Saturday 8 September 2018

سندھ دریا پر ڈیم بنانے سے پنجاب کے 28 اضلاع کو پانی کیسے ملے گا؟

سندھ دریا پر ڈیم بنانے سے پنجاب کے 8 اضلاع اٹک ' میانوالی ' بھکر ' لیہ ' مظفر گڑہ ' ڈیرہ غازی خان ' راجن پور ' رحیم یار خان کے علاقے کو تو پانی مل جائے گا لیکن پنجاب کے دیگر  28 اضلاع کے علاقے میں تو پانی جا نہیں سکے گا۔ پنجاب کے سندھ دریا سے مشرق کی طرف کے علاقے کی ذرعی زمینوں کو پنجاب کے مغربی بارڈر پر واقع سندھ دریا سے پانی کیسے پہنچے گا؟  سندھ دریا پر ڈیم بنانے سے صرف پنجاب کے مشرقی علاقے کو سیراب کیا جاسکے گا اور اسکے بعد پانی سندھ جائے گا۔

پنجاب کا سندھ دریا سے مشرق کی طرف کا علاقہ اونچائی پر ھے جبکہ پنجاب کے مغرب کا علاقہ نچائی پر ھے۔ کیا نچائی سے اونچائی تک پانی پہنچانے کے لیے کوئی سائنسی طریقہ اختیار کرکے مصنوئی دریا بنایا جائے گا جو دریائے جہلم ' دریائے چناب ' دریائے راوی ' دریائے ستلج عبور کرکے پنجاب کے مشرق کے علاقے کو سیراب کرے گا؟

ویسے بھی بھارت نے پنجاب میں داخل ھونے والے دریاؤں چناب اور جہلم پر ڈیم بناکر پانی کا بھر پور استعمال کرتے ھوئے پنجاب کو پانی سے محروم کر دینا ھے۔ سندھ طاس معاہدے کی رو سے پاکستان کے حصے میں آنے والے دریا سندھ ' چناب اور جہلم پر ڈیم بنا کر بھارت پانی کو ذخیرہ کرنے کے ساتھ ساتھ پانی کو ھریانہ ھی نہیں بلکہ راجستھان میں بھی زمینیں آباد کرنے کے لیے استعمال کر رھا ھے اور مستقبل میں مزید زمینیں آباد کرنے کی منصوبہ بندی کر رھا ھے۔ اس لیے جب تک بھارت کو دریا سندھ ' چناب اور جہلم کا پانی روکنے سے باز نہیں رکھا جاتا تو پاکستان کے لیے پانی کی دستیابی کم ھوتی جانی ھے۔

پنجاب کے سندھ دریا سے مشرق کی طرف کے علاقہ کے  28 اضلاع کی زرعی زمینوں کو ذراعت کے لیے پانی صرف اسی صورت میں مل پائے گا اگر مشرقی پنجاب اور مغربی پنجاب اکٹھے ھو جاتے ھیں۔ اس لیے پنجاب کو سندھ دریا پر ڈیم بنانے کے بجائے مشرقی پنجاب اور مغربی پنجاب کو ایک کرنے پر دھیان دینا چاھیے۔ پنجاب کے سندھ دریا سے مشرق کی طرف کے علاقہ کی زرعی زمینوں کو سندھ دریا پر ڈیم بنانے سے نہیں بلکہ ستلج ' بیاس اور راوی کے دوبارہ کھولنے جبکہ بھارت کی طرف سے ڈیم بناکر چناب اور جہلم کے پانی کو روکنے کی کوشش کو ناکام بنانے سے ھی سیراب کیا جا سکتا ھے۔ ستلج ' بیاس اور راوی کے دوبارہ کھلنے سے صرف پنجاب کے مشرق کا علاقہ ھی سیراب نہیں ھوگا بلکہ جنوبی پنجاب کا علاقہ بھی سیراب ھونے لگے گا اور سندھ کو جانے والے پانی میں بھی اضافہ ھوجائے گا۔

No comments:

Post a Comment