Tuesday 13 March 2018

کیا نواز شریف پاکستان کی سیاست کا " چھچھوندر " بن چکا ھے؟

پاکستان کی وزارتِ اعظمیٰ اور ن لیگ کی صدارت سے فارغ کیے جانے کے باوجود نواز شریف سیاست سے کنارہ کش ھونے پر تیار نہیں۔ اب ن لیگ کا قائد بن گیا ھے۔ ن لیگ کے قائد سے تو فارغ کیا نہیں جاسکتا البتہ نواز شریف کو جیل بھیجا جاسکتا ھے لیکن اس سے نواز شریف کی عوامی مقبولیت میں مزید اضافہ ھوگا اور سیاست بھی مزید جارحانہ کرے گا۔ دوسری طرف 2018 کے انتخابات ملتوی کرکے طویل مدت کی نگراں حکومت بنائی گئی تو ظاھر ھے وہ ویسے ھی سیاسی شعور سے عاری افراد پر مشتمل ھوگی جن کو نواز شریف کی مخالفت یا تذلیل اور توھین کے لیے سیاست کے میدان میں اتارا گیا ھے۔ اس لیے نگراں حکومت میں ان کی کارکردگی آگ پر تیل ڈالنے والی ثابت ھوگی جبکہ ان کے پاس عوام کی سیاسی تسکین کے لیے کوئی سیاسی نظریہ بھی نہیں ھوگا۔ لہٰذا پاکستان میں بد امنی اور افراتفری ' جو پہلے سے ھی موجود ھے ' اس میں اضافہ ھوجانا ھے اور بھانت بھانت کے سیاسی نظریے اور مسئلے کھڑے ھوجانے ھیں ' جس سے نواز شریف کی اھمیت اور مقبولیت اپنے بامِ عروج پر پہنچ جانی ھے۔ بلکہ پنجاب میں تو نواز شریف کو ویسی ھی مقبولیت حاصل ھوجانی ھے جو 1970 میں شیخ مجیب الرحمٰن کو مشرقی بنگال میں حاصل تھی۔ " جاگ پنجابی جاگ " کے نعرہ سے 1988 میں اپنی عوامی سیاست کا آغاز کرنے والا نواز شریف 2018 میں پاکستان کی اکثریتی عوام پنجابیوں کو " جاگ پنجابی جاگ " سے آگے کا نعرہ بھی دے سکتا ھے۔

2018 کے عام انتخابات اگر ملتوی نہیں کیے جاتے تو صورتحال یہ ھونی ھے کہ چونکہ پنجابیوں کے لیے دیہی سندھ ' کراچی ' بلوچستان کے بلوچ علاقے ' بلوچستان کے پشتون علاقے ' خیبر پختونخواہ کے پختون علاقے میں سیاست کرنے کو عرصہ دراز سے مشکل ھی نہیں بلکہ ناممکن بنایا ھوا تھا اور پنجاب کو گالیاں دینے ' پنجابی قوم کو بلیک میل کرنے کے ساتھ ساتھ ان علاقوں میں رھنے والے پنجابیوں کے ساتھ بھی تذلیل اور توھین بلکہ ظلم اور زیادتیوں والا سلوک ھورھا تھا۔ اس لیے پنجاب میں آخرکار اس کا ردِ عمل تو ھونا ھی تھا۔ وہ ردِ عمل اب شروع ھوگیا ھے اور اب پنجاب کا ماحول ایسا بن رھا ھے جس میں کسی پٹھان ' بلوچ ' مھاجر کے لیے سیاست کرنے کی گنجائش نہیں رھے گی۔ ن لیگ کے پنجاب کی اور پنجابیوں کی سیاسی پارٹی ھونے کی وجہ سے اس کا فائدہ نواز شریف کو ھونا ھے اور پاکستان کی قومی اسمبلی کی 272 میں سے 141 نشستیں صرف پنجاب میں ھونے کی وجہ سے حکومت بنانے کے لیے 137 نشستیں صرف پنجاب سے ھی حاصل کرکے ن لیگ نے پاکستان کی وفاقی حکومت بنا لینی ھے۔ جبکہ خیبر پختونخواہ کے ھندکو علاقے کی نشستیں اسکے علاوہ ھوں گی۔

نواز شریف سے نجات کا طریقہ سیاسی طرزِ عمل سے عوام میں نواز شریف سے زیادہ اھمیت اور مقبولیت حاصل کر پانے والی شخصیت کو سیاست کے میدان میں لانا ھی ھوسکتا ھے۔ ظاھر ھے کہ عوام کی سیاسی تسکین کے لیے کسی موثر سیاسی نظریہ کا ھونا اس شخصیت کی سیاسی جماعت کی پہلی خوبی ھونا ضروری ھے۔ عوام کو لسانی ' علاقائی اور فرقہ ورانہ تنازعات سے نکال کر ان میں سماجی ھم آھنگی پیدا کرنے کی صلاحیت دوسری خوبی ' عوام کو انتظامی انصاف فراھم کرنا تیسری خوبی ' پاکستان کی معیشت کو مظبوط کرکے عوام کو روزگار کے مواقع فراھم کرنا چوتھی خوبی اور پاکستان میں ترقیاتی معاملات کو بہتر طور پر انجام دے کر عوام کو سہولیات فراھم کرنا پانچویں خوبی ھونا ضروری ھے۔ جبکہ ان امور پر عمل درآمد کروا پانے والی سیاسی شخصیات کو تلاش کرکے اپنی سیاسی جماعت کا حصہ بنا کر قومی ' صوبائی اور مقامی سطح پر ان سے خدمات انجام دلوانے ' پنجابی ' سندھی ' مھاجر ' پٹھان ' بلوچ اشرافیہ سے نبر آزما ھونے اور پنجابی ' سندھی ' مھاجر ' پٹھان عوام کی نفسیات ' مزاج ' مفادات اور مسائل سے آگاہ ھونے اور ان سے رابط کرکے اعتماد میں لے پانے کی صلاحیت ھونی چاھیے جبکہ علمی لحاظ سے پاکستان سے وابسطہ بین الاقوامی معاملات ' پاکستان کے قومی مفادات اور صوبوں کے مسائل سے آگاہی ھونی چاھیے۔ کیا پاکستان کی 21 کروڑ عوام میں ایسی شخصیات موجود ھیں؟

No comments:

Post a Comment