا چاھتے ھیں۔ ان کو اپنے ذاتی مفادات سے اتنی زیادہ غرض ھے کہ پاکستان کے اجتماعی مفادات کو بھی یہ نہ صرف نظر انداز کر رھے ھیں بلکہ پاکستان دشمن عناصر کی سرپرستی اور تعاون لینے اور ان کے لیے پَراکْسی پولیٹکس کرنے کو بھی غلط نہیں سمجھتے۔

پاکستان کی 60 % آبادی پنجابی ھے۔ جسکی وجہ سے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ ' بیوروکریسی ' تجارت ' صنعت ' صحافت اور سیاست میں بالاتر کردار پنجابیوں کا ھے۔ پنجاب اور پنجابی قوم پر الزامات لگا کر ' تنقید کرکے ' توھین کرکے ' گالیاں دے کر ' گندے حربوں کے ذریعے پنجاب اور پنجابی قوم کو بلیک میل کرنے کے لیے پٹھان ‘ بلوچ اور اردو بولنے والے ھندوستانی مہاجر کا بظاھر ٹارگٹ پنجاب کا وہ پنجابی ھوتا ھے جو اسٹیبلشمنٹ میں ھو ‘ بیوروکریسی میں ھو ' تجارت میں ھو ' صنعت میں ھو ' صحافت میں ھو اور سیاست میں ھو لیکن وسطی اور شمالی پنجاب میں رھنے والے پنجابی کو عملی طور پر پٹھان ‘ بلوچ اور اردو بولنے والے ھندوستانی مہاجر ‘ کوئی نقصان نہیں پونہچا پاتے اور نہ وسطی اور شمالی پنجاب کے پنجابیوں کے ساتھ ان کا براہِ راست مفادات کا ٹکراؤ  ھے۔ اس لیے سماٹ ' بروھی اور ھندکو قوموں پر اپنی بالادستی قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کا اصل نشانہ کراچی ' سندھ ‘ خیبرپختونخواہ ' بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں رھنے والا پنجابی ھی ھوتا ھے۔

پٹھان ' بلوچ اور مھاجر کی عادت بن چکی ھے کہ ایک تو ھندکو ' بروھی اور سماٹ پر اپنا سماجی ' سیاسی اور معاشی تسلط برقرار رکھا جائے۔ دوسرا کراچی ' سندھ ‘ خیبرپختونخواہ ' بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں رھنے والے پنجابی پر ظلم اور زیادتی کی جائے۔ تیسرا پنجاب اور پنجابی قوم پر الزامات لگا کر ' تنقید کرکے ' توھین کرکے ' گالیاں دے کر ' گندے حربوں کے ذریعے پنجاب اور پنجابی قوم کو بلیک میل کیا جائے۔ چوتھا یہ کہ پاکستان کے سماجی اور معاشی استحکام کے خلاف سازشیں کرکے ذاتی فوائد حاصل کیے جائیں۔ لیکن اس صورتحال میں پنجابی قوم کا رویہ مفاھمانہ ' معذرت خواھانہ اور لاپرواھی کا رھا ھے۔

پاکستان کی سب سے بڑی قوم پنجابی ھے۔ پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی ھے۔ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ ' بیوروکریسی ' تجارت ' صنعت ' صحافت اور سیاست میں بالاتر کردار پنجابیوں کا ھے۔ لہذا پنجابی قوم مفاھمانہ ' معذرت خواھانہ اور لاپرواھی کا رویہ ختم کرے۔ خاص طور پر اسٹیبلشمنٹ سے ریٹارڈ ھونے والے پنجابی ' بیوروکریسی سے ریٹارڈ ھونے والے پنجابی ' پنجابی تاجر ' پنجابی صنعتکار ' پنجابی صحافی اور پنجابی سیاستدان اپنا بنیادی فرض اور اخلاقی ذمہ داری ادا کرنے کے لیے؛

1. خیبر پختونخواہ میں ھندکو قوم کو اور خیبر پختونخواہ میں رھنے والے پنجابیوں کو سماجی ' معاشی اور سیاسی طور پر مضبوط کرکے افغانی دراندازوں اور قبضہ گیروں کے سماجی ' معاشی اور سیاسی تسلط سے نجات دلوائیں۔ جو اب خود کو پٹھان کہلواتے ھیں۔

2. بلوچستان میں بروھی قوم کو اور بلوچستان میں رھنے والے پنجابیوں کو سماجی ' معاشی اور سیاسی طور پر مضبوط کرکے کردستانی دراندازوں اور قبضہ گیروں کے سماجی ' معاشی اور سیاسی تسلط سے نجات دلوائیں۔ جو اب خود کو بلوچ کہلواتے ھیں۔

3. سندھ میں سماٹ قوم کو اور سندھ میں رھنے والے پنجابیوں کو سماجی ' معاشی اور سیاسی طور پر مضبوط کرکے دیہی سندھ میں کردستانی دراندازوں اور قبضہ گیروں کے سماجی ' معاشی اور سیاسی تسلط سے نجات دلوائے۔ جو اب خود کو بلوچ کہلواتے ھیں اور شہری سندھ میں ھندوستانی دراندازوں اور قبضہ گیروں کے سماجی ' معاشی اور سیاسی تسلط سے نجات دلوائیں۔ جو اب خود کو مھاجر کہلواتے ھیں۔

No comments:

Post a Comment