Friday 13 September 2019

بلاول زرداری نے سندھ تقسیم کرکے کراچی صوبہ بنانے کا جواز فراھم کردیا ھے۔

بلوچ نزاد آصف زرداری کے بیٹے اور پی پی پی کے چیئرمین بلاول زرداری نے حیدرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ھوئے بلآخر دیہی سندھ اور جنوبی پنجاب کے بلوچوں اور عربی نزادوں کے منصوبے کو آشکار کردیا۔ پی پی پی کے چیئرمین بلوچ بلاول زرداری نے کہا کہ؛ جس طرح مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنایا گیا ویسے ھی دیہی سندھ کو سندھو دیش اور جنوبی پنجاب کو سرائیکی دیش بنایا جائے گا۔ بنگلہ دیش تو شیخ مجیب الرحمٰن کی بھارت کے ساتھ ساز باز کے بعد بھارت کی مشرقی پاکستان میں فوجی مداخلت کے بعد وجود میں آیا تھا اور اس عمل کے دوران 20 لاکھ بنگالی مارے بھی گئے تھے۔ کیا دیہی سندھ کو سندھو دیش اور جنوبی پنجاب کو سرائیکی دیش بنانے کے لیے بلوچ بلاول زرداری بھی بھارت کے ساتھ ساز باز کرچکا ھے؟ کیا بلوچ بلاول زرداری اب 20 لاکھ بلوچ اور عربی نزاد دیہی سندھ میں اور 20 لاکھ بلوچ اور عربی نزاد جنوبی پنجاب میں مروائے گا؟ پی پی پی کے چیئرمین بلوچ بلاول زرداری نے پریس کانفرنس کرتے ھوئے ثابت کردیا کہ پی پی پی کا مشن پاکستان دشمنی ھے۔ وفاق کی سیاست کے نام پر پی پی پی کا اصل مشن پاکستان کے وفاق کو بلیک میل کرنے کے ساتھ ساتھ دیہی سندھ میں سماٹ اور جنوبی پنجاب میں پنجابیوں پر بلوچوں اور عربی نزادوں کے سماجی ' سیاسی ' معاشی ' انتظامی تسلط کو برقرار رکھنا ھے۔ اس لیے بلوچ بلاول زرداری نے ایسے نازک موقع پر سندھو دیش اور سرائیکی دیش بنانے کی بات کی ھے جب پاکستان دشمن طاقتیں پاکستان کے خلاف سرگرم ھیں۔ پاکستان حالتِ جنگ میں ھے اور پاکستان کی مسلح افواج پاکستان کے دفاع کے لیے پاکستان کے مشرقی اور مغربی محاذ پر جانوں کی قربانی دے رھی ھے۔

سندھ میں رھنے والے بلوچ اور عربی نزاد جنوبی پنجاب میں رھنے والے بلوچوں اور عربی نزادوں کو سرائیکی قرار دے کر اور جنوبی پنجاب کو سرائیکی علاقہ یا سرائیکی وسیب قرار دے کر پنجاب کو تقسیم کرکے سرائیکی صوبہ یا جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کی سازش عرصہ دراز سے کر رھے تھے۔ اب پی پی پی کے چیئرمین بلوچ بلاول زرداری نے پریس کانفرنس کرکے کہہ دیا ھے کہ؛ جس طرح مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنایا گیا ویسے ھی دیہی سندھ کو سندھو دیش اور جنوبی پنجاب کو سرائیکی دیش بنایا جائے گا۔ اس لیے پی پی پی کے چیئرمین بلوچ بلاول زرداری کے اعلان نے پنجابیوں کے لیے سندھ کو تقسیم کرکے کراچی صوبہ قائم کرنے کا سیاسی اور اخلاقی جواز فراھم کردیا ھے۔ جنوبی پنجاب میں ملتانی پنجابی ' ڈیرہ والی پنجابی ' ریاستی پنجابی کی آبادی ھی جنوبی پنجاب میں رھنے والے بلوچوں اور عربی نزادوں سے زیادہ ھے۔ جبکہ جنوبی پنجاب میں پنجابی زبان کے ماجھی ' مالوی ’ دوآبی ’ ڈوگری ’ پہاڑی ' پوٹھو ھاری ’ ھندکو ' شاھپوری ’ جھنگوچی لہجے بولنے والے پنجابی بھی بہت بڑی تعداد میں رھتے ھیں۔ چونکہ جنوبی پنجاب میں بلوچوں اور عربی نزادوں کے مقابلے میں پنجابیوں کی آبادی بہت زیادہ ھے۔ اس لیے جنوبی پنجاب کو پنجاب سے الگ کرکے صوبہ بنانے کے امکانات تو نہ ھونے کے برابر ھیں۔ لیکن اگر جنوبی پنجاب کو صوبہ بنا بھی دیا جائے تو جنوبی پنجاب صوبے میں اکثریت پنجابیوں کی ھی رھنی ھے۔ جنوبی پنجاب صوبہ کی اسمبلی میں پنجابی اراکینِ اسمبلی اکثریت میں ھوا کریں گے جبکہ بلوچ اور عربی نزاد اقلیت میں ھوا کریں گے۔ اس لیے جنوبی پنجاب صوبہ کا وزیرِ اعلیٰ پنجابی ھی بنا کرے گا۔

کراچی کی صورتحال یہ ھے کہ؛ پاکستان کی 2017 کی آدم شماری کے مطابق کراچی کی آبادی 14،910،352 ھے۔ اردو بولنے والے 5،278،245 ھیں۔ پشتو بولنے والے 2،296،194 ھیں۔ پنجابی بولنے والے 2،236،563 ھیں۔ سندھی بولنے والے 1،491،044 ھیں۔ بلوچی بولنے والے 760،428 ھیں۔ سرائیکی بولنے والے 536،773 ھیں۔ ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی سمیت دیگر زبانیں بولنے والے 2،311،105 ھیں۔ چونکہ پنجابی زبان کا ھندکو لہجہ بولنے والے بھی پنجابی ھیں۔ کشمیری بھی پنجابی زبان کا لہجہ پہاڑی بولتے ھیں۔ پنجابی زبان کا لہجہ ڈیرہ والی پنجابی ' ملتانی پنجابی ' ریاستی پنجابی کو سرائیکی قرار دیکر الگ شمار کیا گیا ھے۔ پنجابی ' ھندکو ' کشمیری ' سرائیکی دراصل پنجابی ھی ھیں۔ اس لیے درحقیقت پاکستان کی 2017 کی آدم شماری کے مطابق کراچی میں پنجابی کی آبادی 50 لاکھ ھے۔ لیکن ان پنجابیوں کو بھی اگر شمار کرلیا جائے جنہوں نے پاکستان کی 2017 کی آدم شماری میں اپنا شمار کراچی کے بجائے اپنے آبائی علاقوں میں کروایا ھے لیکن وہ کراچی میں رھائش پذیر ھیں تو کراچی میں پنجابیوں کی موجودگی 50 لاکھ سے بھی زیادہ ھے۔

کراچی کو الگ صوبہ بنانے کے مطالبے کو دیہی سندھ کے سندھی صرف اس بنیاد پر مسترد نہیں کرسکتے کہ کراچی کی 14،910،352 آبادی میں 1،491،044 سندھی بولنے والے رھتے ھیں۔ جبکہ آئینی اور قانونی تقاضوں کے مطابق کراچی کو الگ صوبہ بنانے میں دقت کے باوجود بھی دیہی سندھ کے سندھیوں کے لیے کراچی کو الگ صوبہ بننے سے روکنا عملی طور پر ناممکن رھنا ھے۔ کیونکہ صرف 1،491،044 سندھیوں کے تعاون کی بنیاد پر دیہی سندھ کے سندھیوں کے لیے سندھ کی حکومت چلانا ناممکن ھوجانا ھے۔ کراچی میں سندھی بولنے والے صرف 1،491،044 ھیں۔ اس لیے دیہی سندھ کے سندھیوں کے لیے کراچی میں بیٹھ کر سندھ کی حکومت چلانا اس وقت تک ممکن نہیں ھے جب تک ھندوستانی مھاجر کو کراچی کی مکمل حکمرانی اور سندھ کی حکومت میں آدھا حصہ نہ دیں۔ اس صورت میں پنجابی اشرافیہ کی حمایت کی تو ضرورت نہیں لیکن وفاقی اداروں کا تعاون پھر بھی انتہائی ضروری ھے یا پھر دیہی سندھ کے سندھیوں کے لیے ضروری ھے کہ کراچی میں بیٹھ کر سندھ کی حکومت چلانے کے لیے پنجابی اشرافیہ دیہی سندھ کے سندھیوں کی حمایت کرے اور وفاقی ادارے تعاون کریں۔

سندھ رینجرس کا کام سندھ میں دھشتگردی کرنے والوں اور سندھ میں ملک دشمن سرگرمیاں کرنے والوں کے خلاف قانونی اقدامات کرنا ھے۔ اس لیے کراچی میں سندھ رینجرس کو اگر سیاسی جلسوں اور جلوسوں میں مداخلت سے دور رکھا جائے تو کیا وزیرِ اعلیٰ سمیت سندھی وزیر ' سندھی مشیر ' سندھی سیکریٹری ' سندھی سرکاری ملازمیں سندھ سیکٹریٹ چھوڑ کر دیہی سندھ اپنے اپنے گاؤں نہیں بھاگ جائیں گے اور کراچی کے وفاقی اداروں اور پرائیویٹ اداروں میں ملازمت کرنے والے دیہی سندھ کے سندھیوں کو کراچی میں ملازمت کرنے کی اجازت دینے کے عوض خود ھی کراچی کو صوبہ بنانے کی پیش کش نہیں کردیں گے؟

کراچی میں پنجابی معاشی طور مستحکم ھیں۔ کراچی اسٹاک ایکسچینج کے ریکارڈ کے مطابق کراچی اسٹاک ایکسچینج میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری پنجابی کی ھے۔ جسکی وجہ سے کراچی کی معیشت مظبوط ھے۔ کراچی کی صنعت ' تجارت ' ٹرانسپورٹ اور ھنرمندی کے شعبوں میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری پنجابی کی ھے۔ جسکی وجہ سے کراچی کی معیشت چلتی ھے۔ اس سے نہ صرف کراچی کے سیاست ' صحافت ' سرکاری اور پرائیویٹ نوکریاں کرنے والے ھندوستانی مھاجر کو رزگار ملتا ھے۔ بلکہ دیہی سندھ سے جانے والے سندھی کو بلوچستان سے جانے والے بلوچ کو اور خیبر پختونخواہ سے جانے والے پٹھان کو بھی روزگار ملتا ھے۔

پاک فوج کی ایک کور ' پاک بحریہ کے اھم اڈوں ' پاک فضائیہ کے اھم اڈوں ' وفاقی اداروں کے دفاتر اور پرائیویٹ کمپنیوں کے ھیڈ آفسوں میں پنجابیوں کی اکثریت کی وجہ سے کراچی میں پنجابی کی انتظامی اھمیت بھی ھے۔ سیاسی اھمیت بھی ھے۔ سماجی اھمیت بھی ھے۔ کراچی کے بہترین رھائشی علاقوں کلفٹن ' ڈیفینس اور کینٹ کے علاقوں میں رھنے والوں کی اکثریت پنجابیوں کی ھے۔ جبکہ سندھی اور بلوچ زیادہ تر کراچی کے گاؤں ' گوٹھوں پر مشتمل دیہی علاقوں میں رھتے ھیں۔ پٹھان زیادہ تر کراچی کی کچی آبادیوں کے کچے پکے اور ناجائز تعمیر کردہ مکانوں میں رھتے ھیں۔ ھندوستانی مھاجر زیادہ تر ضلع وسطی اور ضلع کورنگی کی گنجان آبادیوں کے چھوٹے چھوٹے مکانوں میں رھتے ھیں۔

کراچی کو الگ صوبہ بنانے کے بعد کراچی کے پنجابی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی اور پٹھان وفاقی اداروں کے تعاون کی وجہ سے آسانی کے ساتھ کراچی صوبہ پر حکومت کر سکتے ھیں۔ بلکہ ایسی صورت میں کراچی میں رھنے والے 1،491،044 سندھی 760،428 بلوچی 536،773 سرائیکی بھی پبجابی اشرافیہ کے ساتھ مفاھمت کرنے کو ترجیح دیں گے جبکہ ھندوستانی مھاجروں کی بڑی تعداد بھی اپنی اصلاح کرنا شروع کرسکتی ھے۔ جبکہ سندھ کو تقسیم کرکے کراچی کو صوبہ بنانے کے لیے صرف سندھ رینجرس کو سیاسی جلسوں اور جلوسوں میں مداخلت سے دور رکھنے کی ضرورت ھے۔

کراچی صوبہ بننے کے بعد دیہی سندھ سے تعلق رکھنے والے وزیروں اور مشیروں کے علاوہ سندھ کی صوبائی حکومت کے افسروں اور ملازموں کو بھی کراچی صوبہ چھوڑ کر اپنے صوبہ سندھ میں جانا پڑے گا۔ سندھیوں کا کراچی پر قبضہ ختم ھونے کے بعد کراچی صوبہ میں وزیر اور مشیر ھی نہیں بلکہ سرکاری افسر اور ملازم بھی پنجابی ' پٹھان ' مھاجر نظر آئیں گے جو کراچی صوبہ کو پاکستان کا سب سے زیادہ ترقی والا صوبہ بنادیں گے۔ کراچی منی پاکستان بنے گا۔ کراچی پھر سے روشنیوں کا شھر بنے گا۔ کراچی پھر سے پنجابی ' پٹھان ' مھاجر کے آپس میں پیار و محبت والا شھر بنے گا۔ کراچی کا وزیرِ اعلیٰ کراچی کا پنجابی ھوگا۔ کراچی کا گورنر کراچی کا پٹھان ھوگا۔ کراچی کا میئر کراچی کا مھاجر ھوگا۔ جبکہ کراچی کا ڈپٹی میئر کراچی کے گجراتی یا راجستھانی میں سے کسی کو بنایا جاسکتا ھے۔

No comments:

Post a Comment