Friday 6 April 2018

پنجاب میں برادریوں کی محاذ آرائی پنجاب کی تباھی اور پنجابی قوم کی بربادی

پنجاب کی سماجی اور سیاسی زندگی صدیوں سے برادریوں کی بنیاد پر متحرک رھتی آرھی ھے۔ ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور شیخ پنجاب کی بڑی برادریاں ھیں جو کہ پنجاب کی آبادی کا 75 % ھیں۔ جبکہ پٹھان ‘ بلوچ ' ھندوستانی مھاجر برادریاں اور ایرانی ' عربی ' ترکی نزاد خاندان بھی پنجاب میں رھتے ھیں جو کہ مختلف ادوار میں پنجاب پر حملہ آور ھوکر پنجاب پر قابض ھونے والوں یا پنجاب میں معاش کی خاطر نقل مکانی کرنے والوں کی اولادیں ھیں جو کہ پنجاب کی آبادی کا 15 % ھیں۔ انکے علاوہ پنجاب کی آبادی کا 10 % دوسری چھوٹی چھوٹی پنجابی برادریاں ھیں۔

پنجاب کی تباھی اور پنجابی قوم کی بربادی پہلے 1947 میں پنجابیوں کے دھرم کی بنیاد پر آپس میں لڑنے کی وجہ سے ھوئی اور اب برادری کی بنیاد پر آپس میں محاذ آرائی کی وجہ سے ھو رھی ھے۔ پنجاب کی بڑی برادریاں ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور شیخ اب ایک دوسرے کی ٹانگیں نہ کھنچیں بلکہ ایک دوسرے کا ھاتھ بٹائیں۔ پنجابی قوم کے ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کی وجہ سے پنجاب تباہ اور پنجابی قوم برباد ھوئی اور ھو رھی ھے۔ 1947 میں پنجاب کی تباھی اور پنجابی قوم کی بربادی کیا مسلمان پنجابی ' ھندو پنجابی ' سکھ پنجابی ' عیسائی پنجابی کی تباھی اور بربادی نہیں تھی؟ اب پنجاب کی تباھی اور پنجابی قوم کی بربادی کیا ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور شیخ کی تباھی اور بربادی نہیں ھے؟

پنجاب کی بڑی برادریاں ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور شیخ سیاسی شعور سے کام لیں اور برادری کی بنیاد پر نسل پرستی کرنے کے بجائے اپنی زمین ' اپنی زبان ' اپنی تہذیب ' اپنی ثقافت کو بنیاد بنا کر پنجابی قوم بنیں۔ اگر یہ برادریوں کے چکر میں مبتلا رہ کر ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کے بجائے آپس میں اتفاق اور اتحاد کرکے پنجابی قوم بن کر ایک دوسرے کی مدد کریں گے تو پھر پنجاب بھی خوشحال ھو جائے گا اور پنجابی قوم کی بھی عزت ھونے لگے گی اور پنجاب میں رھنے والی دوسری چھوٹی پنجابی برادریوں کی بھی برادریوں کی کشمکش سے جان چھوٹ جائے گی اور پنجابی قوم پر باھر سے آکر راج کرنے والوں کو بھی پنجاب پر راج اور پنجابی قوم کو ذلیل کرنے کی ہمت نہیں ہوسکے گی۔ جبکہ پنجابی قوم اور پنجاب میں رھنے والے دوسرے لوگ بھی امن ' انصاف ' پیار اور محبت سے رھنے لگیں گے اور پنجاب کی خوشحالی اور پنجابی قوم کی عزت پر دھیان دیں گے۔

پنجابی قوم کی ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور شیخ وغیرہ  مختلف برادریوں کو چاھیے کہ؛ ذات اور برادری تک محدود رہ کر آپس میں محاذ آرائی کرنے کے بجائے ' پنجابی قوم پرست بن کر اپنا دھیان پنجاب کی زمین ' زبان ' تہذیب ' ثقافت پر دیں ' پنجابی قوم کو سیاسی اور سماجی طور پر مضبوط قوم اور پنجاب کو معاشی اور اقتصادی طور پر مستحکم دیش بنائیں اور پنجاب میں رھنے والے دوسرے لوگوں کو بھی چاھیے کہ؛ پنجاب کی دھرتی ' پنجابی زبان ' پنجابی تہذیب اور پنجابی ثقافت میں اپنے آپ کو ضم کرکے بابا فرید ' بلھے شاہ ' وارث شاہ کے نقش قدم کی پیروی کرتے ھوئے پنجابی زبان ' تہذیب ' ثقافت کے فروغ ' پنجابیوں کے سماجی احترام ' پنجابی قوم کے سیاسی استحکام اور پنجاب کی خوشحالی میں اپنا کردار ادا کریں۔

ماضی میں چونکہ پنجاب میں آباد پٹھان ‘ بلوچ ' ھندوستانی مھاجر برادریوں جبکہ ایرانی ' عربی ' ترکی نزاد خاندانوں کو پنجاب میں سیاسی ' سماجی اور انتظامی بالادستی حاصل رھی ھے۔ اس لیے پنجاب اور پنجابی قوم کی بڑی برادریوں ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور شیخ کی سیاسی ناپختگی ' سماجی مفلوک الحالی اور انتظامی کسمپسری نے انہیں اپنے ھی دیش پر حملہ آور ھوکر قابض ھونے والوں یا نقل مکانی کرکے آنے والوں کی اولادوں کا کاسہ لیس بناکر رکھ دیا۔ جسکی وجہ سے ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور شیخ آپس میں دست و گریباں رھنے لگے۔ جس سے پنجابی قوم کی اھمیت ختم اور برادریوں کی اھمیت بڑھنے لگی۔ جس کی وجہ سے پنجاب میں آباد پٹھان ‘ بلوچ ' ھندوستانی مھاجر برادریوں جبکہ ایرانی ' عربی ' ترکی نزاد خاندانوں کو پنجابی برادریوں کو " لڑاؤ اور حکومت کرو" کے اصول پر کاربند ھوکر اور پنجاب کے باھر سے آکر پنجاب پر حکمرانی کرنے والوں کا ہر اول دستہ بنتے رہنے سے اپنے سیاسی ' سماجی اور انتظامی تسلط کو مزید فروغ دینے کا موقع ملتا رھا بلکہ ابھی تک مل رھا ھے۔ جبکہ ارائیں ‘ اعوان ‘ بٹ ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ گجر ' شیخ اور پنجاب کی دوسری چھوٹی چھوٹی برادریوں میں سے ذاتی مفادات رکھنے والے یا سیاسی ناپختگی والے لوگ ان کے دستِ راست بن کر پنجاب میں انکے سیاسی ' سماجی اور انتظامی تسلط کو دانستہ یا نادانستہ تقویت فراھم کرتے رھے بلکہ اب بھی کر رھے ھیں۔

پٹھان ‘ بلوچ ' ھندوستانی مھاجر برادریوں اور ایرانی ' عربی ' ترکی نزاد خاندانوں میں سے جن کے آباؤ اجداد نے پنجاب میں معاش کی خاطر نقل مکانی کی ' ان کی اولادیں تو اس وقت تک پنجاب کی زمین میں اور پنجابی تہذیب و ثقافت میں رچ بس گئی ھیں بلکہ اپنے ماضی کو فراموش کرکے پنجابی قوم کا حصہ بن چکی ھیں۔ بابا فرید ' بلھے شاہ ' وارث شاہ کے نقش قدم کی پیروی کرتے ھوئے پنجابی زبان کے فروغ ' پنجابیوں کے سماجی احترام ' پنجابی قوم کے سیاسی استحکام اور پنجاب کی خوشحالی میں اپنا کردار ادا کر رھی ھیں۔ یہ اب پنجابی ھیں اس لیے پنجابی قوم کی عزت و وقار کو اپنی عزت و وقار سمجھتے ھیں اور پنجابی قوم کی تذلیل و توھین کو اپنی تذلیل و توھین سمجھتے ھیں۔ پنجابی قوم کے سیاسی استحکام کو اپنا سیاسی استحکام اور پنجاب کی خوشحالی کو اپنی خوشحالی سمجھتے ھیں۔

پٹھان ‘ بلوچ ' ھندوستانی مھاجر برادریوں اور ایرانی ' عربی ' ترکی نزاد خاندانوں میں سے جن کے آباؤ اجداد پنجاب پر حملہ آور ھوکر پنجاب پر قابض ھوئے اور پنجاب پر حکمرانی کرتے رھے ' ان کی اولادیں اس وقت تک بھی پنجاب کی زمین میں اور پنجابی تہذیب و ثقافت میں رچ بس نہیں سکیں بلکہ اپنے ماضی کو فراموش کرکے پنجابی قوم کا حصہ بننے پر تیار نہیں ھیں۔ یہ بابا فرید ' بلھے شاہ ' وارث شاہ کے نقش قدم کی پیروی کرتے ھوئے پنجابی زبان کے فروغ ' پنجابیوں کے سماجی احترام ' پنجابی قوم کے سیاسی استحکام اور پنجاب کی خوشحالی میں اپنا کردار ادا کرنا نہیں چاھتی ھیں۔ ان برادریوں کے افراد ابھی تک پنجاب کی اصل برادریوں ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور شیخ وغیرہ کو کمتر اور خود کو بالاتر سمجھتے ھیں اور ان پر اپنی سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی بالاتری رکھنا چاھتے ھیں۔ یہ ابھی تک پنجابی نہیں بلکہ پنجاب میں رھنے والے ھی ھیں اس لیے پنجابی قوم کی عزت و وقار کو اپنی عزت و وقار نہیں سمجھتے اور پنجابی قوم کی تذلیل و توھین کو اپنی تذلیل و توھین نہیں سمجھتے۔ پنجابی قوم کے سیاسی استحکام کو اپنا سیاسی استحکام اور پنجاب کی خوشحالی کو اپنی خوشحالی نہیں سمجھتے۔ پٹھان ‘ بلوچ ' ھندوستانی مھاجر برادریوں اور ایرانی ' عربی ' ترکی نزاد خاندانوں کے ان افراد نے فوج و سول بیوروکریسی کے اعلیٰ عہدوں اور سیاست و صحافت کے اھم شعبوں پر اپنا غلبہ قائم کرکے پنجاب کی اصل برادریوں ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور شیخ کو مغلوب کیے رکھا اور اب بھی رکھنے کے لیے کوشاں ھیں۔


بابا فرید ' بلھے شاہ ' وارث شاہ کا عربی پس منظر تھا۔ بابا فرید پنجابی زبان کے پہلے شاعر تھے۔ وارث شاہ کو پنجابی زبان کے شیکسپیئر کے طور پر تصور کیا جاتا ھے۔ بابا فرید ' بلھے شاہ ' وارث شاہ کو نہ صرف مسلمان پنجابی بلکہ ھندو پنجابی ' سکھ پنجابی ' عیسائی پنجابی بھی پنجابی قوم کے روحانی رھنماؤں کے طور تسلیم کرتے ھیں بلکہ عزت و احترام بھی کرتے ھیں۔ لہذا ' پانچ دریاؤں کی سرزمین میں پٹھان ‘ بلوچ ' ھندوستانی مھاجر برادریوں اور ایرانی ' عربی ' ترکی نزاد خاندانوں میں سے جن کے آباؤ اجداد پنجاب پر حملہ آور ھوکر پنجاب پر قابض ھوئے اور پنجاب پر حکمرانی کرتے رھے جبکہ ان کی اولادیں جوکہ پاکستان کے قیام کے بعد سے لیکر ابھی تک پنجاب کے کوٹہ پر پنجاب کی اصل برادریوں ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور شیخ وغیرہ کے مقابلے میں فوج و سول بیوروکریسی کے اعلیٰ عہدوں اور سیاست و صحافت کے اھم شعبوں پر اپنا غلبہ قائم کیے ھوئے ھیں ' ان کو چاھیئے کہ؛ پنجاب کی دھرتی ' پنجابی زبان ' پنجابی رسم و رواج اور پنجابی ثقافت میں خود کو ضم کرکے بابا فرید ' بلھے شاہ ' وارث شاہ کے نقش قدم کی پیروی کرتے ھوئے پنجابی زبان کے فروغ ' پنجابیوں کے سماجی احترام ' پنجابی قوم کے سیاسی استحکام اور پنجاب کی خوشحالی میں اپنا کردار ادا کریں۔ جبکہ پنجاب کی اصل برادریوں ارائیں ‘ اعوان ‘ جٹ ‘ راجپوت ’ کشمیری ‘ گجر اور شیخ وغیرہ کو کمتر اور خود کو بالاتر سمجھتے رھنے اور ان پر اپنی سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی بالاتری قائم رکھنے کے لیے ناجائز حربے استعمال کرتے رھنے سے اب باز آجائیں تاکہ پنجاب میں برادیوں کی آپس کی محاذ آرائی کے بجائے پنجابی قوم کی بنیاد پر معاشرہ تشکیل پاسکے۔ پنجاب میں سماجی اور سیاسی استحکام پیدا ھوسکے۔ پنجابی قوم کی عزت و وقار میں اضافہ ھوسکے۔ پنجاب کو مظبوط ' مستحکم اور خوشحال دیش بنایا جاسکے۔

No comments:

Post a Comment