Saturday 18 November 2017

بلوچستان سے پنجابی پنجاب اور پنجاب سے بلوچ بلوچستان منتقل کیے جائیں۔

بلوچستان کے بلوچ علاقے میں جتنے پنجابی ھیں ‘ اس سے زیادہ بلوچ پنجاب میں ھیں۔ بلوچستان کے بلوچوں نے بروھی کی زمین پر نہ صرف قبضہ کیا ھوا ھے بلکہ یہ پنجاب کی سیاست ‘ سرکاری نوکریوں اور زمیںوں پر بھی قبضہ کرتے جا رھے ھیں۔ یہ بلوچ پنجاب سے سیاسی جماعتوں کے مرکزی اور صوبائی صدر ‘ مرکزی اور صوبائی جنرل سیکرٹری بھی بنتے ھیں۔ یہ بلوچ پنجاب اسمبلی کے ممبر  اور پنجاب سے قومی اسمبلی کے ممبر بھی بنتے ھیں۔ یہ بلوچ پنجاب سے صوبائی وزیر اور صوبائی مشیر بھی بنتے ھیں۔ یہ بلوچ پنجاب سے مرکزی وزیر اور مرکزی مشیر بھی بنتے ھیں۔ یہ بلوچ پنجاب سے پاکستان کا صدر ' پاکستان کا وزیرِ اعظم ' پنجاب کا گورنر ‘ پنجاب کا وزیر اعلیٰ بھی بنے۔ جبکہ بلوچستان کے بلوچ علاقے میں رھنے والے پنجابیوں کو چونکہ بلوچستان کی صوبائی حکومت میں نمائندگی نہیں دی جاتی۔ اس لیے نہ تو بلوچستان کے پنجابیوں کا سیاسی معاملات کے بارے میں موقف سامنے آتا ھے اور نہ ھی بلوچستان کے پنجابیوں کوسیاسی حقوق اور حکومتی سھولیات مل پاتی ھیں۔

بلوچستان کے بلوچ علاقے میں بلوچ اپنی سماجی اور معاشی بالادستی قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ بروھی قوم پر اپنا راج قائم رکھنا چاھتے ھیں۔ ان کو اپنے ذاتی مفادات سے اتنی زیادہ غرض ھے کہ پاکستان کے اجتماعی مفادات کو بھی یہ نہ صرف نظر انداز کر رھے ھیں بلکہ پاکستان دشمن عناصر کی سرپرستی اور تعاون لینے اور ان کے لیے "دانشورانہ دھشت گردی" اور "سیاسی پراکسی" کرنے کو بھی غلط نہیں سمجھتے۔ ایک طرف تو بلوچوں نے کردستان سے آ آکر بروھی قوم پر اپنی سماجی ' سیاسی اور معاشی گرفت مظبوط کرلی تھی اور اب پنجاب کی سیاست ‘ سرکاری نوکریوں اور زمیںوں پر قبضہ کرتے جا رھے ھیں۔ دوسری طرف بلوچستان کے بلوچ علاقے میں رھنے والے پنجابیوں کی تذلیل ' توھین کی جاتی ھے۔ ظلم اور زیادتی کی جاتی ھے۔ ذھنی طور پر ھراساں اور مالی طور پر نقصان پہنچایا جاتا ھے۔ قتل اور غارتگری کی جاتی ھے۔

پاکستان کی آبادی کا 60٪ ھونے کی وجہ سے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ ' بیوروکریسی ' تجارت ' صنعت ' صحافت اور سیاست میں بالاتر کردار پنجابیوں کا ھے۔ اس لیے پنجاب اور پنجابیوں پر الزامات لگا کر ' تنقید کرکے ' توھین کرکے ' گالیاں دے کر ' گندے حربوں کے ذریعے پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے کے لیے بلوچ کا بظاھر ٹارگٹ پنجاب کا وہ پنجابی ھوتا ھے جو اسٹیبلشمنٹ میں ھو ‘ بیوروکریسی میں ھو ' تجارت میں ھو ' صنعت میں ھو ' صحافت میں ھو اور سیاست میں ھو لیکن پنجاب میں رھنے والے پنجابی کو عملی طور پر یہ بلوچ کوئی نقصان نہیں پہنچا پاتے اور نہ پنجاب کے پنجابیوں کے ساتھ ان کا براہِ راست مفادات کا ٹکراؤ ھے۔ اس لیے بروھیوں پر اپنی سیاسی بالادستی قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کا اصل نشانہ بلوچستان میں رھنے والا پنجابی ھوتا ھے۔

بلوچ سیاستدانوں اور صحافیوں نے "دانشورانہ دھشت گردی" اور "سیاسی پراکسی" کرنے کے لیے اپنا وطیرہ بنایا ھوا ھے کہ ھر وقت پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کے الفاظ ادا کرکے ' جھوٹے قصے ' کہانیاں تراش کر الزام تراشیاں کرتے رھتے ھیں۔ پنجاب اور پنجابی کو گالیاں دیتے رھتے ھیں اور عام بلوچ کو پنجابیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتی کرنے پر اکساتے رھتے ھیں۔ پنجابیوں پر ظلم اور زیادتیاں کرتے رھتے ھیں اور واپس پنجاب نقل مکانی کرنے پر مجبور کرتے رھتے ھیں۔ بلکہ پنجابیوں کی لاشیں تک پنجاب بھیجتے رھتے ھیں۔ جسکی وجہ سے بلوچستان کے بلوچ علاقے میں رھنے والے پنجابی ذھنی طور پر حراساں ' سماجی پچیدگی کا شکار اور اپنے گھریلو و کاروباری امور کے بارے میں پریشان رھتے ھیں۔ اس لیے بلوچستان کے بلوچ علاقے میں رھنے والے پنجابیوں اور بلوچوں کے درمیان تنازعات کو فوری طور پر طے کرنا انتہائی ضروری ھے۔ بلکہ بہت زیادہ ضروری ھو چکا ھے۔ ایسا نہ ھو کہ اسکا ردِ عمل پنجاب میں شروع ھو جائے اور پنجابی - بلوچ تنازعات کسی بڑے بحران کا سبب بن جائیں۔

بلوچستان کے بلوچوں کو چاھیئے کہ بلوچستان کے بلوچ علاقے میں رھنے والے پنجابیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتی کرنے والوں پر نظر رکھیں۔ پنجاب اور پنجابیوں کو گالیاں دینے یا الزام تراشیاں کرنے والوں پر نظر رکھیں۔ ٹی وی ٹاک شو پر نظر رکھیں۔ اخبارات پر نظر رکھیں۔ بلکہ فیس بک پر بھی نظر رکھیں تا کہ پنجاب اور پنجابی کو گالیاں دینے یا الزام تراشیاں کرنے کی صدا اب پنجاب نہ پہنچنے اور پنجابیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتی کی اطلاع اب پنجاب نہ پہنچنے۔ جبکہ پنجابی - بلوچ تنازع طے کرنے کے لیے ضروری ھے کہ؛

1۔ بلوچستان کے بلوچ علاقے میں رھنے والے پنجابیوں کو بھی وھی سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی حقوق دیے جائیں ' جو پنجاب میں رھنے والے بلوچوں کو حاصل ھیں۔

2۔ بلوچستان کے بلوچ علاقے میں رھنے والے پنجابیوں کی جن زمینوں اور جائیدادوں پر قبضے کر چکے ھیں ' وہ واپس کردیں۔

3۔ بلوچستان کے بلوچ علاقے میں رھنے والے جن پنجابیوں کو قتل کرچکے ھیں ' انکا خون بہا دے دیں۔

4۔ بلوچستان کے بلوچ علاقے میں رھنے والے جن جن پنجابیوں پر ظلم اور زیادتی کی ھے ' اسکی تلافی کردیں۔

بلوچ اگر مندرجہ بالا 4 مطالبات تسلیم کرنے پر رضامند نہیں ھوتے تو بلوچستان کے بلوچ علاقے میں رھنے والے پنجابی کے لیے چونکہ اب بلوچستان میں دوسرے درجے کے شھری کی حیثیت سے زندگی گزارنا مشکل ھی نہیں بلکہ ناممکن ھوتا جا رھا ھے۔ اس لیے مندرجہ بالا 4 مطالبات تسلیم نہ کرنے کی صورت میں مستقبل میں بھی بلوچستان کے بلوچ علاقے میں رھنے والے پنجابی کو سماجی عزت ' معاشی استحکام ' سیاسی حقوق ' انتظامی انصاف اور جان و مال کا تحفظ ملنے کے امکاانات نہیں رھنے ' لہٰذا بلوچستان کے بلوچ علاقے میں رھنے والے پنجابیوں کو بلوچستان سے واپس پنجاب لاکر آباد کرنا ضروری ھے۔ اس لیے بلوچستان حکومت بلوچستان کے بلوچ علاقے میں آباد پنجابیوں کو پنجاب منتقل کردے اور پنجاب میں رھنے والے بلوچوں کو بلوچستان کے بلوچ علاقے میں منتقل کرلے اور ان کی جائیدادوں کا تبادلہ کردیا جائے۔

No comments:

Post a Comment