Sunday 25 August 2019

سندھ میں پی پی پی کو ھی حکومت کرنے دی جائے۔

برٹش انڈیا میں برطونوی حکومت کے دور میں دارالعلوم دیوبند ' دار العلوم ندوۃ العلماء اور بریلوی مدرسوں کے قیام کا سلسلہ شروع ھوا۔ ان مدرسوں کے فلسفے کو دینِ اسلام کی حقیقی تعلیمات کے طور پر روشناس کروا کر دین کی تعلیمات حاصل کر کے اپنا اخلاق ٹھیک کرکے اور روحانی نشو نما کر کے ' اپنی جسمانی حرکات ' نفسانی خواھشات اور قلبی خیالات کی اصلاح کرکے ' اپنی دنیا اور آخِرَت سنوارنے کے بجائے اسلام کو سیاسی مقاصد اور مفادات کے لیے استعمال کرنے کی بنیاد رکھی گئی۔ دارالعلوم دیوبند کو 1866ء میں ' دار العلوم ندوۃ العلماء کو 1893ء میں اور بریلوی مدرسوں کو 1904ء میں اتر پردیش میں قائم کیا گیا تھا۔

دارالعلوم دیوبند ' دار العلوم ندوۃ العلماء اور بریلوی مدرسوں والے برطانیہ کی پالیسی کی پیداوار تھے۔ یہ مذھب کے نام پر سیاست کرتے تھے۔ ان مدرسوں میں درس و تدریس کا ذریعہ اردو زبان تھی اور غیر اردو زبان بولنے والے مسلمانوں پر اردو زبان کا تسلط قائم کرنے کے لیے ان مدرسوں نے اردو زبان کو مسلمانوں کی زبان قرار دینا شروع کیا ھوا تھا۔ پاکستان کا قیام ھوتے ھی ان مدرسوں سے سند یافتہ اتر پردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں نے کراچی کو اپنا مرکز بناکر پاکستان کی حکومت کے اداروں ' سیاست اور صحافت پر تسلط قائم کرکے سات دھائیوں تک پاکستان میں اپنے بیانیہ پر عمل کروا کر پاکستان کے باجے بجا دیے اور کراچی میں پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' سواتی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان ' بلوچ کو یرغمال بنائے رکھا۔

اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر نے کراچی میں اپنی اجارہ داری قائم کی ھوئی تھی۔ ان کا رویہ پنجابیوں کے ساتھ انتہائی تذلیل اور توھین والا ھے۔ اس لیے کراچی میں رھنے والے پنجابی کے لیے سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی معاملات کے لحاظ سے کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر ھیں۔ لہٰذا دیہی سندھ کے سندھیوں کی سیاسی جماعت پی پی پی کی سندھ میں صوبائی حکومت رھنے دی جائے تاکہ حکومت کے اختیار کو استعمال کرکے دیہی سندھ کے بلوچ میر اور عربی نزاد پیر کراچی میں اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کو قانون اور اخلاق کے دائرے میں نہ بھی رکھ پائیں تو کم از کم ان کی تذلیل اور توھین کرنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کا استعمال کرتے رھیں۔

No comments:

Post a Comment