Friday 23 August 2019

پاکستان کے خطے میں 2020 سے لیکر 2030 تک " نیو گریٹ گیم " ھوگا۔

پاکستان کے قیام کے بعد پاکستان کا وزیرِ اعظم اترپردیش کا اردو بولنے والا ھندوستانی مھاجر لیاقت علی خان بنا جبکہ پاکستان کی آرمی کا سربراہ پہلے برطانیہ کا شہری انگریز جنرل سر فرینک مسروی بنا اور بعد میں برطانیہ کا شہری انگریز جنرل سر ڈوگلس ڈیوڈ گریسی بنا۔ اس وقت دنیا امریکن اور روسی کیمپ میں تقسیم تھی۔ پاکستان نے روس کے بجائے واضح طور پر امریکن کیمپ میں شمولیت اختیار کی۔ روس کے بین الاقوامی کھلاڑی کے طور پر زوال کے بعد چین ایک بین الاقوامی کھلاڑی کے طور پر ابھرنا شروع ھوا۔ چین چونکہ پاکستان کا پڑوسی ملک ھے اور چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات چین کے بین الاقوامی کھلاڑی کے طور پر ابھرنے سے پہلے سے ھیں۔ اس لیے اب تک پاکستان امریکن کیمپ میں بھی ھے اور چین کے ساتھ بھی پاکستان کے قریبی تعلقات رھے ھیں۔

ساؤتھ چائنا سی کا علاقہ امریکہ اور چین کے درمیان ٹکراؤ بلکہ جاپان ' تائیوان ' کوریا ' فلپائن کی وجہ سے تیسری جنگِ عظیم کا باعث بن سکتا ھے۔ ساؤتھ چائنا سی میں امریکہ اور چین کے درمیان ٹکراؤ کی صورت میں چین کو آئل کی سپلائی میں مشکل ھوگی بلکہ عرب ممالک سے چین تک تیل کی رسائی کے درمیان امریکی بحری بیڑے حائل ھوںگے۔ ساؤتھ چائنا سی میں امریکہ اور چین کے درمیان ٹکراؤ کی صورت میں چین کو آئل کی سپلائی گوادر سے کاشغر تک کے راستے سے بحال رہ سکتی ھے۔ سی پیک کے منصوبے کی وجہ سے گوادر سے کاشغر تک چین آئل لے جانے کی کوشش کرے گا۔ گوادر سے کاشغر تک امریکہ آئل نہ جانے دینے کی کوشش کرے گا۔ یہ کھیل 2020 سے 2030 تک عروج پر رھے گا۔ اس کھیل کو " نیو گریٹ گیم " کہا جاتا ھے۔

پاکستان کے خطے میں 2020 سے لیکر 2030 تک " نیو گریٹ گیم " ھوگا۔ اب تک " نیو گریٹ گیم " کے عالمی کھلاڑی امریکہ اور چین ھیں لیکن روس بھی اس کھیل کا عالمی کھلاڑی بن کر سامنے آئے گا۔ جبکہ سوائے اسرائیل اور بھارت کے اس کھیل کے اھم علاقائی کھلاڑی افغانستان ' ایران ' ترکی ' سعودی عرب ' متحدہ عرب امارات مسلمان ھیں۔ اس لیے " نیو گریٹ گیم " کا علاقائی کھیل مسلمان کا نہیں بلکہ قوموں کا ھوگا۔ پنجابی قوم اس کھیل میں سب سے اھم کھلاڑی کے طور پر ابھرے گی۔ بھارت کا افغانستان کے ساتھ گٹھ جوڑ ھے۔ بھارت اور افغانستان کی طرف سے افغان یا پٹھان یا پختون کی سرپرستی کی جارھی ھے۔ بھارت کی طرف سے ھندوستانی مھاجر اور بلوچ کو بھی آشیرباد ھے۔ افغان یا پٹھان یا پختون قوم کے ساتھ پنجابی قوم کا بڑا مقابلہ ھوگا۔ جبکہ ھندوستانی مھاجر اور بلوچ کے ساتھ پنجابی قوم کی شدید محاذ آرائی ھوگی۔

پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی ھے۔ جبکہ پاکستان کی 40٪ آبادی سماٹ ' ھندکو ' براھوئی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' راجستھانی ' گجراتی ' پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجراور دیگر پر مشتمل ھے۔ پاکستان کے پنجابی کی طرف سے خالصتان اور کشمیر کی مدد کی جائے گی۔ خالصتان اور کشمیر آزاد ملک بن جائیں گے۔ خالصتان اور کشمیر بھی کراچی پورٹ استعمال کریں گے۔ پاکستان ' خالصتان اور کشمیر مل کر "گریٹر پنجاب" کی کنفیڈریشن بنائیں گے۔ "گریٹر پنجاب" کا "کیپیٹل" کراچی ھوگا۔ کراچی کی 2030 میں سب سے بڑی آبادی پنجابی ھوگی۔ پنجابیوں کا ثقافتی مرکز لاھور ھوگا اور سیاسی مرکز کراچی ھوگا۔ 2020 سے لیکر 2030 تک کھیلے جانے والے " نیو گریٹ گیم " میں سماٹ ' براھوئی ' ھندکو کے پنجابی قوم کا اتحادی ھونے کی وجہ سے سندھ میں سماٹ ' بلوچستان میں براھوئی ' خیبرپختونخوا میں ھندکو کو سیاسی ' سماجی ' معاشی بالادستی حاصل ھوجائے گی۔ پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر کی سیاسی ' سماجی ' معاشی بالادستی ختم ھوجائے گی۔

No comments:

Post a Comment