Thursday 16 November 2017

پاکستان دشمن سرگرمیوں کا صرف انتظامی اقدامات سے تدارک نہیں کیا جاسکتا۔


پاکستان کی 85٪ آبادی پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی امن پسند ' محبِ وطن اور محنت کش ھے۔ لیکن پاکستان کی 15٪ آبادی افغانی نزاد پٹھان ' کردستانی نزاد بلوچ ' یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کا کام پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی کو اپنے سیاسی ' سماجی اور معاشی تسلط میں رکھنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے خلاف سازشیں کرکے پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرتے رھنا بن چکا ھے۔

پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے ' پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے کے لیے ھی افغانی نزاد پٹھان پختونستان ' کردستانی نزاد بلوچ آزاد بلوچستان' یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر جناح پور کی سازشیں کرتے رھتے ھیں اور پاکستان کا سماجی ' سیاسی ' معاشی اور انتظامی ماحول خراب کرتے رھتے ھیں۔ پاکستان کی فوج کا آپریشن ردالفساد بھی زیادہ تر ان ھی علاقوں میں ھوتا رھتا ھے جہاں افغانی نزاد پٹھان ' کردستانی نزاد بلوچ ' یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر رھتے ھیں۔ پاکستان کی فوج کا آپریشن ردالفساد بھی پاکستان کی 85٪ آبادی پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی کے خلاف نہیں بلکہ پاکستان کی 15٪ آبادی افغانی نزاد پٹھان ' کردستانی نزاد بلوچ ' یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کے خلاف ھوتا رھا ھے۔

پاکستان کے قائم ھونے کے بعد سے افغانی نزاد پٹھانوں کو پٹھان غفار خان ' کردستانی نزاد بلوچوں کو بلوچ خیر بخش مری ' 1972 سے بلوچ سندھیوں اور عربی نزاد سندھیوں کو عربی نزاد جی - ایم سید ' 1986 سے یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کو مھاجر الطاف حسین نے "ذھنی دھشتگردی"  کا کھیل ' کھیل کر اپنی "ذھنی دھشتگردی" کے ذریعے گمراہ کرکے ' انکی سوچ کو تباہ کردیا تھا۔ اس لیے کراچی کی یوپی ‘ سی پی کی اردو بولنے والی ھندوستانی مہاجر اشرافیہ ' سندھ کے دیہی علاقے اور پنجاب کے جنوبی علاقے کی عربی نزاد اشرافیہ ‘ بلوچستان کے بلوچ علاقے ‘ سندھ کے دیہی علاقے اور پنجاب کے جنوبی علاقے کی کردستانی نزاد بلوچ اشرافیہ ‘ خیبر پختونخوا ' بلوچستان کے پشتون علاقے ' شمالی اور سینٹرل پنجاب کی افغانی نزاد پٹھان اشرافیہ کو اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنے کے لیے پاکستان کے دشمنوں سے سازباز کرکے پاکستان دشمنی کے اقدامات کرنے میں آسانی رھتی ھے اور اس نے اپنا وطیرہ بنا رکھا کہ ھر وقت پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کے الفاظ ادا کرکے پنجاب اور پنجابی کو گالیاں دی جائیں۔ الزام تراشیاں کی جائیں اور اپنے اپنے علاقے میں رھنے والے پنجابیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتی کی جائے۔ تاکہ ایک تو پنجاب اور پنجابی قوم پر الزامات لگا کر ' تنقید کرکے ' توھین کرکے ' گالیاں دے کر ' گندے حربوں کے ذریعے پنجاب اور پنجابی قوم کو بلیک میل کیا جائے۔ دوسرا ھندکو ' براھوئی اور سماٹ پر اپنا سماجی ' سیاسی اور معاشی تسلط برقرار رکھا جائے۔ تیسرا پاکستان کے سماجی ' سیاسی ' معاشی اور انتظامی استحکام کے خلاف سازشیں کرکے پاکستان کے دشمنوں سے ذاتی فوائد حاصل کیے جائیں۔ لیکن پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج اب تک انکی سازشوں اور ملک دشمن سرگرمیوں کا سیاسی طور پر تدارک کرنے میں ناکام رھی ھے۔ جبکہ انتظامی اقدامات سے انکی سازشوں اور ملک دشمن سرگرمیوں کو عارضی طور پر روکا تو جاتا رھا لیکن ختم نہیں کیا جاسکا۔

پاکستان کے تعلیمی نصاب کے مطالعہ پاکستان اور تاریخ میں چونکہ جھوٹ پڑھایا جاتا ھے۔ اس لیے مطالعہ پاکستان اور تاریخ میں پاکستان میں واقع زمین کی تاریخ ' پاکستان میں واقع زمین کے باشندوں کی تہذیب ' پاکستان میں واقع زمین کے باشندوں کی ثقافت ' پاکستان میں واقع زمین کے باشندوں کی زبان ' پاکستان میں واقع زمین پر پیدا ھونے والی عظیم شخصیات کے علاوہ سب کچھ بتایا اور پڑھایا جاتا ھے۔ پاکستان میں واقع زمین کی تاریخ کا اس لیے بتایا اور پڑھایا نہیں جاتا تاکہ اس زمین کے باشندے اپنے اپنے شاندار ماضی سے آگاہ نہ ھوسکیں۔ پاکستان میں واقع زمین کے باشندوں کی تہذیب کا اس لیے بتایا اور پڑھایا نہیں جاتا تاکہ اس زمین کے باشندے اپنی اپنی شاندار تہذیب پر فخر نہ کرسکیں۔ پاکستان میں واقع زمین کے باشندوں کی ثقافت کا اس لیے بتایا اور پڑھایا نہیں جاتا تاکہ اس زمین کے باشندے اپنی اپنی شاندار ثقافت کو اختیار نہ کرسکیں۔ پاکستان میں واقع زمین کے باشندوں کی زبان کا اس لیے بتایا اور پڑھایا نہیں جاتا تاکہ اس زمین کے باشندے اپنی اپنی شاندار زبان کو بولنا شروع نہ کرسکیں۔ پاکستان میں واقع زمین پر پیدا ھونے والی عظیم شخصیات کا اس لیے بتایا اور پڑھایا نہیں جاتا تاکہ اس زمین کے باشندے اپنی اپنی عظیم شخصیات کے نقشَ قدم پر چل کر اپنی زمین کی حفاظت ' اپنی تہذیب کی عزت ' اپنی ثقافت کا احترام ' اپنی زبان کو بولنے ' اپنی عوام سے محبت کرنے والے نہ بن جائیں ' بیرونی حملہ آوروں اور قبضہ گیروں کو ھیرو کے بجائے غاصب سمجھنا شروع نہ کردیں ' بیرونی حملہ آوروں اور قبضہ گیروں کے راستے کی رکاوٹ نہ بن جائیں۔

پاکستان کے قیام سے لیکر اب تک سرکاری سرپرستی میں مفروضوں پر مبنی نظریات اور دروغ گوئی پر مشتمل فلسفے تراش کر جھوٹا مطالعہ پاکستان اور تاریخ پڑھا کر عوام سے اصل حقائق چھپانے کی وجہ سے پاکستان کے سیاستدان ' حکمران ' صحافی اور دانشور بھی پاکستان کے عوام کو سیراب کے پیچھے چلائے جا رھے ھیں۔ جس کی وجہ سے پاکستانی عوام فریب اور فساد میں مبتلا ھیں اور منزلِ مقصود پانے کے بجائے گمراھی کے راستے پر گامزن ھی نہیں بلکہ باھم دست و گریباں بھی ھیں۔ چونکہ باطل اور جھوٹ نے آخر مٹنا جبکہ حق اور سچ نے ظاھر ھونا ھی ھوتا ھے۔ اس لیے حق اور سچ سامنے لائے بغیر پاکستان کی فوج کے پاکستان کے اندر پاکستان کے دشمنوں کے خلاف کیے جانے والے آپریشنوں کو کامیاب کروانا ناممکن ھے۔ کیونکہ پاکستان کی عوام کے خیالات کو درست کرنے کی ضرورت اور اھمیت کا احساس کیے بغیر صرف حالات کو ھی ٹھیک کرنے پر دھیان دے کر ماضی کی طرح کے انتظامی اقدامات کرنے سے ملک دشمن سرگرمیوں کو تو عارضی طور پر روکا جاسکتا ھے لیکن سیاسی فہم و فراست اور حکمتِ عملی اختیار کرکے عوام کے خیالات کو درست نہ کرنے کی وجہ سے ' مستقل طور پر ختم نہیں کیا جاسکتا۔ اس لیے پاکستان کی فوج کے پاکستان کے اندر پاکستان کے دشمنوں کے خلاف کیے جانے والے آپریشنوں کو کامیاب کرکے پاکستان کی عوام کو امن و سکون سے زندگی گذارنے کا ماحول دینے اور پاکستان کو مظبوط ' مستحکم اور خوشحال ملک بنانے کے لیے مطالعہ پاکستان اور تاریخ میں سے جھوٹ کو نکالنے کے ساتھ ساتھ تاریخی حق اور سچ کی روشنی میں اس امر کا بھی جائزہ لینا پڑے گا کہ؛

1۔ گذشتہ 72 سال سے سندھیوں اور یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے تعلقات کیسے رھے اور کس نے کس کے ساتھ کیا سماجی ' سیاسی ' معاشی اور انتظامی زیادتی کی۔

2۔ گذشتہ 118 سال سے سندھیوں اور پنجابیوں کے تعلقات کیسے رھے اور کس نے کس کے ساتھ کیا سماجی ' سیاسی ' معاشی اور انتظامی زیادتی کی۔

3۔ گذشتہ 174 سال سے پنجابیوں اور یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے تعلقات کیسے رھے اور کس نے کس کے ساتھ کیا سماجی ' سیاسی ' معاشی اور انتظامی زیادتی کی۔

4۔ گذشتہ 244 سال سے سندھیوں اور کردستانی نزاد بلوچوں کے تعلقات کیسے رھے اور کس نے کس کے ساتھ کیا سماجی ' سیاسی ' معاشی اور انتظامی زیادتی کی۔

5۔ گذشتہ 272 سال سے پنجابیوں اور افغانی نزاد پٹھانوں کے تعلقات کیسے رھے اور کس نے کس کے ساتھ کیا سماجی ' سیاسی ' معاشی اور انتظامی زیادتی کی۔

No comments:

Post a Comment