Sunday 13 May 2018

پرویز مشرف ' آصف زرداری ' عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے لیے بوجھ بنتے جا رھے ھیں۔

گذشتہ ایک دھائی سے پاکستان کی قومی سیاست پرویز مشرف ' آصف زرداری ' عمران خان ' نواز شریف اور اسٹیبلشمنٹ کے گرد گھوم رھی تھی۔ اب پاکستان کی قومی سیاست میں پرویز مشرف سیاسی طور پر مفلوج ھوچکا ھے۔ اس لیے پاکستان کی مستقبل کی قومی سیاست میں پرویز مشرف کے کردار کی کوئی اھمیت نہیں رھنی۔ پرویز مشرف کے مھاجر ھونے کی وجہ سے واحد راستہ یہ بچا ھے کہ کراچی کے مھاجروں کے ساتھ رابطہ کرکے کراچی کی مقامی سیاست کرے اور پنجاب میں سے اچھے دنوں میں پرویز مشرف کے ساتھ رھنے والے پنجابی سیاستدان اب اپنے مستقبل کا راستہ خود تلاش کریں۔

پاکستان کی قومی سیاست میں آصف زرداری نیم مفلوج ھوچکا ھے۔ اس لیے پاکستان کی مستقبل کی قومی سیاست میں آصف زرداری کے کردار کی اھمیت کم ھوتی جانی ھے۔ آصف زرداری کے بلوچ ھونے کی وجہ سے واحد راستہ یہ بچا ھے کہ سندھ کے اور جنوبی پنجاب کے بلوچوں کے ساتھ رابطہ کرکے سندھ کی اور جنوبی پنجاب کی قبائلی سیاست کرے اور پنجاب میں سے اچھے دنوں میں آصف زرداری کے ساتھ رھنے والے پنجابی سیاستدان اب اپنے مستقبل کا راستہ خود تلاش کریں۔

پاکستان کی قومی سیاست میں عمران خان نے مفلوج ھونا شروع کردیا ھے۔ اس لیے پاکستان کی مستقبل کی قومی سیاست میں عمران خان کے کردار کی اھمیت کم ھونا شروع ھو جانی ھے۔ عمران خان کے پٹھان ھونے کی وجہ سے واحد راستہ یہ بچنا ھے کہ پنجاب کے اور خیبر پختونخواہ کے پٹھانوں کے ساتھ رابطہ کرکے پنجاب کی پٹھان برادری اور خیبر پختونخواہ کے پٹھان قبائل کی سیاست کرے اور پنجاب میں سے اب تک عمران خان کے ساتھ رھنے والے پنجابی سیاستدان اب اپنے مستقبل کا راستہ خود تلاش کریں۔

پرویز مشرف ' آصف زرداری ' عمران خان کے آپس میں متحد ھوکر اور اسٹیبلشمنٹ میں سے اپنے حمایتی پیدا کرکے نواز شریف کو پاکستان کی وزارتِ اعظمی سے ' ن لیگ کی صدارت سے اور آئندہ کے لیے انتخاب لڑنے سے تا حیات نا اھل کروا دینے کے باوجود بھی نواز شریف سیاسی جدوجہد میں مصروف ھے۔ پرویز مشرف کو مکمل طور پر مفلوج ' آصف زرداری کو نیم مفلوج کرنے کے بعد اب عمران خان کو سیاسی طور پر مفلوج کرنے کے ساتھ ساتھ اسٹیبلشمنٹ میں موجود اپنے مخالفین کا بھی ڈٹ کر مقابلا کر رھا ھے۔ اس لیے پاکستان کی قومی سیاست میں نواز شریف پہلے کے مقابلے میں زیادہ مظبوط اور متحرک ھوتا جا رھا ھے اور پاکستان کی مستقبل کی قومی سیاست میں نواز شریف کا کردار زیادہ اھم ھونا شروع ھوگیا ھے۔

نواز شریف کے پنجابی ھونے کی وجہ سے اور پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی ھونے کی وجہ سے نواز شریف کے پاس واحد راستہ یہ بچا ھے کہ پنجابیوں کے ساتھ رابطہ کرکے پنجابی قوم پرستی کی سیاست کرے اور پاکستان کی قومی اسمبلی کی 272 نشستوں میں سے پنجاب کی 144 نشستوں پر اور خیبر پختونخواہ کی  39 نشستوں میں سے پنجابی علاقے اور نان پشتون قبائل کے علاقوں کی نشستوں میں سے 137 نشستیں حاصل کرکے پاکستان کی وفاقی حکومت ن لیگ کی بنوائے۔

پاکستان کے داخلی سیاسی مسئلے تو اپنی جگہ لیکن اب بین الاقوامی سیاسی مسئلے بھی بڑھتے جا رھے ھیں۔ سب سے اھم مسئلہ ایران اور سعودی عرب کے بڑھتے ھوئے تنازعہ کی وجہ سے پیدا ھوتا جا رھا ھے۔ سعودی عرب ' اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ ھے۔ ایران کی روس اور چین مدد کر رھا ھے۔ چین کے پاکستان کے ذریعے بحر ھند تک پہنچنے کے لیے کیمیونیکیشن اور انرجی کوریڈور بنانے کی وجہ سے امریکہ اور چین میں تنازعہ ھے۔ ایران بھی پاکستان کا پڑوسی ھے۔ چین بھی پاکستان کا پڑوسی ھے۔ بین الاقوامی سیاسی مسئلے پاکستان کے بارڈر تک پہنچ چکے ھیں۔

جون اور جولائی 2018 پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔ جون اور جولائی 2018 میں پاکستان میں نگراں حکومت ھوگی۔ ن لیگ اپنا نگراں وزیرِ اعظم نامزد کرنے سے اجتناب کرے گی اور ن لیگ پی پی پی کے نامزد کردہ فرد کو نگراں وزیرِ اعظم نامزد کردے گی۔ نگراں حکومت کے دوران پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو واضح طور پر امریکن کیمپ یا چینی کیمپ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑے گا۔ ایک کیمپ کی حمایت دوسرے کیمپ کی واضح مخالفت بن جانی ھے۔ اس لیے پاکستان کی مستقبل کی قومی سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کے لیے خارجی محاذ پر مسئلے بڑھتے جا رھے ھیں۔ جبکہ پاکستان کے داخلی معاملات میں نواز شریف اور اسٹیبلشمنٹ کا آپس میں اتفاق نہیں ھے اور سیاسی طور مفلوج پرویز مشرف ' نیم مفلوج آصف زرداری ' مفلوج ھوتا ھوا عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے لیے فائدہ مند ھونے کے بجائے بوجھ بنتے جا رھے ھیں۔ بلکہ پرویز مشرف ' آصف زرداری ' عمران خان کو اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ھونے کے تاثر سے نواز شریف اور اسٹیبلشمنٹ میں فاصلے بڑھتے جا رھے ھیں۔

پاکستان اب زیادہ عرصہ دو کشتیوں میں سوار نہیں رہ سکتا۔ پاکستان کا امریکہ اور چین میں سے واضح طور پر کسی ایک کیمپ میں جانا ضروری ھوتا جا رھا ھے یا مجبوری بنتا جا رھا ھے۔ پاکستان کیا کرے گا؟ کیا ایران اور سعودی عرب کے تنازعہ میں پاکستان اب بھی غیر جانبداری والا کردار رکھ پائے گا تاکہ ایران اور سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے تعلقات خراب نہ ھوں؟ کیا امریکہ اور چین کے تنازعہ میں پاکستان اب بھی غیرجانبداری والا کردار رکھ پائے گا تاکہ امریکہ اور چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات خراب نہ ھوں؟


پاکستان اور پاکستان کے عوام کے مفاد میں تو بہتر یہ ھی تھا کہ وزیرِ اعظم ھوتے ھوئے نواز شریف اور پاکستان کی آرمی اسٹیبلشمنٹ باھمی مشاورت کے ساتھ واضح طور پر امریکن یا چینی کیمپ میں جانے کا فیصلہ کرتے۔ لیکن نواز شریف کے وزیرِ اعظم کے طور پر برطرفی کے بعد جو صورتحال پیدا ھو چکی ھے ' اسکے بعد زیادہ امکانات تو یہ ھی ھیں کہ اب نواز شریف اور پاکستان کی آرمی اسٹیبلشمنٹ واضح طور پر امریکن یا چینی کیمپ میں جانے کا فیصلہ اپنے اپنے طور پر کریں گے۔ پاکستان کی آرمی اسٹیبلشمنٹ اور ن لیگ کے قائد نواز شریف کے پاکستان کے قومی کھلاڑی ھونے کی وجہ سے الگ الگ کیمپ میں جانے کی صورت میں پاکستان کی آرمی اسٹیبلشمنٹ اور ن لیگ کے قائد نواز شریف کے درمیان ٹکراؤ ھوگا جس سے نقصان پاکستان اور پاکستان کے عوام کا ھوگا۔ جبکہ ایک ھی کیمپ میں جانے کی صورت میں پاکستان کی آرمی اسٹیبلشمنٹ اور ن لیگ کے قائد نواز شریف کے درمیان باھمی تعاون کا طریقہ کار بلآخر طے کرنا ھی پڑنا ھے۔

No comments:

Post a Comment