Friday 4 May 2018

اردو بولنے والے ھندوستانیوں کو پنجابی کیوں نا پسند کرتے ھیں؟


جیسے افرد کے آپس میں مراسم ھوتے ھیں۔ گھرانوں کے آپس میں مراسم ھوتے ھیں۔ خاندانوں کے آپس میں مراسم ھوتے ھیں۔ ویسے ھی برادریوں اور قوموں کے آپس میں مراسم ھوتے ھیں۔ لیکن مراسم کے بنتے اور بگڑتے دیر نہیں لگتی۔ جبکہ کسی کے ساتھ ناپسندیدگی یکدم نہیں ھوا کرتی۔ ناپسندیدگی سے پہلے کے بہت سے مراحل ھوتے ھیں۔ شکوہ ' شکایت ' احتجاج ' ناراضگی سے شروع ھوکر بات ناپسندیدگی تک پہنچتی ھے جو تعلقات کو بگاڑ دیتی ھے۔ کچھ ایسی ھی صورتحال یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے ساتھ پنجابیوں کی ھے۔ پنجاب میں اور خاص طور پر پنجاب کے شھروں لاھور ' راولپنڈی ' اسلام آباد میں اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے ساتھ پنجابیوں کے مراسم اچھے تھے لیکن پنجابیوں کا انہیں ناپسند کرنے کا سلسلہ حال ھی میں شروع ھوا ھے۔ اس سے پہلے یہ سلسلہ شکوہ ' شکایت ' احتجاج ' ناراضگی تک محدود تھا۔ اس سلسلہ کی ابتدا کراچی میں یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے پنجابی کے ساتھ رویہ کہ وجہ سے 1988 سے شروع ھوگئی تھی۔

جب پنجابیوں نے 1988 سے کراچی سے اپنا کاروبار اور گھر بار پنجاب منتقل کرنا شروع کیا تو کراچی سے آنے والا پنجابی پنجاب کے جن جن علاقوں میں قیام پذیر ھوتا گیا۔ وھاں کراچی میں پنجابی کے ساتھ ھونے والے ظلم کی داستانیں بھی فروغ پاتی گئیں۔ 30 سال گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ داستانیں بھی بڑھتی گئیں اور کراچی سے بیدخل ھوکر پنجاب آنے والے پنجابیوں کی اولادوں اور انکے حلقہء احباب میں اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے لیے ناپسندیدگی بھی بڑھتی گئی۔ مھاجر مشرف کی آمریت کے دور میں پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی میں مھاجر پرستی اور مھاجریت کے فروغ نے پنجاب میں اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے لیے ناپسندیدگی میں بے انتہا اضافہ کردیا۔

اس لیے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کو خود اپنی اداؤں پر غور کرنا ھوگا کہ پنجابیوں کے ساتھ ان کے مراسم ناپسندیدگی کی حد تک کیوں ' کب اور کیسے پہنچے؟ بلکہ پنجابیوں کے مراسم کی خرابی کے اثرات اب صرف کراچی کے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں تک محدود نہیں رھے۔ ناپسندیدگی کی یہ سلگتی آگ اب پنجاب میں رھنے والے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں تک بھی پہنچنے لگی ھے۔ اردو بولنے والے ھندوستانیوں کو اس بات کو دھیان میں رکھنا چاھیے کہ کراچی میں اردو بولنے والے 52 لاکھ کچھ ھزار ھیں جبکہ پنجاب میں اردو بولنے والے 53 لاکھ کچھ ھزار ھیں۔

پاکستان کی 2017 کی آدم شماری کے مطابق کراچی کی آبادی 14،910،352 ھے۔ اردو بولنے والے 5،278،245 ھیں۔ پشتو بولنے والے 2،296،194 ھیں۔ پنجابی بولنے والے 2،236،563 ھیں۔ سندھی بولنے والے 1،491،044 ھیں۔ بلوچی بولنے والے 760،428 ھیں۔ سرائیکی بولنے والے 536،773 ھیں۔ ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی سمیت دیگر زبانیں بولنے والے 2،311،105 ھیں۔ چونکہ پنجابی زبان کا ھندکو لہجہ بولنے والے بھی پنجابی ھیں۔ کشمیری بھی پنجابی زبان کا لہجہ پہاڑی بولتے ھیں۔ پنجابی زبان کا لہجہ ڈیرہ والی پنجابی ' ملتانی پنجابی ' ریاستی پنجابی کو سرائیکی قرار دیکر الگ شمار کیا گیا ھے۔ پنجابی ' ھندکو ' کشمیری ' سرائیکی دراصل پنجابی ھی ھیں۔ اس لیے درحقیقت پاکستان کی 2017 کی آدم شماری کے مطابق کراچی میں پنجابی کی آبادی 50 لاکھ ھے۔ لیکن ان پنجابیوں کو بھی اگر شمار کرلیا جائے جنہوں نے پاکستان کی 2017 کی آدم شماری میں اپنا شمار کراچی کے بجائے اپنے آبائی علاقوں میں کروایا ھے لیکن وہ کراچی میں رھائش پذیر ھیں تو کراچی میں پنجابیوں کی موجودگی 50 لاکھ سے بھی زیادہ ھے۔

یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی طرف سے پنجابیوں کی اردو کی املا اور تلفظ درست کرتے ھوئے ' خود کو مہذب اور پنجابیوں کو پینڈو کہتے ھوئے ' خود کو تعلیم یافتہ اور پنجابیوں کو گنوار کہتے ھوئے ' خود کو دانشور اور پنجابیوں کو جاھل کہتے ھوئے بلکہ جا بے جا پنجابیوں کی تذلیل اور توھیں کرتے ھوئے ' خود کو برتر اور پنجابیوں کو خود سے کمتر ظاھر کرتے ھوئے تو ' آپنے پاکستان کے قیام کے ساتھ ھی دیکھنا شروع کردیا ھوگا لیکن کیا آپنے کراچی کے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی طرف سے پنجابیوں کی عزت افزائی کے لیے مارے جانے والے یہ نعرے بھی کبھی سنے تھے؟
1۔ کھینچ کے رکھو ' تان کے رکھو - دھوتی والوں کو ' باندھ کے رکھو۔
2۔ کھینچ کے رکھو ' تان کے رکھو - پینڈوؤ بستر باندھ کے رکھو۔
3۔ کھینچ کے رکھو ' تان کے رکھو - ڈھگو بستر باندھ کے رکھو۔

کراچی کے ان یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے پنجابیوں کو خود سے ناپسندیدگی کرنے پر مجبور کرنے کے لیے بڑے جتن کیے ھیں اور پاکستان کے قیام سے کرتے چلے آئے ھیں۔ گذشتہ 30 سال سے کراچی میں رھنے والا پنجابی انکے ھاتھوں یرغمال ھے اور انکے رویہ اور طرزِ عمل سے سب سے زیادہ متاثر بھی کراچی کا پنجابی ھوا ھے۔ بنگالی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کو تو انہوں نے پاکستان کے قیام کے فورا" بعد ھی خود سے ناپسندیدگی کروانا شروع کردیا تھا لیکن پنجابیوں نے دھائیوں تک ان یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے ناز و نخرے بھی برداشت کیے اور تذلیل و توھین بھی کروائی۔ اسکے بعد کہیں جاکر ناپسندیدگی کا اظہار کرنا شروع کیا۔

پنجابی قوم پرست کراچی میں رھنے والے پنجابیوں کے ساتھ کراچی کے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے رویہ کا ویسے ھی بغور جائزہ لے رھے ھیں ' جیسے خیبر پختونخواہ میں پختونوں کے پنجابیوں کے ساتھ ' بلوچستان کے پشتون علاقے میں پشتونوں کے پنجابیوں کے ساتھ ' بلوچستان کے بلوچ علاقے میں بلوچوں کے پنجابیوں کے ساتھ ' جنوبی پنجاب میں بلوچوں ' پٹھانوں ' گیلانیوں ' قریشیوں ' عباسیوں کے پنجابیوں کے ساتھ ' سندھ میں بلوچوں اور سیدوں کے پنجابیوں کے ساتھ مراسم اور رویہ کا جائزہ لے رھے ھیں۔ بلکہ پنجاب کے بڑے بڑے شھروں میں رھنے والے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے رویہ کا بھی بغور جائزہ لے رھے ھیں۔

اب اگر یہ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی کراچی کے پنجابی سے اپنے مراسم درست کرلیتے ھیں تو ھی پنجابیوں کے رویہ میں تبدیلی آسکتی ھے ورنہ پنجاب کے قوم پرست پنجابی نے کراچی کے پنجابی کی تذلیل و توھین اور کراچی کے پنجابی کے ساتھ ظلم اور زیادتی کی وجہ سے کراچی کے پنجابی کا ساتھ دینا ھے اور یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کو پنجاب کے پنجابیوں کے رویہ میں ناپسندیدگی ضرور نظر آتی رھنی ھے۔ پنجاب میں رھنے والے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی کراچی کے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی حمایت اور وکالت کرنے کی وجہ سے پنجاب میں رھنے والے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے ساتھ بھی پنجاب کے پنجابیوں کی ناپسندیدگی میں مزید اضاٖفہ ھونا شروع ھوجانا ھے۔

No comments:

Post a Comment