جنوبی پنجاب کا علاقہ
ریاستی پنجابیوں ' ملتانی پنجابیوں ' ڈیرہ والی پنجابیوں کا علاقہ ھے۔ جنوبی پنجاب میں
آباد ھونے والے بلوچ ' پٹھان ' گیلانی ' قریشی ' عباسی خود کو ویسے ھی سرائیکی
کہلواتے ھیں جیسے اترپردیش ' راجستھان ' گجرات ' مھاراشترا وغیرہ سے آکر جنوبی سندھ
میں آباد ھونے والے خود کو مھاجر کہلواتے ھیں۔
پنجاب
میں آباد ھونے والے عربی نزاد گیلانیوں ‘ قریشیوں ‘ عباسیوں کو پنجابیوں نے مسلمان
سمجھ کر عزت بھی دی اور پنجاب میں رھنے کی جگہ بھی دی۔ زمین اور جائیداد بھی دی۔
کیا پتہ تھا کہ جنوبی پنجاب میں آباد ھونے والے گیلانی ‘ عباسی ‘ قریشی ' مسلمان
کے روپ میں قبضہ گیر ' سازشی اور فسادی نکلیں گے۔
بلوچوں
کو 1555 میں مغل بادشاہ ھمایوں نے پنجابیوں کی مغلوں کے خلاف محاذآرائی کی وجہ سے سردار
چاکر خان رند کی سربراھی میں پنجاب میں آباد کیا۔ اس کے بعد مغلوں کے خلاف
پنجابیوں کی مزاھمت کے بڑھنے کی وجہ سے مزید بلوچ پنجاب آتے رھے اور مغلوں سے
جاگیریں لے کر مغلوں کے وفادار بن کر جنوبی پنجاب پر قابض ھونے لگے۔
پٹھان
بھی مسلمان کے نام پر ھندوستان کو لوٹنے کے لیے حملہ کرنے والے ترک مسلمانوں کی
فوج میں شامل ھو کر پنجاب میں آ آ کر آباد ھوتے گئے۔ شیر شاہ سوری کے دور میں
پٹھانوں کو باقائدہ پنجاب میں جاگیریں دے کر آباد کیا جانے لگا۔ اس کے بعد جب پٹھانوں
کو افغانستان کی ریاست کو 1747 میں قائم کرکے درانی سلطنت قائم کرنے والے احمد شاہ
ابدالی کی سرپرستی حاصل ھوئی تو پٹھان سارے پنجاب پر قابص ھو گئے۔ پنجاب میں لوٹ
مار بھی کرنے لگے۔ جسکے بعد مھاراجہ رنجیت سنگھ نے 1799 میں نہ صرف پٹھانوں کا
لاھور ' 1818 میں ملتان اور پشاور پر سے قبضہ ختم کروایا بلکہ افغانستان کے علاقے
میں بھی ان پٹھانوں کو دبا کر رکھا تاکہ یہ پٹھان دوبارہ پنجاب میں داخل ھوکر لوٹ
مار اور قبضہ گیری نہ کر سکیں۔
1839
میں مھاراجہ رنجیت سنگھ کے انتقال کر جانے اور 1849 میں انگریزوں کے پنجاب پر قبضے
کے دور میں ان بلوچوں ‘ پٹھانوں اور عربی نزاد گیلانیوں ‘ قریشیوں ‘ عباسیوں کو
پِھر سے پنجاب میں لوٹ مار کرنے ' قبضہ گیری کرنے ' پنجاب اور پنجابیوں کے خلاف
بھرپور سازشیں کرکے "سیکولر پنجاب کو ریلیجیس پنجاب" میں تبدیل کرنے کے
لیے پنجابی مسلمانوں کو سکھ پنجابیوں اور ھندو پنجابیوں سے بدظن اور متنفر کرنے کی
سازشیں کرنے کا موقع مل گیا۔ جس پر انگریز سرکار نے انعام کے طور پر جنوبی پنجاب
میں ان کو جاگیریں اور دریا کے کچے کی زمینیں دیں۔
جنوبی
پنجاب کے علاقے بہاول پور میں آباد عربی نزاد قبیلے عباسی کے نواب ' نواب آف بہاول
پور نے انگریز کے ساتھ "وفادار" نبھائی- لہذا انگریز سرکار نے پاکستان
کے قیام تک بہاول پور کی ریاست کا والی عربی نزاد قبیلے عباسی کو بنائے رکھا۔
جنوبی
پنجاب کے علاقے ملتان میں آباد عربی نزاد قبیلے قریشی کے سربراہ اور گدی نشین
مخدوم شاہ محمود نے رائے احمد کھرل کی انگریزوں کے خلاف پنجاب کی آزادی کی تحریک
میں انگریز کمشنر کومقامی آبادی کی بے چینی کے متعلق معلومات اور اطلاعات پہنچائیں
اور سرکاری فوج کی مدد کے لیے پچیس سو سواروں کی ایک ملتانی پلٹن تیار کر کے دی-
لہذا انگریزوں نے اس “ خدمت “ کے عوض اسے قیمتی جاگیر' نقد انعام اور آٹھ کنویں
زمین عطاء کی-
جنوبی
پنجاب کے علاقے ملتان میں آباد عربی نزاد قبیلے گیلانی کے سربراہ اور گدی نشین
مخدوم سید نور شاہ نے انگریز سرکار کا ساتھ دیا۔ لہذا انگریز سرکار نے اس “ خدمت “
کے عوض خلعت اور سند سے نوازا اور بعد میں کاسہ لیسی کے صلے گیلانی خاندان کو
جاگیریں بھی ملیں-
جنوبی
پنجاب کے علاقے ملتان میں آباد پٹھان قبیلے کے گردیزی خاندان نے انگریز سرکار کا
بھرپور ساتھ دیا۔ لہذا انگریز سرکار نے انگریز کی " مدد " کر نے کے صلے
میں جاگیریں عطاء کیں-
جنوبی
پنجاب کے علاقے خان گڑھ میں آباد پٹھان قبیلے کے نوابزادگان کے جد امجد اللہ داد
خان نے انگریزوں کے خلاف تحریک چلانے والوں کو کچلنے میں انگریزوں کا بھرپور ساتھ
دیا- لہذا نگریز سرکار نے اس “ خدمت “ کے عوض اسے دو بار خصوصی خلعت دی اور انعام
میں جاگیریں عطاء کیں-
جنوبی
پنجاب میں آباد بلوچ قبیلے مزاری کے سردار امام بخش مزاری نے کھل کر انگریزوں کا
ساتھ دیا- لہذا انگریز سرکار نے انگریز کی " مدد " کر نے کے صلے میں اسے
سر کا خطاب دیا اور جاگیریں عطا کیں-
جنوبی
پنجاب میں آباد بلوچ قبیلے دریشک کے سردار بجاران خان دریشک نے انگریزوں کے خلاف
تحریک چلانے والوں کے خلاف لڑنے کے لیے دریشکوں کا ایک خصوصی دستہ انگریزوں کے پاس
بھیجا- لہذا انگریز سرکار نے انگریز کی " مدد " کر نے کے صلے میں
دریشکوں کو جاگیریں عطا کیں-
یہ
بلوچ ‘ پٹھان ‘ گیلانی ‘ عباسی ‘ قریشی پاکستان بننے کے بعد ایوب خان اور یحییٰ
خان کے دور میں سندھ اور بلوچستان کے بلوچوں ' سرحد (موجودہ خیبر پختونخواہ) کے
پٹھانوں ' سندھ کے عربی نزاد مخدوموں ‘ گیلانیوں ‘ جیلانیوں ' قریشیوں ‘ عباسیوں
اور کراچی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کو اپنے ساتھ ملا کر اور مغربی
پاکستان میں ون یونٹ قائم کروا کر حکومت کرتے رھے اور بنگالیوں کی گالیاں پنجابیوں
کو پڑتی رھیں۔ اب یہ بلوچ ‘ پٹھان ‘ گیلانی ‘ عباسی ‘ قریشی ' سندھیوں کی پارٹی پی
پی پی کی سازش کا حصہ بن کر اور سرائیکی کا روپ دھار کر ایک بار پِھر پنجاب اور
پنجابیوں کو لوٹنے کے چکر میں ھیں۔
یہ
بلوچ ‘ پٹھان ‘ گیلانی ‘ عباسی ‘ قریشی جاگیردار پاکستان کے قیام سے پہلے پنجابیوں
کو مسلمان پنجابیوں اور غیر مسلم پنجابیوں میں تقسیم کرنے کے لیے مذھبی جذبات کو
اشتعال دے کر آپس میں لڑواتے رھتے تھے۔ اب یہ بلوچ ‘ پٹھان ‘ گیلانی ‘ عباسی ‘
قریشی جاگیردار جنوبی پنجاب میں سرائیکی سازش کر رھے ھیں تاکہ پنجاب میں ملتانی
پنجابیوں ' ریاستی پنجابیوں ' ڈیرہ والی پنجابیوں اور عام بلوچ ‘ پٹھان ‘ گیلانی ‘
عباسی ‘ قریشی آبادگاروں کو آپس میں پنجابی اور سرائیکی کی بنیاد پر لڑوا کر جنوبی
پنجاب پر اپنا قبضہ برقرار اور اپنی جاگیروں کو محفوظ رکھ سکیں۔