Friday 17 November 2017

پاکستان میں "را" کی "سیاسی پراکسی" کا مقابلہ کیوں نہیں کیا جاتا؟


چیئرمین جوائینٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے اپریل 2018 میں بتایا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی "را" نے 2015 سے پاکستان میں سی ۔ پیک منصوبوں کو ختم کرنے کے لئے بھی 500 ملین ڈالر سے زائد کی رقم سے خصوصی طور پر ایک نیا سیل قائم کیا ھوا ھے۔ بھارت چونکہ عرصہ دراز سے پاکستان میں "جسمانی دھشت گردی" کے علاوہ "سیاسی پراکسی" کے ذریعے "دانشورانہ دھشت گردی" میں بھی ملوث ھے۔ اس لیے سوال اٹھتا ھے کہ؛ پاکستان کی فوج نے "پاکستان میں بھارت کی جسمانی دھشت گردی" کے خلاف تو کارروائی کرنے کے لئے آپریشن شروع کیا ھوا ھے۔ لیکن پاکستان کی حکومت ' پاکستان کی فوج ' آئی ایس آئی ' ایم آئی ' آئی بی نے بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کی پاکستان میں "سیاسی پراکسی" کے ذریعے "دانشورانہ دھشت گردی" کا مقابلہ کرنے کے لئے کیا اقدامات کیے ھیں؟

پاکستان کی 85٪ آبادی پنجابی ' ھندکو ' براھوئی ' سماٹ ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی امن پسند ' محبِ وطن اور محنت کش ھیں۔ لیکن پاکستان کی 15٪ آبادی افغانی نزاد پٹھان ' کردستانی نزاد بلوچ ' یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کا کام ھندکو ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' براھوئی ' سماٹ  ' گجراتی ' راجستھانی کو اپنے سیاسی ' سماجی اور معاشی تسلط میں رکھنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے خلاف سازشیں کرکے پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرتے رھنا بن چکا ھے۔ پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے ' پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے کے لیے ھی افغانی نزاد پٹھان پختونستان ' کردستانی نزاد بلوچ آزاد بلوچستان' یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر جناح پور کی سازشیں کرتے رھتے ھیں اور پاکستان کا سماجی ' سیاسی ' معاشی اور انتظامی ماحول خراب کرتے رھتے ھیں۔ پاکستان کی فوج کا آپریشن ردالفساد بھی زیادہ تر ان ھی علاقوں میں ھو رھا ھے جہاں یہ افغانی نزاد پٹھان ' کردستانی نزاد بلوچ ' یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر رھتے ھیں۔ مطلب یہ کہ پاکستان کی فوج کا آپریشن ردالفساد پاکستان کی 85٪ آبادی پنجابی ' ھندکو ' براھوئی ' سماٹ ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی کے خلاف نہیں ھورھا بلکہ پاکستان کی 15٪ آبادی افغانی نزاد پٹھان ' کردستانی نزاد بلوچ ' یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کے خلاف ھورھا ھے۔

پاکستان کے قائم ھوتے کے بعد سے افغانی نزاد پٹھانوں کو پٹھان غفار خان ' کردستانی نزاد بلوچوں کو بلوچ خیر بخش مری ' 1972 سے بلوچ سندھیوں اور عربی نزاد سندھیوں کو عربی نزاد جی - ایم سید ' 1986 سے یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کو مھاجر الطاف حسین نے بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کی پاکستان میں " سیاسی پراکسی" کا کھیل ' کھیل کر "دانشورانہ دھشت گردی" کے ذریعے گمراہ کرکے ' انکی سوچ کو تباہ کردیا تھا۔ اس لیے کراچی کی یوپی ‘ سی پی کی اردو بولنے والی ھندوستانی مہاجر اشرافیہ ' سندھ کے دیہی علاقے اور پنجاب کے جنوبی علاقے کی عربی نزاد اشرافیہ ‘ بلوچستان کے بلوچ علاقے ‘ سندھ کے دیہی علاقے اور پنجاب کے جنوبی علاقے کی کردستانی نزاد بلوچ اشرافیہ ‘ خیبر پختونخوا ' بلوچستان کے پشتون علاقے ' شمالی اور وسطی پنجاب کی افغانی نزاد پٹھان اشرافیہ کو اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنے کے لیے پاکستان کے دشمنوں سے سازباز کرکے پاکستان دشمنی کے اقدامات کرنے میں آسانی رھتی ھے اور اس نے اپنا وطیرہ بنائے رکھا کہ ھر وقت پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کے الفاظ ادا کرکے پنجاب اور پنجابی کو گالیاں دی جائیں۔ الزام تراشیاں کی جائیں اور اپنے اپنے علاقے میں رھنے والے پنجابیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتی کی جائے۔ تاکہ ایک تو پنجاب اور پنجابی قوم پر الزامات لگا کر ' تنقید کرکے ' توھین کرکے ' گالیاں دے کر ' گندے حربوں کے ذریعے پنجاب اور پنجابی قوم کو بلیک میل کیا جائے۔ دوسرا ھندکو ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' براھوئی ' سماٹ  ' گجراتی ' راجستھانی پر اپنا سماجی ' سیاسی اور معاشی تسلط برقرار رکھا جائے۔ تیسرا پاکستان کے سماجی ' سیاسی ' معاشی اور انتظامی استحکام کے خلاف سازشیں کرکے پاکستان کے دشمنوں سے ذاتی فوائد حاصل کیے جائیں۔ لیکن پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج اب تک بھارت کی "سیاسی پراکسی" کے ذریعے پاکستان میں "دانشورانہ دھشت گردی" کا سیاسی طور پر تدارک کرنے میں ناکام رھی ھے۔ جبکہ انتظامی اقدامات سے بھارت کی سازشوں اور پاکستان دشمن سرگرمیوں کو عارضی طور پر روکا تو جاتا رھا لیکن ختم نہیں کیا جاسکا۔

No comments:

Post a Comment